ادب دوست
معطل
مجھے خود اپنی ہستی کَھل رہی ہے
مرے سینے میں دوزخ پَل رہی ہے
مرے پائے عمل کے سامنے تو
مرے خوابوں ہی کی دلدل رہی ہے
یہ کنکر جھیل میں پھینکا تھا لیکن
بہت کچھ سوچ میں ہلچل رہی ہے
مجھے بھی سوچنا پڑتا ہے ویسے
وہی جیسے روایت چل رہی ہے
ملے گی اوڑھ کے صحرا کی چادر
جو دھرتی اب تلک جل تھل رہی ہے
خدا معلوم اب انجام کیا ہو
ابھی تک تو کہانی چل رہی ہے
کسک دل میں رہی صدیوں ہمارے
اگرچہ آرزو کچھ پل رہی ہے
مرے سینے میں دوزخ پَل رہی ہے
مرے پائے عمل کے سامنے تو
مرے خوابوں ہی کی دلدل رہی ہے
یہ کنکر جھیل میں پھینکا تھا لیکن
بہت کچھ سوچ میں ہلچل رہی ہے
مجھے بھی سوچنا پڑتا ہے ویسے
وہی جیسے روایت چل رہی ہے
ملے گی اوڑھ کے صحرا کی چادر
جو دھرتی اب تلک جل تھل رہی ہے
خدا معلوم اب انجام کیا ہو
ابھی تک تو کہانی چل رہی ہے
کسک دل میں رہی صدیوں ہمارے
اگرچہ آرزو کچھ پل رہی ہے