فاتح

لائبریرین
اگر شعر کی بجائے گانے لکھنے کی اجازت ہو تو ایک ہی گانے میں سال کے بارہ مہینے نمٹ جاتے ہیں۔۔۔
تُو میکے مت جئیو :laughing:
 

سعادت

تکنیکی معاون
بچپن میں (غالباً دوسری جماعت میں) موسموں کے اوپر ایک نظم پڑھی تھی، جو کچھ یوں تھی (اگر میری یادداشت درست ہے تو :) ) :

بچو سال کے موسم چار
گرمی، سردی، خزاں، بہار
گرمی میں آتا ہے پسینہ
ہر کوئی چاہے پانی پِینا
کچھ دن رہتی ہے برسات
گیلی ہر شے اور ہر پات
خزاں میں پتّے جھڑتے ہیں
باغ اجڑنے لگتے ہیں
سردی میں سب کانپتے ہیں
منہ رضائی سے ڈھانپتے ہیں
سب سے پیارا موسم بہار
پھولوں پہ لاتا ہے نکھار

:)
 

تجمل حسین

محفلین
ایسے اشعار جن میں موسموں اور مہینوں کے نام آئیں۔

شرط لکھ دیں کہ دسمبر کے علاوہ
مہینوں کے دنوں کی تعداد یاد رکھنے کے لیے ہمیں بچپن میں اساتذہ نے ایک شعر یاد کروایا تھا جو آج تک نہیں بھولے۔

30 ستمبر کے۔۔۔۔اپریل جون نومبر کے
باقی سب کے 1 اور 30
جب لیپ کا سال آئے فروری میں 1 اور بڑھائے
:)
 
مہینوں کے دنوں کی تعداد یاد رکھنے کے لیے ہمیں بچپن میں اساتذہ نے ایک شعر یاد کروایا تھا جو آج تک نہیں بھولے۔

30 ستمبر کے۔۔۔۔اپریل جون نومبر کے
باقی سب کے 1 اور 30
جب لیپ کا سال آئے فروری میں 1 اور بڑھائے
:)
یہ شعر تھا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ساون بھادوں ساٹھ ہی دن ہیں، پھر وہ رت کی بات کہاں​
اپنے اشک مسلسل برسیں اپنی سی برسات کہاں
ابنِ انشا​
 

جاسمن

لائبریرین
وہ تو ہیں، مگر دسمبر سے تنگ آیا ہوا ہوں. :p
درست کہتے ہیں۔ جب دسمبر آتا ہے تو موبائل پیغامات سے بھر جاتا ہے۔ اب تو ایسا لگنے لگا تھا کہ عید سے بھی زیادہ دسمبر پہ اشعار اور نظمیں آیا کریں گی۔
میں نے تو اس دسمبر میں جو بھی کام ہوتا کسی سے ۔۔۔۔۔۔اسے کہہ دو دسمبر آگیا ہے۔۔۔۔اسے کہہ دو دسمبر جا رہا ہے۔۔۔اب تو ادھار واپس دے دے۔۔۔۔اسے کہہ دو اُس کا سگا دسمبر چلا گیا ہے۔۔۔۔اب ہماری مرضی جو مرضی کریں۔۔۔
 
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تیرا خیال بھی
مجھ کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی


پرویں شاکر

غالباً سردیوں کا موسم تھا :D
 
Top