امیر علی شیر نوائی اپنے اُستاد و مرشد عبدالرحمٰن جامی کی وفات پر کہے گئے مرثیے میں کہتے ہیں:
خامه رو کرده سیه، سینهٔ خود را زده چاک
که خداوندِ من آن بر عُلَما اعلَم کُو؟

(امیر علی‌شیر نوایی)
قلم نے [خود کے] چہرے کو سیاہ کر کے خود کے سینے کو چاک کر دیا ہے کہ وہ میرا مالک جو اعلم العُلَماء (یعنی عالِموں میں عالِم ترین) تھا، کہاں ہے؟

قبله حسان صاحب لفظ 'خداوند' کا معنی کیا ہے؟ اکثر اوقات ہم اِس لفظ کو الله تعالی کے کئے بولتے ہیں جیسے خداوند کریم ۔۔۔ جب کہ دریں شعر اس سے مراد سیدی عبد الرحمن جامی (قدس سره) کی ذات ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
قبله حسان صاحب لفظ 'خداوند' کا معنی کیا ہے؟ اکثر اوقات ہم اِس لفظ کو الله تعالی کے کئے بولتے ہیں جیسے خداوند کریم ۔۔۔ جب کہ دریں شعر اس سے مراد سیدی عبد الرحمن جامی (قدس سره) کی ذات ہے۔
جی، لفظِ 'خداوند' عموماً و اغلباً خدا تعالیٰ کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن یہاں یہ لفظ قلم کے مالک یا صاحبِ قلم کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
اِس لفظ کا بنیادی مفہوم کم و بیش وہی تھا جو انگریزی میں 'لارڈ' لفظ کا ہے۔
 
جی، لفظِ 'خداوند' عموماً و اغلباً خدا تعالیٰ کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن یہاں یہ لفظ قلم کے مالک یا صاحبِ قلم کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
اِس لفظ کا بنیادی مفہوم کم و بیش وہی تھا جو انگریزی میں 'لارڈ' لفظ کا ہے۔
بسیار شکریه لفظ خداوند پر روشنی ڈالنے کے لئے۔ سلامت رہیں
 
نجاتِ مردمِ جان لا اله الا الله
کلیدِ قفلِ جنان لا اله الا الله

چه خوفِ آتشِ دوزخ، چه باکِ دیوِ لعین
ورا که کرد بیان لا اله الا الله

نه بود ملک نه عالم نه دورِ چرخِ کبود
که بود دورِ امان لا اله الا الله

- سیدی سلطان باھو

حواله:

عین الفقر کلان
از
سلطان باھو
 
چناں کن جسم را در اسم پنہاں
کہ می گردد الف در بسم پنہاں

- سیدی سلطان باھو

ترجمه ءِ منظوم از منصور آفاق

کردے پنہاں جسم ایسے اسم میں
جس طرح حرف ِ الف ہے بسم میں
 

حسان خان

لائبریرین
تا شدم والهٔ این چشمِ سیه، دینم رفت
کس ز کافر چه کند کسب به جز بی‌دینی
(امیر علی‌شیر نوایی)

جیسے ہی میں اِس چشمِ سیاہ کا والہ و شیدا ہوا، میرا دین چلا گیا۔۔۔۔ کافر سے کوئی شخص بے دینی کے بجز کیا کسب کرے؟
 

لاریب مرزا

محفلین
اگر در عُمرِ خود روزی دمی بی او برآوردم
از آن وقت و از آن ساعت ز عُمرِ خود پشیمانم
(مولانا جلال‌الدین رومی)
اگر میں نے اپنی عمر میں کسی روز اُس کے بغیر کوئی نَفَس کھینچا تھا تو میں اُس وقت اور اُس ساعت سے اپنی عُمر سے پشیمان ہوں۔
× نَفَس = سانس
واہ!! بہت خوب!!
 

لاریب مرزا

محفلین
اے ز جاں خوشتر، بیا تا بر تو افشانم رواں
نزدِ تو مُردن بہ از تو دُور و حیراں زیستن


شیخ فخرالدین عراقیؒ

اے جان سے بھی زیادہ عزیز، آ کہ تجھ پر میں‌ اپنی جان قربان کر دوں کہ تیرے نزدیک ہو کر مرنا اِس سے بہتر ہے کہ تجھ سے دُور رہ کر حیران و پریشان جیا جائے۔
بہت خوب!!
 
تا شدم والهٔ این چشمِ سیه، دینم رفت
کس ز کافر چه کند کسب به جز بی‌دینی
(امیر علی‌شیر نوایی)
جیسے ہی میں اِس چشمِ سیاہ کا والہ و شیدا ہوا، میرا دین چلا گیا۔۔۔۔ کافر سے کوئی شخص بے دینی کے بجز کیا کسب کرے؟

چه خوب
 
سرمد کاشانی فرماتے ہیں:

سرمد در دین عجب شکستی کردی
ایمان به فدائی چشمِ مستِ کردی
با عجز و نیاز جمله نقدِ خود را
رفتی و نثارِ بت پرستی کردی


ترجمه:
سرمد؛ ہم نے دین میں عجیب و غریب شکست و ریخت کر ڈالی ہے۔ اپنے ایمان کو اس چشمِ مست پہ فدا کر ڈالا ہے۔ عاجزی اور نیازمندی سے اپنے دین و دنیا کا تمام سرمایہ، اس بت پرست پر فدا کر آیا ہوں۔
 
ھرگز نمیرد آنکه دلش زندہ شد بعشق
ثبت است بر جریدہء عالم دوامِ ما


- لسان الغیب خواجه حافظ شیرازی

ترجمه:

وہ لوگ جن کے دل عشق کی وجه سے زندہ ہیں کبھی نہیں مرتے۔
(تم ہمیں ہی دیکھ لو کہ)
ہماری حیاتِ جاودانی اس عالَم کے جریدہ پر نقش اور ثبت ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چشمِ ہر کس کہ شد از سرمۂ عرفاں روشن
آتشِ طور ز ہر سنگ تواند دیدن


غنی کاشمیری

جس کسی کی بھِی آنکھ سرمۂ عرفان سے روشن ہو گئی، پھر وہ آتشِ طُور کو ہر ایک پتھر میں دیکھ سکتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آن پری‌پیکر از این خسته جدایی طلبد
همچو جان کو شود از پیکرِ بیمار جدا
(امیر علی‌شیر نوایی)
وہ پری پیکر [محبوب مجھ] خستہ سے جدائی طلب و خواہش کرتا ہے
جان کی مانند کہ جو تنِ بیمار سے جدا ہو جائے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چه فراق است که جانان چو جدا گشت ز من
دل ز جان گشت جدا، جان ز تنِ زار جدا
(امیر علی‌شیر نوایی)

یہ کیسا فراق ہے کہ جب محبوب مجھ سے جدا ہوا تو دل جان سے جدا ہو گیا [اور] جان تنِ زار سے جدا ہو گئی۔
 

حسان خان

لائبریرین
زهرِ فراق می‌کشم، وه چه عذاب باشد این
در تهِ دوزخِ غمت چند کشم عذاب را؟
(امیر علی‌شیر نوایی)

میں زہرِ فراق نوش کرتا ہوں، آہ! یہ کیسا عذاب ہے! تمہارے غم کی دوزخ کی تِہ میں مَیں کب تک عذاب کھینچوں گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
عقل می‌گفت که چند است صفاتِ تو و چون
عشق زد بانگ که سُبْحَانَكَ عَمّا یَصِفُونْ
(عبدالرحمٰن جامی)

عقل کہہ رہی تھی کہ تمہاری صفات کتنی ہیں اور کیسی ہیں

عشق نے نعرہ مارا کہ: جو کچھ یہ توصیف و بیاں کرتے ہیں تم اُن سے پاک و مُنزّہ ہو
 

حسان خان

لائبریرین
(قطعه)
گر هنرمند ز اوباش جفا می‌بیند
تا دلِ خویش نیازارد و درهم نشود
سنگِ بدگوهر اگر کاسهٔ زرّین شِکند
قیمتِ سنگ نیفزاید و زر کم نشود
(وجدی فیلیبه‌لی)
اگر ہنرمند شخص [کسی] اوباش سے جفا دیکھتا ہے تو، خبردار!، وہ اپنا دل آزردہ نہ کرے اور آشفتہ و پریشان نہ ہو۔۔۔ اگر سنگِ بدگوہر کاسۂ زرّیں کو توڑ دے تو [اِس سے] قیمتِ سنگ میں اضافہ، اور [قیمتِ] زر میں کمی نہیں ہو جاتی۔

× شاعر کا تعلق دیارِ آلِ عثمان کے شہر 'فیلیبه' (موجودہ نام: پْلووْدِیو) سے تھا، جو حالا بلغارستان میں واقع ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چند از دگراں وصفِ جمالِ تو شُنیدن
خوش آنکہ میسر شودش روئے تو دیدن


مولانا عبدالرحمٰن جامی

کب تک اور کتنا بھی دوسروں سے تیرے جمال کے وصف سننا، مرحبا وہ کہ جسے تیرے چہرے کا دیکھنا میسر آ گیا۔
 
Top