بارہویں سالگرہ شعر کا جواب شعر سے دیں ۔ برائے محفل کے شعراء

عباد اللہ

محفلین
آہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
امیر مینائی​
وہ عشق بھی کیا عشق ہے حاصل نہیں جس کا
اس حسن پہ افسوس کہ سائل نہیں جس کا
منزل ہی وہ کیا راستہ مشکل نہیں جس کا
وہ بحرِ عنایت ہے ساحل نہیں جس کا
لیکن کوئی آسان یہ تحصیل نہیں ہے
خواہش کی جہاں میں کوئی تکمیل نہیں ہے
 

عباد اللہ

محفلین
پیار کی خواہشوں سے ڈرتے ہیں
گل بدن تتلیوں سے ڈرتے ہیں
کب نہیں خوف عناں گیرِ خرام؟
لہکِ غنچہ ہے تصویرِ خرام
نامراد عشق ہے زنجیرِ خرام
وہ بھی ہیں بسملِ شمشیرِ خرام
اور دلجوئی کی صورت ہووے
تا نہ ہو زحمتِ تدبیرِ خرام
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
بشیر بدر
کیوں دیئے اتنے جلا رکھے ہیں
اپنے گھر میں نہ جھروکہ نہ منڈیر
طاق سپنوں کے سجا رکھے ہیں
آیا غصے کا اک ایسا جھونکا
بجھ گئے سارے دیئے
ہاں مگر اک دیا نام ہے جس کا امید
جھلملاتا ہی چلا جاتا ہے
(کیفی اعظمی)
 
کب نہیں خوف عناں گیرِ خرام؟
لہکِ غنچہ ہے تصویرِ خرام
نامراد عشق ہے زنجیرِ خرام
وہ بھی ہیں بسملِ شمشیرِ خرام
اور دلجوئی کی صورت ہوے
تا نہ ہو زحمتِ تدبیرِ خرام
نہیں ہے تاب تو عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کارزار جنوں ہے جگر نکال کے رکھ
 

عباد اللہ

محفلین
نہیں ہے تاب تو عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کارزار جنوں ہے جگر نکال کے رکھ
یہ شعر آپ نے کہا عائشہ؟؟
اگر خود کہا ہے تو خطا معاف ہم نے پہلا مصرع پڑھا ہے
نہیں ہے تاب تو کر عشق و عاشقی سے گریز
جواب موزوں کرنے کی کوشش کرتے ہیں
 

عباد اللہ

محفلین
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے

کیوں دیئے اتنے جلا رکھے ہیں

امید کی کرن کے سوا کچھ نہیں ہے یہاں
اس گھر میں روشنی کا یہی انتظام ہے
واسطے جہل کے ہے موت کا مبدا یہ چراغ
نورِ اول کی ضیا ہے رخِ زیبا یہ چراغ
خلق انگشت بدنداں ہے کہ ہے کیا یہ چراغ
راست ہے حسنِ ازل ہی کا سراپا یہ چراغ
کس سے تشبیہ کریں کیا ہے مباہات کا حق
ذاتِ والا کا ہے اور ، اور ہے صفات کا حق
 

یاز

محفلین
منفرد بات ہو گئی ہو گی
منفرد بات کی نہیں جاتی
کوئی الہام ان کو ہو جائے
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
نجم الحسن نجمی
پھر ہجر کی لمبی رات میاں، سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کیا، گھبرانا کیا
 

علی صہیب

محفلین
منفرد بات ہو گئی ہو گی
منفرد بات کی نہیں جاتی
کوئی الہام ان کو ہو جائے
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
نجم الحسن نجمی
ملتفت تم ذرا نہیں ہوتے
ہم بھی لیکن خفا نہیں ہوتے
حالِ دل ہم سنا نہیں پاتے
تم بھی مائل ذرا نہیں ہوتے
کوئی الہام ہو تو کیونکر ہو
معجزے رونما نہیں ہوتے​
 

عباد اللہ

محفلین
ملتفت تم ذرا نہیں ہوتے
ہم بھی لیکن خفا نہیں ہوتے
حالِ دل ہم سنا نہیں پاتے
تم بھی مائل ذرا نہیں ہوتے
کوئی الہام ہو تو کیونکر ہو
معجزے رونما نہیں ہوتے​
طبع زاد اشعار ہیں حافظ صاحب؟
ہم کو تو مومن یاد آ گئے
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
 
Top