محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

'
حبیب ولی محمد اور فریدہ خانم کے علاوہ بھی کسی نے گایا ہے؟
صدمہ کی کیفیت۔
فریدہ خانم نے تو ایسی گائی ہے کہ ان کی "ہائے" پر بندہ دل تھام کر رہ جائے۔ اتنی سادگی سے اس قدرخوبصورت بھی گایا جاسکتا ہے ، اسے سننے سے قبل ہر گزاندازہ نہ تھا۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
حقیقت یہ ہے کہ میں یہاں کسی کے بارے میں کچھ نہیں جانتا :) آپ کے نام سے آپ کے بارے میں بھی یہی جانتا ہوں کہ ہم ایک قبیلے سے ہیں :)
یاد پڑتا ہے شیخ ذات پر بہت معلومات فراہم کی تھیں آپ نے:) معلومات میں اضافہ کیا تھا آپ نے
 
اور کتا بِ حیات پڑھنے کے بعد شاید جیسی اب ہیں ویسی بھی نہ رہیں۔ کیا کہتے ہیں عدنان بھائی :)
ایسا ہی ہے۔ تجربہ جو کچھ سکھاتا ہے اس کا متبادل کچھ اور نہیں۔ شاید تاریخ پیدائش بھی اسی لیے لکھی تھی صاف صاف تاکہ 'میرا ذکر پڑھنے والے مرا راستہ نہ چن لیں'
ویسے جتنی کتاب حیات پڑھی ہے اس حوالے سے ضرور سمجھتی ہوں کہ ناقابل بیان حد تک مختلف انداز میں پڑھی ہے بلکہ پڑھائی گئی ہے۔ :)
 
محترمہ مریم بہنا کا بھی بہت بہت شکریہ کہ انھوں نے اپنے قیمتی وقت کو ہمارے سوالوں کے لیے اٹھا رکھا۔ اگر پینل کی جانب سے کسی سوال سے دل شکنی ہوئی ہوتو معذرت۔
'سوال کرنے' سے دل شکنی ہوتی ہوئی کبھی سنی تو نہیں، 'جواب دے دینے|جانے' سے ہو جاتی ہوتی ہے! :)
 
میرا خیال ہے کہ میں عمومی بول چال میں کافی سادہ سی بندی ہوں اور اردگرد کے لوگوں کی اردو 'میں سوچ رہی ہوں آج اپنے لانگ ہئیر اوپن ہی رہنے دوں' قسم کی ہے اس لیے مجھے بعض اصطلاحات یا باتوں کی سمجھ نہیں آتی، خرم بھائی کے بھی بعض سوالات کی زیادہ سمجھ نہیں آئی لیکن اپنی دانست میں لکھ ڈالا جو ذہن میں اس وقت آیا۔

آپ تھوڑا سا واضح کر دیں کہ زندگی کی آفاقیت سے کیا مراد ہے؟ :)
 
ایک سوال میری طرف سے۔

آپ کا یہ خیال کیوں ہے؟ اور سائنسی لحاظ سے آپ کے نزدیک اس تھیوری کا متبادل کیا ہے؟

میرے گھر والے بھی شاید اتنے مذہبی نہیں ہیں جتنے مذہبی اساتذہ مجھے زندگی کے ہر دور میں میسر آئے اور تقریبا ہر سبجیکٹ کے۔ اب یہاں بھی ایسا ہی ہے! پتا نہیں بائیولوجی والے زندگی کو کچھ زیادہ ہی قریب سے دیکھتے ہیں اور بات بات پر فبای الاء ربکما تکذبان کہہ اٹھتے ہیں! بہرحال جب پہلی بار ایولوشن پڑھی تب سے لے کر اس سمسٹر میں بھی اس کی ڈسکشن پر ساتھ ساتھ یہ بتایا جاتا رہا کہ اللہ تعالی اس معاملے میں کیا کہتے ہیں!

یہ تو تھی ان کی بات! میں کبھی کسی کی بات جوں کی توں نہیں مان لیتی اور نہ ہی سچ سمجھتی ہوں مگر جہاں اللہ نے کہہ دیا تو پھر کوئی اور بات باقی نہیں بچتی، کوئی جواز نہیں، کوئی دلیل نہیں! جو اس نے کہا وہ منزل ہے اور اگر ہمیں اس کا علم نہیں بھی ہے تو کم از کم امتحان تو ہے!

ویسے اس معاملے میں دو باتیں ہو سکتی ہیں، یا تو سائنس ابھی ٹھیک نکتے پر نہیں پہنچی، یا ہم نے قرآن پاک کو صحیح نہیں سمجھا۔ ویسے جہاں تک میرے علم میں ہے تو مذہب کے علاوہ سائنس میں بھی ایولیشن کو سبھی نہیں مانتے اور دو واضح مکاتیب فکر ہیں۔

میری یادداشت کا معاملہ شروع سے ایسا ہے کہ مجھے کوئی چیز جو ایک بار پڑھ، دیکھ یا سن لوں بھولتی نہیں، مگر یاد بھی نہیں رہتی۔ یعنی مجھے نہیں پتا ہوگا کہ کہاں پڑھی، اصل الفاظ کیا تھے وغیرہ وغیرہ، بس اس وقت میں نے اس کو باقی چیزوں سے صحیح جانا اور اپنا حصہ بنا ڈالا اور اب وہ میرا حصہ ہے مجھے اور کچھ معلوم نہیں، شاید آگے چل کر ہو جائے! اسی لیے خرم بھائی کے کئی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بھی مجھے یوں محسوس ہوا کہ غوں غاں ہی کر رہی ہوں اور اس لیے عام طور پر کبھی کبھار اپنا مؤقف واضح کر دیتی ہوں مگر بحثوں میں نہیں پڑتی۔ :)
 

زیک

مسافر
ویسے جہاں تک میرے علم میں ہے تو مذہب کے علاوہ سائنس میں بھی ایولیشن کو سبھی نہیں مانتے اور دو واضح مکاتیب فکر ہیں۔
یہ بات درست نہیں ہے۔

خیر بحث مقصود نہیں ہے۔ یہ تو واضح تھا کہ آپ کے موقف کے پیچھے مذہب ہی ہو گا۔ سوال اس لئے پوچھا تھا کہ آپ کا فیلڈ حیاتیات ہے لہذا آپ سائنسی لحاظ سے اسے کیسے لیتی ہیں۔ بقول میرے ایک بیالوجسٹ دوست کے کہ بیالوجی میں بغیر ارتقا کی تھیوری کے کچھ بھی سمجھنا مشکل ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کا مصاحبہ بہت خوب رہا .. دو بدو گفتگو میں جو مزہ ہے وہ تاخیر سے دیئے گئے جوابات میں نہیں. ایسا لگا کہ محترم خرم صاحب نے محفل میں رنگ جما دیا ہے .. آپ کا انٹرویو کافی اچھا ہے. آپ نے زندگی میں کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں .. مزید کے بارے میں آگاہی بھی دی ہے . ہمیں امید آپ اپنے لیے کامیاب ہوں گی. ان شاء اللہ

آپ یہ بتائیے زندگی میں آفاقیت کیسے تلاش کی جا سکتی ہے؟ آپ نے کیسی کی ہے؟ اگر نہیں کی تو کیسے کریں گی؟
معذرت چاہتی ہوں آپ کو سوال مشکل لگا ہے:) میں جانتی ہوں آپ کی اردو عام سی ہے ..

کونسی ایسی کامیابی یا خوشی ہے جس کو حاصل کرنے کی خواہش ہے تاکہ آپ کو آپ کی آنی والی نسلیں بھی یاد رکھے اور یہ دلی آرزو بھی ہو آپ کی
 
آپ سائنسی لحاظ سے اسے کیسے لیتی ہیں۔ بقول میرے ایک بیالوجسٹ دوست کے کہ بیالوجی میں بغیر ارتقا کی تھیوری کے کچھ بھی سمجھنا مشکل ہے۔
تقریبا ایسا ہی ہے! میں کہنے کو اسے ایسے ہی لیتی ہوں جیسے یہ ہے۔ لیکن یہ سمجھتی ہوں کہ 'کچھ بھی ہو سکتا ہے!' کون جانے اگلے سالوں کے دامن میں اس حوالے سے کیا کیا کچھ ہو۔ :)
 
معذرت چاہتی ہوں آپ کو سوال مشکل لگا ہے:) میں جانتی ہوں آپ کی اردو عام سی ہے ..

کونسی ایسی کامیابی یا خوشی ہے جس کو حاصل کرنے کی خواہش ہے تاکہ آپ کو آپ کی آنی والی نسلیں بھی یاد رکھے اور یہ دلی آرزو بھی ہو آپ کی

میں چاہتی ہوں کہ عملی طور پر کچھ کروں خاص طور پر مسلمانوں کے زوال کو دیکھ کر دل سب سے زیادہ کڑھتا ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ میں خود بھی وہی مسلمان ہوں جس کی وجہ سے یہ امت زوال کا شکار ہے۔ خود کو بدلنے کی دلی آرزو ہے اس کے بعد امہ کی کسی کایا پلٹ کے لیے مجھے موقع ملے یہ بھی دلی آرزو ہے اور میری موت بھی کسی عظیم مقصد کے لیے ہو! میرے الفاظ کسی کو یاد رہیں یا نہ رہیں (جیسے اللہ چاہے) مگر وہ جو نئی صبح ہو عملی طور پر اس تک ٹرانسفورمیشن میں میرا ہاتھ ہی نہیں بلکہ ہر ذرہ ہو۔ یہ ایک آڈئیلسٹک تھنگ ہے میرے ذہن میں!

زندگی میں آفاقیت کے بہت سے طریقے ہیں، بہت ہی زیادہ! مگر ان میں سب سے مشکل اور افضل عمل کا طریقہ ہے۔ اچھا کہنے/لکھنے/بولنے/ناچنے وغیرہ وغیرہ والوں کو یاد رکھا جاتا ہے، اچھا کرنے والوں کو بھلا دیا جاتا ہے۔ وہ جس نے اچھا بھاشن دیا، بعد میں خوب داستان لکھی اسے یاد رکھا جاتا ہے، وہ جس نے وہ داستان اپنے بدن پر سہی اسے بھول جایا جاتا ہے (اکہتر برس قبل کی ہجرت کی مثال ہو یا ہمارے ملک کے کمانڈوز/ ایجنٹس/ مجاہدین وغیرہ کی)۔ مجھے ایسی آفاقیت نہیں چاہیے جس میں میری نسلیں تو مجھ پر فخر کریں مگر خود مجھے علم ہو کہ اصل کام تو کسی اور نے کیا ہے۔ مجھے اپنی آسودگی اور اللہ کی خوشنودی چاہیے۔ :)
 
طلبا کے لیے کم از کم ایک دو گھنٹے کی پارٹم ٹائم جاب ضروری قرار دوں گی.
اردو، اسلامیات اور معاشرتی علوم کی آکسفورڈ کی کتب ملک میں داخل ہونے پر پابندی لگاؤں گی.
طلبا کے لیے نئی نئی سزائیں تجویز کروں گی جن میں جسمانی سزا کا دخل نہ ہو مگر پھر بھی وہ آئندہ وہ کام کرنے/نہ کرنے کے متعلق دس بار سوچیں.
ایویلوئیشن کے لیےموجودہ نظام کسی طرح بھی صحیح نہیں. کوئی نیا نظام متعارف کروانے کے لیے قابل ترین ذہنوں کی کمیٹی بناؤں گی اور جب ہر پہلو پر غور ہو جائے تو پھر اسے رائج کروں گی.
ایسے اقدام کروں گی کہ استاد محض ایک ملازم سا نہ رہے طلبا یا محکمے کے درمیان.
اساتذہ کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنے کے لیے ہر ماہ ایک لیسن رکھواؤں گی اور جو اڈیپٹ نہ ہوں ان کے متعلق مناسب اقدام کروں گی.
وغیرہ وغیرہ وغیرہ.
:)
آپ کا دوسرا خیال ذرا مبہم ہے اگر اس کی کچھ اور وضاحت ہوجائے تو؟

یہ چند سوالات ایک دو اراکین کی جانب سے ان باکس میں موصول ہوئے تو یہاں جوابات کی غرض سے رکھ دئیے ۔

ان کتب میں کیا خرابی ہے؟

یہ بھی ہمیں 'وہ' سکھائیں گے؟ :)
:)
 

عرفان سعید

محفلین
مریم افتخار بہنا! ماشاءاللہ بہت خوشی ہوئی آپ کا انٹرویو پڑھ کر۔ اللہ تعالی آپ کو زندگی میں ڈھیروں کامیابیوں سے نوازے۔ ہماری جانب سے ایک سوال:
میں چاہتی ہوں کہ عملی طور پر کچھ کروں خاص طور پر مسلمانوں کے زوال کو دیکھ کر دل سب سے زیادہ کڑھتا ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ میں خود بھی وہی مسلمان ہوں جس کی وجہ سے یہ امت زوال کا شکار ہے۔ خود کو بدلنے کی دلی آرزو ہے اس کے بعد امہ کی کسی کایا پلٹ کے لیے مجھے موقع ملے یہ بھی دلی آرزو ہے اور میری موت بھی کسی عظیم مقصد کے لیے ہو! میرے الفاظ کسی کو یاد رہیں یا نہ رہیں (جیسے اللہ چاہے) مگر وہ جو نئی صبح ہو عملی طور پر اس تک ٹرانسفورمیشن میں میرا ہاتھ ہی نہیں بلکہ ہر ذرہ ہو۔ یہ ایک آڈئیلسٹک تھنگ ہے میرے ذہن میں!

زندگی میں آفاقیت کے بہت سے طریقے ہیں، بہت ہی زیادہ! مگر ان میں سب سے مشکل اور افضل عمل کا طریقہ ہے۔ اچھا کہنے/لکھنے/بولنے/ناچنے وغیرہ وغیرہ والوں کو یاد رکھا جاتا ہے، اچھا کرنے والوں کو بھلا دیا جاتا ہے۔ وہ جس نے اچھا بھاشن دیا، بعد میں خوب داستان لکھی اسے یاد رکھا جاتا ہے، وہ جس نے وہ داستان اپنے بدن پر سہی اسے بھول جایا جاتا ہے (اکہتر برس قبل کی ہجرت کی مثال ہو یا ہمارے ملک کے کمانڈوز/ ایجنٹس/ مجاہدین وغیرہ کی)۔ مجھے ایسی آفاقیت نہیں چاہیے جس میں میری نسلیں تو مجھ پر فخر کریں مگر خود مجھے علم ہو کہ اصل کام تو کسی اور نے کیا ہے۔ مجھے اپنی آسودگی اور اللہ کی خوشنودی چاہیے۔ :)
مسلمان اپنی کھوئی ہوئی عظمتِ رفتہ کیسے دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں؟
 

سین خے

محفلین
بہت ہی اچھا انٹرویو جا رہا ہے :) میرے خیال سے اب تک محمد خرم یاسین بھائی نے سب سے بہترین انٹرویو کیا ہے۔ مریم افتخار نے بھی بڑے تفصیل سے جوابات دئیے ہیں۔ ابھی تک چھوڑ چھوڑ کر پڑھتی رہی ہوں۔ کچھ مصروفیات کم ہوں گی تو پورا انٹرویو آرام سے پڑھوں گی۔

ابھی آپ سے ارتقاء کے بارے میں سوالات ہو رہے ہیں اور آپ نے جوابات بھی دئیے ہیں۔ میں کچھ اور بھی سوالات بھی کرنا چاہوں گی :)

آپ کے اساتذہ پوری طرح ہی نظریہ ارتقاء کو رد کرتے آئے ہیں؟ کیا کسی نے کبھی ارتقاء اور تخلیق کے امتزاج کی تھیوری آپ لوگوں کو پڑھائی ہے جیسے ڈاکٹر اسرار احمد اور دیگر اسلامی اسکالرز اس طرح کے نظریات پیش کرتے رہے ہیں؟

دوسری بات مائیکرو بایولوجی کا بھی کچھ نا کچھ پڑھنے میں آتا رہتا ہوگا تو وائرس کی میوٹیشن وغیرہ کو کس طرح سمجھا جاتا ہے جیسے ایبولا، برڈ فلو، سوائن فلو وغیرہ؟ وائرس تو بہت تیزی سے میوٹیٹ کر کے اپنی اسٹرین تبدیل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریل سوپربگز کا بھی معاملہ ہے۔

میرے اپنے گھر میں جتنے بھی بایولوجسٹس پائے جاتے ہیں، جب وہ ہائر اسٹڈیز تک پہنچے تو ان کو بادل ناخواستہ ارتقاء کو تسلیم کرنا پڑا :) زیادہ تر نے God guided evolution کا درمیانہ راستہ چنا :)
 

جاسمن

لائبریرین
مریم! بہت اچھا لگا آپ کا انٹرویو پڑھنا۔
اللہ آپ کو آپ کے ارادوں میں کامیاب کرے۔زندگی آپ کے لئے آسان ہو۔آپ کا مقدر بہت اچھا ہو۔آمین!
 
مریم افتخار بہنا! ماشاءاللہ بہت خوشی ہوئی آپ کا انٹرویو پڑھ کر۔ اللہ تعالی آپ کو زندگی میں ڈھیروں کامیابیوں سے نوازے۔ ہماری جانب سے ایک سوال:

مسلمان اپنی کھوئی ہوئی عظمتِ رفتہ کیسے دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں؟
جب مسلمان عروج پر تھے اس وقت ان میں جو صفات تھیں وہی ہونی چاہئیں اور صرف چند ایک میں نہیں بلکہ ہم میں سے ہر ایک میں ، کیونکہ جب وہ صفات چند ایک میں ہوتی ہیں تو اپنی ہی صفوں میں میر صادق جیسے لوگ پیدا ہوتے ہیں.

میری نظر میں مسلمانوں کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے جو ایک رف سا سکیچ ہے وہ یہی ہے کہ جس طرح ایک جسم ہوتا ہے مسلم امہ ایسے ہو، ایک جسم! ایک جسم کے ہر خلیے میں زندگی کی بنیادی خصوصیات ہوتی ہیں، اس طرح ہر مسلمان میں ایمان والوں کی بنیادی خصوصیات ہوں لیکن جس طرح ہماری آنکھ، دماغ، لہو، ہاتھ وغیرہ وغیرہ سب کے سیلز اپنے فنکشن میں سپیشلائزڈ ہوتے ہیں اسی طرح ہر شخص مسلم امہ کے جسم کے لیے کہیں نا کہیں سپیشلائزڈ ہو. کوئی عملی سائنس میں، کوئی جنگ و حرب میں، کوئی فنون میں، کوئی زبان کی ترویج میں اور کوئی دستکاریوں میں، کوئی انڈسٹری میں تو کوئی کمپیوٹر میں وغیرہ وغیرہ اور ایک جسم کے سے کوآرڈینیشن کے ساتھ ایک مقصد کے لیے کام کریں! سب سے پہلے میرے نزدیک ضرورت اس امر کی ہے ہم سب ایمان والوں کی کم از کم بنیادی خصوصیات خود میں لائیں اور پھر اپنی سپیشلائزڈ سمت کا تعین کریں، اس کے بعد جُت جائیں اپنے کام میں وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اس وقت تک جب تک جیت ہمارا مقدر نہ ہو اور اگر ہماری زندگی میں ایسا نہ ہو سکے تو جس طرح سپاہی اپنے بچوں کو کہتا ہے کہ تمہارے آباؤاجداد اور تمہارے باپ نے تمام عمر اس مقصد کی حفاظت کی، جب تک ہم جیت نہ جائیں اب تم اس کا خیال رکھنا اور ہماری قربانیاں ضائع نہ ہونے دینا اور دیکھنا محض عیش و عشرت میں نہ پڑ جانا وغیرہ، یوں ہم بھی شاید ہر فیلڈ میں کہہ سکتے ہوں!
:)
 
کیاکہتے ہیں اللہ تعالی اس معاملے میں؟
عمومی طور پر بات بندر کے متعلق ہی کی جاتی رہی ہے کہ نافرمان انسانوں کو بندر بنایا گیا لیکن سائنس کہتی ہے کہ بندر کو دھیرے دھیرے انسان بنایا گیا.

(نبیل بھیا! یہ میرا انٹرویو ہے اس لیے جو بھی ہے کہے دے رہی ہو‍ں مگر اپنی کم علمی کا اعتراف اور احساس ہمیشہ رہا ہے، میں آپ سے توقع رکھتی ہوں کہ اگر آپ نے اللہ تعالی کے کہنے کو اپنی دانست میں ٹھیک سے سمجھا ہے تو مجھ سے بھی ضرور شئیر کریں گے کیونکہ ہمیشہ ببانگ دہل اپنی کم علمی کا اعتراف تقریبا ہر جگہ میں کرتی ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے ابھی بہت زیادہ سیکھنا ہے، میں نے زندگی نہیں گزار لی ابھی، اس لیے ہر نقطہ نظر دیکھنا پسند کرتی ہوں.)
:)
 
آپ کے اساتذہ پوری طرح ہی نظریہ ارتقاء کو رد کرتے آئے ہیں؟ کیا کسی نے کبھی ارتقاء اور تخلیق کے امتزاج کی تھیوری آپ لوگوں کو پڑھائی ہے جیسے ڈاکٹر اسرار احمد اور دیگر اسلامی اسکالرز اس طرح کے نظریات پیش کرتے رہے ہیں؟

دوسری بات مائیکرو بایولوجی کا بھی کچھ نا کچھ پڑھنے میں آتا رہتا ہوگا تو وائرس کی میوٹیشن وغیرہ کو کس طرح سمجھا جاتا ہے جیسے ایبولا، برڈ فلو، سوائن فلو وغیرہ؟ وائرس تو بہت تیزی سے میوٹیٹ کر کے اپنی اسٹرین تبدیل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریل سوپربگز کا بھی معاملہ ہے۔

میرے اپنے گھر میں جتنے بھی بایولوجسٹس پائے جاتے ہیں، جب وہ ہائر اسٹڈیز تک پہنچے تو ان کو بادل ناخواستہ ارتقاء کو تسلیم کرنا پڑا :) زیادہ تر نے God guided evolution کا درمیانہ راستہ چنا
اگر سچ کہوں تو ارتقا کی تھیوری کو رد کرنے کا کسی نے نہیں کہا لیکن ایسے ہر ٹاپک کی بات قرآن اور سپیسفکلی بندر سے شروع کی جاتی رہی. میں نے ابھی تک بہت تحقیق نہیں کی ہے مگر جتنی بھی کی ہے اس کے مطابق میرے لیے اللہ تعالی کی کہی گئی بات ہر چیز سے زیادہ اہم ہے. ویسے اوپر میں ذکر کر چکی ہوں کہ کہیں نا کہیں یہ بھی ممکن ہے کہ ہم نے اسے صحیح طرح نہ سمجھا ہو مگر فی الحال جو مجھے پتا ہے وہ یہی ہے.
ڈاکٹر اسرار احمد کے نام سے مجھے یاد آیا کہ ایک استاد محترم نے پچھلے سمسٹر میں ان کے لیکچرز کے لنک بھیجے تھے مگر مجھے مصروفیات کے باعث توفیق ہی نہ ہوئی کہ دیکھوں تاہم اب آپ نے یاد کروایا ہے تو پڑھوں گی یہ بھی.
جہاں تک بات بیچ کی راہ کی ہے تو ہو سکتا ہے وہ درست ہو، جب تک وہاں پہنچوں گی دیکھوں گی مگر ابھی کے لیے ایسا ہے کہ میں یہ سمجھتی ہوں جواب ذہن میں رکھ کر مذہب کے ساتھ manipulation کرنا بہت برا فعل ہے. اس لیے میں خود بیچ کی راہ لینے کی کوشش نہیں کروں گی جب تک کہ تھما نہ دی جائے قدرتی اتفاقات اور انکشافات کی وجہ سے ورنہ پھر اپنے مقصد کے لیے قرآن و حدیث کا استعمال آجکل روزمرہ کا معمول ہوچکا ہوا ہے اور امہ کے ان نتائج کا کچھ کم ذمہ دار نہیں.
جہاں تک وائرس کا معاملہ ہے اور جس بات کی طرف آپ نے اشارہ کیا، میرا خیال ہے کہ ایولیوشن ان دا سینس آف اڈیپٹیشن ہوتی رہتی ہے جیسا کہ آپ اور میں ویسے نہیں ہیں جیسے پیدائش کے وقت تھے. وقت کے ساتھ ساتھ ہر قسم کا جسمانی، روحانی اور ذہنی بدلاؤ لایا گیا ہے ہمارے سروائیول اور آگے بڑھنے کے لیے مگر ہم کوئی اور سپیشز بننے کی طرف نہیں جا رہے.
یہاں مسئلہ زیادہ سپیسی ایشن کا ہے.
اللہ تعالی نے فرمایا کہ انہوں نے ہر چیز کے جوڑے پیدا فرمائے....



:)
 
Top