ہم رہے یا نہ رہے راہ دکھا دی ہم نے

شزہ مغل

محفلین
کچھ اساتذہ اپنے حلیمانہ مزاج کی موافقت سے ، اصلاح اور حوصلہ افزائی سے کام لیتے ہوئے تلامذہ کے نزدیک ہو جاتے ہیں ۔ اس مزاج کو پیش آنے والی مشکلات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ان کا "تصوراتی نقشہء تلامذہ"اس وقت چکناچور ہو جاتا ہے جب ان کا تصوراتی "باادب شاگرد" اچانک "بے تکلف دوست" کی طرح برتاؤ کرنا شروع کر دیتا ہے۔
:jokingly::jokingly::jokingly:
 

شزہ مغل

محفلین
مقابلے میں وہ "اساتذہ" جو عواملِ بیرونی یا طبعی میلان اور ذہنی ساخت کی بنیاد پر"شاگردوں" کی تضحیک، ہتک اور بعض اوقات گالیوں تک پر اتر آتے ہیں ، ان کی مشکلات بھی عجیب ہوتی ہیں یعنی وہ تو اپنے تئیں یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ گویا گاؤں میں کسی نیم کے درخت کے نیچے اونچی چارپائی پر بیٹھے ، ہاتھ میں چھڑی، سرپہ پگڑی، ٹانگ پر ٹانگ رکھے سامنے دری پر بیٹھے بچوں سے خطاب فرما رہے ہیں ۔ کبھی کسی ایک کو مرغا بنایا دوسرے کو پاؤں دابنے مجبور کیا تیسرے کے سر پر چھڑی سے ضرب لگائی ، کسی پر جملہ کسا ، کسی پر لطیفہ کہا ۔ ان کی نظر میں سب بچوں کی ذہنی سطح ایک جیسی ہی ہوتی ہے
یہ لڑی 'استاد شاگرد کی اقسام' کے عنوان سے تو نہیں ہے کہیں؟؟؟
مجھے ٹھیک سے نظر نہیں آ رہا شاید۔۔۔ :tongueout4:
 

شزہ مغل

محفلین
اپنی ان گزارشات کے سلسلے میں ، مجھے امید ہے کہ آپ میری ان گزارشات کو نظر انداز نہیں کریں گے ۔ اس سلسلے میں ، میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں کہ مجھے اس پر مزید گفتگو سے بچائے، اور میرے ظرف کو مزید نہ آزمائے۔

ع۔
گرمیِ فریاد سے ہے خاک آئینہ صفات
اب برابر کا ہی سمجھے آئینہ خانہ مجھے۔۔۔


وسلام۔۔۔
اچچھھاااا۔۔۔۔
تو اب سمجھ آیا کہ ہمارے بھیا کو استاد محترم کی کوئی بات ناگوار گزری ہے۔۔۔ اسی لیے آج گاؤں کے ماشٹر جی یاد آ گئے
 

شزہ مغل

محفلین
ان کے گنے چنے مراسلوں سے یہی لگتا ہے کہ یہ عرفان صدیقی صاحب شاید وارد ہی آسمان پہ تھوکنے کے لیے ہوے تھے اور اپنے ہی رخِ بےادب پر اپنا ہی لعبِ ملامت لے کر کسی کونے میں جا چھپے ہیں۔ یا کوئی پرانا پاپی نام بدل کر اپنی اوقات دکھا رہا ہے

تمام محفلین خصوصاً اہلِ ادب جانتے ہیں کہ اساتذہ کی قدروقیمت کیا ہے۔ اس لیے اصلاحِ سخن میں حاضر لوگوں نے کبھی اساتذہ کی نقد و نظر اور کڑوی تنقید پر بھی۔ ایسی گھٹیا گفتگو نہیں کی وہ بھی بغیر کسی دلیل کے

جن کو جوہری کی تراش خراش پسند نہیں انہیں اساتذہ کو زحمت ہی نہیں دینی چاہیے۔ یہ ایک سادہ سا اصول ہے۔ وہ اپنے خول میں خوش رہیں جو لوگ اپنا کلام اصلاح کے لیے پیش کرتے ہیں اور مخصوص اساتذہ کو مخاطب کرتے ہیں ان کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ اساتذہ کو ہی سکھانا شروع کر دیں کہ کیسے تنقید اور اصلاح کی جاتی ہے۔ اور وہ بھی ان اساتذہ کو جنہیں جمعہ جمعہ چار دن نہیں ہوئے بلکہ ان کے بال سفید ہوگئے ان عرق ریزیوں میں۔۔۔ ایک آدمی جب مفت کی شاگردی اختیار کر کے کسی کو استاد تسلیم کرلے تو اسے استادوں کے ساتھ استادی نہیں کرنی ہوتی بلکہ سننا سمجھنا ہوتا ہے۔۔۔ ۔ ۔ یا حیرت۔ اللہ ہی ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین

استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب آپ اس نوارد کی گھٹیا باتوں پر نالاں نہ ہوئیے گا تاکہ ہم جیسے مبتدیوں کی حق تلفی نہ ہو جائے۔ بہت نوازش
عمران بھیا نے تو آج ابن رضا بھیا کو بھی بیدار کر دیا
 

شزہ مغل

محفلین
خاصے طویل عرصے سے آپ احباب کے ساتھ ہوں، دھیرے دھیرے مزاج آشنائی کی سی صورت بھی (نامکمل ہی سہی) بن گئی ہے۔ ادھر میرے ساتھ مسئلہ یہ ہوا کہ تھوڑا بہت ہی سہی، جوں جوں میں ذرہ ذرہ جانتا گیا، مجھے پتہ چلتا گیا کہ "میاں! تم کچھ بھی نہیں جانتے"۔ فن پاروں پر بات کرتے ہوئے (آپ بھی گواہ ہیں کہ) میں فنکار کو صرف اس حد تک یاد رکھتا ہوں کہ میرے علم کے مطابق اس کا فنی سفر کتنا ہے اور عمومی منظرنامے میں مجھے وہ خود سے آگے نظر آتا ہے یا پیچھے۔ کچھ مثالیں بھی پیش کر دوں کہ مجھے بات کرنا آسان ہو جائے گا۔

۔1۔ زبان و ادب کی باریکیوں کے حوالے سے جناب اعجاز عبید صاحب کا کہا میں نے کبھی نہیں ٹالا اور نہ کبھی ان سے بحث کی ہے۔ انہوں نے جہاں میری کسی رائے کو صاد کیا میں سمجھتا ہوں کہ مجھے اعتماد بخشا ہے۔

۔2۔ فارسی شعر فہمی اور فارسی ادب سے لگاؤ میں محمد وارث صاحب کی خدمات کا کھلے دل سے قائل ہوں۔ جناب حسان خان کا کہا ترکی اور فارسی دونوں حوالوں سے میرے لئے معتبر رہا ہے۔

۔3۔ سیکھنے کے عمل میں جناب اظہر نذیر اور جناب راجا صاحب کی رفتار دیکھ کر مجھے بہت زیادہ خوشی ہوا کرتی ہے۔

۔4۔ کتنے ہی اور شعبے ہیں! کتنے ہی اور دوست ہیں، جن سے میں نے (عمر اور سفر سے قطع نظر) کچھ نہ کچھ کیا بہت کچھ سیکھا ہے۔ میرے ہر دوست میں کوئی نہ کوئی ایسا وصف ضرور ہے جو اسے دوسرے دوستوں سے ممتاز کرتا ہے۔ میں کیا اور میری "عطا کی ہوئی" سند کیا۔

۔5۔ یہ ضرور ہے کہ میری ترجیحات ہیں۔ اول اسلام، پھر پاکستان، پھر جو کچھ بھی ہو۔ اور میں نے اپنی ترجیحات کا ہمیشہ برملا اظہار بھی کیا ہے۔ تاہم کوشش کی ہے کہ میرا لہجہ تلخ نہ ہونے پائے۔ کہ تلخی اور تضحیک کا عنصر میری اچھی بات کو بھی ضائع کر دے گا۔

ایسے میں اگر کہیں کوئی ایک شخص لاعلمی کی وجہ سے یا اپنے مزاج کے لاابالی پن کی وجہ سے کوئی بات کہہ بھی گیا ہے تو میں اس لکیر کو کب تک پیٹتا رہوں گا۔ یہ ضرور ہے کہ جس جھاڑی کے خاروں کی وجہ سے ایک بار جلن پیدا ہو، بار بار اس سے الجھنا اچھا نہیں لگتا۔ آپ کے دوست "محمد عمران صددیقی" صاحب بھی خوش رہیں۔

فقیر کی کٹیا ایک بار آباد ہو جائے تو آباد ہی رہتی ہے، اجڑنا محلوں اور درباروں کا نصیب ہو تو ہو۔
استاد محترم! یہ سب سنجیدہ باتیں چھوڑیں یہ بتائیں
میری آنکھیں مجھے کب دے رہے ہیں؟؟؟
؟
؟
اتنے دنوں سے میری آنکھیں مطلب میری عینک آپ نے لی ہوئی ہے واپس کب دیں گے؟؟؟
 

شزہ مغل

محفلین
قبلہ یہ بے ساختہ ردِ عمل اور لہجے کی تلخی صرف اس نوارد کے لیے ہے۔
تاہم نزیر بھائی جہاں تک بات استادوں کو سکھانے کی ہے کہ انہیں کیا طرزِعمل اختیار کرنا چاہیے کیا نہیں یہ انتخاب اساتذہ کا ہے ہم جیسے مبتدیوں کا نہیں۔ میرا نکتہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو استاد مان لیں تو پھر حیل و حجت اور قیل و قال کی کوئی جگہ نہیں پھر صرف تسلیم و رضا ہے۔ ورنہ ہمیں ان سے دور رہنا چاہیے۔ میرا یہ پیغام صرف آپ کے لیے نہیں بلکہ اپنے سمیت ان تمام مبتدیوں کے لیے ہے جو کسی کو بھی استاد منتخب کر کے خود کو نقدونظر کے لیے پیش کرتے ہیں۔ میری کسی بات سے آپ کی دل آزاری ہوئی ہو تو آپ سے معذرت کرتا ہوں۔ سلامت رہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ ناچیز آپ کی ادب دوستی کا قائل ہے اور آپ کا قاری ہے
لو جی آپ بھی سنجیدہ ہو گئے۔ بھیا اتنے سنجیدہ ہو جاتے ہیں آپ سب کہ مشکل مشکل باتیں کرنے لگتے ہیں۔
مجھے تو سمجھ ہی نہیں آتیں۔
پھر بھی سنتی رہتی ہوں۔
کیا پتا کبھی سمجھ آ ہی جائیں اور میرا بھی بھلا ہو جائے
پھر میں بھی مشکل مشکل باتیں کیا کروں گی
 
ادب دوست بھائی .آپ کے لئے ہم زمانے سے ٹکرا گئے اور آپ نے یہ صلہ دیا :)خیر

لو، وہ بھی کہتے ہیں کہ ’یہ بے ننگ و نام ہے‘
یہ جانتا اگر، تو لُٹاتا نہ گھر کو مَیں.:)

محمد یعقوب آسی.یقین استاد ہوں گے جس کا انداز اپ احباب کی ان سے محبت سے ہوا .میں ان کو جانتا نہیں .ان نے کلام پر جس انداز سے تنقید کی وہ الگ بات ہے .جس چیز نے مجھے محسوس کروایا کے یہ استاد نہیں وہ یہ فقرہ تھا "میں پیرزادہ صاحب سے شناسا نہیں".اس فقرے میں یا تو حسد تھی یا مبالغہ آرائی ،اگریہ دونوں ہی نہیں تو اثر حاضر کے ایک اچھے شاعر سے آپ آشنا ہی نہیں .خیر جانب ہم ہی غلط ہے جاہل ہو سیکھتا ہو .

ﻣﻘﻄﻊ ﻣﯿﮟ ﺁ ﭘﮍﯼ ﮨﮯ ﺳُﺨﻦ ﮔُﺴﺘﺮﺍﻧﮧ ﺑﺎﺕ
ﻣﻘﺼﻮﺩ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﻄﻊِ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ

رضا بھائی میری اوقات کی بات کر دی اپ نے تو .بھائی میں تو حقیر .فقیر جاہل اور واجب ا رحم ہو .اپ کا یہ انداز خوب ہے خیر بھائی خوش رہے .بس اتنا ہی کہو گا رضا بھائی دوسروں کو طعنہ دینے سے پہلے اپنی چارپائی کے نیچے جھاڑو دے لیا کریں.غمگین نہ ہوئے گا دل لگی کی ہے ،الله تعالیٰ آپ سب لوگوں کو ھمیشہ خوش رکھے امین

ہم فقیروں سے بے ادائی کیا
آن بیٹھے جو تم نے پیار کیا
 
استاد محترم! یہ سب سنجیدہ باتیں چھوڑیں یہ بتائیں
میری آنکھیں مجھے کب دے رہے ہیں؟؟؟
؟
؟
اتنے دنوں سے میری آنکھیں مطلب میری عینک آپ نے لی ہوئی ہے واپس کب دیں گے؟؟؟

عینک؟ ارے بھئی اسے کہیں ادھر ادھر تلاش کیجئے ہاتھ مار کر۔ میرے تو اپنے چشمے کا نمبر بڑھ گیا ہے اسی لئے تو غوغا کناں ہوں کہ مِری آنکھیں مجھے دے دو ۔ اب تک وہاں ستر (70) سے زیادہ شذرات آ چکے۔ کبھی چکر کھائیے گا، میرا مطلب ہے چکر لگائیے گا۔
 
یہ لڑی 'استاد شاگرد کی اقسام' کے عنوان سے تو نہیں ہے کہیں؟؟؟
مجھے ٹھیک سے نظر نہیں آ رہا شاید۔۔۔ :tongueout4:
اچچھھاااا۔۔۔۔
تو اب سمجھ آیا کہ ہمارے بھیا کو استاد محترم کی کوئی بات ناگوار گزری ہے۔۔۔ اسی لیے آج گاؤں کے ماشٹر جی یاد آ گئے

عزیزہء من۔ ایسا ہو جانا بعید از قیاس بھی نہیں۔ کواکب کی جھلملاہٹ میں کبھی کبھی اصلی آنکھیں بھی دھوکا دیتی محسوس ہوتی ہیں، چشمے ہوں نہ ہوں، کچھ خاص فرق نہیں پڑتا۔ اور کبھی یوں بھی لگتا ہے کہ ۔۔۔ "میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں"۔ واللہ اعلم۔ بندے کو حسنِ ظن رکھنا چاہئے۔ بقول متَشاعر ۔۔۔۔۔۔
حسن آخر حسن ہے ہو حسنِ ظن یا حسنِ زن
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن اس کا تو بن
۔۔۔
 
اصلاحی نظر اساتذہ کی ۔۔ بحثیت قاری ۔۔۔ مجھے کچھ جگہوں پر تخیل کی پرواز بہت عمدہ لگی ہے

یہ شعر بہت اچھا لگا ہے






زبردست ۔۔اس شعر کے لیے تالیاں ۔۔

آپ کے اشعار مجھے اچھے لگتے ہیں ۔۔
بہت نوازش۔
آپ نے پسند فرمایا ۔ محنت وصول ہوئی۔
شکریہ
 
ماشا اللہ نذیر بھائی ۔۔۔ کیا خوب مرصع غزل ہے۔
ہر ایک شعر رواں اور خوب ہے۔
بس ایک اشکال ہے ۔ آپ نے کہا کہ:
جھانکنا ہوگا ہمیں اپنے گریبانوں میں
خیروشر میں تھی جو تفریق مٹا دی ہم نے
میرے خیال میں خیر اور شر کے درمیان تفریق بھلائی تو جا سکتی ہے مٹائی نہیں جا سکتی۔ کہ یہی کائناتی سچ ہے۔ یہ تفریق تو ہمیشہ رہے گی کہ اس پر ہی حق اور نا حق کا فیصلہ ہوگا !
ایک عمدہ غزل کے لیئے دلی داد قبول فرمائیں۔ :)

بہت شکریہ کاشف اسرار بھائی،
آپ نے پسند فرمایا ، بہت نوازش۔ آپ کی رائے میرے لیے قابلِ احترام ہے ۔ جو کچھ آپ نے فرمایا وہ مناسب ہے ، بس میں نے امر واقع میں مبالغہ آرائی کی ہے ۔
 
بہت خوب غزل کہی داد قبول فرمائیے یوں تو سارے اشعار اچھے ہیں ۔۔۔۔یہ اشعار بالخصوص پسند آئے

تھا جو نا خوب بتدریج وہی خوب ہوا۔۔۔والا مضمون اس شعر میں پا کر اچھا محسوس ہوا۔۔

کیا کہنے بہت خوبصورت کہا۔

بہت شکریہ فاروق بھائی، آپ کی حوصلہ افزائی پر آپ کا ممنون ہوں
 
تاہم نزیر بھائی جہاں تک بات استادوں کو سکھانے کی ہے کہ انہیں کیا طرزِعمل اختیار کرنا چاہیے کیا نہیں یہ انتخاب اساتذہ کا ہے ہم جیسے مبتدیوں کا نہیں۔ میرا نکتہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو استاد مان لیں تو پھر حیل و حجت اور قیل و قال کی کوئی جگہ نہیں پھر صرف تسلیم و رضا ہے۔

ابن رضا بھائی، میں آپ کی رائے کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں، یہ ایک معقول بات ہے۔ تاہم میری گزارشات کی وجہ وہ نہیں جو آپ کو محسوس ہو رہی ہے ۔ اور نہ ہی آپ کا یہ دوست اخلاقی طور پر دیوالیہ پن کا شکار ہے کہ ایسا فسادی کام کرے کہ پہلے خود دعوت دے پھر مکر جائے ۔ وللہ مجھ سے ایسی توقع نہ رکھیں۔
میری کسی بات سے آپ کی دل آزاری ہوئی ہو تو آپ سے معذرت کرتا ہوں۔

کمال کرتے ہیں ابن رضا بھائی، دوستوں سے بھی کوئی معذرت کرتا ہے بھلا ؟ آپ ہمارے دوست ہیں اگر کہیں ہم سے غلطی ہو تو بجائے اسکے کہ غیر ٹوکیں بہتر یہ ہے کہ دوست ہی ایک دوسرے کو سیدھی راہ پر بلاتے رہیں ۔

یہ بھی یاد رہے کہ ناچیز آپ کی ادب دوستی کا قائل ہے اور آپ کا قاری ہے

بہت نوازش ابن رضا بھائی۔
 
آخری تدوین:
بھیا میرے تو سر کے اوپر سے گزر رہی ہیں آپ کی باتیں پھر بھی دیکھیں اتنے غور سے سن رہی ہوں

ہااااںںں۔۔۔
یہ باتیں سمجھ آ گئی ہیں۔
اسی طرح آسان باتین کیا کریں ناںں بھیا

یہ لڑی 'استاد شاگرد کی اقسام' کے عنوان سے تو نہیں ہے کہیں؟؟؟
مجھے ٹھیک سے نظر نہیں آ رہا شاید۔۔۔

اچچھھاااا۔۔۔۔
تو اب سمجھ آیا کہ ہمارے بھیا کو استاد محترم کی کوئی بات ناگوار گزری ہے۔۔۔ اسی لیے آج گاؤں کے ماشٹر جی یاد آ گئے

عمران بھیا نے تو آج ابن رضا بھیا کو بھی بیدار کر دیا

استاد محترم! یہ سب سنجیدہ باتیں چھوڑیں یہ بتائیں
میری آنکھیں مجھے کب دے رہے ہیں؟؟؟
؟
؟
اتنے دنوں سے میری آنکھیں مطلب میری عینک آپ نے لی ہوئی ہے واپس کب دیں گے؟؟؟

لو جی آپ بھی سنجیدہ ہو گئے۔ بھیا اتنے سنجیدہ ہو جاتے ہیں آپ سب کہ مشکل مشکل باتیں کرنے لگتے ہیں۔
مجھے تو سمجھ ہی نہیں آتیں۔
پھر بھی سنتی رہتی ہوں۔
کیا پتا کبھی سمجھ آ ہی جائیں اور میرا بھی بھلا ہو جائے
پھر میں بھی مشکل مشکل باتیں کیا کروں گی

یہ دیکھو شزہ مغل ،
اسی لیے بیٹیوں کو رحمت کہا جاتا ہے ۔ پوری بحث میں آپ کے کمنٹس پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا رہا جیسے چھوٹی سی بٹیا رانی کو جیسے ہی گھر کے ماحول میں معمولی سی تلخی کا احساس ہوا ، انہوں نے فوراً کبھی ایک سے دلار کیا کبھی دوسرے کو ہنس کہ دیکھا ، کوئی شرارت کرکے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی کہ کسی طور یہ ماحول ختم ہو اور بات کسی تلخی کی طرف نہ جائے ۔ سچ پوچھو تو "تمھارے" اس انداز نے احساس کے ان دریچوں پر دستک دی ہے جو ۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر ۔

اللہ آپ کو ہمیشہ ہنستا مسکراتا رکھے ۔ اس "تمھارے" کا بُرا مت مانئے گا ۔ یہ سیاق و سباق ، موضوع اور جذبات کا تقاضہ تھا ۔
 
آخری تدوین:
لو، وہ بھی کہتے ہیں کہ ’یہ بے ننگ و نام ہے‘
یہ جانتا اگر، تو لُٹاتا نہ گھر کو مَیں.:)

محمد یعقوب آسی.یقین استاد ہوں گے جس کا انداز اپ احباب کی ان سے محبت سے ہوا .میں ان کو جانتا نہیں

حضور
فاروق احمد بھائی پہلے ہی اظہار کر چکے ہیں کہ بادی النظر میں یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ناواقفیت کی بنیاد پر کمنٹ کردیا ہو گا ۔ ہمارے لیے یہی بہتر ہے کہ جو کچھ آپ فرمائیں ہم اسے تسلیم کر لیں اور حسنِ ظن سے کام لیں۔ دوسری اور اہم بات یہ کہ محفلین کو اگر آپ کے انداز پر اعتراض ہوا ( ان ہی محفلین میں ، میں خود بھی شامل ہوں) تو یہ بلکل فطری بات ہے ۔ ہم میں سے ہر شخص اساتذہ کی عزت کرتا ہے اور کسی طور یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ ان کی ہتک کی جائے ایسے میں اگر کسی شخص کی طرف سے ( نادانستہ ہی سہی) ایسی کوئی بات ہو جائے تو اس پر غصہ آنا غیر فطری نہیں ۔
 
لو، وہ بھی کہتے ہیں کہ ’یہ بے ننگ و نام ہے‘
یہ جانتا اگر، تو لُٹاتا نہ گھر کو مَیں

عمران صددیقی بھائی،
قطعاً ایسی کوئی بات نہیں ، کہ آپ سوچیں کہ ایک تو آپ نے میرے کلام کی تعریف کی اور ( اپنے تئیں) میرے خاطر زمانے سے دشمنی مول لی ، اور میں نے بجائے کسی بہتر رویے کہ ، آپ کے لہو سے اپنے لباس پر نقش و نگار بنانا شروع کر دیے۔ یا اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے آپ کی "جرات اظہار" کو پہلے ڈھال اور بعد میں ٹیشو پیپر بنا لیا۔

ایسا ہر گز نہیں ہے ، ہر چند آپ کی بات نا مناسب ہو گئی ، مگر اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے محترم جناب محمد یعقوب آسی کو مخاطب کر کے کہا اس لیے آپ کی بات اعتدال سے ہٹی ہوئی معلوم ہوئی۔ ورنہ وہ جذبہِ پسندیدگی جوآپ کے کمنٹ کا محرک بنا اس خالص جذبے پر میں آپ کا ممنون ہوں ۔ اور بے حد شکرگزار ہوں ۔
 
Top