غالب اور روزہ

شاعر بدنام

محفلین
مرزا غالب اپنے روزہ دار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے لکھتے ہیں :
"دھوپ بہت تیز ہے۔ روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلاتا رہتا ہوں۔ کبھی پانی پی لیا ، کبھی حقہ پی لیا ، کبھی کوئی روٹی کا ٹکڑا کھا لیا۔ یہاں کے لوگ عجب فہم رکھتے ہیں۔ میں تو روزہ بہلاتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تُو روزہ نہیں رکھتا۔ یہ نہیں سمجھتے کہ روزہ نہ رکھنا اور روزہ بہلانا اور بات ہے۔"
 

ماظق

محفلین
کیا خبر بعد از مرگ روزہ کس طرح سے غالب کو بہلاتا ھو گا؟
نوٹ!میں یہ اسلامی نقطہ نظر سے لکھ رھا ھوں ۔
اللہ تعالٰی غالب سمیت تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔آمین
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا خبر بعد از مرگ روزہ کس طرح سے غالب کو بہلاتا ھو گا؟
نوٹ!میں یہ اسلامی نقطہ نظر سے لکھ رھا ھوں ۔
اللہ تعالٰی غالب سمیت تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔آمین

ماظق بھائی روزہ تو میں بھی بہلاتا ہوں۔ ;) لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمیں صرف روزے اور نماز کی ہی فکر ہے۔ یعنی ہم نے اسلام کو روزے اور نماز تک محدود کر لیا ہے۔ جبکہ اسلام زندگی کا ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ باقی تمام گناہِ صغیرہ و کبیرہ ہم سب بے دھڑک کرتے رہتے ہیں۔ :) غالب دیکھیے کتنا عظیم آدمی تھا کہ اس نے اپنے گناہوں پر کبھی پردہ نہیں ڈالا اور وہ بھی ایسے گناہ جو اس کے ذاتی گناہ تھے۔ کبھی جھوٹ نہیں بولا کبھی کسی کو اس شخص نے دغا اور فریب نہیں دیا۔ کبھی کسی کا حق نہیں مارا۔ کبھی مسلمان قوم میں فساد برپا نہیں کیا۔ :)
 

ماظق

محفلین
قبلہ آپ صحیح فرما رھے ھیں ،ھم میں سے زیادہ تر واقعی حج ،نماز،روزے کو اپنی زندگی کا جزو لازم بنا لیتے ھیں لیکن سلام کے بتائے ھوئے اطوار نہیں اپناتے،نہ ہی ان عبادات کا فلسفہ سمجھنے کی کوشش کرتے ھیں بس مشین کی طرح ان احکامات کی پیروی کرتے ھیں اور سمجھتے ھیں کا فرض پورا ھو گیا ۔
میں نے غالب پر اس حوالے سے بات نہیں کی تھی،میرے نزدیک غالب ان بہت سو مسلمانوں سے بہت بہتر ھیں جو دکھاوے کی عبادت کرتے ھیں ۔ غالب سے اختلاف دوسرے حوالے سے ھے،ان کی اکثر باتوں یا اشعار میں سلام سے بیزارگی کا شائبہ ہوتا ھے،ممکن ھے یہ بیزارگی ایسے مسلمانوں کے ساتھ ھو یا ان کی وجہ سے ھو ۔
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ھے

ماظق بھائی روزہ تو میں بھی بہلاتا ہوں۔ ;) لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمیں صرف روزے اور نماز کی ہی فکر ہے۔ یعنی ہم نے اسلام کو روزے اور نماز تک محدود کر لیا ہے۔ جبکہ اسلام زندگی کا ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ باقی تمام گناہِ صغیرہ و کبیرہ ہم سب بے دھڑک کرتے رہتے ہیں۔ :) غالب دیکھیے کتنا عظیم آدمی تھا کہ اس نے اپنے گناہوں پر کبھی پردہ نہیں ڈالا اور وہ بھی ایسے گناہ جو اس کے ذاتی گناہ تھے۔ کبھی جھوٹ نہیں بولا کبھی کسی کو اس شخص نے دغا اور فریب نہیں دیا۔ کبھی کسی کا حق نہیں مارا۔ کبھی مسلمان قوم میں فساد برپا نہیں کیا۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
قبلہ آپ صحیح فرما رھے ھیں ،ھم میں سے زیادہ تر واقعی حج ،نماز،روزے کو اپنی زندگی کا جزو لازم بنا لیتے ھیں لیکن سلام کے بتائے ھوئے اطوار نہیں اپناتے،نہ ہی ان عبادات کا فلسفہ سمجھنے کی کوشش کرتے ھیں بس مشین کی طرح ان احکامات کی پیروی کرتے ھیں اور سمجھتے ھیں کا فرض پورا ھو گیا ۔
میں نے غالب پر اس حوالے سے بات نہیں کی تھی،میرے نزدیک غالب ان بہت سو مسلمانوں سے بہت بہتر ھیں جو دکھاوے کی عبادت کرتے ھیں ۔ غالب سے اختلاف دوسرے حوالے سے ھے،ان کی اکثر باتوں یا اشعار میں سلام سے بیزارگی کا شائبہ ہوتا ھے،ممکن ھے یہ بیزارگی ایسے مسلمانوں کے ساتھ ھو یا ان کی وجہ سے ھو ۔
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ھے

ماظق بھائی ہر بڑا دانشور اس گو مگو کی کیفیت کا شکار رہتا ہے۔ ایسے اشعار تو آپ کو اقبال کے ہاں بھی نظر آجائیں گے جس میں اسلام سے بغاوت دکھائی دیتی ہے۔ لیکن یہاں اقبال کا ذکر محل نظر نہیں۔ یہاں صرف غالب کے وہ اشعار نقل کر رہا ہوں جو انہوں نے اپنے عقائد کے سلسلے میں رقم کئے ہیں۔

جن لوگوں کو ہے مجھ سے عداوت گہری
کہتے ہیں مجھے وہ رافضی و دہری
دہری کیونکر ہو جو کہ ہووے صوفی؟
شیعی کیونکر ہو ماوراءالنہری
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی ایک طالب علمانہ سوال .کیا .اس میں تضاد نہیں لگ رہا ...کیونکے پوشیدہ ولی میں عمل کافرانہ کیسے ہوسکتا ہے ...؟
یہ شاعری ہے بھائی ۔ اور یہی آپ کے سوال کا جواب ہے۔ :)
دلیل اس کی یہ ہے کہ آپ کو جواب بھی شاعری میں دیا جارہا ہے۔
اکمل زیدی صاحب
 

اکمل زیدی

محفلین
یہ شاعری ہے بھائی ۔ اور یہی آپ کے سوال کا جواب ہے۔ :)
دلیل اس کی یہ ہے کہ آپ کو جواب بھی شاعری میں دیا جارہا ہے۔
اکمل زیدی صاحب
جی سمجھ اگائی ...اگر بات بے سروپہ ہو اور کسی اچھے شعر کی شکل میں ہو تو اس کی بنت کی خوبصورتی پر غور کریں صرف :)
 

محمد وارث

لائبریرین
جی سمجھ اگائی ...اگر بات بے سروپہ ہو اور کسی اچھے شعر کی شکل میں ہو تو اس کی بنت کی خوبصورتی پر غور کریں صرف :)
بات صرف اتنی نہیں ہے زیدی صاحب اور غالب کا مصرع ہر گز بے سر و پا نہیں ہے۔، کچھ ملامتی صوفی بھی ہوتے ہیں، وہ کھلم کھلا "کافرانہ" اعمال کرتے ہیں تا کہ لوگ ان کو ملامت کریں تا کہ ان کی "ولایت" پوشیدہ رہے، غالب کے مصرعے کو اس تناظر میں بھی دیکھیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک بات یاد آ گئی، "بے سر و پا" ہی سہی لیکن ملامتی صوفیوں پر کچھ روشنی ڈالے گی۔ ایک بزرگ تھے مشہور، ایک بار کسی شہر میں اُن کے پہنچنے کا چرچا ہوا تو ایک خلقت جمع ہو گئی استقبال کے لیے۔ انہوں نے دُور سے لوگوں کو دیکھا، رمضان کا مہینہ تھا، قریب آئے تو اپنے خرقے سے شراب کی بوتل نکال کر پینے لگے، لوگوں نے عین رمضان میں شراب پیتے دیکھا تو تف تف کرنے لگے۔ ایک مرید خاص نے پوچھا، جناب یہ کیا؟ کہنے لگے، ضعیف ہوں، مسافر ہوں، روزہ مجھ پر ویسے ہی فرض نہیں ہے، اور یہ شراب کی بوتل جو تم دیکھ رہے ہو اس میں فقط پانی ہے۔ یہ حرکت اس وجہ سے کی کہ لوگ مجھے ولی اللہ نہ سمجھیں اور میرا نفس قابو میں رہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
بات صرف اتنی نہیں ہے زیدی صاحب اور غالب کا مصرع ہر گز بے سر و پا نہیں ہے۔، کچھ ملامتی صوفی بھی ہوتے ہیں، وہ کھلم کھلا "کافرانہ" اعمال کرتے ہیں تا کہ لوگ ان کو ملامت کریں تا کہ ان کی "ولایت" پوشیدہ رہے، غالب کے مصرعے کو اس تناظر میں بھی دیکھیے۔
بڑے لوگوں کی بڑی باتیں ... :)
 
Top