حسان خان

لائبریرین
تا یار هست از پَیِ کاری نمی‌روم
دل‌داده را چه کار بِه از عشقِ رویِ یار
(قاآنی شیرازی)
جب تک یار موجود ہے، میں کسی کام کے پیچھے نہیں جاؤں گا؛ [عاشقِ] دلدادہ کے لیے عشقِ رُوئے یار سے بہتر کون سا کام ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
شوریدگی نکوست به سودایِ زُلفِ دوست
دیوانگی خوش است به امّیدِ چشمِ یار
(قاآنی شیرازی)
زُلفِ دوست کے عشق و آرزو میں آشُفتگی نیکو ہے؛ چشمِ یار کی امید میں دیوانگی خوب ہے۔
× نیکو = خوب
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آخر نمود بختِ مرا زُلفِ یارِ من
چون خویش سرنِگون و پریشان و بی‌قرار
(قاآنی شیرازی)

آخرِ کار میرے یار کی زُلف نے میرے بخت کو خود کی طرح سرنِگون و پریشان و بے قرار کر دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
غم صد هزار مرتبه گِردِ جهان بِگشت
جُز من نیافت هم‌دمی از خلقِ روزگار
(قاآنی شیرازی)

غم دنیا کے گِرد صد ہزار مرتبہ گھوما، [لیکن] اُسے خَلقِ زمانہ میں سے میرے بجز کوئی ہمدم نہ مِلا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کمالِ مرد، به اوصافِ علمی و ادبی‌ست
دلیلِ بی‌هنری، لافِ نسبتِ نسَبی‌ست
(رئیس احمد نعمانی)
انسان کا کمال علمی و ادبی اوصاف سے ہے۔۔۔ [جبکہ] نَسَبی نسبت (یعنی اجداد و خاندان سے نسبت) کی لاف، بے ہُنری کی دلیل ہے۔
× لاف = ڈینگ
 

حسان خان

لائبریرین
ز عشق امروز هر کو سُرخ‌رُو نیست
به محشر نامه‌اش فردا سیاه است
(کمال خُجندی)

جو بھی شخص اِمروز عشق کے باعث سُرخ رُو نہیں ہے، فردا بروزِ محشر اُس کا نامۂ [اعمال] سیاہ ہو گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
آذربائجان کے مشہور تُرکی گو شاعر سید عظیم شیروانی (وفات: ۱۸۸۸ء) کی شماخی، جمہوریۂ آذربائجان میں واقع قبر پر یہ فارسی بیت درج ہے:
سّیدا مقصدِ خود خواہ ز ایوانِ نجف
هیچ خواهنده ازین در نروَد بی‌مقصود
(سیّد عظیم شیروانی)

اے سیّد! اپنے مقصد کی خواہش ایوانِ نجف سے کرو؛ اِس در سے کوئی بھی خواہش گر بے مقصود (یعنی مقصود حاصل کیے بغیر) نہیں جاتا۔

20476037_1397686330320863_5136305517448643260_n.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
گر زُلفِ کجت بیند امام از خمِ محراب
جُز سورهٔ 'والَّیْل' نخواند به امامت
(کمال خُجندی)
اگر امام محراب کے خَم سے تمہاری زُلفِ کج کو دیکھ لے تو وہ امامتِ [نماز] میں سورۂ والَّیْل کے سوا [کوئی سورت] نہ خوانے۔
× خوانْنا (بر وزنِ 'جاننا') = پڑھنا
 

محمد وارث

لائبریرین
اہلِ دنیا را ز غفلت زندہ می پنداشتم
خفتہ دایم مردگاں را زندہ می بیند بخواب


ناصر علی سرہندی

دنیا والوں کو میں اپنی غفلت کی وجہ سے زندہ سمجھتا رہا (جیسے کہ) سویا ہوا (غفلت کا مارا) شخص مُردوں کو خواب میں ہمیشہ زندہ ہی دیکھتا ہے۔
 
عید گاہ ما غریباں کوئے تو
انبساط عید دیدن روئے تو
صد ہزاراں عید قربانت کنم
اے ہلالِ ما خمِ ابروئے تو
اے میرے محبوب میری عیدگاہ تو تیرا کوچہ ہے اور میری عید تو بس تیری اِک نظر میں پوشیدہ ہے میں اس جیسی ہزاروں عیدیں تیرے اَبرو کے صرف ایک خم پر قربان کر دوں.
اُستاد خسرو دہلوی
 
عید آمد و عید آمد یاری که رمید آمد
عیدانه فراوان شد تا باد چنین بادا


عید آگئی اور ساتھ ہی وہ یار بھی آ گیا جو چلا گیا تھا۔ عیدانہ بھی فراوان ہو گیا، جب تک رہے ایسا ہی رہے۔

مولانا روم
 

حسان خان

لائبریرین
عید آمد و عید آمد یاری که رمید آمد
عیدانه فراوان شد تا باد چنین بادا


عید آگئی اور ساتھ ہی وہ یار بھی آ گیا جو چلا گیا تھا۔ عیدانہ بھی فراوان ہو گیا، جب تک رہے ایسا ہی رہے۔

مولانا روم
عیدانه = عیدی
عید آ گئی، عید آ گئی، جو یار دور بھاگ گیا تھا آ گیا
عیدی فراواں ہو گئی، جب تک رہے یوں ہی رہے!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در دیده خیالِ قدِ تو روزِ جدایی
چون سایهٔ طوباست به گرمایِ قیامت
(کمال خُجندی)
بہ روزِ جدائی [میری] چشم میں تمہارے قد کا خیال [گویا] گرمیِ قیامت میں درختِ طُوبیٰ کے سائے کی مانند ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آزاد شد دلِ حَسَن از بندِ هر غمی
کو بندهٔ محمد و آلِ محمد است
(امیر حسن سجزی دهلوی)

حَسَن کا دل ہر ایک غم کے بند سے آزاد ہو گیا، کیونکہ وہ محمد و آلِ محمد کا بندہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اظهارِ عشق را به زبان احتیاج نیست
چندان که شد نِگه به نِگه آشنا بس است
(منسوب به صائب تبریزی)

اظہارِ عشق کے لیے زبان کی حاجت نہیں ہے۔۔۔ [فقط] اِس قدر کہ نگاہ، نگاہ سے آشا ہو گئی، کافی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حدیثِ زُلفِ بُتان را چگونه شرح دهم
که آن فسانه دراز است، عمرِ من کوتاه
(لعلی ایرَوانی)

میں حدیثِ زُلفِ بُتاں کو کس طرح شرح و بیاں کروں کہ وہ افسانہ دراز ہے [اور] میری عمر کوتاہ۔
 

حسان خان

لائبریرین
از نمازِ عشق فارغ نیستم
تا مرا محراب گشت ابرویِ تو
(ادیب صابر تِرمِذی)

جب سے تمہارا ابرو میری مِحراب ہوا ہے، میں نمازِ عشق سے فارغ و آسودہ نہیں ہوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شب رفت صبوح آمد غم رفت فتوح آمد
خورشید درخشان شد تا باد چنین بادا
(مولانا جلال‌الدین رومی)

شب چلی گئی، صبح آ گئی۔۔۔ غم چلا گیا، کُشادگی آ گئی۔۔۔ خورشید درخشاں ہو گیا، جب تک رہے یوں ہی رہے!
 

حسان خان

لائبریرین
دیگران را عید اگر فرداست ما را این دم است
روزه‌داران ماهِ نو بینند و ما ابرویِ دوست
(سعدی شیرازی)
دیگروں کی عید اگر فردا ہے تو ہماری [عید] اِس لمحہ ہے۔۔۔۔ روزہ داراں ماہِ نو دیکھتے ہیں اور ہم ابروئے دوست۔

× مصرعِ ثانی کا ترجمہ یوں بھی کیا جا سکتا ہے: روزہ داراں ماہِ نو دیکھیں اور ہم ابروئے دوست۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اے کہ غافل می خرامی بر زمیں، آہستہ باش
زیرِ پایت ہر قدم باشد سرے یا افسرے


زاہد تبریزی

اے کہ تُو زمین پر غافل ہی خوش خرامیاں کرتا چلا جاتا ہے، ذرا آہستہ ہو جا (اور جان لے کہ) ہر قدم پر تیرے پاؤں کے نیچے یا تو کوئی سر ہوتا ہے یا کوئی تاج۔
 
Top