الیکٹرک ، الیکٹرونکس معلومات درکارہے

محمد وارث

لائبریرین
پہلے ذرا حکومت وقت کی لی لوٹ کھوٹ سے فارغ ہوں لے، پھر عام عوام کی لوٹ مار پر توجہ دیں گے ۔
عوام کو بڑے پیمانہ پر سستی توانائی فراہم کر نا حکومت کا کام ہے جو سابقہ اور حالیہ حکومتوں نے کیا نہیں۔ اسپر ستم یہ ہے کہ سادہ لوح عوام یہ سمجھتی ہے کہ شمسی توانائی اسکا متبادل ہے۔ حالانکہ ساری رات دن کو چارج ہونے والی بیٹری پر گزارہ کرنا اقتصادی اعتبار سے ممکن ہی نہیں۔ اسکے لئے ہر گھر کو کھیتوں کے حساب سے سولر پینل درکار ہوں گے اور ایسی مہنگی بیٹریاں جو سالہا سال تک خراب نہ ہوں۔ یعنی یہ توانائی بھی مکمل طور پر امراء کے ہاتھ میں ہے۔
نیز ہمارے ہاں بارش، طوفان، سیلاب، آندھی، دھواں اور آلودگی بہت عام ہے۔ میں جب سردیوں میں پاکستان گیا تھا تو دھوپ کی فراہمی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ کئی کئی دن دھند کی وجہ سے سولر آؤٹ پٹ قریباً ختم ہو کر رہ گیا تھا۔ ایسے میں سولر انرجی پر لاکھوں یا کروڑوں کی انویسٹمنٹ بالکل بیکار ثابت ہوتی ہے۔ قریباً یہی حال ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی کا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سب سے سستی اور قائم بجلی کی فراہمی یا تو پانی کے ڈیمز سے حاصل ہوتی ہے یا نیوکلیئر بجلی گھروں سے۔ شمسی اور ہوائی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی ایک جگاڑ ہے۔ اسے ہر وقت، ہر جگہ اپلائی نہیں کیا جا سکتا۔

گھر کے لیے سولر انرجی واقعی اچھا آپشن نہیں ہے، خاص طور پر جیسے پنجاب کے میدانی علاقے، سردیوں میں دھند اور گرمیوں میں برساتیں اس کو چلنے نہیں دیتیں۔

عام طور پر جہاں لوڈ شیڈنگ شیڈول کے مطابق ہوتی ہے وہاں یو پی ایس کافی کارگر ہے۔ فریج، استری اور اے سی کے بغیر دیگر چیزوں کے لیے ضرورت کے مطابق ایک اچھا انورٹر اور بیٹری یا دو بیٹریاں چالیس پچاس ہزار کا خرچہ ہے، اور ہر ڈیڑھ دو سال بیٹریوں کی تبدیلی یوں کہہ لیے مہینے کا دو سے اڑھائی ہزارعلاوہ گورنمنٹ بل کے جس سے آپ اپنے بچوں کی پڑھائی کے لیے روشنی اور شدید گرمی میں کم از کم پنکھے کی ہوا کا بندوبست کر سکتے ہیں۔

ظاہر ہے حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن پاکستان میں آپ "فری چوری کی فلمیں" تو دیکھ سکتے ہیں لیکن بنیادی ضرورتوں کے لیے یہ اضافی خرچہ کرنا ہی پڑتا ہے۔
 

ummargul

محفلین
میرے خیال میں گھر کے لیے سولر سسٹم ایک متبادل کی حثیت سے اپنایا جاسکتا ہے
لوڈشیڈنگ کا مسئلہ گرمی ہی میں ہوتا ہے اور جب بادل یا بارش ہوتی ہے تو گرمی کی شدت کم ہو جاتی ہے
عام طور پر اگر صبح سے شام تک ا س سسٹم سے کا م لیا جائے تو اس سے بجلی کا بل بھی آدھا ہوجائے گا۔
یعنی صبح طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک اور گرمیوں میں دن بھی بڑے اور رات چھوٹے ہوتے ہیں
میرے پاس خود آفس میں تین شمسی تختے ہیں جو 450 واٹ کے ہیں جو کہ بیٹری کو براہ راست چارج کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔ ۔ چونکہ آفس میں کام بھی دن ہی میں ہوتا ہے تو ہمیں لوڈ شیڈنگ کا پتہ نہیں چلتا ۔ ۔۔ ۔
اچھی چیز ہے استعمال کرلیں ۔ ۔ ۔ ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
گھر کے لیے سولر انرجی واقعی اچھا آپشن نہیں ہے، خاص طور پر جیسے پنجاب کے میدانی علاقے، سردیوں میں دھند اور گرمیوں میں برساتیں اس کو چلنے نہیں دیتیں۔

عام طور پر جہاں لوڈ شیڈنگ شیڈول کے مطابق ہوتی ہے وہاں یو پی ایس کافی کارگر ہے۔ فریج، استری اور اے سی کے بغیر دیگر چیزوں کے لیے ضرورت کے مطابق ایک اچھا انورٹر اور بیٹری یا دو بیٹریاں چالیس پچاس ہزار کا خرچہ ہے، اور ہر ڈیڑھ دو سال بیٹریوں کی تبدیلی یوں کہہ لیے مہینے کا دو سے اڑھائی ہزارعلاوہ گورنمنٹ بل کے جس سے آپ اپنے بچوں کی پڑھائی کے لیے روشنی اور شدید گرمی میں کم از کم پنکھے کی ہوا کا بندوبست کر سکتے ہیں۔

ظاہر ہے حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن پاکستان میں آپ "فری چوری کی فلمیں" تو دیکھ سکتے ہیں لیکن بنیادی ضرورتوں کے لیے یہ اضافی خرچہ کرنا ہی پڑتا ہے۔

برادرم محمد وارث، کیا آپ کے خیال میں یو پی ایس اور سولر پینل کے ذریعے بیٹری چارجنگ ایک اچھا combination نہیں ہے؟
 

اسد

محفلین
اگر کسی بھائی کو ... کلائم میٹر۔۔۔ ... کہ بارے میں معلومات ہو؟؟
Ac۔۔۔ dc دونوں کے لئے
یہ ملٹی میٹر کی قسم ہے اور کلیمپ میٹر (clamp meter) یا ٹونگ ٹیسٹر (tong tester) کہلاتے ہیں۔ ان میں عام (تاروں والے) پروبز کے علاوہ ایک کلیمپ بھی ہوتا ہے جو کسی تار میں سے گزرنے والے کرنٹ کو ماپتا ہے۔ انگلش وکیپیڈیا پر صفحہ۔
 
پہلے ذرا حکومت وقت کی لی لوٹ کھوٹ سے فارغ ہوں لے، پھر عام عوام کی لوٹ مار پر توجہ دیں گے ۔
عوام کو بڑے پیمانہ پر سستی توانائی فراہم کر نا حکومت کا کام ہے جو سابقہ اور حالیہ حکومتوں نے کیا نہیں۔ اسپر ستم یہ ہے کہ سادہ لوح عوام یہ سمجھتی ہے کہ شمسی توانائی اسکا متبادل ہے۔ حالانکہ ساری رات دن کو چارج ہونے والی بیٹری پر گزارہ کرنا اقتصادی اعتبار سے ممکن ہی نہیں۔ اسکے لئے ہر گھر کو کھیتوں کے حساب سے سولر پینل درکار ہوں گے اور ایسی مہنگی بیٹریاں جو سالہا سال تک خراب نہ ہوں۔ یعنی یہ توانائی بھی مکمل طور پر امراء کے ہاتھ میں ہے۔
نیز ہمارے ہاں بارش، طوفان، سیلاب، آندھی، دھواں اور آلودگی بہت عام ہے۔ میں جب سردیوں میں پاکستان گیا تھا تو دھوپ کی فراہمی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ کئی کئی دن دھند کی وجہ سے سولر آؤٹ پٹ قریباً ختم ہو کر رہ گیا تھا۔ ایسے میں سولر انرجی پر لاکھوں یا کروڑوں کی انویسٹمنٹ بالکل بیکار ثابت ہوتی ہے۔ قریباً یہی حال ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی کا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سب سے سستی اور قائم بجلی کی فراہمی یا تو پانی کے ڈیمز سے حاصل ہوتی ہے یا نیوکلیئر بجلی گھروں سے۔ شمسی اور ہوائی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی ایک جگاڑ ہے۔ اسے ہر وقت، ہر جگہ اپلائی نہیں کیا جا سکتا۔
جزاک اللہ بھائی
ہر کسی کا بجلی کا استعمال مختلف ہے
جب دھوپ ہے اسوقت تک گرمی ہے اور جب دھوپ ختم تو گرمی بھی ختم
مغرب کے بعد اگر بجلی نہ ہو تو گھر کی چھت پر چلے جاتے ہیں رات کو بجلی نہ ہو تو کام چل جاتا ہے ہمارا
مسئلہ سورج کی دھوپ سے پیدا ہونے والی گرمی سے بچنا ہے اور جب دھوپ ہے تو سولر آن ہے
 

ummargul

محفلین
برادرم محمد وارث، کیا آپ کے خیال میں یو پی ایس اور سولر پینل کے ذریعے بیٹری چارجنگ ایک اچھا combination نہیں ہے؟
بس ذرہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے یو پی ایس تو خود کار نظام کے اندر چارج بند کر دیتا ہے لیکن شمسی نظام پر نظر رکھنا پڑتا ہے یعنی جب بیٹریا بھر جائے تو پھر شمسی چارج کے لیے ایک ایک ریلے کی ضرورت پڑی گی ۔ ۔ ۔ ۔ میرے ساتھ یو پی ایس اور شمسی ایک ہی بیٹری کو لگی ہے ۔ ۔۔۔ ۔ ۔
 
بس ذرہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے یو پی ایس تو خود کار نظام کے اندر چارج بند کر دیتا ہے لیکن شمسی نظام پر نظر رکھنا پڑتا ہے یعنی جب بیٹریا بھر جائے تو پھر شمسی چارج کے لیے ایک ایک ریلے کی ضرورت پڑی گی ۔ ۔ ۔ ۔ میرے ساتھ یو پی ایس اور شمسی ایک ہی بیٹری کو لگی ہے ۔ ۔۔۔ ۔ ۔

http://shamsitawanay.blogspot.com/2015/08/blog-post_0.html?m=1
 

اسد

محفلین
اب ایسے چینی انورٹر دستیاب ہیں جو بیک وقت لائن اور سولر چارجنگ کی سہولت دیتے ہیں۔ ان میں charging priority منتخب کی جا سکتی ہے۔ عام طور پر یہ سولر چارجنگ پر سیٹ ہوتے ہیں، جب سولر پینل مطلوبہ کرنٹ مہیا کر رہے ہوتے ہیں تو انہی سے چارجنگ ہوتی ہے اور جب مطلوبہ کرنٹ دستیاب نہیں ہوتا تو لائن سے چارجنگ شروع ہو جاتی ہے۔ یہاں ایبٹ‌آباد میں ایسا کم استعداد والا سستا انورٹر سولہ ہزار روپے(Rs.16,000) میں دستیاب ہے۔ عام طور پر پاکستان میں درمیانی استعداد (گھریلو) والے سسٹم استعمال ہوتے ہیں جو مہنگے ہوں گے۔

نیا سسٹم لگانے کے لئے یہی انورٹر بہتر ہیں، چاہے آغاز میں سولر پینل نہ بھی لگائے جائیں۔

ایک چیز جس کی کمی محسوس ہو رہی ہے وہ مختلف حالات میں ممکنہ حل کی معلومات کی کمی ہے۔ مثلاً اگر کوئی نیا سسٹم لگانا چاہتا ہے تو اس کے پاس کیا راستے ہیں؟ (12vdc سسٹم یا 12vdc/220vac سسٹم) اگر کسی کے پاس عام انورٹر/یو پی ایس لگا ہوا ہے تو سولر پینل لگانے کے کیا ممکنہ حل ہو سکتے ہیں؟ اور انتخاب میں کیا چیزیں مد نظر رکھنی ہوتی ہیں؟ بدقسمتی سے پاکستان میں حالات* کے پیشِ نظر ہمارے بیشتر فیصلے (total loss کے) خوف کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں، اسی لیے مکمل 12vdc سسٹم اتنے زیادہ استعمال نہیں ہوتے۔

*حالات سے مراد عام طور پر تکنیکی استعداد کی کمی یا عدم موجودگی ہے۔
 
آخری تدوین:
میں نے ابھی کراچی میں مون سون کے موسم کے دوران جب سورج مکمل بادلوں میں چھپا ہوا تھا اسوقت اپنے مونوکرسٹلائن سولر سے ایک 3ایمپئر اور12وولٹ ڈی سی کا عام کمپیوٹرمیں استعمال ہونے والا فین کی طرح کا 6 انچ کافین لگایاجو کہ دھوپ نہ ہونے کہ باوجود صحیح چل رہا تھا
 

ummargul

محفلین
بہت شکریہ جناب میں ایک عدد لگایا تھا لیکن ایک ہفتے ایک اندر ناکارہ ہوگیا
میں نے ابھی کراچی میں مون سون کے موسم کے دوران جب سورج مکمل بادلوں میں چھپا ہوا تھا اسوقت اپنے مونوکرسٹلائن سولر سے ایک 3ایمپئر اور12وولٹ ڈی سی کا عام کمپیوٹرمیں استعمال ہونے والا فین کی طرح کا 6 انچ کافین لگایاجو کہ دھوپ نہ ہونے کہ باوجود صحیح چل رہا تھا
مونو کرسٹلائن میں ، میں نے ایک بات نوٹ کی ہے اگر روشنی پورے پلیٹ پر پڑ رہی ہو اور آپ صرف اپنا ہتھیلی بھی سامنے کر دیں تو آوٹ پٹ میں فرق آتا ہے اس کے لیے میں نے 12 وولٹ کا ایک پنکھا اس کے ساتھ ڈائرکٹ لگایا ۔ تو پنکھا کبھی تیز ہو جاتا تھا اور کبھی آہستہ ۔ ۔
 
ایک 100 ایمپئر کی بیٹری اور 5 ایمپئر 12وولٹ ڈی سی کا ایک پنکھا
اسکے لئے کتنے واٹ کا شمسی پینل اور کتنے ایمپئر کا چارج کنٹرولر درکار ہے؟؟؟؟؟
 

اسمٰعیل

محفلین
ایم اسلم اوڈ صاحب بہت اچھی کاوش ہے۔ نبیل صاحب نے بنیادی چیزوں کے بارے میں رہنمائی کر دی ہے آپ کے ذہن میں بنیادی اصطلاحات کو واضح کرنے کے لیے اتنا اضافہ کروں گا کہ وولٹ برقی دباؤ ہے اور کرنٹ برقی بہاؤ ۔ آپ کے گھر میں جو پانی والی ٹونٹی لگی ہے اُس سے پانی کے بہاؤ کا دارو مدار آپ کے گھر کی پانی والی ٹینکی کی اونچائی پر ہے ٹینکی جتنی اونچی ہو گی پانی پر دباؤ اُتنا زیادہ ہو گا اور فلو اُتنا ہی تیز ہو گا۔ ہماری گھریلو برقی اشیاء 220 وولٹ کے برقی دباؤ پر کام کرتی ہیں۔ نائٹ لیمپ سے لے کر اے سی تک لیکن نائٹ لیمپ برائے نام بجلی خرچ کرتا ہے جبکہ اےسی کا بجلی کا خرچ اِس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اِس کی وجہ یہ ہے کہ نائٹ لیمپ سے گزرنے والے کرنٹ کی مقدار بہت قلیل ہے جبکہ اے سی کے کرنٹ کی مقدار نسبتا" بہت زیادہ ہے آپ نے دیکھا ہو گا کہ ہم زیادہ کرنٹ لینے والی چیزوں کے ساتھ خصوصا" موٹی تار استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ کرنٹ کی زیادہ مقدار کو با آسانی گزار سکے۔
ہمارے گھروں کے باہر لگے بجلی کے میٹر پا ور میٹر یا انرجی میٹر کہلاتے ہیں اور جیسا کہ نبیل صاحب نے بتایا ہے پاور = وولٹ x کرنٹ یا P = V x I
(وولٹ کو V سے اور کرنٹ کو I سے ظاہر کرتے ہیں جبکہ وولٹ کا بنیادی یونٹ یا اکائی وولٹ ہی ہے اور کرنٹ کی ایمپیئر ہے جسے A یا Amp سے ظاہر کرتے ہیں، پاور کو P سے ظاہر کرتے ہیں اور اِسکی اکائی واٹ ہے اورجسے W سے ظاہر کرتے ہیں)
ایک عام انرجی سیور 23 یا 24 واٹ پاور استعمال کرتا ہے۔ وولٹیج ظاہر ہے 220 ہیں تو کرنٹ ہم معلوم کر سکتے ہیں اگر پاور کو یعنی 23 یا 24 کو 220 سے تقسیم کردیں
ایک عام چھت والا پنکھا 80 سے 150 واٹ پاور استعمال کرتا ہے ( اگر معیاری ہے تو کم پاور استعمال کرے گا اور غیر معیاری ہے تو زیادہ پاور استعمال کرے گا)
عام ریفریجریٹر سائیز کے حساب سے 200 سے 500 واٹ تک پاور استعمال کرتا ہے۔
عام برقی استری 1000واٹ پاور خرچ کرتی ہے اگر آپ ایسی استری کو ایک گھنٹہ استعمال کریں تو آپ بجلی کا ایک یونٹ خرچ کرتے ہیں وہ یونٹ جِس کے حساب سے ہمارا میٹر بجلی کا استعمال ماپتا ہے اور جِس سے ہمارا بِل بنتا ہے۔
پانی کا عام گھریلو پمپ ہارس پاور کے حساب سے نصف، تین چوتھائی یا ایک ہارس پاور کو ہو سکتا ہے جبکہ ایک ہارس پاور تقریبا" 746 واٹ پاور کے برابر ہے۔
عام ائیر کنڈیشنر ایک ٹن والا قریبا" 1500 واٹ اور ڈیڑھ ٹن والا قریبا" 2000 واٹ پاور استعمال کرتا ہے۔

سولر پینل مارکیٹ میں عموما" 150 واٹ اور 250 واٹ پاور کے دستیاب ہیں اور اُن کی کوالٹی کے حساب سے اُن کی پر واٹ قیمت ہے۔ معیاری سولر پینل کم و بیش 80 روپے فی واٹ کے حساب سے بیچے جا رہے ہیں۔ سننے میں آیا ہے کہ افغانستان سے امریکی آرمی کے استعمال کردہ پُرانے پینل بھی چمکا شمکا کر بطور نئے بیچے جا رہے ہیں اور جعلی لمبی لمبی گارنٹیوں کے زور پر بھی سیل بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آپ اصل ڈیلر کی تصدیق کر کے ہی پینل خریدیں۔ دوسری تین چیزوں میں سے ایک تو بیٹریز ہیں جو کہ آپ کے بیک اَپ ٹائم کی ضرورت اور پینلز کی کیپیسٹی پر منحصر ہیں پھر چارچنگ کنٹرول ڈیوائس ہے جو اچھی ذرا مہنگی اور سستی ذرا لیس ایفیشنٹ ہے۔ عموما" یہ 2 ہزار سے 15 ہزار تک کا خرچ ہے۔ اِب انورٹر کی ضرورت ہے تو یہ بھی پاور ہینڈلنگ کیپیسٹی اور فیچرز کے مطابق 8 ، 10 ہزار سے لے کر 40، 50 ہزار تک کا ہو سکتا ہے۔
ایک ہزار واٹ پاور کے معیاری سسٹم کے لیے آپ کو دو سے اڑھائی لاکھ روپے تک کا تخمینہ ذہن میں رکھنا چاہیے :)

QUOTE="آوازِ دوست, post: 1692316, member: 9336"]ایم اسلم اوڈ صاحب بہت اچھی کاوش ہے۔ نبیل صاحب نے بنیادی چیزوں کے بارے میں رہنمائی کر دی ہے آپ کے ذہن میں بنیادی اصطلاحات کو واضح کرنے کے لیے اتنا اضافہ کروں گا کہ وولٹ برقی دباؤ ہے اور کرنٹ برقی بہاؤ ۔ آپ کے گھر میں جو پانی والی ٹونٹی لگی ہے اُس سے پانی کے بہاؤ کا دارو مدار آپ کے گھر کی پانی والی ٹینکی کی اونچائی پر ہے ٹینکی جتنی اونچی ہو گی پانی پر دباؤ اُتنا زیادہ ہو گا اور فلو اُتنا ہی تیز ہو گا۔ ہماری گھریلو برقی اشیاء 220 وولٹ کے برقی دباؤ پر کام کرتی ہیں۔ نائٹ لیمپ سے لے کر اے سی تک لیکن نائٹ لیمپ برائے نام بجلی خرچ کرتا ہے جبکہ اےسی کا بجلی کا خرچ اِس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اِس کی وجہ یہ ہے کہ نائٹ لیمپ سے گزرنے والے کرنٹ کی مقدار بہت قلیل ہے جبکہ اے سی کے کرنٹ کی مقدار نسبتا" بہت زیادہ ہے آپ نے دیکھا ہو گا کہ ہم زیادہ کرنٹ لینے والی چیزوں کے ساتھ خصوصا" موٹی تار استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ کرنٹ کی زیادہ مقدار کو با آسانی گزار سکے۔
ہمارے گھروں کے باہر لگے بجلی کے میٹر پا ور میٹر یا انرجی میٹر کہلاتے ہیں اور جیسا کہ نبیل صاحب نے بتایا ہے پاور = وولٹ x کرنٹ یا P = V x I
(وولٹ کو V سے اور کرنٹ کو I سے ظاہر کرتے ہیں جبکہ وولٹ کا بنیادی یونٹ یا اکائی وولٹ ہی ہے اور کرنٹ کی ایمپیئر ہے جسے A یا Amp سے ظاہر کرتے ہیں، پاور کو P سے ظاہر کرتے ہیں اور اِسکی اکائی واٹ ہے اورجسے W سے ظاہر کرتے ہیں)
ایک عام انرجی سیور 23 یا 24 واٹ پاور استعمال کرتا ہے۔ وولٹیج ظاہر ہے 220 ہیں تو کرنٹ ہم معلوم کر سکتے ہیں اگر پاور کو یعنی 23 یا 24 کو 220 سے تقسیم کردیں
ایک عام چھت والا پنکھا 80 سے 150 واٹ پاور استعمال کرتا ہے ( اگر معیاری ہے تو کم پاور استعمال کرے گا اور غیر معیاری ہے تو زیادہ پاور استعمال کرے گا)
عام ریفریجریٹر سائیز کے حساب سے 200 سے 500 واٹ تک پاور استعمال کرتا ہے۔
عام برقی استری 1000واٹ پاور خرچ کرتی ہے اگر آپ ایسی استری کو ایک گھنٹہ استعمال کریں تو آپ بجلی کا ایک یونٹ خرچ کرتے ہیں وہ یونٹ جِس کے حساب سے ہمارا میٹر بجلی کا استعمال ماپتا ہے اور جِس سے ہمارا بِل بنتا ہے۔
پانی کا عام گھریلو پمپ ہارس پاور کے حساب سے نصف، تین چوتھائی یا ایک ہارس پاور کو ہو سکتا ہے جبکہ ایک ہارس پاور تقریبا" 746 واٹ پاور کے برابر ہے۔
عام ائیر کنڈیشنر ایک ٹن والا قریبا" 1500 واٹ اور ڈیڑھ ٹن والا قریبا" 2000 واٹ پاور استعمال کرتا ہے۔

سولر پینل مارکیٹ میں عموما" 150 واٹ اور 250 واٹ پاور کے دستیاب ہیں اور اُن کی کوالٹی کے حساب سے اُن کی پر واٹ قیمت ہے۔ معیاری سولر پینل کم و بیش 80 روپے فی واٹ کے حساب سے بیچے جا رہے ہیں۔ سننے میں آیا ہے کہ افغانستان سے امریکی آرمی کے استعمال کردہ پُرانے پینل بھی چمکا شمکا کر بطور نئے بیچے جا رہے ہیں اور جعلی لمبی لمبی گارنٹیوں کے زور پر بھی سیل بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آپ اصل ڈیلر کی تصدیق کر کے ہی پینل خریدیں۔ دوسری تین چیزوں میں سے ایک تو بیٹریز ہیں جو کہ آپ کے بیک اَپ ٹائم کی ضرورت اور پینلز کی کیپیسٹی پر منحصر ہیں پھر چارچنگ کنٹرول ڈیوائس ہے جو اچھی ذرا مہنگی اور سستی ذرا لیس ایفیشنٹ ہے۔ عموما" یہ 2 ہزار سے 15 ہزار تک کا خرچ ہے۔ اِب انورٹر کی ضرورت ہے تو یہ بھی پاور ہینڈلنگ کیپیسٹی اور فیچرز کے مطابق 8 ، 10 ہزار سے لے کر 40، 50 ہزار تک کا ہو سکتا ہے۔
ایک ہزار واٹ پاور کے معیاری سسٹم کے لیے آپ کو دو سے اڑھائی لاکھ روپے تک کا تخمینہ ذہن میں رکھنا چاہیے :)[/QUOTE] بہت خوب
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم
شمسی پینل کی کچھ معلومات تو میں نے نیٹ سے حاصل کرلی لیکن اسکی سب سے اہم معلومات اسکا کرنٹ اور اسکے واٹ ، وولٹ ، ایمپئیر کے بارے میں معلومات کا ہونا ہے
اور میرے اس دھاگے کا مقصد ہی
واٹ
وولٹ
ایمپیر
کی معلومات ہے کیوں کہ دوکان دار اس میں ہی سب سے زیادہ دھوکہ دیتے ہیں

1:: واٹ ، وولٹ ، ایمپئیر کی الیکٹرک اور الیکٹرونکس میں تعریف کیا ہے؟؟؟؟
2::شمسی توانائی کے لئے اگر ایک گھر کے لوڈ کا پیٹرن ترتیب دیا جائے تو اسمیں واٹ کو مد نظر رکھا جائے گا یا ایمپئیر کو؟؟؟؟؟
3:: واٹ ، وولٹ ، ایمپئیر کو چیک کرنے کا کوئی آلہ ہے تو بتائیں ac اور dc دونوں کرنٹ کے لئے؟؟؟؟؟
ابھی مزید بھی سوالات و معلومات کاسلسلہ جاری رہے گا۔۔۔ ان شاءاللہ
وولٹ
یہ وہ توانائی ہے جو ایک الیکٹرون ایک وولٹ کے برقی دباو (وولٹیج) کے تحت فاصلہ طے کر کے حاصل کرتا ہے، یہ وہ دباو ہوتا ہے جسکی وجہ سے بجلی رواں ہوتی ہے یا آسان الفاظ میں یہ وہ دھکا ہوتا ہے جو الیکٹرون کو بہنے پر مجبور کرتا ہے، وولٹ توانائی ناپنے کی اکائی ہے اسے V سے ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان میں سپلائی وولٹیج 220 سے 240 وولٹ تک ہوتے ہیں۔

برقی رو current

الیکٹرون کے بہاؤ کی شرح کو کرنٹ کہتے ہیں برقی رو (کرنٹ) کی اکائی ایمپئر Ampere ہوتی ہے جسے A سے ظاہر کرتے ہیں۔

طاقت
توانائی energy پیدا کرنے یا توانائی energy خرچ کرنے یا کام کرنے کی رفتار کو طاقت power کہتے ہیں۔ طاقت کو ناپنے کی اکائی واٹ ھے جسے W یا P سے ظاہر کرتے ہیں۔
اگر ایک موٹر پمپ سے پانی کی ٹنکی بھرنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں جبکہ دوسرا پمپ وہی ٹنکی ایک گھنٹے میں بھر سکتا ہے تو دوسرا پمپ پہلے پمپ سے دوگنا طاقتور ہے کیونکہ اس نے نصف وقت میں اتنا ہی کام کر دیا۔

اوھم
اوھم برقی مزاحمت Resistance کی اکائی ہے۔ جو کہ طبعی سائنس دان جارج سائمن اوہم کے نام سے منسعب ہے اور اس کو یونانی حرف اومیگا (Ω) سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ طبیعات کی روح سے ایک اکائی یعنی ایک اوھم مزاحمت کی تعریف کچھ یوں ہو گی۔ اگر کسی موصل سے ایک اکائی وولٹ برقی پوٹینشنل مہیا کرنے پر اس میں سے ایک ایمپیر برقی رو (کرنٹ) گزرے تو مزاحمت کی مقدار ایک اوھم ہو گی۔

images



images



 
Top