تجمل حسین

محفلین
ساہیوال۔
ساہیوال میں دیوارِ مہربانی ٹینکی والا چوک میں بنائی گئی ہے۔ دیوار مہربانی کا آغاز 14 فروری کو ہوا۔

1455468873-12499289-1255573221126352-473521612-o.jpg

news-1455618442-5681_large.jpg
 

حسیب

محفلین
"عالمی شہرت یافتہ پاکستان کے سرفہرست ماڈل و معروف اداکار احسن خان نے کراچی کے قلب صدر تاج کمپلیکس کےسامنے ایم اے جناح روڈ پر دیوار مہربان کی بنیاد ڈالی۔"
اس ماخذ کے مطابق پاکستان میں پہلی دیوار مہربانی کی بنیاد 25 جنوری کو مولوی تمیز الدین روڈ کراچی پہ ایک لکچرار عصمت نے رکھی
 

زیک

مسافر
کیا کسی نے اس دیوارِ مہربانی کے پھیلنے پر تجزیہ کیا ہے کہ یہ کہاں، کیسے، کب شروع ہوئی اور کس طرح پھیلی وغیرہ؟
 
میرے خیال میں دنیا کا پہلا لین دین دھاتوں پر مبنی اکائی کی بجائے "بارٹر" تھا یعنی چیز کے بدلے چیز اور یہ لین دین چاندی سونے کے سکے اور کاغذی نوٹوں کے بعد بھی سینکڑوں ہزاروں سال تک جاری رہا۔ بہت پرانی بات نہیں ہے، برصغیر کے دیہاتوں میں ہنر کار یعنی لوہار ترکھان وغیرہ زمینداروں کو ہل اور دوسری چیزیں بنا کر دیتے تھے اور فصل کی کٹائی پر بجائے کچھ نقد دینے کے زمیندار ان کو فصل میں سے حصہ دے دیتے تھے۔
بلوچستان کے کچھ علاقے جو میں گهوم سکا وہاں اب بهی بارٹر سسٹم رائج ہے۔ میں نے خود خشک دودھ دے کر مرغیاں خریدی ہیں۔
رہی بات برصغیر کے زمینداروں کی تو یہ سلسلہ اب بهی جاری و ساری ہے۔
 
پہلے تویہ دیوار خود ایک قبضہ گیری ہے۔ کس کی دیوار پر دادا جی کی فاتحہ پڑھی جارہی ہے
پھر لاکھوں کی ابادی کے شہر میں دس بارہ کپڑے اس پر اتنا شو اف۔
یہ صرف سستی شہرت کی باتیں ہیں
خوش قسمتی سے پاکستان کے عوام کروڑوں روپے کی خیرات روز کرتے ہیں مگر کوئی شہرت گیری نہیں چاہتا
 

تجمل حسین

محفلین
پہلے تویہ دیوار خود ایک قبضہ گیری ہے۔ کس کی دیوار پر دادا جی کی فاتحہ پڑھی جارہی ہے
لیکن یہاں فاتحہ خوانی کون کررہا ہے؟ اور یہاں بھی میرے خیال میں شہرت گیری نہیں ہے۔ کیونکہ آپ چپکے سے بھی کپڑے رکھ سکتے ہیں اور لے جا سکتے ہیں۔ کوئی نہیں روکے گا۔ :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
واہ، زبردست!
بہت خوشی ہوئی یہ جان کر کہ ہمارے ملک میں بھی یہ سلسلہ اتنی بہت سی جگہوں پر آغاز ہو چکا ہے۔ کتنا اچھا ہو اگر ہر شہر ہر گاؤں میں ایسا ہو جائے۔
 
Top