عربی ضروری ہے

arifkarim

معطل
پاکستان سےدہشت گردی ختم کرنے کی انتہائی موثر اور قابل عمل تجویز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
’بچوں کو عربی پڑھائیں ورنہ دہشتگرد بن جائیں گے‘
۔
مجھے عربی زبان بہت تنگ کرتی تھی۔ غالباً چھٹی کلاس میں تھا جب جنرل ضیا کے حکم پر یہ زبان سکولوں میں لازمی کر دی گئی تھی اور اس کا بوجھ ہم جیسے بچوں کو اٹھانا پڑتا تھا۔
مجھے ما اسمک، ما ھٰذیٰ اور اسمی جاوید کے علاوہ عربی کا کچھ سمجھ نہیں آتا تھا۔ میرا خیال ہے باقی طالب علموں کی بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی۔ اور کچھ کی تو اس بھی بری۔
ہمارے عربی کے استاد ویسے تو باقی عربی اور اسلامیات کے استادوں کی طرح ہر وقت غیظ و غضب میں ہی رہتے تھے لیکن جب امتحان کا وقت آتا تھا تو وہ ہمیں آکر کہتے تھے، مجھے پتہ ہے تم سب عربی کے پرچے میں فیل ہی ہو جاؤ گے اس لیے بس جو کچھ سوالات کے پرچے پر لکھا ہے اسے صاف صاف جوابی کاپی پر لکھ دینا۔ ہم ان کے حکم کو بجا لاتے ہوئے ایسا ہی کرتے تھے اور ہم سب کے اسی سے نوے فیصد تک نمبر آتے تھے۔ یہ معمہ تاہم میں آج تک حل نہیں کر پایا کہ یہ چمتکار کیسے ہوتا تھا۔
میری کلاس کے کسی لڑکے کو عربی نہیں آتی تھی لیکن اس کے باوجود ہم میں سے کسی نے دہشت گردی کا راستہ نہیں لیا۔ بلکہ وہ راستہ تک نہیں لیا جہاں سے دہشت گرد گزر ے ہوں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیا پاگل پن کی بات ہے؟ بھلا عربی زبان کا دہشت گردی سے کیا تعلق؟
جی۔۔۔ لیکن یہ آپ کا خیال ہے۔ ہماری پارلیمان کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے کیبینیٹ سیکریٹیرئیٹ ان دنوں عربی زبان کو سکولوں میں لازمی قرار دینے کے بل پر بحث کر رہی ہے اور نکتہ بحث یہ ہے کہ عربی زبان بچوں کو نہ پڑھانے کی وجہ سے کیا شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے؟
لازمی عربی زبان کا بل پیش کیا ہے جمعیت علما اسلام (ف) کی رکن پارلیمان نعیمہ کشور خان صاحبہ نے۔ جب کمیٹی میں اس پر بحث شروع ہوئی تو اخباری اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ نون کی رکن پروین مسعود بھٹی نے بل کی حمایت کی اور کہا کہ سکولوں میں عربی زبان کی کمی کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی بڑہی ہے۔ انھوں نے تو یہاں تک دعویٰ کر ڈالا کہ کیونکہ پاکستانی والدین اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم سکولوں میں پڑھا رہے ہیں اس لیے ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے!
یہ کوئی بات ہوئی بھلا؟ اگر ایسا ہوتا تو پھر کوئی بھی عربی زبان ہولنے یا پڑھنے والا شدت پسند نہ ہوتا، حالانکہ حقیقت ایسی نہیں۔
اب تک دنیا میں جتنے بھی شدت پسند پکڑے یا مارے جاتے ہیں ان میں سے بہت سے افراد کی یا تو مادری زبان ہی عربی ہوتی ہے یا پھر ان کو عربی آتی ہے۔
نعیمہ کشور خان صاحبہ کی جماعت کے زیر انتظام چلنے والے تمام مدرسوں اور باقی بیشتر مدرسوں میں عربی پڑھائی جاتی ہے۔ وہ بتانا پسند کریں گی کہ ملک بھر میں ہونے والی شدت پسندی میں کتنے لوگ ان مدرسوں سے فارغ التحصیل تھے؟
پاکستان میں بچوں کی تعلیم اور خاص طور پر سرکاری سکولوں کی تعلیم پہلے ہی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ متوسط اور نچلے طبقے کے بچے ویسے ہی بہت ذہنی اور معاشی دباؤ کا شکار رہتے ہیں ان کو برائے مہربانی عربی کے مزید دباؤ میں مت الجھائیں۔ اور خاطر رکھیے کہ عربی نہ آنے سے بچے دہشت گرد نہیں بن جائیں گے۔
(جاوید سومرو
بی بی سی اردو ڈاٹ کام)
 

آصف اثر

معطل
مجھے عربی زبان بہت تنگ کرتی تھی۔ غالباً چھٹی کلاس میں تھا جب جنرل ضیا کے حکم پر یہ زبان سکولوں میں لازمی کر دی گئی تھی اور اس کا بوجھ ہم جیسے بچوں کو اٹھانا پڑتا تھا۔
مجھے ما اسمک، ما ھٰذیٰ اور اسمی جاوید کے علاوہ عربی کا کچھ سمجھ نہیں آتا تھا۔ میرا خیال ہے باقی طالب علموں کی بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی۔ اور کچھ کی تو اس بھی بری۔
ہمارے عربی کے استاد ویسے تو باقی عربی اور اسلامیات کے استادوں کی طرح ہر وقت غیظ و غضب میں ہی رہتے تھے لیکن جب امتحان کا وقت آتا تھا تو وہ ہمیں آکر کہتے تھے، مجھے پتہ ہے تم سب عربی کے پرچے میں فیل ہی ہو جاؤ گے اس لیے بس جو کچھ سوالات کے پرچے پر لکھا ہے اسے صاف صاف جوابی کاپی پر لکھ دینا۔ ہم ان کے حکم کو بجا لاتے ہوئے ایسا ہی کرتے تھے اور ہم سب کے اسی سے نوے فیصد تک نمبر آتے تھے۔ یہ معمہ تاہم میں آج تک حل نہیں کر پایا کہ یہ چمتکار کیسے ہوتا تھا۔
میری کلاس کے کسی لڑکے کو عربی نہیں آتی تھی لیکن اس کے باوجود ہم میں سے کسی نے دہشت گردی کا راستہ نہیں لیا۔ بلکہ وہ راستہ تک نہیں لیا جہاں سے دہشت گرد گزر ے ہوں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیا پاگل پن کی بات ہے؟ بھلا عربی زبان کا دہشت گردی سے کیا تعلق؟
جی۔۔۔ لیکن یہ آپ کا خیال ہے۔ ہماری پارلیمان کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے کیبینیٹ سیکریٹیرئیٹ ان دنوں عربی زبان کو سکولوں میں لازمی قرار دینے کے بل پر بحث کر رہی ہے اور نکتہ بحث یہ ہے کہ عربی زبان بچوں کو نہ پڑھانے کی وجہ سے کیا شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے؟
لازمی عربی زبان کا بل پیش کیا ہے جمعیت علما اسلام (ف) کی رکن پارلیمان نعیمہ کشور خان صاحبہ نے۔ جب کمیٹی میں اس پر بحث شروع ہوئی تو اخباری اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ نون کی رکن پروین مسعود بھٹی نے بل کی حمایت کی اور کہا کہ سکولوں میں عربی زبان کی کمی کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی بڑہی ہے۔ انھوں نے تو یہاں تک دعویٰ کر ڈالا کہ کیونکہ پاکستانی والدین اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم سکولوں میں پڑھا رہے ہیں اس لیے ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے!
یہ کوئی بات ہوئی بھلا؟ اگر ایسا ہوتا تو پھر کوئی بھی عربی زبان ہولنے یا پڑھنے والا شدت پسند نہ ہوتا، حالانکہ حقیقت ایسی نہیں۔
اب تک دنیا میں جتنے بھی شدت پسند پکڑے یا مارے جاتے ہیں ان میں سے بہت سے افراد کی یا تو مادری زبان ہی عربی ہوتی ہے یا پھر ان کو عربی آتی ہے۔
نعیمہ کشور خان صاحبہ کی جماعت کے زیر انتظام چلنے والے تمام مدرسوں اور باقی بیشتر مدرسوں میں عربی پڑھائی جاتی ہے۔ وہ بتانا پسند کریں گی کہ ملک بھر میں ہونے والی شدت پسندی میں کتنے لوگ ان مدرسوں سے فارغ التحصیل تھے؟
پاکستان میں بچوں کی تعلیم اور خاص طور پر سرکاری سکولوں کی تعلیم پہلے ہی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ متوسط اور نچلے طبقے کے بچے ویسے ہی بہت ذہنی اور معاشی دباؤ کا شکار رہتے ہیں ان کو برائے مہربانی عربی کے مزید دباؤ میں مت الجھائیں۔ اور خاطر رکھیے کہ عربی نہ آنے سے بچے دہشت گرد نہیں بن جائیں گے۔
(جاوید سومرو
بی بی سی اردو ڈاٹ کام)
ایسا بے وقوف صحافی بی بی سی اردو ہی کا رپورٹر ہوسکتاہے۔ بھئی شروع ہی میں دل کا بھڑاس اور بغض ظاہر کرنے کا کیا فائدہ؟ درمیان درمیان میں کنایات و اشارات سے کام چلاتے تو بات بنتی۔ اپنی نالائقی اور تدریسی کمزوریوں کا ملبہ زبان پر ڈالنا ایسے نالائق لوگوں ہی کا خاصہ ہوتاہے۔
 
ایسا بے وقوف صحافی بی بی سی اردو ہی کا رپورٹر ہوسکتاہے۔ بھئی شروع ہی میں دل کا بھڑاس اور بغض ظاہر کرنے کا کیا فائدہ؟ درمیان درمیان میں کنایات و اشارات سے کام چلاتے تو بات بنتی۔ اپنی نالائقی اور تدریسی کمزوریوں کا ملبہ زبان پر ڈالنا ایسے نالائق لوگوں ہی کا خاصہ ہوتاہے۔
مجھے تو بی بی سی والے سب احمق لگتے ہیں
 

arifkarim

معطل
ایسا بے وقوف صحافی بی بی سی اردو ہی کا رپورٹر ہوسکتاہے۔ بھئی شروع ہی میں دل کا بھڑاس اور بغض ظاہر کرنے کا کیا فائدہ؟ درمیان درمیان میں کنایات و اشارات سے کام چلاتے تو بات بنتی۔ اپنی نالائقی اور تدریسی کمزوریوں کا ملبہ زبان پر ڈالنا ایسے نالائق لوگوں ہی کا خاصہ ہوتاہے۔
بی بی سی کے صحافی کم از کم بلیک میلر نہیں ہیں۔ اپنی آپ بیتی بغیر کسی حجت کے بیان کرنے میں عار نہیں سمجھتے۔
 

آصف اثر

معطل
بی بی سی کے صحافی کم از کم بلیک میلر نہیں ہیں۔ اپنی آپ بیتی بغیر کسی حجت کے بیان کرنے میں عار نہیں سمجھتے۔
جعلی خبرچھاپ بی بی سی اور سیبستین گورکا کے درمیان زوردار مباحثہ۔ بی بی سی نمائندے کا دماغ درست کرنے کا اس سے بہتر منظر اور کیا ہوسکتا ہے؟
ملاحظہ کیجیے۔

یہ تو پھر پاکستانی رپورٹر ہیں۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
جعلی خبروں کے معاملے تو امت اخبار بھی بہت آگے ہے۔
امت اخبار کے دفتر آنا جانا رہتاہے۔ لیکن بلاتحقیق رپورٹنگ میں، میں بھی ان کا سخت ناقد ہوں۔ اسی طرح کے معاملے میں وہ اپنے ایک دیرینہ وقائع نگار کو فارغ کرچکے ہیں۔ لیکن ایک بار پھر بتاتاچلوں کہ زرد صحافت میرے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ چاہے کہیں بھی ہو۔ یہ یہودیت اور عیسائیت کا سب سے بڑا ہتھیار رہا ہے۔
 
جعلی خبرچھاپ بی بی سی اور سیبستین گورکا کے درمیان زوردار مباحثہ۔ بی بی سی نمائندے کا دماغ درست کرنے کا اس سے بہتر منظر اور کیا ہوسکتا ہے؟
ملاحظہ کیجیے۔

یہ تو پھر پاکستانی رپورٹر ہیں۔

میرا خیال ہے بی بی سی چھانٹ چھانٹ کر احمق بھرتی کرتی ہے
 
رطانیہ میں تو بقول شخصے بچہ بچہ انگریزی بولتا ہے۔مگر اسکاٹش اور آئرش کو بھی قومی درجہ حاصل ہے اور دو ہزار بارہ میں معدوم ہوتی ویلش زبان کو بچانے کے ایک بڑے قدم کے طور پر ویلش اسمبلی میں چھ سو برس میں پہلی بار ایک قانونی بل ویلش زبان میں منظور کیا گیا۔برطانوی پارلیمنٹ میں بھلے رابطے کی زبان کے طور پر سب انگریزی بولتے ہوں مگر علاقائی پارلیمانوں اور بلدیات میں مقامی زبانوں کے استعمال کا موقع بھی مساوی طور پر مہیا ہے۔

قومی زبانیں اور قومی احساسِ کمتری - ایکسپریس اردو

لو وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ۔۔۔
 
عربی سیکھنا ضروری ہے مگر کس درجے تک؟
عربی مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے اس لئے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ تمام مسلمان شہریوں کے لئے بندوبست کرے کہ وہ ناظرہ عربی پڑھ سکیں نماز وغیرہ عبادات باآسانی کر سکیں۔ سب مسلمانوں کے لئے عربی کے معنی جاننے کی مذہب نے بھی پابندی نہیں لگائی ۔
البتہ کچھ لوگ معاشرے میں ایسے ضرور ہونے چاہئیں جو عربی زبان اور دینی علوم پر مکمل عبور رکھتے ہوں تاکہ قوم کی دینی معاملات میں درست رہنمائی کر سکیں۔
پاکستان ان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے جہاں تقریبا سارے شہری قومی زبان (اردو) بول ، سمجھ اور لکھ سکتے ہیں۔ ایسی ایک قومی زبان کے ہوتے ہوئے خوامخوہ کوئی دوسری زبان مسلط کرنے کی کوشش کر کے طے شدہ معاملات کو متنازع بنانے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے۔ :)
نوٹ: بہت سے ممالک مشترکہ قومی زبان کی نعمت سے محروم ہیں۔ اس کی قدر کیجئے :)
 
Top