ترکمانی شاعری مع اردو ترجمہ

بیوک ترکمن شاعر مخدومقلی فراغی نینگ شعری اردو ترجمہ بیلن.
عظیم ترکمن فلسفی صوفی شاعر مخدوم قلی فراغی کے بعض اشعار اردو ترجمہ کے ساتھ

بير الله‌غا آيداي‌ حمد و ثنالار
بير قيسيم‌ توپراقدان‌ انسان‌ ياراتدي‌
تن‌ فانوسين‌ قيلماق‌ اوچين‌ منور
جان‌ نوروندان‌ شمع‌ ايمان‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: ایک اللہ کی کروں حمد و ثنا میں
جس نے مٹی سے ہمیں انسان بنایا
پھر اس مٹی کو کیا ایسے منور
دل کے چراغ میں شمع ایمان جلایا)

گورماگه‌ گوز بردي‌، ديل‌گه‌ مقالت‌
جاني‌ قويدي‌ تن‌ده‌ باش‌ گون‌ امانت‌
ازلده‌ هر كيمه‌ قيلسا عنايت‌
كوكره‌گينده‌ نور ايمان‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: دید کو آنکھیں, زبان کو دی فصاحت
جان سونپی جسم میں چند روز امانت
جس پر ہوئی رب کی خاص عنایت
سینے میں اسکے نور ایمان بھر آیا)

اولا ياراتدي‌ آدم‌ آتاني‌
آنگا جفت‌ ايله‌دي‌ انه‌ حواني‌
فردوس‌ اعلاده‌ اردي‌ مكاني‌
آنگا دوشمان‌ ملعون‌ شيط‌ان‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: پہلے خلق کیا آدم انساں کو
پھر ساتھ جوڑا حوا اماں کو
فردوس میں بنایا ان کے مکاں کو
ان کا دشمن ملعون شیطان بنایا)

حقدان‌ نزول‌ اولدي‌ موسي‌غا تورات‌
انجيل‌ وصفين‌ عيسي‌ ايله‌دي‌ اثبات‌
داود زبور اوقيپ‌، قيلدي‌ مناجات‌
محمد شانيندا فرقان‌ ياراتدي

(‌ترجمہ: حق نے نازل کی موسی کو تورات
انجیل پڑھ کر عیسی نے کی وہ بات
زبور پڑھ کر داود نے کی مناجات
محمد کی شان میں آخر فرقان بنایا)

بيرين‌ پست‌ ايله‌دي‌، بيري‌سين‌ بلند
بيرين‌ فقير ايلاپ‌، بيرين‌ دولتمند
بيرين‌ خوار ايله‌دي‌، بيرين‌ ارجمند
بيرين‌ گدا، بيرين‌ سلط‌ان‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: یہاں کوئی پست ہوا کوئی بلند
کوئی فقیر ہوا ہوا کوئی دولت مند
کوئی خوار ہوا یہاں کوئی ارجمند
کسی کو گدا , کسی کو سلطان بنایا)

آوازه‌سي‌ دوشوپ‌ روم‌ و يمن‌گه‌
مصر، شام‌ و هندوستان‌ و دكن‌گه‌
چاوي‌ دوشوپ‌ ختاي‌ بيله‌ ختن‌گه‌
بير اميري‌ صاحبقران‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: آواز پہنچی جس کی روم و یمن تک
مصر سے شام , ہندوستان میں دکن تک
اس کے قدم پہنچے ختائی سے ختن تک
ایک امیر کو "صاحب قران" بنایا)

قارا يردن‌ ياشيل‌ سبزه‌ گوگرديپ‌
هر آغاچدان‌ دورلي‌ ميوه‌ چيقارديپ‌
گون‌-گوندن‌ باغلارينگ‌ ميوه‌سي‌ آرتيپ‌
گل‌ آچيليپ‌، باغ‌ و بستان‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: سوکھی زمین زندہ کی, سبزہ نکال کر
لکڑی کے درخت سے میٹھا میوہ نکال کر
ہر موسم میں قدرت کے جلوے دکھا کر
پھول اگا کر صحرا کو بوستان بنایا)

مختومقلي‌ آيدار، حقه‌ ستايش
هر مشكل‌ ايشيمه‌ سن‌سينگ‌ گشايش‌
گيجه‌-گونديزلرگه‌ بريپ‌ نمايش‌
خورشيد ايله‌ ماه‌ تابان‌ یاراتدی

(ترجمہ: "مخدومقلی" کرو حق کی ستائش
رحمتوں کی دے گا تجھ پر گسائش
رات دن دکھا کر آنکھوں کو نمائش
خورشید کے ساتھ ماہ تابان بنایا)

تحقیق و ترجمہ: رحمت اللہ ترکمن
 

حسان خان

لائبریرین
بيرين‌ پست‌ ايله‌دي‌، بيري‌سين‌ بلند
بيرين‌ فقير ايلاپ‌، بيرين‌ دولتمند
بيرين‌ خوار ايله‌دي‌، بيرين‌ ارجمند
بيرين‌ گدا، بيرين‌ سلط‌ان‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: یہاں کوئی پست ہوا کوئی بلند
کوئی فقیر ہوا ہوا کوئی دولت مند
کوئی خوار ہوا یہاں کوئی ارجمند
کسی کو گدا , کسی کو سلطان بنایا)

آوازه‌سي‌ دوشوپ‌ روم‌ و يمن‌گه‌
مصر، شام‌ و هندوستان‌ و دكن‌گه‌
چاوي‌ دوشوپ‌ ختاي‌ بيله‌ ختن‌گه‌
بير اميري‌ صاحبقران‌ ياراتدي‌

(ترجمہ: آواز پہنچی جس کی روم و یمن تک
مصر سے شام , ہندوستان میں دکن تک
اس کے قدم پہنچے ختائی سے ختن تک
ایک امیر کو "صاحب قران" بنایا)
'صاحب قِران' امیر تیمور کا لقب تھا، اور اِن بندوں میں شاید اُسی کی جانب اشارہ ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اوغوز تُرکی لہجے کی مُعاصر شاخیں ہونے کے باعث آذربائجانی/اناطولیائی تُرکی اور تُرکمنی بِسیار قرابت رکھتی ہیں۔ آپ نے جو حضرتِ مخدوم‌قُلی فراغی کی مندرجۂ بالا نظم شریک کی ہے، اُس کو آذربائجان کا کوئی بھی شخص بغیر کسی مشکل کے سمجھ جائے گا۔ صرف چند ایک کلمات ایسے ہیں جو آذربائجانی/استانبولی تُرکی سے مختلف ہیں۔
بير الله‌غا آيداي‌ حمد و ثنالار
مختومقلي‌ آيدار، حقه‌ ستايش
مُعاصر آذربائجانی/اناطولیائی تُرکی میں 'کہنے/بولنے' کے لیے اب 'آیتماق/آیېتماق' مصدر استعمال نہیں ہوتا، لیکن قدیم آذربائجانی/اناطولیائی تُرکی میں اور چغتائی تُرکی میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ 'میں کہوں/کہتا ہوں' کے لیے 'آیدای' بھی مشرقی چغتائی محاورہ ہے۔
چاوي‌ دوشوپ‌ ختاي‌ بيله‌ ختن‌گه‌
یہ لفظ میں اوّل بار دیکھ رہا ہوں۔ اِس کا معنی بتا دیجیے۔ کیا آپ تُرکمنی لہجے میں قدم کے لیے 'آدېم' استعمال نہیں کرتے؟
 
آخری تدوین:
اوغوز تُرکی لہجے کی مُعاصر شاخیں ہونے کے باعث آذربائجانی/اناطولیائی تُرکی اور تُرکمنی تُرکی بِسیار قرابت رکھتی ہیں۔ آپ نے جو حضرتِ مخدوم‌قُلی فراغی کی مندرجۂ بالا نظم شریک کی ہے، اُس کو آذربائجان کا کوئی بھی شخص بغیر کسی مشکل کے سمجھ جائے گا۔ صرف چند ایک کلمات ایسے ہیں جو آذربائجانی/استانبولی تُرکی سے مختلف ہیں۔


مُعاصر آذربائجانی/اناطولیائی تُرکی میں 'کہنے/بولنے' کے لیے اب 'آیتماق/آیېتماق' مصدر استعمال نہیں ہوتا، لیکن قدیم آذربائجانی/اناطولیائی تُرکی میں اور چغتائی تُرکی میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ 'میں کہوں/کہتا ہوں' کے لیے 'آیدای' بھی مشرقی چغتائی محاورہ ہے۔

یہ لفظ میں اوّل بار دیکھ رہا ہوں۔ اِس کا معنی بتا دیجیے۔ کیا آپ تُرکمنی لہجے میں قدم کے لیے 'آدېم' استعمال نہیں کرتے؟
"چاوی" لفظ ترکمنی زبان میں "شہرت" , "سایہ" مقبولیت" کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے
یہ اشعار میں نے دو سال قبل ترجمہ کیے تھے, اس وقت میں اس لفظ کے معانی سے آگاہ نہ تھا, اسلیے قدم کے الفاظ استعمال ہوئے.
قدم کے لیے ہمارے یہاں عام طور پر "غدم" کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں," آدیم" کا لفظ ترکی استنبولی لہجے میں تاحال مستعمل ہے..
 
حروفِ تہجی کے لحاظ سے استانبولی/آذربائیجانی ترکی اور اور ترکمانی ترکی میں کیا فرق ہے؟ کون سے ایسے حروف یا آوازیں ہیں جو ایک میں ہے اور دوسرے میں نہیں؟
 
حروفِ تہجی کے لحاظ سے استانبولی/آذربائیجانی ترکی اور اور ترکمانی ترکی میں کیا فرق ہے؟ کون سے ایسے حروف یا آوازیں ہیں جو ایک میں ہے اور دوسرے میں نہیں؟
ترکی استانبولی اور ترکمانی میں اکثر الفاظ مشترک ہیں. چونکہ دونوں اوغوز ترک زبانیں ہیں. بعض الفاظ میں تلفظ کا فرق ہے , استانبولی ترکی جغرافیائی دوری ہونے کی وجہ سے لہجے میں ذرا مختلف ہے.
یہی بات آزری ترکی میں بھی ہے. آزری زبان ترکمانی کے مشابہہ ہے .. تینوں زبانوں کے بولنے والے ایک دوسرے سے آسانی سے گفتگو کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو سمجھنے میں دقت پیش نہیں آتی.. الفاظ مشترک ہیں, بولنے کے انداز میں فرق ہے.
 

حسان خان

لائبریرین
ترکی استانبولی اور ترکمانی میں اکثر الفاظ مشترک ہیں. چونکہ دونوں اوغوز ترک زبانیں ہیں. بعض الفاظ میں تلفظ کا فرق ہے , استانبولی ترکی جغرافیائی دوری ہونے کی وجہ سے لہجے میں ذرا مختلف ہے.
یہی بات آزری ترکی میں بھی ہے. آزری زبان ترکمانی کے مشابہہ ہے .. تینوں زبانوں کے بولنے والے ایک دوسرے سے آسانی سے گفتگو کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو سمجھنے میں دقت پیش نہیں آتی.. الفاظ مشترک ہیں, بولنے کے انداز میں فرق ہے.
جغرافیائی نزدیکی کے باعث تُرکمَنی پر چغتائی تُرکی کا بھی بِسیار اثر رہا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"چاوی" لفظ ترکمنی زبان میں "شہرت" , "سایہ" مقبولیت" کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے
شُہرت کے مفہوم میں 'چاو' اناطولیائی/عُثمانی تُرکی میں بھی استعمال ہوا ہے:
"اېراق یئرلره وارا آدې چاوې
پلنگ و شیر و قاپلان اۏلا آوې"

[خدا کرے کہ] اُس کا نام و شُہرت دُور جگہوں تک پہنچے!۔۔۔ [اور] تیندوا و شیر و چِیتا اُس کے ہاتھوں شِکار ہوں!

Irak yerlere vara adı çavı
Peleng ü şîr ü kaplan ola avı
 
Top