ضیاءالحق مرحوم کی ایک تقریر

قیصرانی

لائبریرین
میں اس دھاگے پر جان بوجھ کر بات نہیں کرنا چاہ رہا تھا، مگر ایک تبصرہ حاضر ہے جو خلافت، بادشاہت، آمریت اور جمہوریت کے بارے ہے
مسلمانوں کی تاریخ میں آج تک، کل کتنے خلفاء، بادشاہ، آمر ایسے آئے ہیں جو اپنی زندگی میں ہی اس عہدے سے فارغ ہو کر اپنی زندگی سکون سے تمام کر سکے ہوں؟
جمہوری معاشرے میں آج تک کتنے منتخب سربراہانِ مملکت ایسے ہیں جن کو مار کر ہٹانا پڑا (جمہوری معاشرے سے مراد مغربی ممالک کی اکثریت ہے)
 

کاشفی

محفلین
قلات کا الحاق - پنجابی اسٹبلشمنٹ اور سچ
پنجابی اسٹبلشمنٹ کے پےرول پر کسی نے کہا۔۔خان آف قلات نے خواب دیکھا تھا۔۔۔لہذا سچ سنیئے۔۔خان آف قلات کے صاحبزادے کی زبانی۔۔۔

 

عثمان

محفلین
مسلمانوں کی تاریخ میں آج تک، کل کتنے خلفاء، بادشاہ، آمر ایسے آئے ہیں جو اپنی زندگی میں ہی اس عہدے سے فارغ ہو کر اپنی زندگی سکون سے تمام کر سکے ہوں؟
مسلمانوں تک محدود رکھنے کی ضرورت نہیں۔ دیگر غیر جمہوری نظام ریاست اور معاشروں کو بھی یہی المیہ درپیش رہا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مسلمانوں تک محدود رکھنے کی ضرورت نہیں۔ دیگر غیر جمہوری نظام ریاست اور معاشروں کو بھی یہی المیہ درپیش رہا ہے۔
یہاں چونکہ بات اسلامی نظام بمقابلہ جمہوری نظام کی ہو رہی تھی تو ایسا لکھا، ورنہ ظاہر ہے کہ آمریت ہمیشہ ناکام رہتی ہے، جمہوریت آخر ایسے ہی تو کامیاب نہیں ہو رہی
 

کاشفی

محفلین
چونکہ یہاں پر جمہوریت اور دیگر کے بارے میں گفتگو ہورہی ہے۔۔۔لہذا میں یہ شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ لوگ شامی حکمران کے درباری ملاؤں جیسے ملاؤں کے بیان کو ضرور سنیں اور اپنی سرچ اور ریسرچ بڑھائیں۔۔۔
بڑے صوبے کے ایک جائی ید ملّا سرچ اور ریسرچ کا فرق بیان کرتے ہوئے۔۔۔

this is the kind of stuff that influences millions of mind
لہذا اس ویڈیو کو دیکھنے اور بیان سننے کے بعد یہاں ثابت ہوا کہ سابق امیرالمنافقین کے دنیا سے گزرنے کے بعد اس کے کارنامے بیان کرنے سے گریز کیا جائے۔۔۔انہوں نے جو کردیا ۔۔کردیا۔۔ ان پر ریسرچ کرنے سے سسٹم میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
نیلا رنگ پسند ہے۔۔ اور میرے خیال میں احمقوں کے ساتھ منطقی باتیں کرنا مناسب نہیں ہوتا۔۔۔۔ واللہ عالم۔۔
 

کاشفی

محفلین
جناب مرحوم سابق امیرالمنافقین کی ایک یادگار ویڈیو ۔۔
Gen Zia speaking in 1977
That's what General Zia said in 1977 - taking over to hold elections in 90 days. A 'free & fair' election only took place in 1988 when he was no longer in power and the world
 

کاشفی

محفلین
Most of the Pakistanis think that they saved Afghans from Russia, now they should carefully listen to their then Military President Gen. Zia Ul Haq who says that Afghans saved Pakistan from Russia. Will they stop their rhetoric now.
۔۔۔

محمود خان اچکزئی کے افغانستان والے زیادہ خوش نہ ہوں۔۔ان کے لیئے یہ کہنا چاہونگا کہ۔۔۔
جناب امیر المنافقین ۔ سترہ بار ہندوستان پر حملہ کرکے ہندوستان سے سونا جواہرات چرانے والے ایک چور کی قوم کی تعریف کرتے ہوئے اچھے نہیں لگ رہے۔۔۔۔۔
 

فہیم

لائبریرین
وہ تو پڑھا تھا۔ میں اس بارے آپ کے رائے دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ کیا آپ اس سے متفق ہیں؟
جہاں تک میری رائے کا تعلق ہے تو میں بتا چکا ہوں کہ نہ میں ضیاء الحق کا فرشتہ صفت سمجھتا ہوں نہ شیطان۔

لیکن اتنا ضرور ہے کہ وہ موجودہ دور کے حکمرانوں کے مقابلے بہتر تھا۔
 
شائد ہم اور آپ دو مختلف سمتوں سے اس نکتہ پر پہنچتے ہیں کہ واقعی ایک مذہبی ریاست اور جمہوریت کا رشتہ مصنوعی ہے۔ کہ جمہوریت جس میں انسان معاشرتی اور سیاسی اقدار کلی طور پر باہمی مکالمے اور چناؤ سے خود طے کرتے ہیں اس کی گنجائش ایک الوہی نظام ریاست میں ڈھونڈنا ممکن نہیں۔
متفق۔
آپ کا آمریت پر اکتفا آپ کی گردوپیش کے حالات سے بیزاری ہے۔ جبکہ ایک دوسری دنیا میں جمہوری ریاستوں کی شاندار کامیابی ایک عددی حقیقت ہے۔
میں اچھی جمہوریت کی شاندار کامیابی سے بےخبر نہیں۔ مگر میں اچھی آمریت کی شاندار کامیابی سے بھی ناواقف نہیں۔
میں جو فوقیت آمریت کو دی ہے اس کا سبب صرف اس قدر ہے کہ برے دور میں یہ جمہوریت کی نسبت کم خطرناک ہوتی ہے۔ پھر فوجی آمریت کے آس پاس کی شے جو اسلام میں رائج رہی ہے، وہ بھی سول آمریت کی نسبت مجھے فائق معلوم ہوتی ہے۔
غلامی ختم کرنے کی کوئی دلیل قرآن سے ملتی ہے؟ کچھ غلام آزاد کرنے کی نہیں بلکہ مکمل طور پر غلامی ختم کرنے کی۔
جی نہیں۔
اس کا سبب جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ اسلام نظامِ فطرت سے واقعی نزدیک تر ہے۔
انسانوں کی فطرت کا مشاہدہ کم از کم مجھے تو یہی بتاتا ہے کہ بہت لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فطرتاً غلام پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے نام سے غلامی کا ٹھپا ہٹا بھی دیا جائے تو ان کی ذاتِ شریف کو کچھ ایسا فرق نہیں پڑتا۔ اسلام نے ایسے لوگوں سے حسنِ سلوک کی تو تعلیم دی ہے مگر انھیں آزاد کرنے کو لایعنی اور شاید نظامِ معاشرہ کے لیے کسی قدر نقصان دہ بھی خیال کیا ہے۔
دورِ حاضر میں غلامی کی صرف وہ صورت کسی حد تک ختم ہوئی ہے جو ازمنۂِ قدیم میں رائج تھی۔ غلامی ختم نہیں ہوئی۔ غلام ختم نہیں ہوئے۔ دنیا کے ہر شہر کی سڑکوں پر دن بھر دانے کی تلاش میں رینگتے ہوئے کیڑے اپنی آزادی کے بارے میں خوش فہمیاں تو رکھتے ہیں، آزادی نہیں رکھتے۔ اسلام کا جرم اگر ہے تو صرف یہ کہ اسلام نے انھیں خوش فہمیوں کا بھی شکار نہیں ہونے دیا۔ :)
قرآن اپنے وقت کی کتاب ہے اور حدیث و سنت بھی اسی وقت کے۔ جب آپ ان کو لٹرل معنوں میں لے کر تمام آنے والے وقتوں کے لئے منجمد قوانین بنا دیں گے تو بہت مسائل میں گھریں گے۔
صد فی صد متفق۔
تاہم میں ایک اضافی پہلو بھی جناب کے سامنے رکھنا چاہوں گا۔ سوفوکلیز کا 'ایڈیپس ریکس' ایک مخصوص زمانی و مکانی حقیقت ہے۔ چار پانچ سو سال قبلِ مسیح کے یونان کا ایک کھیل۔ مگر اس حیثیت کے سوا بھی اس میں کچھ ہے۔ اس میں ایک ایسا آفاقی فہم بھی بین السطور موجود ہے جو اگلے زمانوں کے لیے بھی مشعلِ راہ بن گیا۔ یعنی ایڈیپس کمپلیکس کی بےمثال تصویر کشی!
قرآن کی آفاقیت بھی اس کی مخصوص زبان اور زمان و مکان سے ماورا ہے۔ مگر یہ معاملہ کچھ ایسا ہے کہ اس کی تفہیم میں موضوعیت (subjectivity) بہت زیادہ دخیل ہو جاتی ہے۔
ایک برے آمر سے اگلا برا آمر نکلتا ہے
ایسا کوئی منطقی لزوم نہ میرے خیال میں تدبر سے سامنے آتا ہے نہ تاریخ کے مطالعے سے۔
 

زیک

مسافر
جہاں تک میری رائے کا تعلق ہے تو میں بتا چکا ہوں کہ نہ میں ضیاء الحق کا فرشتہ صفت سمجھتا ہوں نہ شیطان۔

لیکن اتنا ضرور ہے کہ وہ موجودہ دور کے حکمرانوں کے مقابلے بہتر تھا۔
اگر موجودہ حکمرانوں سے تنگ ہیں تو کس کو واپس لانا پسند کریں گے؟ ضیاء یا مشرف؟
 

زیک

مسافر
دورِ حاضر میں غلامی کی صرف وہ صورت کسی حد تک ختم ہوئی ہے جو ازمنۂِ قدیم میں رائج تھی۔ غلامی ختم نہیں ہوئی۔ غلام ختم نہیں ہوئے۔ دنیا کے ہر شہر کی سڑکوں پر دن بھر دانے کی تلاش میں رینگتے ہوئے کیڑے اپنی آزادی کے بارے میں خوش فہمیاں تو رکھتے ہیں، آزادی نہیں رکھتے۔ اسلام کا جرم اگر ہے تو صرف یہ کہ اسلام نے انھیں خوش فہمیوں کا بھی شکار نہیں ہونے دیا۔ :)
غلامی کے متعلق آپ کی گزارشات سمجھ نہ سکا۔ میرا خیال ہے کہ غلاموں سے کیا سلوک ہوتا تھا اور ان کی حالت کیا ہوتی تھی پر آپ کو مطالعے کی ضرورت ہے
 
زیک بھائی، گفتگو کا مزا تب آتا ہے جب ایک دوسرے کے نقطۂِ نگاہ کو ہمدردی سے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ دوسرے کی نگاہ سے بھی حقائق پر نظر ڈالی جائے۔ ورنہ اگر آپ نے اپنی آنکھ ہی سے دیکھنا ہے تو مباحثے کی کیا ضرورت؟
آپ نے اپنے تینوں مراسلوں میں جو سوالات اٹھائے ہیں ان سے واضح طور پر مترشح ہوتا ہے کہ آپ نے میری معروضات کو میرے زاویۂِ نگاہ کی بجائے اپنے نقطۂِ نظر سے دیکھ کر اعتراض کیا ہے۔ اس صورت میں یہ اعتراضات منطقی ہیں مگر بحث غیرمنطقی ہے۔
میرے اور آپ کے حوالے کے نظام (frame of reference) میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اصل میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ میرا نظام کاروبارِ حیات کی توجیہ (frame of reference) بہتر طور پر کر پاتا ہے یا آپ کا۔ ورنہ ایک دوسرے سے تو ان کے متضاد ہونے میں کوئی کلام نہیں۔
ایسا کوئی منطقی لزوم نہ میرے خیال میں تدبر سے سامنے آتا ہے نہ تاریخ کے مطالعے سے۔
منطقی سے حقیقی دنیا میں آئیں
یہ اعتراض معلوم ہوتا ہے کہ صرف اس لیے پیدا ہو گیا ہے کہ میں 'منطقی' کا لفظ استعمال کر بیٹھا تھا۔ ورنہ مدعا صرف اس قدر تھا کہ تاریخ اور عقل ایک برے آمر کے بعد لازماً دوسرا برا آمر آنے پر دلالت نہیں کرتے۔
ایک ایک لفظ کو پکڑ کر بحث کو نئے نئے رخ دینے کا فن میں نے دیہاتی عورتوں میں بغور مشاہدہ کر رکھا ہے۔ اس لیے اس پھیر سے مجھے کافی تعارف ہے! :ROFLMAO::ROFLMAO:
غلامی کے متعلق آپ کی گزارشات سمجھ نہ سکا۔ میرا خیال ہے کہ غلاموں سے کیا سلوک ہوتا تھا اور ان کی حالت کیا ہوتی تھی پر آپ کو مطالعے کی ضرورت ہے
پہلی بات تو یہ کہ دوسروں کی واہی تباہی کو شائستگی میں 'گزارشات' نہیں 'ارشادات' کہتے ہیں۔ اپنے فرامین کو 'گزارشات' کہا جاتا ہے۔ :LOL::LOL::LOL::LOL:
جہاں تک غلاموں سے ناروا سلوک کے بات ہے، اس کے مطالعے کی تاب کون کافر لا سکتا ہے؟ مگر میرے دین نے اس ظلم کے سدِ باب میں کوئی کوتاہی نہیں دکھائی۔ اسلام کے غلاموں سے حسنِ سلوک پر دلائل نئے سرے سے دینا بحث کو نہ صرف طول دے گا بلکہ یقیناً اور بھی بھٹکا دے گا۔
بیسویں اور اکیسویں صدی سے کچھ مثالیں؟
ذہین تو آپ واقعی ہیں۔ بھلا بیسویں اور اکیسویں صدی ہی سے کیوں؟ ;);)
 
اس کا سبب جہاں تک میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ اسلام نظامِ فطرت سے واقعی نزدیک تر ہے۔
انسانوں کی فطرت کا مشاہدہ کم از کم مجھے تو یہی بتاتا ہے کہ بہت لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فطرتاً غلام پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے نام سے غلامی کا ٹھپا ہٹا بھی دیا جائے تو ان کی ذاتِ شریف کو کچھ ایسا فرق نہیں پڑتا۔ اسلام نے ایسے لوگوں سے حسنِ سلوک کی تو تعلیم دی ہے مگر انھیں آزاد کرنے کو لایعنی اور شاید نظامِ معاشرہ کے لیے کسی قدر نقصان دہ بھی خیال کیا ہے۔
دورِ حاضر میں غلامی کی صرف وہ صورت کسی حد تک ختم ہوئی ہے جو ازمنۂِ قدیم میں رائج تھی۔ غلامی ختم نہیں ہوئی۔ غلام ختم نہیں ہوئے۔ دنیا کے ہر شہر کی سڑکوں پر دن بھر دانے کی تلاش میں رینگتے ہوئے کیڑے اپنی آزادی کے بارے میں خوش فہمیاں تو رکھتے ہیں، آزادی نہیں رکھتے۔ اسلام کا جرم اگر ہے تو صرف یہ کہ اسلام نے انھیں خوش فہمیوں کا بھی شکار نہیں ہونے دیا۔ :)
اچھا؟؟
میں نے تو سنا تھا کہ آدمی ایک خدا کی اطاعت کرنے سے ہر قسم کی غلامی سے آزاد ہو جاتا ہے۔
 
Top