حسان خان
لائبریرین
تاجکستان کی قومی کرنسی کا نام 'سامانی' ہے جو کہ سامانی سلطنت کے نام پر رکھی گئی ہے۔ ایک سامانی سو دِرم کے مساوی ہے۔
منبعِ تصاویر
پچھلا حصہ: پامیری پہاڑ
پانچ درم
اگلا حصہ: ارباب ثقافتی مرکز، دوشنبہ
پچھلا حصہ: پچھلی صدی کے تاجک شاعر مرزا ترسون زادہ کا مقبرہ
بیس درم
اگلا حصہ: پارلیمانی عمارت کا اندرونی حصہ
پچھلا حصہ: کوہستانی راستہ
پچاس درم
اگلا حصہ: سامانی سلسلے کے عظیم حکمران امیر اسماعیل سامانی کا نقش
پچھلا حصہ: کوہستانی وادی اور راستہ
(تاجک قوم کے تکامل میں جن دو عناصر - فارسی زبان اور سنی اسلام - نے بنیادی کردار ادا کیا ہے اُن کا نقطۂ اتصال اور نقطۂ عروج سامانی سلطنت تھا۔ اسی لیے جدید تاجکستان میں سامانی سلطنت اور اسماعیل سامانی سے بڑے رومانی جذبات وابستہ ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ تاجکستان کی کرنسی ہی سامانی سلطنت کے نام پر ہے۔)
ایک سامانی
اگلا حصہ: تاجک شاعر مرزا ترسون زادہ
پچھلا حصہ: قومی بینک کی عمارت، دوشنبہ
تین سامانی
اگلا حصہ: پچھلی صدی کے تاجک سیاسی رہنما شیرین شاہ شاہ تیمور
پچھلا حصہ: مجلسِ عالی کی عمارت، دوشنبہ
پانچ سامانی
اگلا حصہ: بابائے ادبیاتِ تاجک استاد صدرالدین عینی
پچھلا حصہ: آدم الشعراء ابوعبداللہ جعفر بن محمد رودکی سمرقندی کا مقبرہ
(استاد صدرالدین عینی نے وسطی ایشیا کا پہلا فارسی ناول 'آدینہ' لکھ کر جدید تاجک ادب کی بنیاد ڈالی تھی۔ وہ فارسی اور ازبک ترکی دونوں پر یکساں عبور رکھتے تھے اور اُنہوں نے اپنی بہت سی کتابیں دونوں زبانوں میں لکھی ہیں۔ ان کا تعلق بخارا سے تھا اس لیے ان کی اکثرتحاریر ایرانی فارسی سے مختلف بخارائی لہجے کی فارسی میں تحریر کی گئی ہیں۔)
دس سامانی
اگلا حصہ: صوفی بزرگ، فارسی شاعر اور کشمیر میں اسلام اور فارسی اسلامی تمدن پھیلانے والی شخصیت میر سید علی ہمدانی
پچھلا حصہ: میر سید علی ہمدانی کا کولاب میں واقع مقبرہ اور اُن کا ایک فارسی قطعہ
هر که ما را یاد کرد ایزد مر او را یار باد
هر که ما را خوار کرد از عمر برخوردار باد
هر که اندر راهِ ما خاری فکند از دشمنی
هر گلی از باغِ وصلش بشکفد بیخار باد
در دو عالم نیست ما را با کسی گرد و غبار
هر که ما را رنجه دارد، راحتش بسیار باد
(جس نے بھی ہمیں یاد کیا خدا اُس کا یار ہو۔۔ جس نے بھی ہمیں خوار کیا وہ لمبی عمر سے بہرہ ور ہو۔۔ جس نے بھی دشمنی میں ہماری راہ میں کانٹے بچھائے اُس کے باغِ وصل کا ہر پھول کانٹے کے بغیر کھِلے۔۔ دو عالم میں ہمیں کسی کے ساتھ بھی پرخاش نہیں ہے۔۔۔ جو بھی ہمیں رنج دیتا ہے، اُس کی راحت افزوں ہو۔)
بیس سامانی
اگلا حصہ: قرونِ وسطیٰ کے فلسفی ابوعلی ابنِ سینا
پچھلا حصہ: دوشبنہ سے پندرہ کلومیٹر مغرب میں واقع قصبے 'حصار' کا پرانا قلعہ
پچاس سامانی
اگلا حصہ: مؤرخ اور شرق شناس باباجان غفوروف اور اُن کی کتاب 'تاجکان'
پچھلا حصہ: ابنِ سینا چائے خانہ، دوشنبہ
جاری ہے۔۔۔
منبعِ تصاویر
ایک درم
اگلا حصہ: صدرالدین عینی تماشاخانہپچھلا حصہ: پامیری پہاڑ
پانچ درم
اگلا حصہ: ارباب ثقافتی مرکز، دوشنبہ
پچھلا حصہ: پچھلی صدی کے تاجک شاعر مرزا ترسون زادہ کا مقبرہ
بیس درم
اگلا حصہ: پارلیمانی عمارت کا اندرونی حصہ
پچھلا حصہ: کوہستانی راستہ
پچاس درم
اگلا حصہ: سامانی سلسلے کے عظیم حکمران امیر اسماعیل سامانی کا نقش
پچھلا حصہ: کوہستانی وادی اور راستہ
(تاجک قوم کے تکامل میں جن دو عناصر - فارسی زبان اور سنی اسلام - نے بنیادی کردار ادا کیا ہے اُن کا نقطۂ اتصال اور نقطۂ عروج سامانی سلطنت تھا۔ اسی لیے جدید تاجکستان میں سامانی سلطنت اور اسماعیل سامانی سے بڑے رومانی جذبات وابستہ ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ تاجکستان کی کرنسی ہی سامانی سلطنت کے نام پر ہے۔)
ایک سامانی
اگلا حصہ: تاجک شاعر مرزا ترسون زادہ
پچھلا حصہ: قومی بینک کی عمارت، دوشنبہ
تین سامانی
اگلا حصہ: پچھلی صدی کے تاجک سیاسی رہنما شیرین شاہ شاہ تیمور
پچھلا حصہ: مجلسِ عالی کی عمارت، دوشنبہ
پانچ سامانی
اگلا حصہ: بابائے ادبیاتِ تاجک استاد صدرالدین عینی
پچھلا حصہ: آدم الشعراء ابوعبداللہ جعفر بن محمد رودکی سمرقندی کا مقبرہ
(استاد صدرالدین عینی نے وسطی ایشیا کا پہلا فارسی ناول 'آدینہ' لکھ کر جدید تاجک ادب کی بنیاد ڈالی تھی۔ وہ فارسی اور ازبک ترکی دونوں پر یکساں عبور رکھتے تھے اور اُنہوں نے اپنی بہت سی کتابیں دونوں زبانوں میں لکھی ہیں۔ ان کا تعلق بخارا سے تھا اس لیے ان کی اکثرتحاریر ایرانی فارسی سے مختلف بخارائی لہجے کی فارسی میں تحریر کی گئی ہیں۔)
دس سامانی
اگلا حصہ: صوفی بزرگ، فارسی شاعر اور کشمیر میں اسلام اور فارسی اسلامی تمدن پھیلانے والی شخصیت میر سید علی ہمدانی
پچھلا حصہ: میر سید علی ہمدانی کا کولاب میں واقع مقبرہ اور اُن کا ایک فارسی قطعہ
هر که ما را یاد کرد ایزد مر او را یار باد
هر که ما را خوار کرد از عمر برخوردار باد
هر که اندر راهِ ما خاری فکند از دشمنی
هر گلی از باغِ وصلش بشکفد بیخار باد
در دو عالم نیست ما را با کسی گرد و غبار
هر که ما را رنجه دارد، راحتش بسیار باد
(جس نے بھی ہمیں یاد کیا خدا اُس کا یار ہو۔۔ جس نے بھی ہمیں خوار کیا وہ لمبی عمر سے بہرہ ور ہو۔۔ جس نے بھی دشمنی میں ہماری راہ میں کانٹے بچھائے اُس کے باغِ وصل کا ہر پھول کانٹے کے بغیر کھِلے۔۔ دو عالم میں ہمیں کسی کے ساتھ بھی پرخاش نہیں ہے۔۔۔ جو بھی ہمیں رنج دیتا ہے، اُس کی راحت افزوں ہو۔)
بیس سامانی
اگلا حصہ: قرونِ وسطیٰ کے فلسفی ابوعلی ابنِ سینا
پچھلا حصہ: دوشبنہ سے پندرہ کلومیٹر مغرب میں واقع قصبے 'حصار' کا پرانا قلعہ
پچاس سامانی
اگلا حصہ: مؤرخ اور شرق شناس باباجان غفوروف اور اُن کی کتاب 'تاجکان'
پچھلا حصہ: ابنِ سینا چائے خانہ، دوشنبہ
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: