غزل آپکےپیش ِنظر کرتا ہوں

وحید اختر

محفلین
کافی عرصہ پہلے یہ غزل لکھی اور مختلف آراء کی بنیا دپہ درستگی کرتا رہا۔
اب آپ سب کی پیشِ نظر ہے۔ اصلاح یا تعریف و تنقید سر آنکھوں پر۔
۔
جں مصرعوں کے سامنے ۔۔ کانشان ہے یہاں مجھے ذراسا شبہ ہے۔

غزل
تنہائی در و دیوار پہ سہمی کھڑی ہے
یہ محبت مجھے بےحد مہنگی پڑی ہے
دیوارِ شکستہ ہے جسے دیکھتا رہتا ہوں
کوئی یاد وہاں تھی، جہاں کِیل گڑی ہے
راکھ ہوئےپروانے، اب شمع کو بجھناہے۔۔
یہ آخری منظرہے ، یہ آخری کڑی ہے
جس نےمیرے دل کو آزار ہے دینا
اُس دشمنِ جاں سے جا آنکھ لڑی ہے
بارش میں اکیلا کمرے میں پڑا ہوں
باہر بھی جھڑی ہے، اندر بھی جھڑی ہے
مِل جاتاہے اُسےاکثر کعبے سے بلاوا
تنخواہ بھلےتھوڑی، خواہش جو بڑی ہے
بے جان سے وعدے، مجبور سی قسمیں
پھر بھی کسی اُمید پہ سانس اَڑی ہے--
وحیؔد کا کمرہ ہے، دنیا بھی یہی ہے
اِک پی سی پڑا ہےاورچائے پڑی ہے


زیرِتعمیر شاعر ۔وحیؔد
 
آخری تدوین:

وحید اختر

محفلین
Top