لا کے پھینکا کوئے غم میں ...

La Alma

لائبریرین

لا کے پھینکا کوئے غم میں
ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟

تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں

ہم الجھ کر رہ گئے ہیں
ذات کے اس پیچ و خم میں

اونچ دیکھی نیچ دیکھی
عمر گزری زیر و بم میں

مہر و انجم جھلملائیں
اشک صورت، چشمِ نم میں

زندگی گر ہے خسارہ
کیوں پڑیں پھر بیش و کم میں

من میں اپنے جھانک المٰی
کیا ہے رکّھا جامِ جم میں

 
بہت اچھے، خاتون۔ لطف آ گیا۔
لا کے پھینکا کوئے غم میں
ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟
اس شعر کی داد نہیں دی جا سکتی۔ سبحان اللہ!
تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں
اچھا۔
ہم الجھ کر رہ گئے ہیں
ذات کے اس پیچ و خم میں
بہت اچھا۔ "اس" حشوِ ملیح ہے۔ نہ ہوتا تو خوبی دوچند ہو جاتی۔
اونچ دیکھی نیچ دیکھی
عمر گزری زیر و بم میں
زیر اور بم معناً آواز سے مخصوص ہیں۔ زیر نچلے سر کو کہتے ہیں اور بم اونچے کو۔ انھیں زندگی کی اونچ نیچ سے متعلق کرنا اچھا نہیں جبکہ اس پر کوئی قرینہ بھی نہ ہو۔
مہر و انجم جھلملائیں
اشک صورت، چشمِ نم میں
اشک صورت کی ترکیب محلِ نظر ہے۔
زندگی گر ہے خسارہ
کیوں پڑیں پھر بیش و کم میں
اچھا ہوتا کہ مصرعِ اولیٰ کا ادعا اتنا سپاٹ نہ ہوتا۔ حسنِ تعلیل بھی کوئی شے ہے!
من میں اپنے جھانک المٰی
کیا ہے رکّھا جامِ جم میں
نادر اور پر لطف!
مجموعی طور پر بہت اچھی غزل لگی۔ اتنی چھوٹی اور اصلاً غیرمانوس بحر میں ایسی سخن سنجی کے لیے مشق سے زیادہ شاعرانہ جوہر کی ضرورت ہے۔ لہٰذا آج ہم قائل ہو ہی گئے۔ :):):)
---
آپ کا ذوق منفرد ہے . بہت شکریہ :)
جی نہیں۔ یہ کمال آپ ہی کا ہے۔
 
لا کے پھینکا کوئے غم میں
ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟

تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں

ہم الجھ کر رہ گئے ہیں
ذات کے اس پیچ و خم میں

اونچ دیکھی نیچ دیکھی
عمر گزری زیر و بم میں

مہر و انجم جھلملائیں
اشک صورت، چشمِ نم میں

زندگی گر ہے خسارہ
کیوں پڑیں پھر بیش و کم میں

من میں اپنے جھانک المٰی
کیا ہے رکّھا جامِ جم میں



بہت خوب واہ واہ واہ
واقعی منفرد انداز ہے
مطلع بہت ہی خوب ہے ، زیروبم والے شعر پہلا مصرع اگر تبدیل کرسکیں تو کرلیں راحیل فاروق بھائی سے معمولی اختلاف کے ساتھ زیر و بم تو درست معلوم ہوتا ہے البتہ پہلا مصرع....
 

La Alma

لائبریرین
بہت اچھے، خاتون۔ لطف آ گیا۔

اس شعر کی داد نہیں دی جا سکتی۔ سبحان اللہ!

اچھا۔

بہت اچھا۔ "اس" حشوِ ملیح ہے۔ نہ ہوتا تو خوبی دوچند ہو جاتی۔

زیر اور بم معناً آواز سے مخصوص ہیں۔ زیر نچلے سر کو کہتے ہیں اور بم اونچے کو۔ انھیں زندگی کی اونچ نیچ سے متعلق کرنا اچھا نہیں جبکہ اس پر کوئی قرینہ بھی نہ ہو۔

اشک صورت کی ترکیب محلِ نظر ہے۔

اچھا ہوتا کہ مصرعِ اولیٰ کا ادعا اتنا سپاٹ نہ ہوتا۔ حسنِ تعلیل بھی کوئی شے ہے!

نادر اور پر لطف!
مجموعی طور پر بہت اچھی غزل لگی۔ اتنی چھوٹی اور اصلاً غیرمانوس بحر میں ایسی سخن سنجی کے لیے مشق سے زیادہ شاعرانہ جوہر کی ضرورت ہے۔ لہٰذا آج ہم قائل ہو ہی گئے۔ :):):)
---

جی نہیں۔ یہ کمال آپ ہی کا ہے۔

بجز شکریہ اب کیا کہوں .:)
زیر اور بم معناً آواز سے مخصوص ہیں۔ زیر نچلے سر کو کہتے ہیں اور بم اونچے کو۔ انھیں زندگی کی اونچ نیچ سے متعلق کرنا اچھا نہیں جبکہ اس پر کوئی قرینہ بھی نہ ہو۔
مجھے تو زندگی کے نشیب و فراز اور سروں کے اتار چڑھاؤ میں ہم آہنگی محسوس ہوتی ہے
اچھا ہوتا کہ مصرعِ اولیٰ کا ادعا اتنا سپاٹ نہ ہوتا۔
اس پر میں بھی مطمئن نہیں ہوں:-(
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
بہت خوب واہ واہ واہ
واقعی منفرد انداز ہے
مطلع بہت ہی خوب ہے ، زیروبم والے شعر پہلا مصرع اگر تبدیل کرسکیں تو کرلیں راحیل فاروق بھائی سے معمولی اختلاف کے ساتھ زیر و بم تو درست معلوم ہوتا ہے البتہ پہلا مصرع....
آپ کا حسنِ نظر ہے . حوصلہ افزائی کے لیے بہت شکریہ .
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔
اشک صورت کی ترکیب نئی لگی لیکن پسند آئی۔
زیر و بم والا شعر میرے ناقص خیال میں قابل قبول ہے۔
البتہ مجھے یہاں کچھ خامی لگی۔
ھلقہء لوح و قلم اگر پراپر ناؤن ہو تو قبول ہے، لیکن کامن ناؤن ہو تو پھر لوح ور قلم کس طرح تذکرہ کر سکتے ہیں؟
تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں
 
لا کے پھینکا کوئے غم میں
ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟

مہر و انجم جھلملائیں
اشک صورت، چشمِ نم میں
بہت زبردست ، کمال اور لاجواب ۔۔
؎ آپ کی ساری شاعری ہی چھوٹی بحر میں ہوتی ہے اس کی کیا کوئی خاص وجہ ہے ؟؟
 

احمد وصال

محفلین
لا کے پھینکا کوئے غم میں
ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟

تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں

ہم الجھ کر رہ گئے ہیں
ذات کے اس پیچ و خم میں

اونچ دیکھی نیچ دیکھی
عمر گزری زیر و بم میں

مہر و انجم جھلملائیں
اشک صورت، چشمِ نم میں

زندگی گر ہے خسارہ
کیوں پڑیں پھر بیش و کم میں

من میں اپنے جھانک المٰی
کیا ہے رکّھا جامِ جم میں

عمدہ غزل
لا کے پھینکا کوئے غم میں
ہم بُرے تھےکیا عدم میں ؟

تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں

ہم الجھ کر رہ گئے ہیں
ذات کے اس پیچ و خم میں

اونچ دیکھی نیچ دیکھی
عمر گزری زیر و بم میں

مہر و انجم جھلملائیں
اشک صورت، چشمِ نم میں

زندگی گر ہے خسارہ
کیوں پڑیں پھر بیش و کم میں

من میں اپنے جھانک المٰی
کیا ہے رکّھا جامِ جم میں

 

La Alma

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔
اشک صورت کی ترکیب نئی لگی لیکن پسند آئی۔
زیر و بم والا شعر میرے ناقص خیال میں قابل قبول ہے۔
البتہ مجھے یہاں کچھ خامی لگی۔
ھلقہء لوح و قلم اگر پراپر ناؤن ہو تو قبول ہے، لیکن کامن ناؤن ہو تو پھر لوح ور قلم کس طرح تذکرہ کر سکتے ہیں؟
تذکرہ اپنا ہے شاید
حلقہ ِِ لوح و قلم میں

خوشی ہوئی غزل آپ کو پسند آئی۔
سر ، زمین والوں کے تذکرے آسمان پر ہوتے رہتے ہیں . ان کی بابت ملائکہ کو احکام بھی جاری کیے جاتے ہیں . اس لیے بجائے لوح و قلم لکھنے کے حلقہِ لوح و قلم لکھا ہے .
 
Top