قران کوئز 2018

یاز

محفلین
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تعاقب کرتے ہوئے جب فرعون اور اس کا لشکر ڈوب گیا تو پانی کی ایک لہر نے فرعون کی لاش کو باہر اچھال دیا، تا کہ وہ آنے والے لوگ دیکھ سکیں۔ قرآن پاک میں اس واقعے سے متعلق کہاں ذکر کیا گیا ہے؟
 

نور وجدان

لائبریرین
طارق راحیل آپ نے ٹھیک بتایا مگر قرانی حوالے ان میں موجود نہیں تھے ..
سورہ النسآء آیت نمبر 7
لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَ الۡاَقۡرَبُوۡنَ ۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَ الۡاَقۡرَبُوۡنَ مِمَّا قَلَّ مِنۡہُ اَوۡ کَثُرَ ؕ نَصِیۡبًا مَّفۡرُوۡضًا ﴿۷﴾
ترجمہ:
مردوں کے لیے بھی اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور قریب ترین رشتہ داروں نے چھوڑا ہو، اور عورتوں کے لیے بھی اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور قریب ترین رشتہ داروں نے چھوڑا ہو، چاہے وہ (ترکہ) تھوڑا ہو یا زیادہ، یہ حصہ (اللہ کی طرف سے) مقرر ہے۔ (٧)


سورہ النسآء آیت نمبر 8
وَ اِذَا حَضَرَ الۡقِسۡمَۃَ اُولُوا الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنُ فَارۡزُقُوۡہُمۡ مِّنۡہُ وَ قُوۡلُوۡا لَہُمۡ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ﴿۸﴾
ترجمہ:
اور جب (میراث کی) تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار، یتیم اور مسکین لوگ آجائیں، تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دو ، اور ان سے مناسب انداز میں بات کرو۔ (٨)

سورہ النسآء آیت نمبر 11
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ وَ لِاَبَوَیۡہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنۡ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَہٗۤ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہٗۤ اِخۡوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ لَا تَدۡرُوۡنَ اَیُّہُمۡ اَقۡرَبُ لَکُمۡ نَفۡعًا ؕ فَرِیۡضَۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۱﴾
ترجمہ:
اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو حکم دیتا ہے کہ : مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ (١٠) اور اگر (صرف) عورتیں ہی ہوں، دو یا دو سے زیادہ، تو مرنے والے نے جو کچھ چھوڑا ہو، انہیں اس کا دو تہائی حصہ ملے گا۔ اور اگر صرف ایک عورت ہو تو اسے (ترکے کا) آدھا حصہ ملے گا۔ اور مرنے والے کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملے گا، بشرطیکہ مرنے والے کی کوئی اولاد ہو، اور اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے والدین ہی اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں تہائی حصے کی حق دار ہے۔ ہاں اگر اس کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ دیا جائے گا (اور یہ ساری تقسیم) اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد ہوگی جو مرنے والے نے کی ہو، یا اگر اس کے ذمے کوئی قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد (١١) تمہیں اس بات کا ٹھیک ٹھیک علم نہیں ہے کہ تمہارے باپ بیٹوں میں سے کون فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے تم سے زیادہ قریب ہے ؟ یہ تو اللہ کے مقرر کیے ہوئے حصے ہیں، (١٢) یقین رکھو کہ اللہ علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک۔


سورہ النسآء آیت نمبر 12
وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ اِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امۡرَاَۃٌ وَّ لَہٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمۡ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿ؕ۱۲﴾
ترجمہ:
اور تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ کر جائیں، اس کا آدھا حصہ تمہارا ہے، بشرطیکہ ان کی کوئی اولاد (زندہ) نہ ہو۔ اور اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو انہوں نے کی ہو، اور ان کے قرض کی ادائیگی کے بعد تمہیں ان کے ترکے کا چوتھائی حصہ ملے گا۔ اور تم جو کچھ چھوڑ کر جاؤ اس کا ایک چوتھائی ان (بیویوں) کا ہے، بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد (زندہ) نہ ہو۔ اور اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو تم نے کی ہو، اور تمہارے قرض کی ادائیگی کے بعد ان کو تمہارے ترکے کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی میراث تقسیم ہونی ہے، ایسا ہو کہ نہ اس کے والدین زندہ ہوں، نہ اولاد، اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن زندہ ہو تو ان میں سے ہر ایک چھٹے حصے کا حق دار ہے۔ اور اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو وہ سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے، (مگر) جو وصیت کی گئی ہو اس پر عمل کرنے کے بعد اور مرنے والے کے ذمے جو قرض ہو اس کی ادائیگی کے بعد، بشرطیکہ (وصیت یا قرض کے اقرار کرنے سے) اس نے کسی کو نقصان نہ پہنچایا ہو۔ (١٣) یہ سب کچھ اللہ کا حکم ہے، اور اللہ ہر بات کا علم رکھنے والا، بردبار ہے۔


سورہ النسآء آیت نمبر 176
یَسۡتَفۡتُوۡنَکَ ؕ قُلِ اللّٰہُ یُفۡتِیۡکُمۡ فِی الۡکَلٰلَۃِ ؕ اِنِ امۡرُؤٌا ہَلَکَ لَیۡسَ لَہٗ وَلَدٌ وَّ لَہٗۤ اُخۡتٌ فَلَہَا نِصۡفُ مَا تَرَکَ ۚ وَ ہُوَ یَرِثُہَاۤ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہَا وَلَدٌ ؕ فَاِنۡ کَانَتَا اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَکَ ؕ وَ اِنۡ کَانُوۡۤا اِخۡوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ؕ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اَنۡ تَضِلُّوۡا ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۱۷۶﴾٪
ترجمہ:
(اے پیغمبر) لوگ تم سے) کلالہ کا حکم) پوچھتے ہیں۔ کہہ دو کہ اللہ تمہیں کلالہ (٩٦) کے بارے میں حکم بتاتا ہے، اگر کوئی شخص اس حال میں مرجائے کہ اس کی اولاد نہ ہو، اور اس کی ایک بہن ہو تو وہ اس کے ترکے میں سے آدھے کی حق دار ہوگی۔ اور اگر اس بہن کی اولاد نہ ہو (اور وہ مرجائے، اور اس کا بھائی زندہ ہو تو وہ اس بہن کا وارث ہوگا۔ اور اگر بہنیں دو ہوں تو بھائی کے ترکے سے وہ دو تہائی کی حق دار ہوں گی۔ اور اگر (مرنے والے کے) بھائی بھی ہوں اور بہنیں بھی تو ایک مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔ اللہ تمہارے سامنے وضاحت کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہو، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے۔
تفسیر:
96: کلالہ اس شخص کو کہتے ہیں جس کے انتقال کے وقت نہ اس کا باپ دادا زندہ ہو نہ کوئی بیٹا یا پوتا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تعاقب کرتے ہوئے جب فرعون اور اس کا لشکر ڈوب گیا تو پانی کی ایک لہر نے فرعون کی لاش کو باہر اچھال دیا، تا کہ وہ آنے والے لوگ دیکھ سکیں۔ قرآن پاک میں اس واقعے سے متعلق کہاں ذکر کیا گیا ہے؟
سورہ الشعرا آیت نمبر 61 -66
 

ام اویس

محفلین
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تعاقب کرتے ہوئے جب فرعون اور اس کا لشکر ڈوب گیا تو پانی کی ایک لہر نے فرعون کی لاش کو باہر اچھال دیا، تا کہ وہ آنے والے لوگ دیکھ سکیں۔ قرآن پاک میں اس واقعے سے متعلق کہاں ذکر کیا گیا ہے؟

آج صبح ہی میں نے ان آیات کی تلاوت کی یہ سورة یونس میں ہے ۔

فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ

اردو:

تو آج ہم تیرے بدن کو بچا لیں گے تا کہ تو پچھلوں کے لئے عبرت ہو اور بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بیخبر ہیں۔

تفسیر مکی:

جب فرعون غرق ہوگیا تو اس کی موت کا بہت سے لوگوں کو یقین نہ آتا تھا۔ اللہ تعالٰی نے سمندر کو حکم دیا، کہ اس نے اس کی لاش کو باہر خشکی پر پھینک دیا، جس کا مشاہدہ پھر سب نے کیا۔ مشہور ہے کہ آج بھی یہ لاش مصر کے عجائب خانے میں محفوظ ہے۔
وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ
 

ام اویس

محفلین
قران میں کئی جگہ پر اصحاب الجنۃ کی آپس کی گفتگو کا ذکر ہے۔ کوئی ایک حوالہ دیں کہ وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے۔ براہ مہربانی ایک پوسٹ میں ایک ہی حوالہ دیں، باقی کے لیے دوسروں کو بھی موقع دیں

إِلَّا عِبَادَ اللَّ۔هِ الْمُخْلَصِينَ ﴿٤٠

مگر جو اللہ کے چنے ہوئے بندے ہیں۔

أُولَ۔ٰئِكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُومٌ ﴿٤١

یہی لوگ ہیں جنکے لئے روزی مقرر ہے۔

فَوَاكِهُ ۖوَهُم مُّكْرَمُونَ ﴿٤٢

یعنی میوے اور ان کا اعزاز و اکرام کیا جائے گا۔

فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ ﴿٤٣

نعمت کے باغوں میں۔

عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ﴿٤٤

ایکدوسرے کے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔

يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ ﴿٤٥

شراب لطیف کے جام کا ان میں دور چل رہا ہو گا۔

بَيْضَاءَ لَذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ ﴿٤٦

جو رنگ کی سفید اور پینے والوں کے لئے سراسر لذت ہو گی۔

لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ ﴿٤٧

نہ اس سے درد سر ہو اور نہ وہ اس سے بہکیں۔

وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ ﴿٤٨

اور انکے پاس حوریں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں بڑی بڑی۔

كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ﴿٤٩

گویا وہ گرد و غبار سے محفوظ انڈے ہیں۔

فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٥٠

پھر وہ ایکدوسرے کی طرف رخ کر کے سوال و جواب کریں گے۔

قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ ﴿٥١

ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا۔

يَقُولُ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ ﴿٥٢

جو کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کی تصدیق کرنے والوں میں ہو۔

أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ ﴿٥٣

بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو گئے تو کیا ہمکو بدلہ ملے گا؟

قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ ﴿٥٤

اللہ سبحانہ وتعالی فرمائے گا کہ بھلا تم اسے جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو۔

فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ ﴿٥٥

پھر وہ خود جھانکے گا تو اسکو بیچ دوزخ میں دیکھے گا۔

قَالَ تَاللَّ۔هِ إِن كِدتَّ لَتُرْدِينِ ﴿٥٦

وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم تو تو مجھے بھی ہلاک کرنے لگا تھا۔

وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ ﴿٥٧

اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو عذاب میں حاضر کئے گئے ہیں۔

أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ ﴿٥٨

تو کیا واقعی اب ہم مرنے والے نہیں۔

إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿٥٩

ہاں جو پہلی بار مرنا تھا سو مر چکے اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا۔

إِنَّ هَ۔ٰذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿٦٠

بیشک یہی تو بڑی کامیابی ہے۔

سورۃ الصافات ۔


الله اکبر کیسے کھول کھول کر بیان کر دیا گیا ہے ۔ سبحان الله کتنی خوبصورت منظر کشی ہے اللہ اللہ

اللھم اجعلنا منھم بفضلک العمیم
 

فاخر رضا

محفلین
وضو کرنے کا طریقہ قرآن مجید کی کون سی آیت میں بیان ہوا ہے
اس کا ذکر سورہ مائدہ کی آیت نمبر چھ میں ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ
ایمان والو جب بھی نماز کے لئے اٹھو تو پہلے اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوںکو دھوؤ اور اپنے سر اور گٹّے تک پیروں کا مسح کرو
 

م حمزہ

محفلین
نماز خوف کس سورہ میں بیان کی گئی ہے
سورۃ النساء میں۔
آیت 101
وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا (101)
 

م حمزہ

محفلین
اس کا ذکر سورہ مائدہ کی آیت نمبر چھ میں ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ
ایمان والو جب بھی نماز کے لئے اٹھو تو پہلے اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوںکو دھوؤ اور اپنے سر اور گٹّے تک پیروں کا مسح کرو
ڈاکٹر صاحب!نشاندہ الفاظ آپ کے فقہ کے مطابق ترجمہ ہے، ہے نا؟
یہ مت سمجھئے کہ میں کوئی بحث کرنے چلا ہوں۔ بس پوچھ رہا ہوں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
نماز خوف کیا ہے اسی اگلی آیت میں بیان کی گئ ہے

سورہ النسآء آیت نمبر 102
وَ اِذَا کُنۡتَ فِیۡہِمۡ فَاَقَمۡتَ لَہُمُ الصَّلٰوۃَ فَلۡتَقُمۡ طَآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ مَّعَکَ وَ لۡیَاۡخُذُوۡۤا اَسۡلِحَتَہُمۡ ۟ فَاِذَا سَجَدُوۡا فَلۡیَکُوۡنُوۡا مِنۡ وَّرَآئِکُمۡ ۪ وَ لۡتَاۡتِ طَآئِفَۃٌ اُخۡرٰی لَمۡ یُصَلُّوۡا فَلۡیُصَلُّوۡا مَعَکَ وَ لۡیَاۡخُذُوۡا حِذۡرَہُمۡ وَ اَسۡلِحَتَہُمۡ ۚ وَدَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ تَغۡفُلُوۡنَ عَنۡ اَسۡلِحَتِکُمۡ وَ اَمۡتِعَتِکُمۡ فَیَمِیۡلُوۡنَ عَلَیۡکُمۡ مَّیۡلَۃً وَّاحِدَۃً ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِنۡ کَانَ بِکُمۡ اَذًی مِّنۡ مَّطَرٍ اَوۡ کُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤی اَنۡ تَضَعُوۡۤا اَسۡلِحَتَکُمۡ ۚ وَ خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۱۰۲﴾
ترجمہ:
اور (اے پیغمبر) جب تم ان کے درمیان موجود ہو اور انہیں نماز پڑھاؤ تو (دشمن سے مقابلے کے وقت اس کا طریقہ یہ ہے کہ) مسلمانوں کا ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہوجائے اور اپنے ہتھیار ساتھ لے لے۔ پھر جب یہ لوگ سجدہ کرچکیں تو تمہارے پیچھے ہوجائیں، اور دوسرا گروہ جس نے ابھی تک نماز نہ پڑھی ہو آگے آجائے، اور وہ تمہارے ساتھ نماز پڑھے، اور وہ اپنے ساتھ اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار لے لے۔ کافر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے غافل ہوجاؤ تو وہ ایک دم تم پر ٹوٹ پڑیں۔ اور اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو اس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو ، ہاں اپنے بچاؤ کا سامان ساتھ لے لو۔ بیشک اللہ نے کافروں کے لیے ذلت والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
ڈاکٹر صاحب!نشاندہ الفاظ آپ کے فقہ کے مطابق ترجمہ ہے، ہے نا؟
یہ مت سمجھئے کہ میں کوئی بحث کرنے چلا ہوں۔ بس پوچھ رہا ہوں۔
اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کیلئے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لئے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)،
یہ طاہر القادری کا ترجمہ ہے
میں نے جو ترجمے کیا وہ ذیشان جوادی کا ہے، ان کا ترجمہ اس لئے لیا تھا کہ وہ بغیر بریکٹ کے تھا
قطر میں میں نے اہل سنت مسلمانوں کو موزوں کے اوپر سے مسح کرتے بہت عام دیکھا ہے
فقہ میں گنجائش موجود ہے اور میرے نذدیک تو تمام ہی فقہ پر عمل کرنے والے جنتی ہیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
قرآنِ پاک میں شٌ یعنی ش پر دو پیش کہاں کہاں اور کتنی بار آیا ہے؟

صرف ایک بار سورۃ نمل 27 آیت 23 میں

إِنِّي وَجَدتُّ امْرَأَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْشٌ عَظِيمٌ

میں نے وہاں ایک عورت دیکھی جو اس قوم کی حکمران ہے اُس کو ہر طرح کا ساز و سامان بخشا گیا ہے اور اس کا تخت بڑا عظیم الشان ہے

یہ سوال گزشتہ سال بھی پوچھا گیا تھا، اسی لیے یاد ہے۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ یہ لڑی صرف قران میں سے سوالات پوچھنے کے لیے ہے۔ اور ان کے صرف سادہ جواب دیے جانے چاہییں۔ اگر مزید تفسیر بیان کرنا چاہیں تو علیحدہ تھریڈ شروع کر سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگلا سوال۔۔۔

سورۃ عادیات کا آغاز والعادیات ضبحاً سے ہوتا ہے۔ اور کون کون سی سورتیں ہیں جن کا آغاز اسی انداز میں ہوتا ہے؟
 
Top