بے ذوقِ نظر بزمِ تماشا نہ رہے گی منہ پھیر لِیا ہم نے تو دُنیا نہ رہے گی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین اگست 22، 2016 #1,041 بے ذوقِ نظر بزمِ تماشا نہ رہے گی منہ پھیر لِیا ہم نے تو دُنیا نہ رہے گی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین اگست 22، 2016 #1,042 ہائے وہ عارضِ گُل، نار ِشَفَق کی مانند ! ہائے وہ رقصِ پُر اَسرار ، کِرَن کی صُورت نظر آتی ہے، ہر اِک حرف کے آئینے میں ! کبھی دُشمن کی، کبھی یارِ کُہن کی صُورت مُصطفٰی زیدی
ہائے وہ عارضِ گُل، نار ِشَفَق کی مانند ! ہائے وہ رقصِ پُر اَسرار ، کِرَن کی صُورت نظر آتی ہے، ہر اِک حرف کے آئینے میں ! کبھی دُشمن کی، کبھی یارِ کُہن کی صُورت مُصطفٰی زیدی
طارق شاہ محفلین اگست 22، 2016 #1,043 بھٹک کر پڑے رہزنوں کے جو ہاتھوں ! لُٹے اِس قدر ، رہنُما ہو گئے ہم محبّت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم ساغؔر نظامی
بھٹک کر پڑے رہزنوں کے جو ہاتھوں ! لُٹے اِس قدر ، رہنُما ہو گئے ہم محبّت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم ساغؔر نظامی
طارق شاہ محفلین اگست 22، 2016 #1,044 عِشق کی دُنیا ، زمیں سے آسماں تک شوق تھی تھا جو کچھ تیرے سِوا ، آغوش ہی آغوش تھا شوکت علی خاں فانؔی بدایونی آخری تدوین: اگست 22، 2016
عِشق کی دُنیا ، زمیں سے آسماں تک شوق تھی تھا جو کچھ تیرے سِوا ، آغوش ہی آغوش تھا شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین اگست 23، 2016 #1,045 یا خوف سے در گُزریں، یا جاں سے گُزر جائیں ! مرنا ہے کہ جینا ہے، اِک بات ٹھہر جائے فیض احمد فیؔض
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,046 آنکھوں سے سُجھائی نہیں دیتا مجھ کو کانوں سے سُنائی نہیں دیتا مجھ کو تابؔش قفسِ زیست سے لیکن پھر بھی صیّاد رہائی نہیں دیتا مجھ کو تابؔش دہلوی
آنکھوں سے سُجھائی نہیں دیتا مجھ کو کانوں سے سُنائی نہیں دیتا مجھ کو تابؔش قفسِ زیست سے لیکن پھر بھی صیّاد رہائی نہیں دیتا مجھ کو تابؔش دہلوی
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,047 نجانے کتنے خُداؤں کے درمیاں ہُوں، لیکن ابھی میں اپنے ہی حال میں ہُوں، خُدا نہیں ہُوں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
نجانے کتنے خُداؤں کے درمیاں ہُوں، لیکن ابھی میں اپنے ہی حال میں ہُوں، خُدا نہیں ہُوں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,048 دلِ بے حوصلہ ہے اِک ذرا سی ٹھیس کا مہماں ! وہ آنسو کیا پئے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا مرزا یاس یگانہ چنگیزی
دلِ بے حوصلہ ہے اِک ذرا سی ٹھیس کا مہماں ! وہ آنسو کیا پئے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا مرزا یاس یگانہ چنگیزی
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,049 شورشِ عاشقی کہاں، اور مِری سادگی کہاں حُسن کو تیرے کیا کہوں، اپنی نظر کو کیا کروں مولانا حسرؔت موہانی
شورشِ عاشقی کہاں، اور مِری سادگی کہاں حُسن کو تیرے کیا کہوں، اپنی نظر کو کیا کروں مولانا حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,050 عزیزاں ! بعد مرنے کے نہ پُوچھو تم ،کہ تنہا ہُوں لکھا ہُوں پردۂ دل پر خیال اُس یارِ جانی کا ولی دکنی
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,051 کسی کا دردِ دل پیارے تمہارا ناز کیا سمجھے جو گُزرے صید کے جی پر، اُسے شہباز کیا سمجھے مِرز امحمد رفیع سوؔدا
کسی کا دردِ دل پیارے تمہارا ناز کیا سمجھے جو گُزرے صید کے جی پر، اُسے شہباز کیا سمجھے مِرز امحمد رفیع سوؔدا
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,052 بےخودی ہوش نُما، ہوش بھی غفلت آرا اِن نِگاہوں نے کہیں کا مجھے رکھّا بھی نہیں فراؔق گورکھپوری
طارق شاہ محفلین اگست 24، 2016 #1,053 وائے نادانی کہ وقتِ مرگ یہ ثابت ہُوا خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سُنا افسانہ تھا خواجہ میر درد
طارق شاہ محفلین اگست 25، 2016 #1,054 کب سے ہُوں بستۂ ناقوس و مزامِیرِ بُتاں پھر بھی سینے میں کوئی گرم اذاں ہے اب تک سخت حیراں ہُوں ، کہ اِس کُفر کے جنگل میں بھی جوؔش چشمِ یزداں مِری جانب نِگَراں ہے اب تک جوؔش ملیح آبادی
کب سے ہُوں بستۂ ناقوس و مزامِیرِ بُتاں پھر بھی سینے میں کوئی گرم اذاں ہے اب تک سخت حیراں ہُوں ، کہ اِس کُفر کے جنگل میں بھی جوؔش چشمِ یزداں مِری جانب نِگَراں ہے اب تک جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین اگست 25، 2016 #1,055 زندگی کب سے ہے کانٹوں کی تجارت سے فِگار پِھر بھی، تخیّل میں پُھولوں کی دُکاں ہے اب تک جوشؔ ملیح آبادی
زندگی کب سے ہے کانٹوں کی تجارت سے فِگار پِھر بھی، تخیّل میں پُھولوں کی دُکاں ہے اب تک جوشؔ ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین اگست 25، 2016 #1,056 پھر وہی تلخئ حالات مُقدّر ٹھہری نشے کیسے بھی ہوں کُچھ دِن میں اُتر جاتے ہیں وسیم بریلوی
طارق شاہ محفلین اگست 25، 2016 #1,057 لے میرے تجربوں سے سبق، اے مِرے رقیب ! دو چار سال عُمر میں تجھ سے بڑا ہُوں مَیں قتیل شفائی
طارق شاہ محفلین اگست 27، 2016 #1,058 للہِ الحمد کہ دِل شُعلہ فِشاں ہے اب تک پیر ہے جِسم، مگر طبع جواں ہے اب تک برف باری ہے مہ و سال کی سر پر، لیکن خُون میں، گرمئی پہلُوئے بُتاں ہے اب تک جوؔش ملیح آبادی
للہِ الحمد کہ دِل شُعلہ فِشاں ہے اب تک پیر ہے جِسم، مگر طبع جواں ہے اب تک برف باری ہے مہ و سال کی سر پر، لیکن خُون میں، گرمئی پہلُوئے بُتاں ہے اب تک جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین اگست 28، 2016 #1,059 تعمیلِ فرامِینِ بُتاں کیا ہو کہ اب مَیں پابندئ احکامِ خُدا بُھول چُکا ہُوں اِک نقش ہے تیرا، کہ مِٹائے نہیں مِٹتا ہر چند کہ سب کُچھ، بخدا بُھول چُکا ہُوں جوؔش ملیح آبادی
تعمیلِ فرامِینِ بُتاں کیا ہو کہ اب مَیں پابندئ احکامِ خُدا بُھول چُکا ہُوں اِک نقش ہے تیرا، کہ مِٹائے نہیں مِٹتا ہر چند کہ سب کُچھ، بخدا بُھول چُکا ہُوں جوؔش ملیح آبادی