عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت

نایاب

لائبریرین
بھائی آپ کے مذکورہ مراسلے میں آپ کہہ رہے ہیں کہ "میں مسلم تو کافر" سامنے آنے سے ہدایت کا راستہ مسدود ہو جاتا ہے ۔۔ جبکہ اسی عبارت سے اوپری عبارت میں آپ بھی وہی طرز عمل اختیار کیے ہوئے۔۔ کہ اہل علم کے نزدیک بدعت یا حرام کے بارے صحیح سے جان لینے کے بعد بھی اسی روش پر قائم رہنا کفر کی ہی شکل ہے ۔۔ اور آپ کے نزدیک سیدنا احمد رسول عربی کی ولادت کا دن نہ منانے والے بدعتی اور گمراہ ہیں باوجود اس کے کہ اس سے متعلق آپ احباب کی طرف سے حق پیش کیا جا چکا ۔۔۔ اس لیے پھر آخری عبارت آپ کی پہلی عبارت سے میل نہیں کھاتی اس لیے آپ کی درمیانی عبارت کی اثر آفرینی کا کیا ہو گا ؟

وسلام
السلام علیکم
میرے محترم طالوت بھائی
سدا خوش رہیں آمین
میرے پیراگراف کو ذرا غور سے پڑھ کر سمجھیے گا ۔
انشااللہ میرا نکتہ نظر سمجھ جائیں گے ۔
اور عرض ہے کہ
" نقل کفر کفر نا باشد "
اورمیرے بھائی میں تو خود اک گناہ گار انسان ہوں ۔
اور کلمہ طیبہ پڑھ کر بحیثیت مسلمان اللہ سے استغفار کرتا ہوں ۔
کہ سنا پڑھا ایسا ہی ہے کہ : " اللہ کی رحمت اس کے غضب سے کہیں زیادہ ہے "
مجھے یہ حق حاصل نہیں کہ میں کسی کے لیئے کفر کا فتوی دوں ۔
امت وسطی سے نسبت ہے اور وسط کی راہ ہی بہتر
دلوں کا حال تو رب ہی جانے
اللہ تعالی سدا آپ کو اپنی رحمتوں سے نوازے آمین
نایاب
 

ابو کاشان

محفلین
عارف بھائی جب خرم بھائی نے ساقی بھائی کو کہہ دیا کہ "میرے دھاگے سے اپنی تحریریں نکال دیں" تو ابو کاشان سے بھی یہی کہیں گے نا اسلئے وہ پہلے سے ہی "ہوشیار" ہورہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بٹیا رانی اب آپ جیسی عام سی عقل ہر ذہین فطین اور ایکسٹرا جینیئس کے پاس تو نہیں ہے نا۔
 

خرم

محفلین
طالوت بھیا۔ دینے والے کی رحمت کا جب کوئی کنار نہیں تو کیوں ایسی بات کی جائے۔ وہ مالک الملک ہے، جس مرضی حرکت پر جو مرضی عطا فرمائے۔ کوئی روکنے والا ہے اسے؟ وہ تو اتنا دیالو ہے کہ کُتے کو پانی پلانے پر تمام عمر کے گناہ معاف کردے روزہ تو بہت بڑی بات ہے۔ اور ویسے بھی معاملہ تو اس کے رحمت پر طے ہونا ہے۔ اپنے اعمال تو بس اسی قابل ہیں کہ مُنہ پر دے مارے جائیں۔
 

arifkarim

معطل
طالوت بھیا۔ دینے والے کی رحمت کا جب کوئی کنار نہیں تو کیوں ایسی بات کی جائے۔ وہ مالک الملک ہے، جس مرضی حرکت پر جو مرضی عطا فرمائے۔ کوئی روکنے والا ہے اسے؟ وہ تو اتنا دیالو ہے کہ کُتے کو پانی پلانے پر تمام عمر کے گناہ معاف کردے روزہ تو بہت بڑی بات ہے۔ اور ویسے بھی معاملہ تو اس کے رحمت پر طے ہونا ہے۔ اپنے اعمال تو بس اسی قابل ہیں کہ مُنہ پر دے مارے جائیں۔

کُتے کو پانی پلانا بھی تو "ایک" عمل ہے!
 

arifkarim

معطل
سمجھ نہیں پایا آپ کی بات؟

آپنے اوپر فرمایا کہ انسان کے اعمال منہ پر مارے جانے کے مترادف ہیں۔ اسکے باوجود خدا تعالیٰ ایک "چھوٹے سے عمل" کہ ایک کتے کو پانی پلانے پر عمر بھر کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ مطلب یہ خدا کی مرضی ہے کہ کونسا عمل قبول کرے اور کونسا نہ کرے!
 

علی ذاکر

محفلین
طالوت بھیا۔ دینے والے کی رحمت کا جب کوئی کنار نہیں تو کیوں ایسی بات کی جائے۔ وہ مالک الملک ہے، جس مرضی حرکت پر جو مرضی عطا فرمائے۔ کوئی روکنے والا ہے اسے؟ وہ تو اتنا دیالو ہے کہ کُتے کو پانی پلانے پر تمام عمر کے گناہ معاف کردے روزہ تو بہت بڑی بات ہے۔ اور ویسے بھی معاملہ تو اس کے رحمت پر طے ہونا ہے۔ اپنے اعمال تو بس اسی قابل ہیں کہ مُنہ پر دے مارے جائیں۔

میرے پاس تو دو کتے تھے میں نے ان کو تین سال تک پانی بھی اور روٹی بھی کھلائ ہے اس لحاظ سے تو میری سات پشتوں کے گناہ معاف ہو گئے:eek:

آرے بھائ اللہ کے رحمت کے کچھ قانون ہیں عمال ہیں جن کے باعث وہ نازل ہوتی ہے اور انصاف کے ساتھ ہوتی ہے!
ماسلام
 

خرم

محفلین
عارف بھیا بالکل اعمال کی قبولیت یا ناقبولیت کا انحصار صرف رب کریم کی رحمت پر ہے اور کسی بھی عمل کی قبولیت کی کوئی کسوٹی نہیں سوائے اس کے کہ آپ اپنے تئیں خلوص دل کے ساتھ اسے بارگاہ الٰہی میں پیش کردیں۔ آگے اس کی رحمت۔
علی ۔ اللہ کی رحمت بے پناہ و بے کنار ہے۔ اگر آپ اپنے آپ کو عاجز سمجھتے ہوئے اس سے مانگیں گے تو وہ ان کتوں کو پانی پلانے پر بھی آپ کی عمر بھر کے گناہ معاف کردے گا۔ یاد صرف یہ رہے کہ ہمیشہ اپنا سر اس کی بارگاہ میں جھکائے رکھیں اور عاجزی سے اس کے آگے گڑگڑاتے رہیں۔ کوئی شرط نہیں اس کے رحمت کے اظہار کی۔ اگر ہوتی تو اتنی دنیا میں کافروں کو رزق نہ ملتا اور نہ ہم ایسے گنہ گاروں پر اسکی اتنی کرم نوازیاں‌ہوتیں۔ صرف یہ ہی بتا دیجئے کہ ہم نے ایسا کونسا عمل کیا تھا جس کی بنا پر اس نے ہمیں پورے ہاتھ پاؤں کا بنایا؟ کوئی ایسا عمل یاد ہے آپ کو؟
 

arifkarim

معطل
اگر ہوتی تو اتنی دنیا میں کافروں کو رزق نہ ملتا اور نہ ہم ایسے گنہ گاروں پر اسکی اتنی کرم نوازیاں‌ہوتیں۔ صرف یہ ہی بتا دیجئے کہ ہم نے ایسا کونسا عمل کیا تھا جس کی بنا پر اس نے ہمیں پورے ہاتھ پاؤں کا بنایا؟ کوئی ایسا عمل یاد ہے آپ کو؟

یہ خدا تعالیٰ کی صفت رحمٰن کی وجہ سے ہے!
 

خرم

محفلین
تو بس یہی بات ہے۔ اچھے اعمال کرنا اور ان کا ارادہ کرنا ہمارا فرض ہے لیکن ان کی قبولیت صرف اللہ کی رحمت پر ہے۔ عمل قبولیت کی حجت نہیں۔
 

طالوت

محفلین
میرے پیراگراف کو ذرا غور سے پڑھ کر سمجھیے گا ۔
انشااللہ میرا نکتہ نظر سمجھ جائیں گے ۔
میں نے آپ کا مراسلہ اچھی طرح پڑھا تھا اور آپ کو بھی پڑھ کر سنایا تھا بلکہ تشریح بھی کر دی تھی اگر پھر بھی آپ کے خیال میں وہ درست ہے ، تو مجھے بھی سمجھا دیجیے ۔۔ سادہ سی بات ہے تین جملوں میں آپ اپنی ہی بات کی نفی کر رہے ہیں میں نے اس میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں کیا ۔۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
طالوت بھیا۔ دینے والے کی رحمت کا جب کوئی کنار نہیں تو کیوں ایسی بات کی جائے۔ وہ مالک الملک ہے، جس مرضی حرکت پر جو مرضی عطا فرمائے۔ کوئی روکنے والا ہے اسے؟ وہ تو اتنا دیالو ہے کہ کُتے کو پانی پلانے پر تمام عمر کے گناہ معاف کردے روزہ تو بہت بڑی بات ہے۔ اور ویسے بھی معاملہ تو اس کے رحمت پر طے ہونا ہے۔ اپنے اعمال تو بس اسی قابل ہیں کہ مُنہ پر دے مارے جائیں۔

برادر ، آپ کے لیے بس اتنا کہ اللہ رب العزت نے خود کو اپنے بنائے ہوئے کچھ قوانین کا پابند کر لیا ہے ۔۔ اور ان قوانین کے تحت ہی ہر انسان بلا رنگ و نسل و مذہب اس کی رحمتوں سے مستفیذ ہو رہا ۔۔ مگر اعمال اور ان کے انجام کا تعلق اخروی زندگی سے ہے اور ان کی قبولیت کے لیے بھی اس نے کچھ قوانین طے کر رکھے ہیں ۔۔ اور یہ بات تو آپ کو بھی پتہ ہو گی کہ اللہ رب العزت اپنے وعدے کے خلاف کچھ نہیں کرتا ۔۔
بہرحال یہ لمبی بات ہے ، اور موضوع سے غیر متعلق !
وسلام
 

ابو کاشان

محفلین
میرے پاس تو دو کتے تھے میں نے ان کو تین سال تک پانی بھی اور روٹی بھی کھلائ ہے اس لحاظ سے تو میری سات پشتوں کے گناہ معاف ہو گئے:eek:

آرے بھائ اللہ کے رحمت کے کچھ قانون ہیں عمال ہیں جن کے باعث وہ نازل ہوتی ہے اور انصاف کے ساتھ ہوتی ہے!
ماسلام

جناب نے اپنے شوق میں کتے پالے ہوں گے جبکہ یہ جس واقعہ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں وہ کتا اس عورت کا پالتو نہیں تھا بلکہ اس نے پیاسے کتے کو خالص اللہ کی رضا کے لیئے اللہ کی مخلوق جان کر پانی پلایا تھا۔

اللہ سے امید قوی رکھیں کیا پتا آپ کا یہ عمل ہی آپ کی نجات کا سبب بن جائے۔

بات کہیں اور نکلتی جا رہی ہے۔
 
ساقی بھائی !اللہ آپ کو بہتر صلہ دے کیونکہ آپ نے جس انداز سے میلاد محفل کو جائز اور مستحب سمجھنے والوں کو مدلل جواب دینے کی کامیاب کوشش کی ہےیہ قابل تعریف ہے۔اور عقلمندوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتاہے ۔
قلمکاری کرنے سے پہلے رب تعالی کے اس فرمان پر نظر رکھنی چاہئے۔ (ولاتقف ماليس به علم إن السمع والبصر والفؤاد كل أولئك كان عنه مسؤلا)
 
جشن عید میلاد النبی ﷺ ایک اچھی بدعت ہے۔
جشن عید میلاد النبی جیسی بدعات کو اچھا سمجھنے والے کا رد
اور سب سے پہلا شخص جس نے اربل شہر ميں ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كى ايجاد كى وہ ابو سعيد ملك مظفر تھا جس نے ساتويں صدى ہجرى ميں اربل كے اندر جشن میلاد النبی منائى، اور پھر يہ بدعت آج تك چل رہى ہے، بلكہ لوگوں نے تو اس ميں اور بھى وسعت دے دى ہے، اور ہر وہ چيز اس ميں ايجاد كر لى ہے جو ان كى خواہش تھى." ( الإبداع في مضار الابتداع " ( ص 251 )
اب رہا شریعت اسلامیہ میں اس کے حکم کا سوال تو جب اس بحث سے یہ معلوم ہوگیا کہ میلادساتویں صدی کی پیداوار ہے , اورہر وہ چیز جورسو ل صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کے عہد میں دینی حیثیت سے نہ رہی ہو , وہ بعد والوں کے لئے بھی دینی حیثیت اختیار نہ کرے گی , اورجو مولود آج لوگوں کے درمیان رائج ہے,
جشن عید میلاد النبی ﷺ ایک بدعت ہے ۔ سید المرسلین ﷺ نے ساری زندگی یہ جشن نہیں منایا اور نہ ہی صحابہ کرامؓ سے ثابت ہے ۔ بد قسمتی سے مسلمان جشن بھی اس دن مناتے ہیں جس روز آپ ﷺ نے وفات پائی ۔ ۱۲ ربیع الاول تیز میوزک ، گانے اور قوالیوں سے منایا جاتا ہے ۔ جشن کے دنوں میں نعت خوانوں کا بھی خوب کاروبار چلتا ہے ۔نعتیں پڑھنے والوں کا حال یہ ہے کہ :" نبی پاک ﷺ کی سنتوں کے تارک اور اگر عورت ہے تو فل میک اپ اور بے پردہ ہو کر نعت پڑ رہی ہے "۔ کیا یہی رسول ﷺ کی تعلیم ہے ؟ اگر جشن عید میلاد النبی ﷺ منانا دین ہوتا تو سب سے پہلے صحابہ کرامؓ مناتے ۔
 
Top