خوش گوار لمحات

جب ایک مضمون پر لکھا ہوا ہمارا ایک چھوٹا سا نوٹ بھی اتنا ہی مقبول ہوا:)
پاکستان اور امریکہ

نوٹ: یہ تحریر مزاحیہ تحریر ہے۔

واہ ۔۔۔۔!

بہت خوب خلیل الرحمٰن بھائی ۔۔۔!

خوب لکھا آپ نے۔

اور آخر میں مزاحیہ تحریر کی یاد دہانی آپ نے کروائی وہ بھی بروقت اور بر محل کروائی ہے۔ :) بلکہ اگر "نوٹ" کو "انتباہ" لکھا جاتا تو اور بھی خوب ہوتا۔ :) :)


دراصل اس نوٹ کی وجہ تسمیہ وہ خفت ہے جو ہمیں ایک پچھلے مضمون کے سلسلے میں اٹھانی پڑی۔ ہم نے لکھ دیا تاکہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آوے، مبادا جناب Fawad -
کا ماتھا ٹھنکے اور وہ دوڑے دوڑے اس دھاگے میں چلے آئیں اور پی ایل ۴۸۰، یو ایس ایڈ اور دیت برائے قتل کے سلسلے میں تشریحی نوٹ لکھ ماریں؟

واقعتاً وہ کل ہی تین مرتبہ اس فورم میں تشریف لائے لیکن بغیر کوئی تبصرہ کیے ہی واپس لوٹ گئے، گمان غالب ہے کہ نوٹ پڑھ کر لاحول پڑھتے ہوئے واپس تشریف لے گئے ہوں گے۔


ہاہہاہااااا۔۔۔سچی باتوں پر اتنی ہنسی شاید پہلے کبھی نہیں آئی۔ زبردست تحریر سر۔۔۔۔ ماشاءاللہ۔۔۔ انتہائی زبردست


ظالمو۔۔۔۔

ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
آپ حضرات اگر اس کو مزاحیہ تحریر سمجھنے پر مصر ہی ہیں تو ہم بھی مانے لیتے ہیں۔ ورنہ۔۔۔۔۔۔
بہت خوب تحریر محترم محمد خلیل الرحمٰن
شاد رہیں۔

سخت غیر متفق :) یہ تحریر مزاحیہ ہرگز نہیں ہے :)

شاید اس پر مزاحیہ کا لاحقہ محض فواد سے بچنے کے لئے لگایا گیا ہے :p

بہت عمدہ تحریر محمد خلیل الرحمٰن بھیا! اور آخر میں آپ کے "نوٹ" نے مضمون کو سمجھنے میں بہت آسانی فرما دی ;)
ویسے آپ اس سروے کی بنیاد پر امریکہ ویزے کے لئے apply کریں تو ۔ ۔ ۔
یقینا ویزہ تو نہیں ملے گا البتہ "حقیقت پسندی" اور "امریکہ دشمنی" کے جرم میں سزا کے قوی امکانات موجود ہیں۔ اللہ پاک آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے (آمین)
 
جب عرصہ تین سال بعد صاحب غزل نے اپنی غزل پر ہماری کہی ہوئی پیروڈی کو درخور اعتنا جانا اور پر مزاح کا ٹیگ عنایت فرمایا

اب پیش خدمت ہے جناب @راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
جناب راحیل فاروق بھائی سے معذرت کے ساتھ

یوں تو کچھ بھی نہ کھاؤ گے صاحب
چھپ کے تم کچھ تو کھاؤ گے صاحب


دال سبزی نہیں چکن ہے یہ
اب تو ہنس ہنس کے کھاؤ گے صاحب


کل سے رمضان ہیں، خیال رہے
روزہ کیسے بِتاؤ گے صاحب


یوں تو خود گوشت خور ہو تم بھی
سبزی کِس منہ سے کھاؤ گے صاحب


میری حالت ہے دیکھنے والی
اب بھی کچھ نہ کِھلاؤ گے صاحب


گھر پہ مہماں ہے تنگ ہوتا ہے
دال کے دِن چلاؤ گے صاحب


خود سے بھی بڑھ کے جانتے ہیں تمہیں
تم ہمیں کیا کھِلاؤ گے صاحب
محمد خلیل الرحمٰن


 
جب عرصہ تین سال بعد صاحب غزل نے اپنی غزل پر ہماری کہی ہوئی پیروڈی کو درخور اعتنا جانا اور پر مزاح کا ٹیگ عنایت فرمایا
یہ صاحبَ غزل کی عادت ہے۔ انھوں نے پیدا ہونے میں بھی تین سو سال دیری کی اور اب وقوعہ مذکورہ کو بھی پرمزاح قرار دیتے ہیں۔
 
جب جناب عین عین نے ہمیں ہماری زندگی کی خوبصورت ترین سرزنش کی

خلیل میاں

عمر اتنی نہیں طویل میاں
باز آجاؤ اب خلیل میاں

" محفلیں" سارے تم سے نالاں ہیں
سارہ، انور، شفق، شکیل میاں

دھاگے اس کے تمام بند کرو!
یہ مرا حکم ہے " نبیل " میاں

ہر کسی کے کلام کی" پھینٹی"
کریں بچنے کی کیا سبیل میاں

بند کرو اپنے یہ ڈرامے تم
پیروڈی میں اے خودکفیل میاں

مختصر یہ کہ تم سدھر جاؤ
آؤ ڈالوں تمھیں نکیل میاں
 

x boy

محفلین
مجھے بھی شاعری میں ذندہ دلی پسند ہے نہ کے اداس لمحوں کا ذکر،، جو ہے آج ہے کل کیا اور پشتانا کیا۔۔
 
جب جاسمن بٹیا نے اباجان کی سوانح پر خوبصورت ترین تبصرہ کیا

اللہ رے!
ایک ناول۔۔۔ایک داستان۔۔۔۔کہانی کے ہیرو۔۔۔۔واقعی ہیرو ہیں۔ آخری باب نے رُلا دیا۔ مجھے لگا جیسے آزاد صاحب میرے بھی والد تھے۔۔۔۔میرے اپنے والد ہمارے بچپن میں ہی چلے گئے تھے۔ واقعی باپ کی جدائی ہمیں معلق کر دیتی ہے۔۔۔۔شاید ہم کبھی بھی زمین پہ پاؤں نہیں رکھ پاتے۔
آپ کی تحریر کمال کی ہے۔ کیا ناول لکھا ہے۔۔۔کیا آپ بیتی ہے۔۔کیا داستان طرازی ہے۔۔۔۔کیا شخصیت نگاری ہے!!!
آزاد صاحب میں بڑے بڑے کارنامے سر انجام دینے کے بعد بھی کیا بے نیازی اورعاجزی پائی جاتی تھی جو اب خال خال ہی نظر آتی ہے۔
شروع سے قاری آزاد صاحب کے ساتھ ساتھ ہے۔ کہیں اُن کے ساتھ کسی سے معرکہ لڑ رہا ہے۔ کہیں اسلام کی تبلیغ میں مصروف ہے۔ کہیں جیل میں پودے کاشت کر رہا ہے۔ کہیں سوشل ورک کے لئے تگ و دو ہو رہی ہے۔ کسی جگہ بڑے سے بڑا لالچ ٹھُکرایا جا رہا ہے۔ کہیں اکٹھے شرارتیں کر کے ہنسا جا رہا ہے۔
آخر میں قاری آزاد صاحب کے ساتھ کو چھوڑ کے لکھاری کے ساتھ کھڑا آنسو بہا رہا ہے۔۔۔۔۔
اللہ رے!

ہم تو سوچ رہے ہیں کہ اپنے برقی پبلشر الف عین سے درخواست کریں کہ وہ اس تبصرے کو کتاب کے اگلے ایڈیشن میں بیک لیف پر جگہ دیں۔
 
جب نبیل بھائی سے پوچھا کہ ارلانگن کی کیا خبر ہے تو بولے

جناب یہاں کیا خبر دیں، بس سرد شاموں میں نوئے میوہلے کے بس سٹاپ پر ایک خاتون بیٹھ کر 25 برس پہلے کا وقت یاد کرکے آہیں بھرتی رہتی ہیں۔ :sneaky:

اس بات سے مکمل طور پر لطف اندوز ہونے کے لیے ہمارا جرمنی کا سفر نامہ پڑھیے

المانیہ او المانیہ۔ ۔جرمنی کی سیر
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
آج ابن توقیر بھائی نے یہ دھاگہ مکمل پڑھا اور پسندیدہ کے ان گنت ٹیگز سے نوازا تو ہمیں بھی مزید خوشگوار لمحات یاد آئے۔ شکریہ ابن توقیر بھائی۔
بہت اچها لگا آپ نے پهر سے اس سلسلے کو آباد کیا. میں یہی تبصرہ بهی کرنا چاہ رہا تها کہ یہ انمول پل رکے ہوئے کیوں ہیں.
یہاں سے فسانہ آزاد تک پہنچا، بےصبری سے مکمل کرنے کرنے کا ارادہ ہے. سدا خوش رہیے.آمین
 
Top