سُر اور تال اور لَے کیا ہوتے ہیں؟

محمد وارث

لائبریرین
سُر وہ آواز جو ایک خاص فریکونسی سے گلے یا کسی ساز سے نکلتی ہے، فریکونسی بدلنے سے سر بدل جاتا ہے۔

تال وہ خاص ردھم جو ایک مخصوص چکر سائیکل میں دہرایا جاتا ہے، یہ ردھم ہاتھ کی آواز بھی ہو سکتی ہے، جیسے قوالی میں تالی یا پھر کسی مخصوص ساز کی آواز جیسے طبلہ، ڈرمز وغیرہ۔

لے، سر اور تال کا تال میل، جب سر اور تال ہم آہنگ ہوں، آہستہ تال ہوگی تو سر اس کے ساتھ ہم آہنگ ہونگے اور مدھم لے ہوگی، تیز تال ہوگی تو سر اس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر تیز لے بن جائے گی۔
 

ابو ہاشم

محفلین
محمد وارث صاحب نے مہربانی فرما کر دو اصطلاحات 'استھائی' اور 'انترہ' کی وضاحت کی ہے:
استھائی ۔ کسی گانے یا گیت کا ابتدائی یا پہلا حصہ، عام طور پر اس میں نچلے اور درمیانے سُر لگائے جاتے ہیں، اور صرف پہلا شعر یا پہلے بول ہی اس میں ہوتے ہیں، اس کو مکھڑا بھی کہتے ہیں۔
انترہ - استھائی کے بعد وقفہ لے کر گیت یا گانے کا دوسرا حصہ، اس میں عام طور پر درمیانے اور اوپر والے سُر لگائے جاتے ہیں۔ ایک گانے میں دو، تین یا چار شعر یا بول انترے میں کمپوز کیے جاتے ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
ان سے گزارش ہے چند مذید اصطلاحات کی وضاحت کر دیں جن میں تان، راگ، دُھن، الاپ، سنگیت، نَے شامل ہیں
ایک ضرب المثل ہے 'تانت باجی راگ پایا' اس کا مطلب بھی سمجھا دیجیے
عام تحریروں میں استعمال ہونے والی کوئی اصطلاح رہ گئی ہو تو اس کی وضاحت بھی کر دیجیے گا
 

محمد وارث

لائبریرین
ان سے گزارش ہے چند مذید اصطلاحات کی وضاحت کر دیں جن میں تان، راگ، دُھن، الاپ، سنگیت، نَے شامل ہیں
ایک ضرب المثل ہے 'تانت باجی راگ پایا' اس کا مطلب بھی سمجھا دیجیے
عام تحریروں میں استعمال ہونے والی کوئی اصطلاح رہ گئی ہو تو اس کی وضاحت بھی کر دیجیے گا
راگ:
راگ سے پہلے سروں کی تقسیم جاننی ضروری ہے،
بنیادی طور پر سات سُر ہیں (سا، رے، گا، ما، پا، دھا، نی) اس میں پانچ سروں (سا اور پا کے علاوہ) کے دو دو حصے ہیں یعنی کومل (ہلکا یا مدھم) اور تیور (یعنی تیز یا چڑھا ہوا)۔ گویا اس طرح 12 سُر بن گئے۔ پھر ان بارہ سروں کی دو ترتیبیں ہیں صعودی اور نزولی۔ صعودی ترتیب (آروہی) میں نیچے سے اوپر کی طرف سُر ہوتے ہیں یعنی سا سے نی کی طرف۔ نزولی ترتیب (اَورہی) میں اوپر سے نیچے کی طرف سُر ہوتے ہیں یعنی نی سے سا کی طرف۔

اب راگ انہی سُروں سے بنائی گئی خاص ترتیب کو کہتے ہیں۔ یعنی یہ کہ کسی خاص راگ میں کون کون سے سُر ہیں، وہ سُر کومل ہیں یا تیور اور یہ سر آروہی اور اورہی میں کس طرح لگائے جاتے ہیں۔ جس راگ میں ساتوں سُر لگیں اس کو سمپورن (مکمل) راگ کہتے ہیں، جس میں چھ سُر لگیں اس کو کھاڈو یا شاڈو اور اسی طرح پانچ سروں والے راگ کو اوڈو کہتے ہیں۔ پانچ سے کم سُر کسی راگ میں نہیں لگتے۔ اس چیز کو یعنی ایک راگ میں کتنے سُر ہیں کو راگ کی جاتی کہا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ راگ ایک دوسرے سے اتنے مماثل ہوتے ہیں کہ بعض اوقات کوئی سے دو راگوں میں صرف ایک سُر کا فرق ہوتا ہے اور بعض دفعہ تو ایک سرُ کے بھی صرف کومل یا تیور کا فرق ہوتا ہے۔ راگوں کو پہچاننا صرف اساتذہ کا کام ہے۔

راگوں کے گروپ بھی ہوتے ہیں جنہیں ٹھاٹھ کہا جاتا ہے۔ جیسے راگ اساوری، راگ درباری، راگ جونپوری وغیرہ ایک ہی ٹھاٹھ یعنی اساوری ٹھاٹھ کے رکن ہیں۔

راگوں کے گانے کا خاص وقت بھی ہوتا ہے۔ بھیرویں راگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کسی بھی وقت گائی جا سکتی ہے۔

راگوں کی جنس بھی ہوتی ہے اور انہیں راگ اور راگنی کہا جاتا ہے۔ جیسے 'بے وقت کی راگنی' ایک محاورہ بھی ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
تان: گویا گاتے ہوئے کسی ایک خاص سُر پر کچھ دیر ٹھہرتا ہے بعض اوقات کافی دیر تک ٹھہرتا ہے کہ لگتا ہے سانس ہی رکی جا رہی ہے اور ختم کرتے کرتے دو تین چار سُر اور بھی لگا دیتا ہے، اس کو تان کہتے ہیں۔

دُھن۔ کسی راگ میں بولوں یعنی الفاظ یا الفاظ کے بغیر ہی کوئی خاص ترتیب کو دھن کہتے ہیں جیسے کسی گانے کی دھن۔

الاپ - کسی بھی راگ کو شروع کرتے ہوئے گویا اس راگ کی جو ابتدا کرتے ہیں اس کو الاپ کہا جاتا ہے۔ موسیقی جاننے والے الاپ ہی سے پہچان لیتے ہیں کہ کونسا راگ ہے۔

نے - بانسری

تانت - تار

تانت باجی راگ پایا - یعنی کسی ساز خاص طور پر سارنگی کی تار ہلانے سے علم ہو جاتا ہے کہ کون سا راگ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سمفنی کیا ہوتی ہے؟
سمفنی مغربی کلاسیکی موسیقی کی وضع ہے جو کہ ایک آرکسٹرا بجاتا ہے۔ ایک موسیقار اس کو تخلیق کرتا ہے اور پھر آرکسٹرا کے لیے اسے لکھتا ہے اور پھر یہ دھن آرکسڑا بجاتا ہے جس میں سو تک ارکان اپنے اپنے آلاتِ موسیقی کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ عام لفظوں میں اسے دھن ہی کہہ سکتے ہیں۔ مختلف، حصوں، مدارج اور زیر و بم کے ساتھ ہوتی ہے، شروع شروع میں اسے ڈراموں (اوپرا) کی مختلف سچویشنز اور حالات وغیرہ کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا بعد میں یہ علیحدہ سے ایک صنف بن گئی۔

آپ یوٹیوب پر sympony کے ساتھ Mozart اورBeethoven لکھ کر سرچ کریں آپ کو کچھ عمدہ مغربی کلاسیکی موسیقی سننے کو ملے گی۔ یہ دونوں سمفنیوں کے امام ہیں۔مجھے موزارٹ کبھی زیاد ہ پسند تھا۔ :)

برصغیر کی موسیقی میں اس کے قریب قریب کئی ایک چیزیں ہو سکتی ہیں جیسے کلاسیکی موسیقی کا ایک سے زائد موسیقاروں کا خیال یا جگل بندی۔ سمفنی کی کوئی شکل اگر برصغیر کی موسیقی میں ہوتی تو شاید کچھ ایسی ہوتی (پانچ منٹ کی ایک ویڈیو):

 
آخری تدوین:
آج کل موسیقی کے نام پر جو کچھ ہمارے سامنے ہے کیااِس میں بھی موسیقی کے بنیادی قواعد کی پاسداری ہے یا فلم کے تجارتی تقاضوں کو پوراکرنے کے لیے تقریباً پچاس سال سے جو سلسلہ لفظوں کو سازوں میں بٹھانے کا چلا ہے یہ اُس کی حد اور انتہاہے کہ کیا فلمی اور کیا غیرفلمی ،موسیقی سے وہ طمانیت نہیں ملتی جو اِس کا وصفِ خاص رہاہے،عجیب عجیب طرح کے گانے اور عجیب و غریب قسم کی موسیقی حتیٰ کہ ساؤنڈافیکٹس کے نام پر آوازوں اور آوازیں پیداکرنے والے برقی سازوں کو بھی موسیقی کا حصہ بنالیا گیا ہے۔یہ متاثر تو کرتے ہیں مگر اِن کا اثر زیادہ دیرتک قائم رہ نہیں پاتا۔
یوٹیوب پر اوپی نیر کو دیکھ سکتے ہیں جو محمدرفیع اور آشابھوسلے کے ساتھ شاعر غالباً قمرجلال آبادی کو لیے ہارمونیم پرایک فلمی گیت محبت کا ہاتھ ،جوانی کا چھلا،سبحان اللہ بابو،سبحان اللہ کی موسیقی ترتیب دے رہے ہیں ۔اوپی نیر صاحب قمر صاحب کو ہدایت دے رہے ہیں کہ جیسے سراور لَے کٹ کٹ کا تاثر دے رہے ہیں ایسے ہی بول بھی اِس تاثر کو ہوادینے والے ہوں۔
میں یہ مثال اِس لیے عرض کررہا ہوں کہ فلم کے تجارتی تقاضے ہی یہ سب کچھ کرارہے تھے (اِن حضرات کی فنکارانہ عظمت اپنی جگہ)سو سلسلہ بڑھتے بڑھتے آج کی موسیقی تک آپہنچا۔کیا یہ موسیقی کے بنیادی قواعد کا ہی پھیلاؤہے جو اِس قدر پھیل گیا کہ سمجھ اور ذوقِ جمیل کی حدوں سے باہر نکل گیا یا مغرب کے طرز و اسلوب سے لیے مستعارقوانین یا نئی ایجاد کردہ کوئی شے۔۔۔۔۔ضرورروشنی ڈالیے گا،شکریہ۔​
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث صاحب نے مہربانی فرما کر دو اصطلاحات 'استھائی' اور 'انترہ' کی وضاحت کی ہے:

انترا، کسی بھی نغمے یا گانے کے ابتدائی اشعار ہوتے ہیں اور اسٹھائی، درمیانی

انترا:
دل دل پاکستان،

استھائی
گھر اپنا تو سب کو ٓدل جان سے پیارا لگتا ہے

پھر انترا:
دل دل پاکستان
 
سر,تال,راگ اور موسیقی کے دیگر اصطلاحات کے بارے مفیدمعلومات فراہم کرنے کا شکریہ۔
میں موسیقی کے ایک سر "پردۂ یاقوت" کے متعلق جاننا چاہتا ہوں ۔شکریہ
 
انترا، کسی بھی نغمے یا گانے کے ابتدائی اشعار ہوتے ہیں اور اسٹھائی، درمیانی

انترا:
دل دل پاکستان،

استھائی
گھر اپنا تو سب کو ٓدل جان سے پیارا لگتا ہے

پھر انترا:
دل دل پاکستان
میری معلومات کے مطابق انترا، کسی بھی نغمے یا گانے کے ابتدائی اشعار نہیں بلکہ ان بولوں کو کہتے ہیں جو نسبتآ بلند آواز سے ادا کیے جاتے ہیں جیسے:

مہندی لگاوں۔۔۔

اور

استھائی، انترے کے بعد آواز کے نیچے آنے کو کہتے ہیں:

مہندی لگاؤں ۔۔۔۔(انترا) بل بل جاوں (استھائی)
نئیا بھنور میں ہے (انترا) دور کنارا (استھائی)
 
میری معلومات کے مطابق انترا، کسی بھی نغمے یا گانے کے ابتدائی اشعار نہیں بلکہ ان بولوں کو کہتے ہیں جو نسبتآ بلند آواز سے ادا کیے جاتے ہیں جیسے:

مہندی لگاوں۔۔۔

اور

استھائی، انترے کے بعد آواز کے نیچے آنے کو کہتے ہیں:

مہندی لگاؤں ۔۔۔۔(انترا) بل بل جاوں (استھائی)
نئیا بھنور میں ہے (انترا) دور کنارا (استھائی)
کسی نغمے کی ابتدائی بول کو مکھڑا کہتے ہیں
 

فاخر

محفلین
جس طرح غزلوں کیلئے بحریں متعین ہیں، اسی طرح گیت کے لیے بھی بحریں ہوں گی ۔ جاوید اختر معروف ہندوستانی نغمہ نگار کے لکھے گانوں کی کچھ بحریں متدارک ، اور بحر کامل میں سمجھ آتی ہیں ،’جیسے شاہ رخ خان کی فلم ویر زارا کا گانا ’’میں یہاں ہوں یہاں ہوں یہاں ‘‘ اور فلم رفیوجی کامشہور گانا ’’ مرے ہمسفر مرے پاس آ‘‘ اس سلسلے میں میری رہنمائی کی جائے۔
اور یہ انترا
استھائی
وغیرہ کیا کیا ہوتے ہیں اس کی بھی وضاحت مثالوں کے ذریعہ فرمائیں ۔
 
Top