محاضراتِ قرآنی:قرآن مجید کا صوتی نظام اور ردھم

سید رافع

محفلین
شعراء الا یہ کہ ایمان دار ہوں قرآن کی نظر میں یوں ہیں۔ خاص طور پر شعراء کو رول ماڈل نہیں بنانا چاہیے۔ ملاحظہ کیجیے:
[ayah]26:224[/ayah]

پورا سیاق و سباق یہ ہے۔ سورہ الشعراء

(213)
سو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار ورنہ تو بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا۔
(214)
اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈرا۔
(215)
اور جو ایمان لانے والے تیرے ساتھ ہیں ان کے لیے اپنا بازو جھکائے رکھ۔
(216)
پھر اگر تیری نافرمانی کریں تو کہہ دے میں تمہارے کام سے بیزار ہوں۔
(217)
اور زبردست رحم والے پر بھروسہ کر۔
(218 )
جو تجھے دیکھتا ہے جب تو اٹھتا ہے۔
(219)
اور نمازیوں میں تیری نشست و برخاست دیکھتا ہے۔
(220)
بے شک وہ سننے والا جاننے والا ہے۔
(221)
کیا میں تمہیں بتاؤں شیطان کس پر اترتے ہیں۔
(222)
ہر جھوٹے گناہگار پر اترتے ہیں۔
(223)
وہ سنی ہوئی باتیں پہنچاتے ہیں اور اکثر ان میں سے جھوٹے ہوتے ہیں۔
(224)
اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ ہی کرتے ہیں۔
(225)
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔
(226)
اور جو وہ کہتے ہیں کرتے نہیں۔
(227)
مگر وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور اللہ کو بہت یاد کیا اور مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لیا، اور ظالموں کو ابھی معلوم ہو جائے گا کہ کس کروٹ پر پڑتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
کئی شعراء نے آیات کو اشعار میں باندھا ہے. جیسے پیر نصیر الدین نصیر گولڑوی فرماتے ہیں،

ہے سرکار دا او ہک بوہا
ہر ویلے جتھے حق دی ہو ہا
آپ دا ہر اک لفظ زبانوں
ان ھو الا وحی یوحی
 

سید رافع

محفلین

فرقان احمد

محفلین
اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ ہی کرتے ہیں۔
(225)
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔
(226)
اور جو وہ کہتے ہیں کرتے نہیں۔
کوئی شک نہیں، ایسا ہی ہے۔ یہی حقیقت ہے۔ تاہم، شاعری کے اثرات سے انکار ناممکن ہے۔ عملی زندگی میں انسان کو درپیش معاملات کا حل شاعری میں تلاش کرنا بے کار عمل ہے۔ مختلف النوع فلسفوں کے اثرات شاعری وغیرہ پر پڑتے ہیں تاہم شاعری میں غلو کے باعث عملی زندگی میں اس سے فیض پانا کارِ بےکار ہی معلوم ہوتا ہے۔
 
Top