نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک خواب

ایک ہی خواب کئی بار یوں ہی دیکھا ہے میں نے
تو نے ساڑی میں اڑس لی ہیں مری چابیاں گھر کی
اور چلی آئی ہے بس یوں ہی مرا ہاتھ پکڑ کر
گھر کی ہر چیز سنبھالے ہوئے اپنائے ہوئے تو

تو مرے پاس مرے گھر پہ مرے ساتھ ہے سونوںؔ

میز پر پھول سجاتے ہوئے دیکھا ہے کئی بار
اور بستر سے کئی بار جگایا بھی ہے تجھ کو
چلتے پھرتے ترے قدموں کی وہ آہٹ بھی سنی ہے

گنگناتی ہوئی نکلی ہے غسل خانے سے جب بھی
اپنے بھیگے ہوئے بالوں سے ٹپکتا ہوا پانی
میرے چہرے پر چھڑک دیتی ہے تو سونوںؔ کی بچی

فرش پر لیٹ گئی ہے تو کبھی روٹھ کے مجھ سے
اور کبھی فرش سے مجھ کر بھی اٹھا یا ہے منا کر
تاش کے پتوں پہ لڑتی ہے کبھی کھیل میں مجھ سے
اور کبھی لڑتی بھی ایسے ہے کہ بس کھیل رہی ہے
اور آغوش میں ننھے کو۔۔۔۔۔

اور معلوم ہے جب دیکھا تھا یہ خواب تمہارا
اپنے بسترپہ میں اس وقت پڑا جاگ رہا تھا​
 
Top