پوت کے پاؤں اور بچوں کا ’’پالنا‘‘

اکثر مائیں اپنے نومولود بچوں کو سلانے کے لیے ’’پالنا‘‘ استعمال کرتی ہیں، اسے انگریزی میں Cot کہتے ہیں۔ لیکن اس کا انتخاب اتنا آسان نہیں۔ بے بی نرسری کا مرکز، پالنا ہوتا ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں بچہ پیدائش سے تین برس تک کا عرصہ گزارتا ہے۔ بازار میں اس کی کئی اقسام دستیاب ہیں اور رنگ، ساخت، معیار وغیرہ کی مناسبت سے ان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لکڑی سے تیار کیے گئے، سب سے مقبول مانے جاتے ہیں۔ خاص طور پر چیڑ یا صنوبر کی نرم لکڑی سے تیار کیے جانے والے پالنے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ بلوط، دیودار اور دوسری درآمد شدہ لکڑی سے بھی انہیں تیار کیا جاتا ہے۔ مختلف اقسام کی لکڑی سے تیار کیے گئے ’’پالنا‘‘ کی قیمت بھی مختلف ہوتی ہے۔ پھر ان میں سفید، لکڑی کے قدرتی رنگ اور گہرے اخروٹی شیڈ سمیت دوسرے رنگ بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ آپ ان میں سے کوئی بھی رنگ منتخب کرسکتی ہیں، بس یہ دھیان رہے کہ پالنے پر موجود رنگ غیر سمّی یعنی زہریلا نہ ہو۔ یہ رنگ اکھڑے نہیں اور کھرچنے سے صاف نہ ہو۔ چونکہ ننھے بچوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر چیز منہ میں رکھ لیتے ہیں، اس لیے یہ امر متوقع ہے کہ پالنے میں کھیلنے کودنے کے دوران وہ اسے ناخن سے کھرچ دیں، اس پر ہاتھ لگائیں اور اکثر پالنے کی لکڑی منہ میں لینے کی کوشش کرتے رہیں۔ بچوں کو روکنا مشکل ہے، لیکن معیاری پالنا خرید کر ان کی صحت کی حفاظت ممکن ہے۔ اس لیے کوئی بھی پالنا خریدنے سے پہلے اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ وہ مروجہ حفاظتی اصول کے عین مطابق ہو۔ پالنا، نومولود اور ایک سے تین برس کی عمر تک کے بچوں کے لیے محفوظ ہوتا ہے لیکن بچوں کو اس میں سلانے سے پہلے والدین کو چند اہم باتوں کا دھیان بھی رکھنا چاہئے تاکہ بچے نرمی اور محبت سے پرورش پائیں اور حادثات سے محفوظ رہ سکیں۔ آئیے جانتے ہیں یہ احتیاطی تدابیر کیا ہیں:
٭کوئی پرانا یا استعمال شدہ پالنا، کبھی نہ خریدیں۔
اس کو کھڑکی سے چپکا کر نہ رکھیں اور نہ ہی یہ ایسی جگہ ہو جہاں قریب ہی دیوار پر سجاوٹی اشیاء یا برقی تاریں لٹکی ہوئی ہوں۔

پالنا میں لگائے گئے تمام نٹ بولٹ کی جانچ کریں، تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ وہ اچھی طرح نصب کیے جاچکے ہیں۔
٭پالنا میں موجود میٹرس یا فومی گدا صاف ستھرا، چپٹا، ٹھوس اور مستحکم ہو۔ پالنا میں رکھنے کے لیے ایسے میٹرس کا استعمال درست نہیں جو حد سے زیادہ نرم ہو یا اپنی جگہ برقرار نہ رہ سکے۔
٭بچے کو ہمیشہ پشت یا کمر کے بل پر سیدھا لٹائیں۔
٭سلاتے وقت خاص طور پر بچے کے چہرے اور سر کو نہ ڈھانپیں۔
٭اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے کو سلاتے وقت تہہ در تہہ کئی کپڑے یا اتنے موٹے کپڑے نہ پہنائے جائیں کہ وہ سونے کے دوران گرمی محسوس کرنے لگے۔ صرف ایک جوڑا لباس پہنانا بہتر ہے۔
٭کمبل اور چادر کے حوالے سے بھی یہی اصول ملحوظ خاطر رکھیں اور کئی کمبل یا دو تین چادریں پالنا میں نہ رکھ چھوڑیں۔ کمبل اوڑھانا ضروری ہو تو خاص احتیاط برتیں، کمبل کچھ اس انداز میں اوڑھایا جائے کہ بچہ کا چہرہ اور سر کھلا رہے۔ یہ دھیان رکھیں کہ بچہ کمبل میں خود کو الجھا نہ لے، یہ بچے کی حفاظت کے لیے نہایت اہم اقدامات ہیں۔
٭بچے کو پالنا میں کچھ اس طرح لٹائیں کہ اس کے پیر پالنا کی پائینتی سے قریب ہوں۔
٭پیدائش سے پہلے اور بعد میں بھی بچے کے لیے سگریٹ کا دھواں، نہایت مضر ہے۔ خصوصی خیال رکھیں کہ بچے کے قریب کوئی سگریٹ نوشی نہ کر سکے اور بچے کا پالنا کسی ایسی جگہ نہ رکھا جائے جہاں کسی بھی قسم کا دھواں جمع ہونے کا امکان ہو۔
٭صرف رات میں ہی نہیں، بچے کے لیے دن میں بھی سونے کا محفوظ انتظام کیجئے جو کہ خصوصی توجہ کے ساتھ ہی ممکن ہوگا۔ نومولود اور 6سے 12 ماہ کی عمر کے بچوں کی بھرپور حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ انہیں اپنے والدین کے کمرے میں، ان کے قریب ہی سلایا جائے۔ مائوں کو چاہئے کہ وہ بچے کا پالنا، اپنے پلنگ سے قریب رکھیں۔
٭بچے کے پالنا میں کوئی بھی کھلونا، تکیہ، پلاسٹک شیٹ یا چادر اور اونی کمبل نہیں رکھنا چاہئے۔
٭بچے کو صوفہ، بین بیگ، واٹر بیگ یا کسی بھی ایسی جگہ پر نہ سلائیں جہاں سے گرنے کا خطرہ موجود ہو۔
امید ہے تمام مائیں، ان احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گی اور بچوں کی پرورش محفوظ ماحول میں ہو سکے گی، جہاں ان کی مسکراہٹ ہمیشہ کھلکھلاتی رہے گی!
 

سیما علی

لائبریرین
آخری تدوین:
Top