پاکستان کا لبیک دھرنا

فرقان احمد

محفلین
افغانستان میں چند دن پہلے 101 حفاظ بچے شہید کیے گئے کیوں کہ وہ بچے ملا تھے دہشت گردتھے انتہا پسند تھے ؟
ہمیں تو سخت افسوس ہوا جس کا اظہار ہم پہلے بھی کر چکے۔ محترم الف نظامی کی متعلقہ لڑی میں اس حوالے سے ہم اپنا تفصیلی موقف پیش کر چکے۔ الحمدللہ! ہم ہر ظالم کو ظالم کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، چاہے وہ مذہب کی آڑ لے کر ایسا کرے یا اپنے کسی خاص نظریے یا فلسفے کی بنیاد پر ایسا کرے ۔ یاد رہے کہ یک رخی سوچ سے ہم اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
فرقہ واریت کا معاملہ آپ جانیں۔ ہم بحیثیت مجموعی مذہبی طبقے کی بات کر رہے ہیں۔ آپ جناح کو اتنا اکرام دیتے ہیں تو اچھی بات ہے۔ سچ پوچھیں تو ہمیں اس بات سے بھی زیادہ غرض نہیں کہ قیامِ پاکستان کے مخالف طبقے کو اچھا یا برا کہا جائے۔ معاملہ تو شدت پسندانہ اور انتہاپسندانہ رویوں کا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

تاریخی کی حقیقت یہی ہے کہ کانگریسی ملاؤں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی، ان کے نام ہسٹری میں موجود ہیں، جبکہ مسلمان علما اور عوام نے قیام پاکستان کے لئے، قائد اعظم کی قیادت میں بھر پور جدوجہد کی تھی۔
 

یاز

محفلین
یعنی ملاؤں کی بھی کم از کم دو کیٹیگریز تھیں؟
کانگریسی ملا اور مسلمان ملا۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
حضرت قائداعظمؒ دیوبندی تھے؟ عالم تو وہ یقیناً تھے

قائد اعظم کے علم و فہم کا ہر کوئی معترف ہے، وہ سچے پکے عاشق رسول ﷺ تھے، انھوں نے مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن کی کامیاب جدوجہد کی تھی، جبکہ کانگریسی علما ان کے مخالف تھے۔ ان علما کے متعلق سب جانتے ہیں کہ وہ ایک مخصوص فرقہ سے تعلق رکھتے تھے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
1929 میں پاکستان کا دور دور تک کوئی وجودنہیں تھا۔ احرار الاسلام کا بنیادی مقصد اینٹی قادیانی تحریک چلانا تھا جو پاکستان بننے کے بعد پورے زور سے چلی اور ملک تباہ ہوگیا

پاکستان مسلم لیگ کا قیام ۱۹۰۶ ہوا تھا، مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے 1906ء میں ڈھاکہ کے مقام پر آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی تھی، اس وقت سے اس کے خلاف سازش شروع ہوگئی تھی۔ احرار الاسلام بعد میں قائم ہوئی تھی، اینٹی پاکستان سیاست کے لئے۔ قادیانی کے خلاف تحریک بہت بعد کی بات ہے۔
 
پاکستان مسلم لیگ کا قیام ۱۹۰۶ ہوا تھا، مسلمانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے 1906ء میں ڈھاکہ کے مقام پر آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی تھی، اس وقت سے اس کے خلاف سازش شروع ہوگئی تھی۔ احرار الاسلام بعد میں قائم ہوئی تھی، اینٹی پاکستان سیاست کے لئے۔ قادیانی کے خلاف تحریک بہت بعد کی بات ہے۔
حیدری صاحب میرے بھائی! آپ بہت اچھے انسان ہیں لیکن یہ زہریلے اسباق کہاں سے پڑھ رہے ہیں۔ از راہِ کرم چھوڑ دیجیے یہ باتیں۔ شکریہ
دیوبندی علماء کے ایک بہت بڑےگروپ نے مسلم اور غیرمسلم کے نام پر ہونے والی سیاست کی مخالفت کی، جس کی سربراہی قائد اعظم محمد علی جناح فرما رہے تھے اور ان کا مقصد برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ آزاد مملکت کا حصول تھا۔ جمعیت علماءِ ہند کی طرح مجلس احرار اسلام، ایک دیوبندی سیاسی پارٹی کی بنیاد 29 دسمبر 1929ء کو لاہور میں رکھی گئی۔ جس کے بانیان میں سے چودھری افضل حق، سید عطاء اللہ شاہ بخاری، حبیب الرحمن لدھیانوی، مظہر علی اظہر، ظفر علی خان اور داؤد غزنوی قابل ذکر ہیں۔ اس پارٹ کے قیام کا مقصد بھی قائد اعظم محمد علی جناح کی مخالفت اور ایک آزاد اسلامی مملکت پاکستان کے قیام کی مخالفت کرنا تھا۔

تاریخی کی حقیقت یہی ہے کہ کانگریسی ملاؤں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی، ان کے نام ہسٹری میں موجود ہیں، جبکہ مسلمان علما اور عوام نے قیام پاکستان کے لئے، قائد اعظم کی قیادت میں بھر پور جدوجہد کی تھی۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
حیدری صاحب میرے بھائی! آپ بہت اچھے انسان ہیں لیکن یہ زہریلے اسباق کہاں سے پڑھ رہے ہیں۔ از راہِ کرم چھوڑ دیجیے یہ باتیں۔ شکریہ
لادین طبقہ علما کو بدنام کرتا ہے کہ وہ قیام پاکستان کے مخالف تھے، یہ جھوٹ ہے۔ حقیقت یہی ہے سب مسلمانوں نے علیحدہ وطن کے لئے جدوجہد کی تھی، چند کانگریسی ملا نے مخالفت کی تھی، مگر اس کا الزام تمام علما پر تھوپ دینا غلط بیانی ہے، جسکی نشاندہی ضروری ہے۔
 
Top