ناولوں یا ڈراموں پر بنائی گئی فلمیں

جاسمن

لائبریرین
1907میں لکھی گئی او ہنری کی شارٹ اسٹوری “Last Leaf”پر 2013 میں فلم لٹیرا بنائی گئی، جس کی کاسٹ میں سوناکشی سنہا اور رنویر سنگھ شامل تھے۔ یہ ایک لو اسٹوری پر منبی کہانی تھی، جسے 1950کے دور کے پس منظر میں فلمایا گیا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
امرتا پریتم کی کلاسک کہانیوں میں شمار کی جانے والی کہانی پنجر کو ڈائریکٹر چندرا پر کاش نے 2003میں فلمی شکل میں ڈھالا یہ کہانی ایک ہندو لڑکی پارو اور مسلم لڑکے راشد کی لو اسٹوری پر مبنی ہے۔ فلم میں کہانی کی صورت حال کے مطابق تقسیم سے قبل کے حالات دکھائے گئے ہیں۔ اس کی کاسٹ میں ارمیلا ماتونڈکر اور منوج باجپائی نے زبردست پرفارمینس دی تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
1998میں ریلیز ہونے والی فلم ہزار چوراسی کی ماں بنگالی مصنف ماہا شویتا دیوی کے ناولHajar Churashir Maaسے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔ اس فلم کی کہانی ایک ایسی ماں کے گرد گھومتی ہے جس کے جواں سال بیٹے کو بلا قصور قتل کردیا جاتا ہے۔ فلم ہزار چوارسی کی ماں کو بہترین فلم کا نیشنل ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
1982میں بننے والی مشہور آفاق فلم انگور دراصل ولیم شکسپیئر کے کھیل ‘The Comedy of Errors’سے متاثر ہو کر بنائی گئی۔ فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر گلزار تھے، جنہوں نے اداکار سنجیو کمار اور دیون ورما سے ڈبل رول کرائے۔ یہ ایک ایسی شان در کامیڈی فلم تھی جس نے انڈسٹری کا ٹرینڈ ہی بدل ڈالا تھا۔ فلم کے دونوں اہم ایکٹرز نے بے مثال کام کیا تھا۔
 

جاسمن

لائبریرین
1962 میں بننے والی فلم کلاسک فلم صاحب بی بی اور غلام اپنے دور کی سپر ہٹ فلم تھی، جسے ہندی سنیما میںکلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ یہ فلم مصنف بمل مترا کے ناول کی کہانی سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔ فلم میں وحیدہ رحمان، گرودت اور مینا کماری نے شان دار کام کیا تھا۔ صاحب بی بی اور غلام کو آسکر کے لیے بھی نام زد کیا گیا تھا۔
 

جاسمن

لائبریرین
2010 میں ریلیز ہونے والی فلم آئشہ کی کاسٹ میں سونم کپور اور ابھے دیول نے اہم کردار کیے تھے۔ یہ فلم 1815میں شائع ہونے والے جین آسٹن کے ناول Emma سے ماخوذ ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ڈائریکٹر اور پروڈیوسر سنجے لیلا بنسالی کی فلم سانوریا دراصل شہرۂ آفاق ادیب دوستوفسکی کی ایک کہانی وائٹ نائٹس سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔ فلم سونم اور رنبیر کپور کی ڈیبیو مووی تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
2003 میں بننے والی وشال بھردواج کی فلم مقبول ولیئم شیکسپیئر کے ڈرامے “Macbeth”سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔ فلم کی کہانی انڈر ورلڈ سے تعلق رکھتی ہے اس کے اہم کرداروں میں تبو ، عرفان خان اور پنکج کپور شامل تھے فلم جان دار اداکاری اور کہانی کے باعث ہٹ ہوئی تھی ۔
 

جاسمن

لائبریرین
2005 میں ریمیز ہونے والی رام گوپال ورما کی فلم سرکار Mario Puzoکے ناول گاڈ فادر سے ماخوذ ہے۔ اس فلم میں امیتابھ بچن نے سرکار کا رول کیا۔ اس کی دیگر کاسٹ میں ابھشیک بچن اور کترینہ کیف شامل تھے۔ فلم کی سپر ہٹ کام یابی کے بعد اس کا دوسرا حصہ بھی بنایا گیا، جس میںایشوریا رائے نے کام کیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
1988 میں بننے والی فلم قیامت سے قیامت تک کی کہانی ولیم شیکسپیئر کے ناول رومیو اینڈ جولیٹ سے لی گئی تھی۔ فلم کی کاسٹ میں عامرخان اور جوہی چاولہ شامل تھے۔ یہ ان دونوں کی پہلی فلم تھی، فلم کے ڈائریکٹر منصور خان تھے۔
 

جاسمن

لائبریرین
2011 میں ریلیز ہونے والی اداکارہ پریانکا چوپڑہ کی فلم سات خون معاف دراصل Ruskin Bondکے ناول Susanna’s Seven Husbandsکی کہانی سے متاثر ہوکر بنائی گئی۔ تھیوشال بھردواج کی اس فلم نے شان دار بزنس کیا اور کئی ایوارڈ حاصل کیے تھے۔
 

یاز

محفلین
اسی بنگالی مصنفSarat Chandra Chattopadhyayکا ایک اور ناول پری نیتا 1914 میں شایع ہوا۔ اس وقت یہ ایک کلاسک ناول کے طور پر مشہور ہوا اور ادبی حلقوں میں اسے بے حد پزیرائی ملی۔ اس ناول کی کہانی کے مطابق ناول کے مرکزی کردار للیتا اور شیکھر بچپن کے دوست ہیں اور ان کی زندگی میں ایک تیسرے آدمی کی آمد سے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ اس موضوع کو لے کر 2006 میں اسی نام سے فلم بنائی گئی تھی، جس کی کاسٹ میں للیتا کے لیے ودیا بالن اور شیکھر کے لیے سیف علی خان کے ساتھ سنجے دت کو کاسٹ کیا گیا تھا۔
زبردست فلم تھی۔
 

یاز

محفلین
شیکسپیئر کے ناول اوتھیلو پر 2006میں ڈائریکٹر وشال بھردواج نے اوم کارا کے نام سے فلم بنائی جس کی تمامتر شوٹنگ اتر پردیش کے کئی مقامات پر کی گئی تھی فلم کی کاسٹ میں اجے دیوگن ، کرینہ کپور اور سیف علی خان تھے یہ فلم کینز فلمی میلے میں بھی نمائش کے لئے پیش کی گئی تھی۔
فلم میکر وشال بھردواج نے 2014 میں فلم حیدر بنائی یہ فلم شیکسپیئر کے مشہور ناول Hamletسے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی، جس میں اداکار شاہد کپور نے مرکزی رول کیا تھا۔ فلم نے شان دار کامیابی حاصل کی اور اسے پانچ نیشنل ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔ شاہد کے کردار نے اس فلم کو یادگار بنادیا تھا

اوتھیلو اور ہیملٹ کے علاوہ میکبیتھ پر بھی مقبول نامی فلم بن چکی ہیں۔
 

یاز

محفلین
1982میں بننے والی مشہور آفاق فلم انگور دراصل ولیم شکسپیئر کے کھیل ‘The Comedy of Errors’سے متاثر ہو کر بنائی گئی۔ فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر گلزار تھے، جنہوں نے اداکار سنجیو کمار اور دیون ورما سے ڈبل رول کرائے۔ یہ ایک ایسی شان در کامیڈی فلم تھی جس نے انڈسٹری کا ٹرینڈ ہی بدل ڈالا تھا۔ فلم کے دونوں اہم ایکٹرز نے بے مثال کام کیا تھا۔
بہت ہی مزے کی فلم تھی۔
 

فاتح

لائبریرین
1965ء میں رضیہ بٹ کے ناول ’’نائلہ‘‘ پر فلم بنائی گئیں ، فلم کا نام بھی ’’نائلہ‘ ‘تھا۔ اس فلم کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ یہ پاکستان کی پہلی رنگین فلم تھیں۔اس فلم کے ہدایت کار شریف نیر تھے جبکہ موسیقی ماسٹر عنایت حسین نے ترتیب دی تھی۔یہ ایک نہایت خوبصورت رومانوی فلم تھی جس نے خاص طور پر خواتین کو بہت متاثر کیا۔ سنتوش کمار، درپن، شمیم آرا اور راگنی کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا۔ قتیل شفائی اور حمایت علی شاعر کے نغمات زبان زدعام ہوئے ۔خاص طور پر یہ گیت بہت مقبول ہوئے۔’’ اب ٹھنڈی آہیں بھر پگلی، اور تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے تڑپانا بھی آتا ہے۔
غالباً چار یا پانچ برس بعد رضیہ بٹ کے ایک اور معروف ناول’’ صاعقہ ‘‘کو فلمی سکرین کی زینت بنایا گیا یہ فلم بھی باکس آفس پر بے حد کامیاب ہوئی۔ ’’نائلہ اور صاعقہ‘‘ دونوں فلموں میں شمیم آرا نے مرکزی کردار ادا کیا تھا اور یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔دونوں ناولوں میں ہیروئن ایک مظلوم لڑکی کے روپ میں قارئین کے سامنے آتی ہے جس طرح قارئین کی ہمدردیاں ناول کے مرکزی کردار کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ اسی طرح شمیم آرا نے فلم بینوں کی ہمدردیاں سمیٹیں۔’’صاعقہ‘‘ کی موسیقی بے مثل موسیقار نثار بزمی نے مرتب کی تھی اور اس فلم کے نغمات بھی بڑے مسحور کن تھے ۔یہ دو نغمات لاجواب تھے،’’ اک ستم اور میری جاں ابھی جاں باقی ہے، اور اے بہارو گواہ رہنا۔‘‘ شمیم آرا کے علاوہ اس فلم میں محمد علی نے بھی متاثر کن اداکاری کا مظاہرہ کیا۔
یہ دونوں ہی میری امی کے پسندیدہ ناول اور فلمیں تھیں۔:)
 

فاتح

لائبریرین
کسی نے اب تک شوکت صدیقی کے ناول پر بننے والے ڈرامے "جانگلوس " کا ذکر نہیں کیا۔
 

فاتح

لائبریرین
شاید اس لئے کہ لڑی فلموں سے متعلق ہے۔ ورنہ ناولوں پہ ڈرامے تو کافی بنے ہیں، اور ابھی تک بن رہے ہیں۔
اوہ اچھا اچھا۔۔۔ تب تو شہرہ آفاق بنگالی ناول "دیو داس" کا ذکر ضرور ہونا چاہیے جس پر اب تک انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں کئی فلمیں بن چکی ہیں اور اب بھی بن رہی ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
3 ایڈیٹس بھی ایک انڈین ناول پر بنی تھی جو آئی آئی ٹی کے متعلق ہی لکھا گیا تھا۔
 

یاز

محفلین
Shutter Island نامی ایک شاندار فلم بھی اسی نام کے ناول پر مبنی تھی، جو Dennis Lehane کا تحریر کردہ تھا۔
بہت عمدہ فلم تھی ویسے۔
Shutterislandposter.jpg
 
Top