پاکستان کی خوبصورت جھیلیں

ارے واہ!! زبردست یاز بھائی!! شیوسر جھیل کے کنارے ٹینٹ لگا کر وہاں رات بسر کی۔ پھر تو آپ تو قدرت کی رنگینیوں اور حُسن سے خوب خوب لطف اندوز ہوئے۔
لاریب بھائی انکی باتوں میں مت آنا یہ چاچے تارڑ کا سوشل میڈیائی تائیوانی ورژن ہیں-
 

یاز

محفلین
ارے واہ!! زبردست یاز بھائی!! شیوسر جھیل کے کنارے ٹینٹ لگا کر وہاں رات بسر کی۔ پھر تو آپ تو قدرت کی رنگینیوں اور حُسن سے خوب خوب لطف اندوز ہوئے۔
جی، اللہ کا کرم ہے کہ اس نے ایسے لمحات نصیب کئے۔ شیوسر کے علاوہ ہمیں شندور جھیل اور سیف الملوک کے کنارے بھی راستے گزارنے کا موقع نصیب ہوا۔ پہاڑی علاقے کی جھیلیں واقعی سحرانگیز ہوتی ہیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
لاریب بھائی انکی باتوں میں مت آنا یہ چاچے تارڑ کا سوشل میڈیائی تائیوانی ورژن ہیں-
عبداللہ بھائی!! ہم جانتے ہیں کہ گوگل میں ہر چیز کو کچھ زیادہ ہی تصوراتی بنا کر دکھایا جاتا ہے۔ لیکن بہر حال یہ بات بھی سچ ہے کہ شمالی علاقہ جات میں قدرتی حسن اور رنگینیوں کے جلوے ہر جا بکھرے نظر آتے ہیں اور اصل میں دیکھنے میں زیادہ حسین معلوم ہوتے ہیں۔
 

یاز

محفلین
کھدومی یا کھڈومی جھیل
یہ جھیل اتنی چھوٹی ہے کہ اس کو بھی زبردستی جھیل کے زمرے میں داخل کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ جھیل نہ صرف غیرمعمولی خوبصورت ہے، بلکہ اس کی لوکیشن بھی کچھ زیادہ ہی غیرمعمولی ہے۔ یہ تین اطراف سے تقریباً عمودی پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور بارشوں کے موسم میں اس میں پانی کی آمد آبشار کی شکل میں ہوتی ہے۔ کلرکہار سے اس جھیل تک پہنچنے کا راستہ کچھ یوں ہے کہ کلرکہار۔سرگودھا روڈ سے جابہ موڑ کی جانب مڑنے کی بجائے چمیل موڑ کی جانب مڑ جائیں اور نرسنگ پھوہار نامی آثارِ قدیمہ والی جگہ کے قریب گاڑی پارک کریں۔ وہاں سے تقریباً پون گھنٹے کی مشکل اترائی ہے۔ تب جا کے کھڈومی جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔
393537_304552146256943_118828831495943_965713_1189309646_n.jpg


393570_304551756256982_118828831495943_965708_895475055_n.jpg
 

زیک

مسافر
شمالی علاقوں کی جھیلوں تک ہائیکنگ، بیک پیکنگ اور کیمپنگ کی بات ہو رہی ہے تو یہ کام فیملی کے ساتھ ہو سکتا ہے؟
 

زیک

مسافر
کھدومی یا کھڈومی جھیل
یہ جھیل اتنی چھوٹی ہے کہ اس کو بھی زبردستی جھیل کے زمرے میں داخل کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ جھیل نہ صرف غیرمعمولی خوبصورت ہے، بلکہ اس کی لوکیشن بھی کچھ زیادہ ہی غیرمعمولی ہے۔ یہ تین اطراف سے تقریباً عمودی پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور بارشوں کے موسم میں اس میں پانی کی آمد آبشار کی شکل میں ہوتی ہے۔ کلرکہار سے اس جھیل تک پہنچنے کا راستہ کچھ یوں ہے کہ کلرکہار۔سرگودھا روڈ سے جابہ موڑ کی جانب مڑنے کی بجائے چمیل موڑ کی جانب مڑ جائیں اور نرسنگ پھوہار نامی آثارِ قدیمہ والی جگہ کے قریب گاڑی پارک کریں۔ وہاں سے تقریباً پون گھنٹے کی مشکل اترائی ہے۔ تب جا کے کھڈومی جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔
393537_304552146256943_118828831495943_965713_1189309646_n.jpg


393570_304551756256982_118828831495943_965708_895475055_n.jpg
اتنی خوبصورت نہ ہوتی تو اسے چھپڑ کہنا زیادہ مناسب تھا۔
 

یاز

محفلین
شمالی علاقوں کی جھیلوں تک ہائیکنگ، بیک پیکنگ اور کیمپنگ کی بات ہو رہی ہے تو یہ کام فیملی کے ساتھ ہو سکتا ہے؟
جی بالکل زیک بھائی! فیملی کے ساتھ بالکل جایا جا سکتا ہے۔ کسی بھی جگہ جانے میں کوئی خدشہ یا خطرہ نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو سن کے حیرانی ہوتی ہے، لیکن یہ سچ ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات پرامن ترین علاقہ ہیں۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم شمشال نامی انتہائی دور افتادہ مقام سے واپس ٹریک کرتے آ رہے تھے کہ پولینڈ کی ایک خاتون جس کے ساتھ صرف ایک مقامی گائیڈ تھا، وہ شمشال کی جانب جاتی دکھائی دی۔ اس سے پوچھا کہ بی بی کہاں کا ارادہ ہے، تو اس نے بتایا کہ شمشال پاس کا ٹریک کرنے کا ارادہ ہے۔ خیال رہے کہ ہم شمشال گاؤں سے واپس لوٹ رہے تھے جبکہ شمشال پاس وہاں سے بھی مزید ہفتہ بھر آگے کا ٹریک تھا۔
 

زیک

مسافر
جی بالکل زیک بھائی! فیملی کے ساتھ بالکل جایا جا سکتا ہے۔ کسی بھی جگہ جانے میں کوئی خدشہ یا خطرہ نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو سن کے حیرانی ہوتی ہے، لیکن یہ سچ ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات پرامن ترین علاقہ ہیں۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم شمشال نامی انتہائی دور افتادہ مقام سے واپس ٹریک کرتے آ رہے تھے کہ پولینڈ کی ایک خاتون جس کے ساتھ صرف ایک مقامی گائیڈ تھا، وہ شمشال کی جانب جاتی دکھائی دی۔ اس سے پوچھا کہ بی بی کہاں کا ارادہ ہے، تو اس نے بتایا کہ شمشال پاس کا ٹریک کرنے کا ارادہ ہے۔ خیال رہے کہ ہم شمشال گاؤں سے واپس لوٹ رہے تھے جبکہ شمشال پاس وہاں سے بھی مزید ہفتہ بھر آگے کا ٹریک تھا۔
بہت سال پہلے کی بات ہے جب ہم گئے تھے مگر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شمالی علاقہ جات میں لوگ سیاح خواتین کو ایسے نہیں گھورتے جیسے باقی پاکستان میں ہوتا ہے۔

دوسری طرف پچھلے کچھ سالوں میں غیرملکی کوہ پیماؤں کو قتل کیا گیا تھا اور کئی بار شیعوں کو بھی ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
 

arifkarim

معطل

یاز

محفلین
بہت سال پہلے کی بات ہے جب ہم گئے تھے مگر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شمالی علاقہ جات میں لوگ سیاح خواتین کو ایسے نہیں گھورتے جیسے باقی پاکستان میں ہوتا ہے۔

دوسری طرف پچھلے کچھ سالوں میں غیرملکی کوہ پیماؤں کو قتل کیا گیا تھا اور کئی بار شیعوں کو بھی ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
جی بالکل! کم از کم دو دہشت گردی کی بڑی وارداتیں ہوئی ہیں۔ ایک نانگاپربت کے دیامیر بیس کیمپ میں اور چند سال قبل فیئری میڈوز پہ چند سیاحوں کا قتل بھی ہوا تھا۔ لیکن ایسے جرائم سے تو دنیا کی کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ بحیثیتِ مجموعی شمالی علاقہ جات میں امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے اسی امن و امان کے قائم رہنے سے مقامی لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
فرقہ وارانہ فسادات یا جھگڑوں سے بھی سیاحتی ایکٹیوٹی کو زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ میں نے گزشتہ مراسلے میں ٹریکنگ کے جس واقعے کا ذکر کیا تھا۔ انہی دنوں میں ہی گلگت میں فرقہ وارانہ جھگڑے ہوئے تھے اور ہمیں گلگت میں پولیس زیادہ اور عام آدمی کم دکھائی دیتے تھے۔ تاہم ہنزہ اور دیگر جگہوں پہ ملکی و غیرملکی سیاحوں کی سرگرمی معمول کے مطابق ہی تھی۔
 

یاز

محفلین
سوائیک جھیل (کھنڈوعہ یا کھنڈوئی جھیل بھی کہلاتی ہے)
یہ جھیل کلر کہار سے 10 کلومیٹر کی دوری پر کھنڈوعہ نامی گاؤں کے نزدیک ہے۔ کھنڈوعہ گاؤں موٹروے کے کافی قریب واقع ہے، لیکن نزدیکی ترین انٹرچینج کلرکہار میں ہے تو عموماً وہیں سے واپس کھنڈوعہ آنا پڑتا ہے۔ کھنڈوعہ سے کچھ آگے گاڑی پہ جانے کے بعد 15 منٹ ی آسان واک کر کے اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ یہ بھی ایک چھوٹی سی جھیل ہے اور اس کا پانی کسی حد تک کھڈومی جھیل سے ہی مشابہ ہے، تاہم کھڈومی جھیل بالکل عمودی پہاڑوں میں گھری ہونے کی وجہ سے الگ انفرادیت رکھتی ہے۔
1184011d1368100384-need-guidance-visit-swaik-lake-katas-temples-began-wali-ruins-kanhati-water-fal-thandoai_116.jpg

11082768_1567704906831225_1987819621_n.jpg
 

یاز

محفلین
سملی ڈیم جھیل
سملی ڈیم اسلام آباد کو پانی کی سپلائی پہنچانے کے لئے دریائے سواں پر بنایا گیا ہے۔ اسلام آباد کے نواحی قصبے بارہ کہو سے ایک سڑک دائیں جانب کو نکلتی ہے۔اسی سڑک پہ کچھ کلومیٹر کے سفر کے بعد سملی ڈیم پہنچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کہوٹہ روڈ کی جانب سے بھی سملی ڈیم جایا جا سکتا ہے۔
1310187133_9e53629470_o.jpg


DSC_0622.jpg
 

یاز

محفلین
واپس آزاد کشمیر چلتے ہیں
چِٹا کھٹا جھیل
یہ جھیل کشمیر کی دورافتادہ وادیء شونتر میں واقع ہے۔ 4100 میٹر بلند اس جھیل تک جانا اتنا آسان نہیں، اس لئے کم ہی لوگ اس کی ٹریکنگ کی ہمت کرتے ہیں۔ کیل سے کچھ آگے بذیعہ جیپ جانے کے بعد تقریباً دو دن کی مشکل ٹریکنگ کے بعد اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ رتی گلی اور دودی پت سر جھیلوں کی طرح اس جھیل کا محلِ وقوع بھی انتہائی خوبصورت ہے۔
chittakatha1.jpg


1024px-Lake_of_Chitta_Khatta%2C_Kashmir.jpg
 
Top