داغ کس نے کہا کہ داغِ وفا دار مر گیا

کس نے کہا کہ داغِ وفا دار مر گیا
وہ ہاتھ مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا

دامِ بلائے عشق کی وہ کشمکش رہی
ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مر گیا

آنکھیں کھلی ہوئیں ہیں پسِ مرگ اس لئے
جانے کوئی کہ طالبِ دیدار مر گیا

جس سے کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مر گیا

کس بیکسی سے داغ نے افسوس جان دی
پڑھ کر ترے فراق کے اشعار مر گیا​
داغ دہلوی
 
آخری تدوین:
Top