ضعیف العمر شخص کی گائیکی کا انداز

یوسف سلطان

محفلین
وقت ہے آخری سانس ہے آخری ،
زندگی کی ہے شام آخری آخری
سنگِدل آ بھی جا اب خدا کے لیے
لب پہ ہے تیرا نام آخری آخری

کوئی کرتا ہے مُلکِ عدم کا سفر
ان سے کہنا تمہیں ڈھونڈتی ہے نظر
نامہ بر تو بھی جا اب خدا کے لئے
دے دے ان کو پیام آخری آخری

توبہ کرتا ہوں کل سے پیوں گا نہیں
مے کشی کے سہارے جیوں گا نہیں
میری توبہ سے پہلے میرے ساقیا
دے دے تھوڑا سا جام آخری آخری

میرا پینا پِلانا سَبھی ختم کر
اک نیا جام دے اک نیا رسم کر
پینے والوں کی فہرست میں اے ساقیا
لکھ بھی دے میرا نام آخری آخری

مجھ کو یاروں نے نہلا کے کفنا دیا
دو گھڑی بھی نہ بیتی کہ دفنا دیا
کون کرتا ہےغم بس نکلتے ہی دم
کر دیا انتظام آخری آخری

میری میت کو دولھا بنایا گیا
اور بورے گریباں میں لایا گیا
منہ سے رسمِ کفن کو ہٹایا گیا
دیکھ لیں خاص و عام آخری آخری

عشق ہی ابتدا عشق ہی انتہا
عشق میں کھوگئےہم تیرے ہوگئے
عشق نے کرلیا فیصلہ آخری
عشق میرا امام آخری آخری

جیتے جی قدر میری کسی نے نہ کی
زندگی اے شکیل بے وفا ہوگئی
دنیا والو مبارک ہو دنیا تمہیں
کر چلے ہم سلام آخری آخری ۔ ۔ ۔


 
آخری وقت ہے آخری سانس ہے زندگی کی ہے شام آخری آخری
شکیل بدایونی

آخری وقت ہے آخری سانس ہے زندگی کی ہے شام آخری آخری
سنگ دل آ بھی جا اب خدا کے لیے لب پہ ہے تیرا نام آخری آخری

کچھ تو آسان ہوگا عدم کا سفر ان سے کہنا تمہیں ڈھونڈھتی ہے نظر
نامہ بر تو خدارا نہ اب دیر کر دے دے ان کو پیام آخری آخری

توبہ کرتا ہوں کل سے پیوں گا نہیں مے کشی کے سہارے جیوں گا نہیں
میری توبہ سے پہلے مگر ساقیا صرف دے ایک جام آخری آخری

مجھ کو یاروں نے نہلا کے کفنا دیا دو گھڑی بھی نہ بیتی کہ دفنا دیا
کون کرتا ہے غم ٹوٹتے ہی یہ دم کر دیا انتظام آخری آخری

جیتے جی قدر میری کسی نے نہ کی زندگی بھی مری بے وفا ہو گئی
دنیا والو مبارک یہ دنیا تمہیں کر چلے ہم سلام آخری آخری

آخری وقت ہے آخری سانس ہے زندگی کی ہے شام آخری آخری - غزل
 
Top