سلسلہ اویسیہ

نور وجدان

لائبریرین
سلسلہ اویسیہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جناب حضرت اویس قرنی سے منسوب ہے ۔ حضرت اویس قرنی کا براہ راست رابطہ حقیقت سے تھا اس لیے مجاز میں کسی سلسلے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کو حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم سے ملنے کی شدید خواہش تھی مگر مل نہیں پائے کیونکہ آپ کی روح آخری نبی پر ایمان رکھتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس ضمن میں کچھ سوالات ہیں جن کا اہل علم سے جواب طلب ہے ۔۔۔

1۔ فرش تا عرش کے مصنف سلسلہ اویسیہ سے تعلق رکھتے تھے ان کو بیعت کرنے کی حاجت کیونکر محسوس ہوئی ؟
2۔ اویسی لوگ اب تک جو جو گزرے ان کی فہرست کو ئی بتاپائے ؟
3۔ ہم میں سے کوئی کسی اویسی سے ملنا چاہتا ہو تواس کو کیسے پہچانے؟
4۔ سلسلہ اویسیہ کے ساتھ شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا ایک سلسلے میں موجود ہونا کیا معانی رکھتا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
سلسلہ اویسیہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جناب حضرت اویس قرنی سے منسوب ہے ۔ حضرت اویس قرنی کا براہ راست رابطہ حقیقت سے تھا اس لیے مجاز میں کسی سلسلے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کو حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم سے ملنے کی شدید خواہش تھی مگر مل نہیں پائے کیونکہ آپ کی روح آخری نبی پر ایمان رکھتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس ضمن میں کچھ سوالات ہیں جن کا اہل علم سے جواب طلب ہے ۔۔۔

1۔ فرش تا عرش کے مصنف سلسلہ اویسیہ سے تعلق رکھتے تھے ان کو بیعت کرنے کی حاجت کیونکر محسوس ہوئی ؟
2۔ اویسی لوگ اب تک جو جو گزرے ان کی فہرست کو ئی بتاپائے ؟
3۔ ہم میں سے کوئی کسی اویسی سے ملنا چاہتا ہو تواس کو کیسے پہچانے؟
4۔ سلسلہ اویسیہ کے ساتھ شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا ایک سلسلے میں موجود ہونا کیا معانی رکھتا ہے؟
سب سے پہلے تو یہ کہ ہر سلسلے کے شجرے کا اختتام حضورِ پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ختم ہوتا ہے صحابی، تابعی اور تبع تابعین کے ذریعے سے۔ حضرت اویس قرنی کی چونکہ حضور پاک سے ملاقات نہیں ہوئی لیکن پھر بھی صحابی کے درجے میں آتے ہیں سو سلسلہ اویسیہ کی انتہا بھی ویسے ہی ہے جیسے دیگر سلاسل کی۔

1۔ مرشد سے بیعت کرنا ہر سلسلے میں ضروری ہے چاہے کوئی بھی ہو، اور یہی طریقہ سلسلہ اویسیہ کا ہے۔ اور جب کوئی شخص کسی مرشد کے ہاتھ پر بیعت کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس سلسلے کے مرشدوں اور بیعتوں کے ذریعے سے اپنی بیعت اور مرشدوں کا شجرہ حضور پاک تک ملاتا ہے اور ایسا ہی سلسلہ اویسیہ میں ہے۔ ہر سلسلے میں شجرے لکھے ہوئے موجود ہوتے ہیں۔
2۔ یہ تو ڈھونڈنی پڑے گی، لیکن ایک بات یہ کہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی ایک برزگ اپنی نسبت کو صرف ایک سلسلے تک محدود رکھیں، بہت سے بزرگ ایسے بھی گزرے ہیں جو پاک و ہند میں موجود سبھی سلسوں میں بیعت ہو کر سبھی سے خرقہ خلافت حاصل کرتے رہے ہیں، جیسے چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، اویسیہ سلاسل میں کئی ایک بزرگ بیعت شدہ ہیں۔ سو ضروری نہیں ہے کہ آپ کو صرف علیحدہ سے اویسیہ سلسلے کے بزرگ ملیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ جو بزرگ اویسیہ سلسلے کے ہوں وہ ساتھ ساتھ دیگر سلاسل میں بیعت و خلافت شدہ ہوں۔
3۔ اگر بزرگ اپنے سلسلے کے ساتھ اویسی یا اویسیہ لکھتے ہیں تو یقینا وہ اویسیہ سلسلے کے ہونگے۔
4۔ شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا مطلب یہ ہے کہ جن بزرگ کا یہ شجرہ ہے وہ ہیں تو سلسلہ اویسیہ کے لیکن ان کے شجرے کی ذیلی شاخوں میں دیگر بزرگ موجود ہیں جن کے ناموں پر یہ سلسلے ہیں۔ آپ نے برصغیر کا سب سے مشہور سلسلہ چشتیہ سنا ہوگا، ان کے بھی کئی ذیلی سلسلے ہیں جیسے چشتیہ نظامیہ اور چشتیہ صابریہ جو نظام الدین اولیا اور پیر صابر کلیر شریف کے ناموں پر ہیں۔ اس کے بعد بھی اس بڑے سلسلے کے کئی ذیلی سلسلے ہیں۔

آپ ایک صوفی بزرگ کی یہ دو کتابیں دیکھیے گا۔

مجموعہ شجرات الطیبات ۔ اس کتباچے میں یہ بزرگ جس جس سلسلے میں بیعت ہوئے ہیں ان کے مکمل شجرے ہیں۔
مناقب حضرت خواجہ اویس قرنی
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
سلسلہ اویسیہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جناب حضرت اویس قرنی سے منسوب ہے ۔ حضرت اویس قرنی کا براہ راست رابطہ حقیقت سے تھا اس لیے مجاز میں کسی سلسلے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کو حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم سے ملنے کی شدید خواہش تھی مگر مل نہیں پائے کیونکہ آپ کی روح آخری نبی پر ایمان رکھتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس ضمن میں کچھ سوالات ہیں جن کا اہل علم سے جواب طلب ہے ۔۔۔

1۔ فرش تا عرش کے مصنف سلسلہ اویسیہ سے تعلق رکھتے تھے ان کو بیعت کرنے کی حاجت کیونکر محسوس ہوئی ؟
۔۔
2۔ اویسی لوگ اب تک جو جو گزرے ان کی فہرست کو ئی بتاپائے ؟
۔۔۔ اویسی لوگ جو اب تک گزرے، تمام تر کی تفصیل تو ممکن دکھائی نہیں دیتی، کیونکہ تمام ہی اویسی کہلانے والے لوگ بزرگ نہیں ہوتے، میرے نانا اپنے نام کے ساتھ اویسی لکھا کرتے تھے کیونکہ انہوں نے ایک اویسی بزرگ سے شرفِ بیعت حاصل کیا تھا، لیکن میری ناقص رائے میں انہوں نے اپنا کوئی شجرہ مرتب نہیں کیا ، نہ ہی بیعت کرنے والے دیگر افراد اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ تاہم ایسا ضرور ہے کہ اگر آپ اویسیہ سلسلے کے کسی بزرگ سے ملیں تو ان کا شجرہ مبار ک آپ کو اویسیہ سلسلے کے اہم بزرگان دین کے ناموں سے آگاہ کرے گا۔

3۔ ہم میں سے کوئی کسی اویسی سے ملنا چاہتا ہو تواس کو کیسے پہچانے؟
کوئی خاص ایسی پہچان مجھے دکھائی نہیں دیتی جس سے ہم انہیں پہچان سکیں، سوائے اس کے، کہ ان میں سے زیادہ تر لوگ اپنے نام کے ساتھ اویسی کا لفظ لکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی اویسی کہلانے والے بزرگ کی چوکھٹ پر حاضر ہونے والے لوگ بھی زیادہ تر اویسی ہی ہوسکتے ہیں۔
4۔ سلسلہ اویسیہ کے ساتھ شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا ایک سلسلے میں موجود ہونا کیا معانی رکھتا ہے؟
میرا نام محض شاہد شاہنواز ہے۔ اپنے خاندان کی نسبت ملانا چاہوں تو شاہد شاہنواز خان ہوگا۔ پھر اویسی سلسلے سے بیعت کا شرف ملے تو اویسی ، احمد رضاخان کا ماننے والا ہوں تو رضوی، اسی طرح شمسی، فخری، سلطانی وغیرہ جس جس سلسلے سے مجھے محبت ہے، ا س کی نسبت شامل کرسکتا ہوں، لیکن بہتر یہی ہے کہ نام کو اتنا طویل نہ کیا جائے (ذاتی رائے)÷÷÷
ضروری نہیں ہے کہ کوئی ایک برزگ اپنی نسبت کو صرف ایک سلسلے تک محدود رکھیں، بہت سے بزرگ ایسے بھی گزرے ہیں جو پاک و ہند میں موجود سبھی سلسوں میں بیعت ہو کر سبھی سے خرقہ خلافت حاصل کرتے رہے ہیں، جیسے چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، اویسیہ سلاسل میں کئی ایک بزرگ بیعت شدہ ہیں۔ سو ضروری نہیں ہے کہ آپ کو صرف علیحدہ سے اویسیہ سلسلے کے بزرگ ملیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ جو بزرگ اویسیہ سلسلے کے ہوں وہ ساتھ ساتھ دیگر سلاسل میں بیعت و خلافت شدہ ہوں۔
اگر میں غلطی پر نہیں تو خواجہ شمس الدین عظیمی نے کسی جگہ تحریر کیا تھا کہ جس طرح کسی ایک شخص کی دو مائیں نہیں ہوسکتیں، اسی طرح کوئی شخص دو لوگوں کو اپنا مرشد نہیں بنا سکتا۔ اس کو اپنا مرشد کسی ایک کو ماننا ہوگا۔ یہی میری رائے ہے۔ اب ایک ہی بزرگ ایک سے زائد بلکہ چار چار آٹھ آٹھ سلسلوں کے نمائندہ کس طرح ہو گئے؟ یہ ایک تحقیق طلب بات لگتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اگر میں غلطی پر نہیں تو خواجہ شمس الدین عظیمی نے کسی جگہ تحریر کیا تھا کہ جس طرح کسی ایک شخص کی دو مائیں نہیں ہوسکتیں، اسی طرح کوئی شخص دو لوگوں کو اپنا مرشد نہیں بنا سکتا۔ اس کو اپنا مرشد کسی ایک کو ماننا ہوگا۔ یہی میری رائے ہے۔ اب ایک ہی بزرگ ایک سے زائد بلکہ چار چار آٹھ آٹھ سلسلوں کے نمائندہ کس طرح ہو گئے؟ یہ ایک تحقیق طلب بات لگتی ہے۔
یہ شاید اسی طرح کی بات ہے کہ جیسے کسی شخص کا جسمانی باپ تو ایک ہی ہوتا ہے لیکن روحانی باپ (اُستاد) کئی ایک ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

سوال نمبر 4 پر جواب کو کچھ اسطرح سمجھنے کی کوشش کریں۔ ایک سلسلہ سیفیہ ہے، سیفیہ نام اس میں اسطرح شامل ہے کہ اس کے بانی آخوند ذادہ سیف الرحمن کے نام کی نسبت سے سیفی کہلاتا ہے اور اس میں تصوف پر چاروں سلاسل میں تعلیم دی جاتی ہے مگر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ سلسلہ نقشبندیہ سے ہی اسے جاری رکھا جائے۔ میرے پاس ان کی زندگی میں حاصل کی گئی ایک سند ہے، جو اب حیات نہیں۔

میری رائے کے مطابق چار سلاسل طریقت نقشبدیہ، قادریہ، چشتیہ اور سہروردیہ سے پاکستان میں کہیں سے بھی رابطہ ہو سکتا ہے، سلسلہ اویسیہ پر ایک ایڈریس معلوم ہوا ہے جسے پیش کرتا ہوں پروفیسر فاروق حضرت باغ حسین کمال اویسیہ "سلسلہ اویسیہ کمالیہ دارالفیضان پنوال شریف چکوال"
یہاں بھی نسبت نام کی ہے اویس کرنی سے سلسلہ وار رابطہ کا تعلق نہیں۔

11wbscp.png

اگر آپ اس پر اپنی خواہش بتائیں تو شائد میں یا کوئی اور ممبر آپکی اس پر مدد کر پائے کہ آپ کی طلب کیا ہے۔

والسلام
 

نور وجدان

لائبریرین
محترم وارث صاحب! آپ کا تبصرہ ِدلی مُسرت کا باعث بنا. مجھے امید ہے کہ اپنے علم سے گاہے بگاہے سیراب کرتے رہا کریں گے.

ہم نمک کے خواص بتاتے ہیں کہ بہت نمکین ہے. اس میں فلاں معدنیات ہیں .یہ یہاں یہاں ملے گا. اس سے جسم میں فلاں فلاں تعاملات ہوں گے ...

دورِ حاضر میں کسی اویسی کو نمک سے تشبیہ دی جائے تو اس کی شناخت کیسے ممکن ہوگی؟ ہم اس تک کیسے پہنچ سکیں گے ...اسی طرح شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا پوچھا.تھا ..صابریہ تو جناب صابر احمد ولی اللہ.سے منسوب ہے ..نظام جناب سیدنا حضرت نظام الدین سے ..یہ اولیاء اللہ.کے نام ہیں کیا فخریہ، شمسیہ اور بدیعیہ بھی ولی اللہ.سے منسوب ہیں؟

۲. جہاں تک بیعت کی بات ہے میں نے بھی دو طرز کا سنا ہے! اک یہ کہ اویسی بیعت شدہ ہیں کئ سلاسل سے اور اس کے پیچھے کیا حکمت ہے یہ صاحب علم اور اہل دل افراد گر جانتے ہوں تو بتادیجیے! دوسرا قلندری کو اویسیہ سے کیا نسبت ہے؟ جیسے قلندر بابا اولیاء کو اویسیہ سلسلے کا مانا جاتا ہے. اک طرف دنیا ان کو قلندر مانتی ہے تو دوسری طرف ان کا سلسلہ اویسیہ بتایا جاتا ہے ...

۳. اگر تمام سلاسل سیدنا الانبیاء سرور کونین رحمت دو عالم سے جڑتے ہیں تو کیا جناب اویس قرنی کی کوئ واقعہ جو یہ یہ بتاسکے اپ نے مجازَ بھی اپ صلی علیہ والہ وسلم کی بیعت کی تھی؟


۴.فی الحال موبائل کے نیٹ سے کتب ڈاؤنلوڈ کربے سے قاصر ہوں جیسے ہی موقع ملتا ہے ان کو پڑھ کے دیکھوں گے ...
 

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم

سوال نمبر 4 پر جواب کو کچھ اسطرح سمجھنے کی کوشش کریں۔ ایک سلسلہ سیفیہ ہے، سیفیہ نام اس میں اسطرح شامل ہے کہ اس کے بانی آخوند ذادہ سیف الرحمن کے نام کی نسبت سے سیفی کہلاتا ہے اور اس میں تصوف پر چاروں سلاسل میں تعلیم دی جاتی ہے مگر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ سلسلہ نقشبندیہ سے ہی اسے جاری رکھا جائے۔ میرے پاس ان کی زندگی میں حاصل کی گئی ایک سند ہے، جو اب حیات نہیں۔

میری رائے کے مطابق چار سلاسل طریقت نقشبدیہ، قادریہ، چشتیہ اور سہروردیہ سے پاکستان میں کہیں سے بھی رابطہ ہو سکتا ہے، سلسلہ اویسیہ پر ایک ایڈریس معلوم ہوا ہے جسے پیش کرتا ہوں پروفیسر فاروق حضرت باغ حسین کمال اویسیہ "سلسلہ اویسیہ کمالیہ دارالفیضان پنوال شریف چکوال"
یہاں بھی نسبت نام کی ہے اویس کرنی سے سلسلہ وار رابطہ کا تعلق نہیں۔

11wbscp.png

اگر آپ اس پر اپنی خواہش بتائیں تو شائد میں یا کوئی اور ممبر آپکی اس پر مدد کر پائے کہ آپ کی طلب کیا ہے۔

والسلام
مجھے اس جواب کے سمجھنے میں دشواری ہورہی ہے آپ کا مفہوم سمجھ نہیں سکی
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
م
۔

۳. اگر تمام سلاسل سیدنا الانبیاء سرور کونین رحمت دو عالم سے جڑتے ہیں تو کیا جناب اویس قرنی کی کوئ واقعہ جو یہ یہ بتاسکے اپ نے مجازَ بھی اپ صلی علیہ والہ وسلم کی بیعت کی تھی؟
حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی بیعت تو ہر مسلمان نے کی ہے، اس لیے جناب اویس قرنی علیہ الرحمۃ کی بیعت کا ثابت ہونا یانہ ہونا سوال سے خارج ہے۔ اگر حقیقی بیعت ہوتی تو آپ یقینا صحابی ہوتے ، یقینا مجازا کی، سو خیر التابعین ٹھہرے۔ واللہ اعلم ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محترم وارث صاحب! آپ کا تبصرہ ِدلی مُسرت کا باعث بنا. مجھے امید ہے کہ اپنے علم سے گاہے بگاہے سیراب کرتے رہا کریں گے.

ہم نمک کے خواص بتاتے ہیں کہ بہت نمکین ہے. اس میں فلاں معدنیات ہیں .یہ یہاں یہاں ملے گا. اس سے جسم میں فلاں فلاں تعاملات ہوں گے ...

دورِ حاضر میں کسی اویسی کو نمک سے تشبیہ دی جائے تو اس کی شناخت کیسے ممکن ہوگی؟ ہم اس تک کیسے پہنچ سکیں گے ...اسی طرح شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا پوچھا.تھا ..صابریہ تو جناب صابر احمد ولی اللہ.سے منسوب ہے ..نظام جناب سیدنا حضرت نظام الدین سے ..یہ اولیاء اللہ.کے نام ہیں کیا فخریہ، شمسیہ اور بدیعیہ بھی ولی اللہ.سے منسوب ہیں؟

۲. جہاں تک بیعت کی بات ہے میں نے بھی دو طرز کا سنا ہے! اک یہ کہ اویسی بیعت شدہ ہیں کئ سلاسل سے اور اس کے پیچھے کیا حکمت ہے یہ صاحب علم اور اہل دل افراد گر جانتے ہوں تو بتادیجیے! دوسرا قلندری کو اویسیہ سے کیا نسبت ہے؟ جیسے قلندر بابا اولیاء کو اویسیہ سلسلے کا مانا جاتا ہے. اک طرف دنیا ان کو قلندر مانتی ہے تو دوسری طرف ان کا سلسلہ اویسیہ بتایا جاتا ہے ...

۳. اگر تمام سلاسل سیدنا الانبیاء سرور کونین رحمت دو عالم سے جڑتے ہیں تو کیا جناب اویس قرنی کی کوئ واقعہ جو یہ یہ بتاسکے اپ نے مجازَ بھی اپ صلی علیہ والہ وسلم کی بیعت کی تھی؟


۴.فی الحال موبائل کے نیٹ سے کتب ڈاؤنلوڈ کربے سے قاصر ہوں جیسے ہی موقع ملتا ہے ان کو پڑھ کے دیکھوں گے ...
جی میرے علم میں ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ نام کے ساتھ سلسلہ لکھا ہوا جانے بغیر جان سکوں کہ کون صاحب اویسیہ سلسلے کے ہیں یا نہیں۔

ایک سے زیادہ سلاسل میں بیعت کرنا عام ہے اور مقصد اس کا ہر سلسلے کے فیوض حاصل کرنا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سلسلے میں منزل چاہے ایک ہی ہو لیکن راستے علیحدہ علیحدہ ہیں، کچھ ذکر بالجہر کرتے ہیں کچھ سری کرتے ہیں، کچھ سماع کو مباح سمجھ کر محفل سماع سے فیض حاصل کرتے ہیں کچھ اس سے پرہیز کرتے ہیں، اور ہر سلسلے کے اپنے اپنے مخصوص اذکار و اوراد ہوتے ہیں جن کی پابندی کی جاتی ہے، ہر سلسلے میں مرشد اور مرید کے تعلق کا ایک خاص رنگ ہوتا ہے اور اسی لیے بہت سے بزرگ بہت سے سلسلوں میں بیعت ہوتے ہیں کہ ہر سلسلے سے فیض اور برکت حاصل کریں۔

چشتیہ صابریہ اور چشتیہ نظامیہ فقط مثالیں تھیں کہ ایک بڑے سلسلے کے کئی ایک ذیلی سلسلے ہو سکتے ہیں۔ صابریہ اور نظامیہ دونوں چشتی ہیں لیکن الگ الگ بزرگ سے منسوب ہو کر الگ الگ ہو گئے لیکن اصل ایک ہی رہی۔ جو ربط میں نے آپ کو دیا تھا اُس میں ایک سلسلے کا تعارف کچھ یوں ہے "قادریہ مجددیہ غفوریہ رحیمہ کریمیہ امیریہ" ۔ قادریہ تو آپ جانتی ہیں اس کے بعد جتنے نام ہیں وہ سب اس سلسلے کے ذیلی بزرگوں کے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک شاخ ہے "قادریہ جنیدیہ، غفوریہ، رحیمیہ، کریمیہ"۔ یہ سلسلہ تقریبا ایک جیسا ہے لیکن ایک بزرگ علیحدہ سے ہیں، اور یہ جن جنید کا ذکر ہے وہ جنید بغدادی نہیں بلکہ ایک شیخ جنید پشاوری ہیں۔ یہ ایسے ہی جیسے دادا یا پردادا ایک ہی ہو اور نامور ہو لیکن اولاد میں بھی کچھ مختلف لڑکے نامور ہو گئے تو دادا پردادا کے نام کے ساتھ اولاد کے نام بھی مشہور ہو گئے۔ پٹھانوں کے اکثر قبائل بھی اسی طرح اپنا شجرہ بیان کرتے ہیں یعنی ایک بڑا قبیلہ اور پھر ذیلی قبیلے۔

حضرت اویس قرنی کی حضور اکرم سے ملاقات ثابت نہیں لیکن سلسلے سارے وہیں جڑتےہیں۔
 

علی چشتی

محفلین
کیونکہ آپ ص سے حضرت اویس قرنی رض کا باطنی رابطہ و تعلق تھا اسلیے باطنی طریقہ تعلیم کی نسبت سے اویسی کہلائے جاتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن بنیادی سلاسل چار ہی ہیں جو اوپر بیان کیے گئے ہیں باقی ان سلاسل کی کافی شاخیں ہیں ۔۔۔ باقی علم و فیض حاصل کرنے کے لیے ہر جگہ بیعت کرنا ضروری نہیں ہے بیعت وہی قائم رہے گی جہاں سب سے پہلے کی گئی
 
قبلہ محمد وارث نے بہت خوب وضاحت کی ہے۔ اٹک میں ہم چار دوستوں کا یارانہ ہے۔ ہم اپنی بیٹھک کو چوراہا کہتے ہیں۔ باقی تین دوست جو میرے شامل ہونے سے پہلے دوست تھے۔ بیعت نہیں تھے۔ میں جب ان سے ملا تب تک صرف میں بیعت یافتہ تھا (الحمد للہ)۔ پھر یک بعد دیگرے وہ تینوں حضرت کمال تابش صاحب جو حضرت باغ حسین صاحب (جن کا ذکر محترم کعنان صاحب نے کیا) کے بیٹے ہیں کے بیعت ہوئے۔ یہ سلسلۂ اویسیہ کے ہی کہلاتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ مرشد ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے۔ بیعت یا خلافت مختلف جگہوں پر ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں عرض ہے۔ مرید سالک و صادق ہمیشہ ایک ہی مرشد کے در کا کھاتا ہے۔ لیکن دوسروں کا کبھی انکار نہیں کرتا۔ اس لیے فیض حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں (جیسا فقیر کے صاحب نے ارشاد فرمایا ہے)۔ اب اگر طلب صادق ہو اور جوہری بھی صدیق ہوتو وہ بھی اسے ہی کچھ دیتا ہے جس میں اسے کچھ نظر آئے۔ یوں بہت سے بزرگ کسی ایک طالب کو خرقۂ خلافت عطا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ایسے لوگ بھی جب آگے بیعت کرتے ہیں تو ایک ہی سلسلہ کی کرتے ہیں۔ حضور پیر مہر علی شاہ صاحب جو خود غوث پاک کی اولاد میں سے ہیں کو اپنے والد سے بھی اجازت بیعت ہے۔ مگر باجود گیلانی ہونے کے آپ نے سیلانی ریاضت کی۔ سیال شریف بیعت ہوئے اور سلسلۂ چشتیہ کو ہی جاری فرمایا۔ مقصد یہ ہے طلب سچی ہو۔ اور حاصل پر توجہ ہو۔ رہنما مل جاتا ہے اور لازمی ملتا ہے۔
قدرت اللہ شہاب صاحب کو بھی سلسلۂ اویسیسہ میں ہی گنا جاتا ہے۔
اللہ و رسولہ اعلم۔
 

نور وجدان

لائبریرین
حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی بیعت تو ہر مسلمان نے کی ہے، اس لیے جناب اویس قرنی علیہ الرحمۃ کی بیعت کا ثابت ہونا یانہ ہونا سوال سے خارج ہے۔ اگر حقیقی بیعت ہوتی تو آپ یقینا صحابی ہوتے ، یقینا مجازا کی، سو خیر التابعین ٹھہرے۔ واللہ اعلم ۔۔

اگر ہم سب مسلمان بیعت شدہ ہیں تو کیا غیر مسلم نہیں ہیں کہ جبکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ہر بچہ دین فطرت پر ہے ۔۔۔ !

بیعت کے بارے میں جو فہم رکھتی ہوں ادنی سے مطالعے کے بعد : خیال کو پکڑا نہیں جاسکتا ہے اس لیے ہم مرشد کو پکڑتے ہیں ، مرشد ایک قوی خیال کی طرف لے جاتا ہے وہ خیال جو درحقیقت ایک بڑی حقیقت ہے اس دنیا میں : بعد از خدا بُزرگ توئی قصہ مختصر ﷺ ۔۔۔۔ یہی خیال جب چھاجاتا ہے تو ذہن میں تو رسائی خدائے پاک تک ہوجاتی ہے ۔ جناب رسول اکرمﷺ فرماتے ہیں یمن کی طرف منہ کرتے : مجھے یمن سے اللہ کی خوشبو آتی ہے !

ایک مسئلہ تو یہ ہے کہ حضرت اویس پیدائشی بیعت تھے یعنی روحانی طور پر یا بعد میں زندگی کے کسی وقت پہ پر بیعت ہوئے ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
جی میرے علم میں ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ نام کے ساتھ سلسلہ لکھا ہوا جانے بغیر جان سکوں کہ کون صاحب اویسیہ سلسلے کے ہیں یا نہیں۔

ایک سے زیادہ سلاسل میں بیعت کرنا عام ہے اور مقصد اس کا ہر سلسلے کے فیوض حاصل کرنا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سلسلے میں منزل چاہے ایک ہی ہو لیکن راستے علیحدہ علیحدہ ہیں، کچھ ذکر بالجہر کرتے ہیں کچھ سری کرتے ہیں، کچھ سماع کو مباح سمجھ کر محفل سماع سے فیض حاصل کرتے ہیں کچھ اس سے پرہیز کرتے ہیں، اور ہر سلسلے کے اپنے اپنے مخصوص اذکار و اوراد ہوتے ہیں جن کی پابندی کی جاتی ہے، ہر سلسلے میں مرشد اور مرید کے تعلق کا ایک خاص رنگ ہوتا ہے اور اسی لیے بہت سے بزرگ بہت سے سلسلوں میں بیعت ہوتے ہیں کہ ہر سلسلے سے فیض اور برکت حاصل کریں۔

چشتیہ صابریہ اور چشتیہ نظامیہ فقط مثالیں تھیں کہ ایک بڑے سلسلے کے کئی ایک ذیلی سلسلے ہو سکتے ہیں۔ صابریہ اور نظامیہ دونوں چشتی ہیں لیکن الگ الگ بزرگ سے منسوب ہو کر الگ الگ ہو گئے لیکن اصل ایک ہی رہی۔ جو ربط میں نے آپ کو دیا تھا اُس میں ایک سلسلے کا تعارف کچھ یوں ہے "قادریہ مجددیہ غفوریہ رحیمہ کریمیہ امیریہ" ۔ قادریہ تو آپ جانتی ہیں اس کے بعد جتنے نام ہیں وہ سب اس سلسلے کے ذیلی بزرگوں کے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک شاخ ہے "قادریہ جنیدیہ، غفوریہ، رحیمیہ، کریمیہ"۔ یہ سلسلہ تقریبا ایک جیسا ہے لیکن ایک بزرگ علیحدہ سے ہیں، اور یہ جن جنید کا ذکر ہے وہ جنید بغدادی نہیں بلکہ ایک شیخ جنید پشاوری ہیں۔ یہ ایسے ہی جیسے دادا یا پردادا ایک ہی ہو اور نامور ہو لیکن اولاد میں بھی کچھ مختلف لڑکے نامور ہو گئے تو دادا پردادا کے نام کے ساتھ اولاد کے نام بھی مشہور ہو گئے۔ پٹھانوں کے اکثر قبائل بھی اسی طرح اپنا شجرہ بیان کرتے ہیں یعنی ایک بڑا قبیلہ اور پھر ذیلی قبیلے۔

حضرت اویس قرنی کی حضور اکرم سے ملاقات ثابت نہیں لیکن سلسلے سارے وہیں جڑتےہیں۔

ابھی آپ کی دی کتب کھول کے پڑھنے کی کوشش کی شاید ہاتھ کے لکھے اسکین کو پڑھنا مُحال ہے اس لیے کوئی تشفی نہیں ہوئی مناقبِ اویس قرنی سے ۔۔۔۔۔

وارث صاحب آپ کا ماشاء اللہ کافی اچھا ذوق ہے ۔فارسی اشعار کے حوالے ، تراجم آپ سے منسوب ہیں اور ان کے شارح بھی آپ دکھتے ہیں۔۔۔ آپ کے نزدیک بیعت کی ضرورت اویسی کو کب پیش آتی ہے جبکہ اس کا براہ راست رابطہ سیدنا جناب سرور کونین ہادی امم سے براہ راست ہوتا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
کیونکہ آپ ص سے حضرت اویس قرنی رض کا باطنی رابطہ و تعلق تھا اسلیے باطنی طریقہ تعلیم کی نسبت سے اویسی کہلائے جاتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن بنیادی سلاسل چار ہی ہیں جو اوپر بیان کیے گئے ہیں باقی ان سلاسل کی کافی شاخیں ہیں ۔۔۔ باقی علم و فیض حاصل کرنے کے لیے ہر جگہ بیعت کرنا ضروری نہیں ہے بیعت وہی قائم رہے گی جہاں سب سے پہلے کی گئی

اس کا مطلب اویسی کوئی سلسلہ نہیں ہے ؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی آپ کی دی کتب کھول کے پڑھنے کی کوشش کی شاید ہاتھ کے لکھے اسکین کو پڑھنا مُحال ہے اس لیے کوئی تشفی نہیں ہوئی مناقبِ اویس قرنی سے ۔۔۔۔۔

وارث صاحب آپ کا ماشاء اللہ کافی اچھا ذوق ہے ۔فارسی اشعار کے حوالے ، تراجم آپ سے منسوب ہیں اور ان کے شارح بھی آپ دکھتے ہیں۔۔۔ آپ کے نزدیک بیعت کی ضرورت اویسی کو کب پیش آتی ہے جبکہ اس کا براہ راست رابطہ سیدنا جناب سرور کونین ہادی امم سے براہ راست ہوتا ہے
یہ تو آپ کو کوئی بزرگ ہی بتا سکتے ہیں یا کوئی عالم، میں اس سلسلے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین

نایاب

لائبریرین
اس ضمن میں کچھ سوالات ہیں جن کا اہل علم سے جواب طلب ہے
میری محترم بٹیا
آپ کے سوالات کا شافی جواب تو کوئی صاحب علم ہی دے سکتا ہے ۔
میں صاحب علم تو نہیں ہوں ہاں مجھے یہ شرف حاصل ہے کہ صاحب علم ہستیوں کی جوتیاں سیدھی کرتا رہا ہوں ۔
دھاگے کا موضوع دیکھ کر رہا نہیں گیا سو اپنی لفاظی لیئے دخل دے رہا ہوں ۔
محترم وارث بھائی نے بلاشک مکمل اور مدلل جواب دیا ہے ۔



1۔ فرش تا عرش کے مصنف سلسلہ اویسیہ سے تعلق رکھتے تھے ان کو بیعت کرنے کی حاجت کیونکر محسوس ہوئی ؟
اس کی حقیقت محترم مصنف خود ہی جانتے ہیں کہ اویسیت نے کیوں انہیں بے نیاز نہ کیا

2۔ اویسی لوگ اب تک جو جو گزرے ان کی فہرست کو ئی بتاپائے ؟

ان کی فہرست بنانا ناممکنات میں سے ہے ۔ اولاد آدم و حوا میں سے ہر وہ اویسیت کا حامل ہو سکتا ہے ۔
جس کے قول و فعل سے انسانیت کو فلاح پہنچتی ہو ۔
جس کے وجود سے دوسرے انسانوں کو ضرر نہ پہنچتا ہو ۔
وہ خود کو اک دن یوم حساب میں اپنا حساب دینے کا یقین رکھتا ہو ۔
جو خود تنگی ترشی دکھ درد برداشت کرتے دوسرے انسانوں کے لیئے آسانیاں تقسیم کرتا ہے ۔

3۔ ہم میں سے کوئی کسی اویسی سے ملنا چاہتا ہو تواس کو کیسے پہچانے؟
لگا ہے بازار دکانداروں کوکیا دیکھنا ۔۔۔۔۔
اویست کا حامل جب بھی ملے گا آپ کو آپ کا اپنا دل گواہی دے دے گا ۔

4۔ سلسلہ اویسیہ کے ساتھ شمسیہ فخریہ بدیعیہ کا ایک سلسلے میں موجود ہونا کیا معانی رکھتا ہے؟
میرا ذاتی خیال ہے جو کہ غلط بھی ہو سکتا ہے کہ
اویسیت کے حامل کو کسی بھی سلسلے کی حاجت نہیں رہتی ۔
اویست کا مقام اک عظیم مقام ہے ۔
جسے اویست نصیب ہوجائے اسے کچھ تشنگی کچھ پیاس نہیں رہتی
اویسیت کا جام اسے کسی غیر کی جانب دیکھنے سے بے نیاز کر دیتا ہے ۔

تصوف کے سفر میں دو افراد باہمی تعلق بنا کر مل کر سفر کرتے ہیں اک امام ہوتا ہے جسے شیخ مرشد استاد کہہ سکتے ہیں ۔ دوسرا سالک مرید شاگرد کہہ سکتے ہیں ۔ مرشد اور مرید کا رشتہ اس سفر میں اساسی نوعیت کا حامل ہے۔تصوف کے سفر میں نسبت اور تعلق کی بہت اہمیت ہےیہ نسبت و تعلق اک زنجیر کی صورت بلندی کی جانب جا رہی ہوتی ہے ۔ ۔ ایک مرید اپنے مرشد سے وابستہ ہوتا ہے، وہ اپنے مرشد سے، اور وہ اپنے مرشد سے۔ اور بالآخر یہ زنجیر یا سلسلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پاک تک پہنچ جاتا ہے ۔ اسے تصوف کی اصطلاح میں "سلسلہ" کہا جاتا ہے۔ ہر سلسلے کو اپنے کسی مشہور بزرگ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں چار سلسلے بہت معروف ہیں ۔
سلسلہ چشتیہ جس کی ابتدا محترم جناب خواجہ معین الدین چشتی (535-627/1141-1230)سےہے۔
سلسلہ نقشبندیہ کی ابتدا محترم جناب خواجہ بہاء الدین نقشبند(717-791/1318-1389)سے ہے ۔
سلسلہ قادریہ کی ابتدا محترم جناب شیخ عبدالقادر جیلانی (470-561/1077-1166) سے ہے ۔
سلسلہ سہروردیہ کی ابتدا محترم جناب شیخ شہاب الدین سہروردی (543-632/1148-1234) سے ہے ۔
نقشبندیہ سلسلہ کے بزرگ فرماتے ہیں کہ وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وساطت سےاپنا تعلق نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں قائم کرتے ہیں ۔
جبکہ چشتی، قادری اور سہروردی سلاسل کے بزرگ فرماتے ہیں کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وساطت سے اپنا تعلق نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں قائم کرتے ہیں ۔
چشتیہ سلسلے کی دو بڑی شاخیں ہیں جو صابری اور نظامی کہلاتی ہیں۔
صابری ، شیخ صابر کلیری (592690/1196-1291)سے شروع
نظامی حضرت نظام الدین اولیاء (635-725/1238-1325) سے ہے۔
نقشبندی سلسلے کی شاخ مجددی شیخ احمد سرہندی المعروف بہ مجدد الف ثانی (971-1034/1564-1624)سے منسوب ہے۔
ان سلاسل سے منسوب اور بھی بہت سی شاخیں سامنے آ رہی ہیں ۔
جن میں سے کچھ کا ذکر آپ نے کیا ہے ۔
برصغیر پاک و ہند سے باہر رفاعی، شاذلی، تیجانی، بختاشی، مولوی، سنوسی، تیجانی، نعمت اللہی، قلندری، نور بخشی سلسلے مشہور ہیں۔
شام، لبنان، کویت اور مصر میں رفاعی اور شاذلی سلاسل مقبول اور مشہور ہیں۔
ترکی میں مولویہ سلسلہ مقبول ہے جو کہ مولانا روم (603-671/1207-1273) سے منسوب ہے۔
شمالی افریقہ میں سنوسی اور تیجانی ، ایران میں نعمت اللہی، مشرقی یورپ میں بختاشی اور انڈونیشیا میں نقشبندی اور قادری سلاسل مقبول ہیں ۔
دنیا بھر میں مشہور و معروف ان سلاسل کے علاوہ ایک سلسلہ اویسیہ بھی ہے جس کے بزرگ یہ فرماتے ہیں کہ وہ براہ راست مشہور تابعی بزرگ حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کی روح سے فیوض و برکات حاصل کرتے ہیں ،
اویسی سلسلے میں دیگر سلاسل کی نسبت اک عجیب منفرد خصوصیت پائی جاتی ہے ،
کہ اس میں مرید ، صدیوں پہلے سفر کر چکے کسی بزرگ سے براہ راست تعلق قائم کرنے کا دعوی کر سکتا ہے
اس کے برعکس دوسرےباقی تمام سلاسل میں یہ ضروری ہے کہ مرید کا کسی ایسے شیخ سے تعلق ہو جو زمانہ حال میں موجود ہو ۔
سلسلہ اویسیہ حضرت اُویس قرنی رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے،
اویسیت کے معنی روحی فیض کے ہیں یعنی کسی فردکو کسی بزرگ سے روحی فیض حاصل ہوجائے ۔
اور اس فرد بے ان بزرگ کی صحبت بھی نہ پائی ہو ۔
صحبت حاصل نہ ہوتے ہوئے بھی فیض مل جائے تو کہتے ہیں کہ بطریقِ اویسیہ ان کو فیض حاصل ہوا ہے،
جیسا کہ حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روحی فیض حاصل ہوگیا ۔
اس سلسلے میں یہ بھی لازم نہیں کہ جس کو روحی فیض کسی بزرگ سے حاصل ہو وہ اپنی اس نسبتِ اویسیت کے لیے حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ سے مرید ہو،
اویسیت کی شرح میں اک بزرگ نے فرمایا جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ اللہ سوہنے کے ولیوں میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں ۔ جنہیں ظاہر میں کسی شیخ یا مرشد کی رہنمائی حاصل نہیں ہوتی یہ اپنی روشن سوچ ہمراہ لیئے انسانوں اور انسانیت کے لیئے آسانیاں پھیلانے کی کوشش میں محو رہتے ہیں ۔ اور ان کے اعمال مقبول ہوتے انہیں محفل حضوری میں پہنچا دیتے ہیں ۔ آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک سے براہ راست فیض پاتے ہیں ۔ کسی دوسرے کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا ۔ اور اسے مقام اویسیت کا نام دیا جاتا ہے ۔یہ بہت اونچا اور عظیم مقام ہے ۔اللہ سوہنے کا فضل خاص ہے ۔ وہ جسے چاہے نواز دے ۔ اور ان کی دعاؤں کو اللہ سوہنا شرف قبولیت بخشتا ہے ۔ حب رسول اور ماں کی خدمت سے ایسا ہی مقام جناب اویس قرنی نے پایا
کسی نے کیا خوب کہا کہ
وہ آپ سے عشق میں انتہا پر ہیں ، محبت میں معراج پر ہیں ، تو آپ سے ملنے آتے کیوں نہیں ؟
جواب ملا ، سارا دن اونٹ چراتے ہیں ، اجرت لے کر شام گھر کو لوٹ جاتے ہیں ، گھر دنیا میں ضعیف ماں جی ہیں ، آنکھوں سے معذور ہیں ، بینائی سے محروم ہیں ، ان کی خدمت سے غافل ہو نہیں سکتے ، انہیں تنہا چھوڑ نہیں سکتے ، یہی عذر مانع ہے ، حاضر ہو نہیں سکتے ، ان کا نام اویس قرنی ہے ، ان کی سفارش سے بہت سے لوگ جنت میں جائیں گے ، ان سے ملو تو ، میرا سلام کہنا ، امت کے لیے دعا کا کہنا ،
اونٹوں کا چرانا ، ماں جی کی خدمت کرنا ، اور جناب محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکلیف پر خود پر وہی کیفیت خود پر طاری کر لینا.
عمل ایسا مقبول ہوا کہ آج تک ان کا ذکر جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
کسی نے کہا ، یہ عمل کی نعت ہے ، کسی نے کہا یہ الم کا ماتم ہے ، کسی نے کہا یہ جذب ہے ، محبت ہے ،
کسی نے سمجھایا ، یہ مقام عاشقی ہے ۔ ذرا سوچو تو کیا ہے یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیوں ملا آپ کو یہ بلند مقام اویسیت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب اختلاف کا حق رکھتے مجھ سے غیر متفق ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
سلسلۂ نقشبندیہ کا ایک طریق حضرت مولا علی سے بھی آقا کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم تک جاتا ہے۔
سلسلۂ نقشبیندیہ کے اولین بزرگوں میں حضرت بایزید بسطامی، امام جعفر صادق کی وفات کے بعد پیدا ہوئے ہیں جبکہ آپ مرید ہیں امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہما۔ پھر خواجہ ابوالحسن خرقانی مرید و طالب ہیں، حضرت بایزید طیفور بسطامی رحمۃ اللہ علیہما کے۔ آپ کی پیدائش بھی حضرت کی وفات کے لگ بھگ سو سال بعد ہوئی۔
 
جناب محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکلیف پر خود پر وہی کیفیت خود پر طاری کر لینا
اگر آپ کا اشارہ دندان مبارک شہید ہونے والے واقعے کی جانب ہے تو اس واقعے کا کوئی حوالہ، کوئی سند کوئی روایت؟ خطبا نے یہ واقعہ بکثرت بیان تو کیا لیکن فقیر نے اپنے ایک محقق دوست سے جو علم حدیث میں تحقیق کرتے ہیں سے حوالہ تو جواب یہ تھا کہ انہیں اس کا حوالہ موضوعات میں بھی نہیں ملا۔ اس کے علاوہ بھی فقیر کے اس واقعے پر کچھ مزید اعتراضات ہیں۔ لیکن فی الحال یہی کافی ہے۔
انتہائی ادب سے اسے سوال برائے معلومات ہی سمجھا جائے نا کہ سوال برائے تنقید و اعتراض۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

محترمہ نور سعدیہ اگر اپنی طلب یا مقصد بیان کریں تو اس پر انہیں رائے دی جا سکتی ہے، صرف سلسلہ اویسیہ پر صرف مطالعہ کے لئے جاننا ہے تو اس پر نایاب نے آخری مراسلہ میں بہت کچھ پیش کر دیا، مزید کی ضرورت ہو تو نٹ سے خود بھی تلاش کیا جا سکتا ہے۔ آپ خاتون ہیں اس لئے آپ کا کسی بھی سلسلہ سے ڈائریکٹ جڑنا ناممکن سی بات ہے، اگر کسی طرح پردہ کے پیچھے سے بیعت ہو بھی جاتی ہے تو ذکر کی محفل میں اگر تو ان کے پاس اتنی وافر جگہ میسر ہو تو خواتین کے لئے الگ سے انتظام ہونے پر آپ اس میں خواتین میں شامل ہو سکتی ہیں، آپ کے واسطے میرے اس پر لکھنا کچھ مشکل ہے پھر بھی یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ بیعت اسی شیخ سے ہونی چاہئے جس سے رابطہ بھی آسانی سے ہو سکے تاکہ محفل میں شامل ہونے میں آسانی ہو اور رابطہ میں بھی ایسا نہیں کہ شیخ پشاور میں اور مرید لاہور میں۔ اس پر بہت محنت کرنی پڑتی ہے اور بھی اسے ہی اوپر لر کر جاتا ہے جس میں طلب ہو ورنہ چند دنوں میں بڑے بڑے دعوی کرنے والے چھوڑ جاتے ہیں۔ کیونکہ مرید کی جانب سے بھی لگن میں کمی واقع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اور آپ تو خواتین میں شمار ہوتی ہیں اس لئے کہاں سے وقت نکالیں گی۔

کسی بھی سلسلہ میں آئیں ابتدا ذکر "اللہ" سے ہی ہے۔ سلسلہ سیفیہ میں ذکر اللہ سے وجدی کیفیت بہت طاری ہوتی ہے۔

والسلام
 
آخری تدوین:
Top