دہشت گردی کا انمٹ نقش: قندوز میں دینی مدرسے کی تقریب دستار بندی پر امریکہ کی وحشیانہ بمباری

الف نظامی

لائبریرین
کھل گیا بے وفا ہے امریکہ
محو جوروجفا ہے امریکہ

ہے لہو رنگ مادر علمی
علم کی یہ سزا ہے امریکہ ؟

ہے نشاں جبروخوف ودہشت کا
عالمی بھیڑیا ہے امریکہ

میں نہیں ہر زباں یہ کہتی ہے
تجھ پہ قہر خدا ہے امریکہ

ہےاسےبغض صرف مسلم سے
روپ دجّال کا ہے امریکہ

خوگر فتنہ و فساد ہے یہ
ظلم کی انتہا ہے امریکہ

اے حسینیو! ہوش میں آؤ
اک نئی کربلا ہے امریکہ

اہلِ ایماں کوچھوڑ کر شہزاد
کفرپرور ہوا ہے امریکہ

(سراپا احتجاج: شہزادمجددی)
 

سین خے

محفلین
جی آپی۔ سوری کہ میں نے بعد میں دیکھیں۔
میں نے عرض کیا تھا کہ ان کے پیج پر آج نہیں ملیں۔
اہم خبریں کتنی دیر بعد ہٹائی جاتی ہیں ان کے سرورق سے؟
کوئی تازہ اپڈیٹس آج بھی دی ہیں انہوں نے؟

ورلڈ والے سیکشن میں تو ابھی بھی آرہی ہے ایک خبر۔ یہ بائیس گھنٹے پرانی خبر ہے۔ اب یہ تو اس پر منحصر ہے کہ کس رفتار سے نئی خبریں آرہی ہیں۔ اسی حساب سے خبریں پیچھے ہوتی چلی جاتی ہیں۔ ڈان سرچ کرنے پر اس خبر پر دو دن کے اندر تین خبروں کے لنکس نظر آرہے ہیں۔ ایک خبر چودہ گھنٹے پہلے اپڈیٹ ہوئی نظر بھی آرہی ہے۔ بہت بار ایک ہی خبر کے پیج میں اپڈیٹس کئیے جاتے رہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

شاہد شاہ

محفلین
اگر وہاں کوئی طالبان لیڈر گیا ہوا بھی تھا تو وہ افغانی طالبان کا لیڈرتھا جو قطعی طورپر دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ مزاحمت کار اور حریت پسند ہیں۔
معصوم بچوں کی شہادت کی آڑ میں یہ طالبانی بلی بار بار تھیلے سے باہر کیوں آجاتی ہے؟ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ افغانی فورسز کا مدرسے پر حملہ انسانیت سوز تھا، جس نے سو سے زائد معصوموں کی جان لی۔ لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس سانحہ کو طالبان کی حمایت کیلئے استعمال کیا جائے۔ طالبان نے 1996 سے 2001 تک 90 فیصد افغانستان پر حکومت کی ہے۔ اس دوران وہ کونسی مزاحمت اور حریت پسندی کا مظاہرہ کرر ہے تھے؟
Afghanistan_politisch_2000.png
 

شاہد شاہ

محفلین
اس بات کا اعلان بالٓاخر تاریخ کرے گی کہ افغان طالبان کبھی بھی دہشت گرد نہیں تھے۔ وہ مزاحمت کررہے تھے اور آج تک کررہے ہیں۔ کس کے خلاف؟ استعمار کے خلاف۔ استعمار کے خلاف کوئی بھی قوم جب مزاحمت کرتی ہے تو اسے تحریکِ آزادی کہا جاتاہے۔
1996 سے 2001 تک طالبان کی افغان حکومت کی پشت پناہی میں جو القائدہ نے دنیا بھر میں دہشت گرد حملے کئے وہ کونسی مزاحمتی تحریک آزادی کا حصہ تھے؟
 

شاہد شاہ

محفلین
مزاحمت کار دہشت گرد نہیں آزادی کی فوج ہوتے ہے۔ دہشت گرد دہشت گرد کے نعرے اب فرسودہ ہو چکے ہیں۔ کوئی نیا نعرہ، بہتان، الزام یا اصطلاح ایجاد کرلیجیے۔ فیشن جو بن چکا ہے!
1996 سے 2001 تک افغان طالبان کس کے خلاف مزاحمت اور تحریک آزادی چلا رہے تھے؟ روس تو 1990 تک افغانستان سے جا چکا تھا اور امریکہ کا وہاں کوئی وجود نہیں تھا۔
 
آخری تدوین:
ورلڈ والے سیکشن میں تو ابھی بھی آرہی ہے ایک خبر۔ یہ بائیس گھنٹے پرانی خبر ہے۔ اب یہ تو اس پر منحصر ہے کہ کس رفتار سے نئی خبریں آرہی ہیں۔ اسی حساب سے خبریں پیچھے ہوتی چلی جاتی ہیں۔ ڈان سرچ کرنے پر اس خبر پر دو دن کے اندر تین خبروں کے لنکس نظر آرہے ہیں۔ ایک خبر چودہ گھنٹے پہلے اپڈیٹ ہوئی نظر بھی آرہی ہے۔ بہت بار ایک ہی خبر کے پیج میں اپڈیٹس کئیے جاتے رہتے ہیں۔
شکریہ۔
اور پہلے مراسلے کے لیے سب سے معذرت!!
میں نے ان کے سرورق ہی دیکھے تھے۔ اس خیال سے کہ ایسی اہم خبر کا سرورق پر موجود ہونا ضروری ہے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
قندوز واقعہ تہذیب یافتہ کہلانے کے دعوے دار ملک کے لیے کسی بدنما داغ سے کم نہیں۔ اس واقعے کے دوررس نتائج نکلیں گے۔ نفرت کی دیوار مزید بلند ہو گی۔ کیا امریکی حکومت ان طور طریقوں اور رویوں سے دنیا کے معاملات چلانے کا ارادہ رکھتی ہے؟ شاید اب ایسا ممکن نہیں رہا ہے۔ افغان طالبان کی شدت پسندی کی آڑ لے کر اور اسے ایک جواز بنا کر عام شہریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دینا آخر کہاں کا انصاف ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
قندوز واقعہ تہذیب یافتہ کہلانے کے دعوے دار ملک کے لیے کسی بدنما داغ سے کم نہیں۔ اس واقعے کے دوررس نتائج نکلیں گے۔ نفرت کی دیوار مزید بلند ہو گی۔ کیا امریکی حکومت ان طور طریقوں اور رویوں سے دنیا کے معاملات چلانے کا ارادہ رکھتی ہے؟ شاید اب ایسا ممکن نہیں رہا ہے۔ افغان طالبان کی شدت پسندی کی آڑ لے کر اور اسے ایک جواز بنا کر عام شہریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دینا آخر کہاں کا انصاف ہے؟
دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ ہے۔ اس میں کیا شک ہے۔ لیکن کچھ لوگ اب بھی پروپگنڈا کے ذریعے امریکہ کی پرسیپشن مینجمنٹ میں معاونت کر رہے ہیں شاید یہ بھی ان کی انسانیت دوستی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
نظامی بھائی بہتر ہو گا کہ آپ اپنے موقف کو علمی انداز میں پیش کریں اور دیگر محفلین سے الجھنے سے گریز فرمائیں تاکہ محفل کا مجموعی ماحول متاثر نہ ہو۔ تعاون کے لیے شکریہ!
 

الف نظامی

لائبریرین
امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور و سابق ممبر قومی اسمبلی صابرحسین اعوان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کل بروز جمعہ 6 اپریل کو افغانستان کے صوبہ قندوز میں مدرسہ پر ڈرون حملے کے نتیجے میں سو سے زائد حفاظ قرآن کے شہادت اور کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف یوم سیاہ منایا جائے گا اور بعد از نماز جمعہ مسجد مہابت سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی فوج نے کشمیریوں کا قتل عام شروع کردیا ہے ،روزانہ درجنوں کشمیریوں کو شہید کیا جارہا ہے اور سینکڑوں زخمی ہیں ،کشمیر کی اس مخدوش صورتحال کے پیش نظرپوری قوم کو متحد ہو کر اس پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا، پاکستانی عوام خاموش تماشائی بن کر اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کا قتل عام ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔

صابرحسین اعوان نے مزید کہا کہ قندوز میں دستار بندی کے تقریب کے دوران امریکی اور افغان فوجیوں کی جانب سے بے گناہ اور نہتے حفاظ قرآن پر ڈرون حملہ بربریت کی انتہا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اور ان کے حواری مدرسوں اور مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں اس لیے آئے دن مدرسوں اور مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن امریکہ سن لیں مسلمان بیدار ہوچکے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ قندوز حملہ اور آرمی پبلک سکول کا واقعہ سے ایک جیسا درد محسو س کرتے ہیں ۔ معصوم بچوں کی قتل عام قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اس قتل عام کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی بھائی بہتر ہو گا کہ آپ اپنے موقف کو علمی انداز میں پیش کریں اور دیگر محفلین سے الجھنے سے گریز فرمائیں تاکہ محفل کا مجموعی ماحول متاثر نہ ہو۔ تعاون کے لیے شکریہ!
جعلی آئی ڈیز سے پروپگنڈا کے خلاف کچھ کیجیے۔ محفل کا مجموعی ماحول انہوں نے ہی خراب کیا ہوا ہے۔ تفہیم کے لیے شکریہ!
 

فرقان احمد

محفلین
جعلی آئی ڈیز سے پروپگنڈا کے خلاف کچھ کیجیے۔ محفل کا مجموعی ماحول انہوں نے ہی خراب کیا ہوا ہے۔ تفہیم کے لیے شکریہ!
آپ کے پاس اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا پورا موقع موجود ہے۔ آپ فی الوقت اپنی توجہ اسی جانب مرکوز رکھیے۔جعلی آئی ڈیز کے خلاف کاروائی ضرور کی جاتی ہے تاہم اس حوالے سے یہاں مزید تفصیلات کی شراکت نہیں کی جا سکتی ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
بڑا شوق ہے امریکی و اسرائیلی حمایت کا۔
حملہ آوروں کے ساتھ بیٹھے تھے جو اتنے یقین سے کہہ رہے ہو کہ افغانی فورسز تھیں ،نیٹو فورسز نہیں تھیں۔ ہاہاہاہا
افغان فورسز کا اعتراف جرم:
 

فرقان احمد

محفلین
افغان فورسز کا اعتراف جرم:
یعنی کہ آپ کے خیال میں اس سے یہ ثابت ہوا کہ افغان فورسز کی اس کاروائی سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ شاید اتنی آسانی سے یہ بات کسی کو ہضم نہ ہو گی۔ قندوز واقعہ ایک انسانی المیہ ہے۔ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مندرجات پر اس حد تک یقین کر لینا مناسب نہیں۔ یہ رپورٹ تو ایک خاص زاویے سے پیش کی گئی ہے اور یہاں اس کا ربط فراہم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ کئی احباب اس واقعے کے 'وقوع پذیر'ہونے پر بھی سوالیہ نشان اٹھا رہے تھے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
یعنی کہ آپ کے خیال میں اس سے یہ ثابت ہوا کہ افغان فورسز کی اس کاروائی سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ حملے جیسا کہ دیگر رپورٹس میں بتایا گیا ہے دسمبر ۲۰۱۷ سے ہو رہے ہیں۔ افغان فورسز کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور عین ممکن ہے اس حملے کی انٹیلیجنس خود امریکہ نے افغان فورسز کو دی ہو۔
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب کئی ماہ سے طالبان کیخلاف کاروائیاں جاری ہیں تو اس حملے پر اتنا شور شرابا کیوں؟ کیونکہ اسمیں ۱۰۰ سے زائد بچوں کی شہادت ہوئی ہے۔ اور یہ طالبان کے حامیوں کیلئے اچھا موقع ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ پروپیگنڈہ مقاصد کیلئے استعمال کریں۔ جیسا کہ اس دھاگے کی متعدد پوسٹس میں نظر آیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ حملے جیسا کہ دیگر رپورٹس میں بتایا گیا ہے دسمبر ۲۰۱۷ سے ہو رہے ہیں۔ افغان فورسز کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور عین ممکن ہے اس حملے کی انٹیلیجنس خود امریکہ نے افغان فورسز کو دی ہو۔
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب کئی ماہ سے طالبان کیخلاف کاروائیاں جاری ہیں تو اس حملے پر اتنا شور شرابا کیوں؟ کیونکہ اسمیں ۱۰۰ سے زائد بچوں کی شہادت ہوئی ہے۔ اور یہ طالبان کے حامیوں کیلئے اچھا موقع ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ پروپیگنڈہ مقاصد کیلئے استعمال کریں۔ جیسا کہ اس دھاگے کی متعدد پوسٹس میں نظر آیا۔
سو معصوم بچوں کی شہادت ایک انسانی المیہ ہے۔ اس واقعے کو پس منظر میں دھکیلنے کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ چلیے، آپ اسے پراپیگنڈا کہہ لیجیے تاہم حقائق تو پھر بھی اپنی جگہ موجود رہیں گے۔ افغان طالبان کے خلاف جو چاہے کہیں لکھیں، تاہم، ان معصوم بچوں کا کیا قصور تھا؟ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ایک خبر پڑھی تھی کہ اقوام متحدہ اس واقعے کی تحقیقات میں دلچسپی رکھتی ہے۔ یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ امید ہے، بعض حقائق پر سے تو پردہ ضرور اٹھے گا۔
 
Top