آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

محمد وارث

لائبریرین
کتاب کا سرورق تو انگریزی میں ہے۔ مہربانی فرما کے وضاحت کیجیے گا کہ یہ کتاب کس زبان میں ہے؟ مجھے اس جملہ کی وجہ سے الجھن ہے۔
جی یہ کتاب انگریزی میں ہے۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ گجرال نے شاعروں اور ادیبوں کی صحبت پائی اور دوسرے بھارتی وزیرِ اعظموں کی بنسبت (سوائے نہرو کے) ان کی اردو بہت بہتر تھی اور اردو کے مصنف بھی تھے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ان
جی یہ کتاب انگریزی میں ہے۔ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ گجرال نے شاعروں اور ادیبوں کی صحبت پائی اور دوسرے بھارتی وزیرِ اعظموں کی بنسبت (سوائے نہرو کے) ان کی اردو بہت بہتر تھی اور اردو کے مصنف بھی تھے۔
انہوں نے اردو میں کون سی کتابیں لکھی ہیں؟
 
آج کل "تشکیلِ جدید الہٰیات اسلامیہ " کا مطالعہ جاری ہے جب کہ اس کی اصل کتاب جو انگلش میں ہے دی ری کونسٹرکشن آف ریلیجیس تھاٹ ان اسلام کا مطالعہ بھی جاری ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ان
انہوں نے اردو میں کون سی کتابیں لکھی ہیں؟
جی دو کتابیں ہیں،
1۔ اردو اور اُس کے مسائل۔ یہ دراصل ان کا ایک لیکچر ہے جو کتابی شکل میں شائع ہوا۔
2۔ مضامینِ گجرال ۔ یہ ان کے متفرق مضامین ہیں، زیادہ تر سیاست پر ہیں۔

ریختہ پر دونوں کتابیں پڑھنے کے لیے موجود ہیں۔
 
خلیل جبران کی "دی پرافٹ "کا ترجمہ پڑھ رہا ہوں۔ یہ ترجمہ حبیب اشعر صاحب کا ہے۔ اس سے پہلے جو ترجمہ پڑھا تھا وہ میرے ہم جماعت نے کیا تھا۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ جب بھی جہاں سے بھی پڑھ لو، متاثر کرتی ہے۔
 

محمدظہیر

محفلین
خلیل جبران کی "دی پرافٹ "کا ترجمہ پڑھ رہا ہوں۔ یہ ترجمہ حبیب اشعر صاحب کا ہے۔ اس سے پہلے جو ترجمہ پڑھا تھا وہ میرے ہم جماعت نے کیا تھا۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ جب بھی جہاں سے بھی پڑھ لو، متاثر کرتی ہے۔
براہ کرم اس کتاب کے بارے میں مزید بتائیے؟ اس کتاب میں کیا خاص ہے، آپ کو کیوں دلچسپ لگی، کوئی قابل ذکر اقتباس وغیرہ:)
 
براہ کرم اس کتاب کے بارے میں مزید بتائیے؟ اس کتاب میں کیا خاص ہے، آپ کو کیوں دلچسپ لگی، کوئی قابل ذکر اقتباس وغیرہ:)
یہ کتاب خلیل جبران کی لکھی ہوئی ہے۔ خلیل جبران اور میخائل وغیرہ کو عرب سے ہجرت کرنی پڑی تھی جس کی وجہ عرب کا اسلامی انقلاب تھا (خلیل جبران عیسائی تھا، اس کا مجھے بعد میں علم ہوا)۔ چونکہ عرب لٹریچر دنیا بھر میں سب سے زیادہ ضغیم اور عمدہ لٹریچر تصور ہوتا ہے اس لیے اسے عرب لٹریچر کے ساتھ ساتھ دنیا کے دوسرے ادب بالخصوص امریکہ اور یورپ کے ادب کا مطالعہ کرنے کا موقع بھی ملا ۔ اس سب سے اس کی تحاریر میں نکھار اور تنوع پیدا ہوا۔بالخصوص یادِ وطن اور یادِ ماضی اس کی تحاریر کا لازمہ بن گئے۔ گوکہ ان سب باتوں کا براہِ راست تعلق "دی پرافٹ" سے نہیں لیکن اس کے باوجود اس میں بھی یہی بوقلمونی جھلکتی ہے۔ دی پرافٹ میں ایک نبی کا ذکر ہے جو ایک جزیرے پر تبلیغ کی غرض سے آیا تھا اور اب اسے دور ساحل پر وہ جہاز نظر آرہا ہے جو اسے واپس لے جانے کے لیے آیا ہے۔ وہ جہاز کی جانب چلتا ہے اور اس دوران لوگ اس سے باتیں کرتے ہوئےکچھ سوالات پوچھتے ہیں۔ وہ جو جوابات دیتا ہے، وہی اس کتاب کا مواد ہیں۔ جوابات اتنے برجستہ اور عمیق ہیں کہ بعض اوقات تو انسان چونک جاتا ہے اور بعض اوقات وہ شعور کی رو میں بہنے لگتا ہے۔ اسے پڑھتے ہوئے کم از کم میرے ساتھ تو یہی معاملہ ہوا تھا، احباب کا تجربہ شاید مختلف ہو۔ آپ مجھے اپنا ای میل ایڈریس بھیجیے میں اس کتاب کا ترجمہ ای میل کردیتا ہوں۔
 
آخری تدوین:

محمدظہیر

محفلین
یہ کتاب خلیل جبران کی لکھی ہوئی ہے۔ خلیل جبران اور میخائل وغیرہ کو عرب سے ہجرت کرنی پڑی تھی جس کی وجہ عرب کا اسلامی انقلاب تھا (خلیل جبران عیسائی تھا۔ اس کا مجھے بعد میں علم ہوا)۔ چونکہ عرب لٹریچر دنیا بھر میں سب سے ضغیم اور عمدہ لٹریچر تصور ہوتا ہے اس لیے اسے عرب لٹریچر کے ساتھ ساتھ دنیا کے دوسرے ادب بالخصوص امریکہ اور یورپ کے ادب کا مطالعہ کرنے کا موقع بھی ملا ۔ اس سب سے اس کی تحاریر میں نکھار اور تنوع پیدا ہوا۔بالخصوص یادِ وطن اور یادِ ماضی اس کی تحاریر میں جا بجا ملتا ہے۔ گوکہ ان سب باتوں کا براہِ راست تعلق "دی پرافٹ" سے نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اس کی اس تحریر میں یہی بوقلمونی جھلکتی دکھائی دیتی ہے۔ دی پرافٹ میں ایک نبی کا ذکر ہے جو ایک جزیرے پر تبلیغ کی غرض سے آیا تھا اور اب اسے دور ساحل پر وہ جہاز نظر آرہا ہے جو اسے واپس لے جانے کے لیے آیا ہے۔ اس دوران لوگ اس سے باتیں کرتے ہیں اور کچھ سوالات پوچھتے ہیں۔ وہ جو جوابات دیتا ہے، وہی اس کتاب کی تحریر ہیں۔ جوابات اتنے برجستہ اور عمیق ہیں کہ بعض اوقات تو انسان چونک جاتا ہے اور بعض اوقات وہ شعور کی رو میں بہنے لگتا ہے۔ اسے پڑھتے ہوئے کم از کم میرے ساتھ تو یہی معاملہ ہوا تھا، احباب کا تجربہ شاید مختلف ہو۔ آپ مجھے اپنا ای میل ایڈریس بھیجیے میں اس کتاب کا ترجمہ ای میل کردیتا ہوں۔
آپ کا بہت شکریہ.
ذپ دیکھیے :)
 

نور-

محفلین
قطرہ قطرہ قلزم۔۔۔از واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ۔۔
ابھی شروع کی ہے۔۔
زبردست کتاب ہے۔ہر جملہ قولِ زریں ہے۔۔۔اس کے علاوہ واصف علی واصف صاحب کی اور بھی تمام کتب انتہائی اعلیٰ ہیں ۔۔گفتگو کے نام سے ان کی کئی کتب دستیاب ہیں ۔ غالباً ان کی روزمرہ کی گفتگو کو ریکارڈ کرکے کتابی شکل دی گئی ہے
 
تین دن میں Anthony Hope کا ناول The Prisoner of Zenda ایک بار پھر پڑھ لیا اور اب اسی کا سلسلہ وار دوسرا ناول Rupert of Hentzau (آن لائن ای بُک مل گئی) پڑھنا شروع کیا ہے۔ دلچسپ کہانی ہے۔ پہلا ناول انٹرمیڈیٹ کے کورس میں تھا۔ امتحان ختم ہوتے ہی چھٹیوں میں اس ناول کو پہلی مرتبہ پڑھنے کا شرف حاصل کیا تھا، اس سے پہلے امتحان کے لیے بنے بنائے نوٹس سے کام چلایا تھا۔تب سے کئی مرتبہ اسے پڑھ چکے ہیں۔
 
Top