محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین

شریفے کے بیج سیاہ، چمک دار اور بہت کڑورے ہوتے ہیں۔ یہ بیج صرف ادویہ میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایک ماہر نباتات کاکہنا ہے کہ شریفے کی پتیوں کا نمک ملا جو شاندہ اگر پھوڑے، پھنسیوں اور زخموں پر لگایا جائے تو فائدہ ہوتا ہے اور ان سے نجات مل جاتی ہے۔ ان پتیوں کا جوشاندہ پینے سے رسولی اور معدے کے زخم دور ہوجاتے ہیں۔ پتیوں کی لگدی (پیسٹ) سر پرلگانے سے بالوں میں جوئیں ختم ہوجاتی ہیں۔ شریفے کے درخت کی چھال اسہال دور کرنے میں مفید ہے۔ اس کی جڑ پیچش، مالیخولیااور ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف ختم کردیتی ہے۔شریفے میں جمنے والی چکنائی (Saturatedfat) کم ہوتی ہے، البتہ لحمیات اور نشاستہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں حیاتین الف (وٹامن اے) حیاتین ج (وٹامن سی) پوٹاشیم، میگینزئیم اور فولاد بھی پائے جاتے ہیں۔ حیاتین الف بینائی بہتر کرتی ہے۔ حیاتین ہڈیوں کی خشکی روکنے میں مدد کرتی ہے۔ پوٹاشیم پٹھوں کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ میگینزئیم جوڑوں کے درد اور ورم سے نجات دلاتا ہے۔ شریفے کے میٹھے اور مزے دار گودے سے آئس کریم بنائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ملک شیک بھی بنایا جاتا ہے۔
شریفے کے درخت کی لکڑی کام آتی ہے۔ دیہات میں اس کی لکڑی سے چھوٹے زرعی اوزاروں کے دستے بنائے جاتے ہیں۔ بیلوں کوبل سے جوڑنے کے لیے اس کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔ پاکستان میں اسٹرابیری، لوکاٹ اور لیچی پہلے کاشت نہیں ہوتے تھے، مگر اب کاشت کیے جارہے ہیں۔ اب یہ پھل نہ صرف ملکی ضرورت کو پورا کررہے ہیں، بلکہ ان کے ذریعے سے زرمبادلہ بھی کمایاجا رہا ہے زراعت سے وابستہ افراد کو شریفے کی کاشت بڑھانے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔