ایم ایم اے نظام مصطفی کے نفاذ اور مقام مصطفی کے تحفظ کے لئے سیکولر ازم کا راستہ روکے گی

محمداحمد

لائبریرین
1986 سے پہلے جماعت اسلامی ہی کراچی کی نمائندہ جماعت ہوا کرتی تھی ۔جماعت کی سیاسی نادانیوں سے اور جنرل ضیاء مرحوم کی کاوشوں سے اے ،پی ،ایم ایس ،او نے ایم کیو ایم کو اور نسلی سیاست کو جنم دیا ۔اس دور سے آج تک کراچی کے شہری ان نادانیوں اور کاوشوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔

جماعتِ اسلامی میں بہت سی خوبیاں ہیں۔

  • پاکستان کی واحد جمہوری جماعت ہے، جس میں امیر کا انتخاب الیکشن سے ہوتا ہے۔
  • کرپشن کے الزامات ان پر بالکل بھی نہیں ہیں۔
  • عوامی مسائل پر بات کرنے میں جماعتِ اسلامی سب سے آگے ہوتی ہے۔
  • کراچی میں تعلیمی سرگرمیوں میں بہت کام کرتی ہے۔

ایم کیو ایم بھی ایک زمانے میں بہت اچھی ہوا کرتی تھی لیکن پھر مفاد پرستی کی زد میں آ گئی ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جماعت اسلامی میں اتنی خوبیاں ہیں بس ایک خواہش ہے کہ تحریک لبیک کے ساتھ اتحاد کر لے۔

بھان متی کا کنبہ مل کر الیکشن جیت بھی لے تو بعد میں اختیارات کی بندر بانٹ کس طرح سے ہوگی۔

خادم رضوی صاحب کے سامنے کوئی اور تو ٹک نہیں سکے گا اور اگر ان کو اگر کوئی عوامی عہدہ مل گیا تو پھر تو ۔۔۔۔۔ خاکم بدہن :)
 

الف نظامی

لائبریرین
بھان متی کا کنبہ مل کر الیکشن جیت بھی لے تو بعد میں اختیارات کی بندر بانٹ کس طرح سے ہوگی۔

خادم رضوی صاحب کے سامنے کوئی اور تو ٹک نہیں سکے گا اور اگر ان کو اگر کوئی عوامی عہدہ مل گیا تو پھر تو ۔۔۔۔۔ خاکم بدہن :)
مولویوں کی نفسیات اور خادم رضوی صاحب کی نفسیات پر تھوڑی تحقیق کیجیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ کونسا زمانہ تھا؟ میں نے تو انکا بوری اور ڈرل مشین والا زمانہ ہی دیکھا ہے

یہ وہ زمانہ تھا جب ایم کیو ایم پہلی اور دوسری بات اقتدار میں آئی تھی ۔ پاکستان کی سیاست ایسی سفاک ہے کہ یہاں قائم رہنے کے لئے پاور پالیٹیکس کے بغیر گزارا نہیں ہے۔ ایم کیو ایم کو پہلے سروائیول کا مسئلہ تھا اور پھر یہ بعد میں دوسروں کے لئے سروائیول کا مسئلہ بن گئی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ وہ زمانہ تھا جب ایم کیو ایم پہلی اور دوسری بات اقتدار میں آئی تھی ۔ پاکستان کی سیاست ایسی سفاک ہے کہ یہاں قائم رہنے کے لئے پاور پالیٹیکس کے بغیر گزارا نہیں ہے۔ ایم کیو ایم کو پہلے سروائیول کا مسئلہ تھا اور پھر یہ بعد میں دوسروں کے لئے سروائیول کا مسئلہ بن گئی۔
ایم کیو ایم کے نظریاتیوں سے عرض کیجیے کہ اردو بولنے کے چکر میں پنجابی اپنی مادری زبان بھول گئے ہیں پھر بھی آپ راضی نہیں ہوئے۔ پاک اردو انسٹالر والے گجراتی محمد بلال محمود سے تو آپ بخوبی واقف ہی ہوں گے۔
 
جماعتِ اسلامی میں بہت سی خوبیاں ہیں۔

  • پاکستان کی واحد جمہوری جماعت ہے، جس میں امیر کا انتخاب الیکشن سے ہوتا ہے۔
  • کرپشن کے الزامات ان پر بالکل بھی نہیں ہیں۔
  • عوامی مسائل پر بات کرنے میں جماعتِ اسلامی سب سے آگے ہوتی ہے۔
  • کراچی میں تعلیمی سرگرمیوں میں بہت کام کرتی ہے۔

ایم کیو ایم بھی ایک زمانے میں بہت اچھی ہوا کرتی تھی لیکن پھر مفاد پرستی کی زد میں آ گئی ۔
الخدمت فانڈیشن اور الخدمت اسپتال ،جماعت اسلامی کی دفتر میں قائم لائبریریوں کی بالا امتیاز خدمات قابل ذکر ہیں ۔
 

عثمان

محفلین
بہت کم!

پاکستان میں اپوزیشن میں رہنے کے طریقے اور ہیں اور حکومت میں رہنے کے طریقے اور۔ یہ لوگ باآسانی یہ چولے بدلتے رہتے ہیں۔
یہ بہت کم رفتہ رفتہ کچھ جمہوری ادوار کے بعد مناسب حد تک آ جاتے ہیں۔ جمہوری عمل ایسا ہی سست رو ہوتا ہے۔ حتی کہ ان ممالک میں بھی جہاں جمہوری اقتدار بہت مستحکم ہیں۔ مثلاً امریکہ میں ہیلتھ کئیر کے حوالے سے قانون سازی دیکھ لیں۔ تیس سال سے وہ لوگ تبدیلی کی کوششوں میں ہیں۔ ابھی میں معاملات ان کی توقعات کے مطابق نہیں۔
 
جماعت اسلامی میں اتنی خوبیاں ہیں بس ایک خواہش ہے کہ تحریک لبیک کے ساتھ اتحاد کر لے۔
البتہ مسلک کے نکتہ نظر سے جماعت اسلامی کو قلب وسیع کرنا پڑے گا ۔مذہبی ،جہادی سیاست کو ختم کرکے عوامی سیاست کا آغاز جماعت کو مقبول سیاسی پارٹی کی دوڈ میں شامل کر سکتا ہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ بہت کم رفتہ رفتہ کچھ جمہوری ادوار کے بعد مناسب حد تک آ جاتے ہیں۔ جمہوری عمل ایسا ہی سست رو ہوتا ہے۔ حتی کہ ان ممالک میں بھی جہاں جمہوری اقتدار بہت مستحکم ہیں۔ مثلاً امریکہ میں ہیلتھ کئیر کے حوالے سے قانون سازی دیکھ لیں۔ تیس سال سے وہ لوگ تبدیلی کی کوششوں میں ہیں۔ ابھی میں معاملات ان کی توقعات کے مطابق نہیں۔
براہ کرم ، امریکہ میں ہیلتھ کئیر کے حوالے سے قانون سازی کا بنیادی نکتہ بتائیے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایم کیو ایم کے نظریاتیوں سے عرض کیجیے کہ اردو بولنے کے چکر میں پنجابی اپنی مادری زبان بھول گئے ہیں پھر بھی آپ راضی نہیں ہوئے۔ پاک اردو انسٹالر والے گجراتی محمد بلال محمود سے تو آپ بخوبی واقف ہی ہوں گے۔

نظریاتی لوگ ،ایم کیو ایم تو کجا اب کسی بھی جماعت میں نہیں رہے۔

مہاجروں کا براہِ راست اختلاف پنجابیوں سے تو شاذ ہی کبھی ہوتا ہے ۔ ان کے مسائل پپلز پارٹی کے ساتھ ہی رہے ہیں۔

محمد بلال لائقِ صد ستائش ہیں اور ان کے علاوہ بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اردو کی خدمت میں پیش پیش رہے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نظریاتی لوگ ،ایم کیو ایم تو کجا اب کسی بھی جماعت میں نہیں رہے۔
مہاجروں کا براہِ راست اختلاف پنجابیوں سے تو شاذ ہی کبھی ہوتا ہے ۔ ان کے مسائل پپلز پارٹی کے ساتھ ہی رہے ہیں۔
محمد بلال لائقِ صد ستائش ہیں اور ان کے علاوہ بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اردو کی خدمت میں پیش پیش رہے ہیں۔
مہاجروں میں شاہ احمد نورانی بھی شامل تھے ، اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔
 

عثمان

محفلین
براہ کرم ، امریکہ میں ہیلتھ کئیر کے حوالے سے قانون سازی کا بنیادی نکتہ بتائیے گا۔
مختلف سیاسی مکاتب فکر کا آپس میں اختلاف ہے۔ ایک طرف ٹیکس کے عوض ریاست کے زیر انتظام یونیورسل ہیلتھ کئیر کے حامی ہیں تو دوسری طرف کٹر لبرٹیرئن جو انشورنس کے عوض پرائیوٹ سیکٹر کا اثر رسوخ چاہتے ہیں۔ دیگر اس کے درمیان کسی ملغوبہ پر مطمئن ہیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
کون سے فسادات؟
قادیانی حضرات نے ربوہ سٹیشن پر طالب علموں کو مار پیٹ کی
۱۹۵۳ کے فسادات جن کا آغاز ربوہ کے اسٹیشن سے دور دور تک نہیں ہوا تھا۔ انکا آغاز ۲۱ جنوری ۱۹۵۳ کو ہوا جب مجلس عمل جن میں جماعت اسلامی، ختم نبوت، مجلس احرار الاسلام وغیرہ شامل تھیں نے حکومت سے اینٹی قادیانی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ اس غیر جمہوری عمل کی جب نفی کی گئی تو ان مولویوں نے لاہور میں دنگا فساد شروع کر دیا۔ جسکے بعد ملک میں پہلا مارشل لا لگا۔ اپنی مرضی کی تاریخ پڑھیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
 
۱۹۵۳ کے فسادات جن کا آغاز ربوہ کے اسٹیشن سے دور دور تک نہیں ہوا تھا۔ انکا آغاز ۲۱ جنوری ۱۹۵۳ کو ہوا جب مجلس عمل جن میں جماعت اسلامی، ختم نبوت، مجلس احرار الاسلام وغیرہ شامل تھیں نے حکومت سے اینٹی قادیانی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ اس غیر جمہوری عمل کی جب نفی کی گئی تو ان مولویوں نے لاہور میں دنگا فساد شروع کر دیا۔ جسکے بعد ملک میں پہلا مارشل لا لگا۔ اپنی مرضی کی تاریخ پڑھیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
ویسے ہر موضوع اور لڑی میں آپ کی تان یہیں آ کر کیوں ٹوٹتی ہے۔
ایک لطیفہ شاید سنا ہو کہ ایک لڑکے کو جس بھی موضوع پر مضمون لکھنے کو دو، وہ کہیں نہ کہیں سے کہانی موڑ کر اپنے دوست پر مضمون لکھ دیتا تھا۔
 

شاہد شاہ

محفلین
پاکستان میں مذہبی جماعتوں اور افواج کی سیاست کا براہ راست آغاز اسی ایک واقعہ سے ہوا تھا۔ اسلئے مجھے بہت حیرت ہوتی ہے جب عوام اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ حالانکہ اسکا اثر آج بھی جوں کا توں قائم ہے۔ ان فسادات کی جانچ پڑتال کیلئے ایک معروف جسٹس منیر کمیشن بھی بنا تھا جس کی رپورٹ پڑھنے کے لائق ہے۔ اسمیں جمہوری حکومت اور عدلیہ کو کمزور کرنے کیلئے علما کرام اور افواج کے بیک ڈور تعلقات کی قلعی بھی کھولی گئی تھی۔
ویسے ہر موضوع اور لڑی میں آپ کی تان یہیں آ کر کیوں ٹوٹتی ہے۔
ایک لطیفہ شاید سنا ہو کہ ایک لڑکے کو جس بھی موضوع پر مضمون لکھنے کو دو، وہ کہیں نہ کہیں سے کہانی موڑ کر اپنے دوست پر مضمون لکھ دیتا تھا۔
 
Top