افتخار عارف ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف
دل کسی اور طرف دستِ دعا اور طرف

اک رجز خوان ہنر کاسہ و کشکول میں طاق
جب صفِ آرا ہوئے لشکر تو ملا اور طرف

اے کہ ہر لمحہ نئے وہم میں الجھے ہوئے شخص
میری محفل میں الجھتا ہے تو جا اور طرف

اہلِ تشہیر و تماشا کے طلسمات کی خیر
چل پڑے شہر کے سب شعلہ نوا اور طرف

کیا مسافر تھا سفر کرتا رہا اس بستی میں
اور لو دیتے تھے نقشِ کفِ پا اور طرف

شاخِ مژگاں سے جو ٹوٹا تھا ستارہ سرِ شام
رات آئی تو وہی پھول کھلا اور طرف

نرغۂ ظلم میں دکھ سہتی رہی خلقتِ شہر
اہلِ دنیا نے کیے جشن بپا اور طرف​
 
آخری تدوین:
کیا ہی عمدہ انتخاب ہے جناب.:redheart:

ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف
دل کسی اور طرف دستِ دعا اور طرف

اک رجز خوان ہنر کاسہ و کشکول میں طاق
جب صفِ آرا ہوئے لشکر تو ملا اور طرف

اے بہ کہ ہر لمحہ نئے وہم میں الجھے ہوئے شخص
میری محفل میں الجھتا ہے تو جا اور طرف

اہلِ تشہیر و تماشا کے طلسمات کی خیر
چل پڑے شہر کے سب شعلہ نوا اور طرف

کیا مسافر تھا سفر کرتا رہا اس بستی میں
اور لو دیتے تھے نقشِ کفِ پا اور طرف

شاخِ مژگاں سے جو ٹوٹا تھا ستارہ سرِ شام
رات آئی تو وہی پھول کھلا اور طرف

نرغۂ ظلم میں دکھ سہتی رہی خلقتِ شہر
اہلِ دنیا نے کیے جشن بپا اور طرف​
 
ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف
دل کسی اور طرف دستِ دعا اور طرف

اک رجز خوان ہنر کاسہ و کشکول میں طاق
جب صفِ آرا ہوئے لشکر تو ملا اور طرف

اہلِ تشہیر و تماشا کے طلسمات کی خیر
چل پڑے شہر کے سب شعلہ نوا اور طرف

کیا مسافر تھا سفر کرتا رہا اس بستی میں
اور لو دیتے تھے نقشِ کفِ پا اور طرف

شاخِ مژگاں سے جو ٹوٹا تھا ستارہ سرِ شام
رات آئی تو وہی پھول کھلا اور طرف

نرغۂ ظلم میں دکھ سہتی رہی خلقتِ شہر
اہلِ دنیا نے کیے جشن بپا اور طرف
حسبِ حال
 
Top