لال مسجد سانحہ کا ذمہ دار کون؟

لال مسجد سانحہ، ذمہ دار کون؟


  • Total voters
    57
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

محمد وارث

لائبریرین
آج کل، سیاست ہماری پیاری محفل کا ہاٹ ٹاپک اور اس میں بھی لال مسجد سانحہ، اور شاید ایسا ہی ہونا تھا کہ یہ واقعہ کافی دنوں تک پاکستانیوں کو بالخصوص اور مسلمانوں کو بالعموم مضطرب رکھے گا۔

اس واقعے پر کافی کچھ کہا جا چکا ہے، سوچا اب اس پر اراکینِ محفل کی ڈائریکٹ اور "ٹو دی پوائنٹ" رائے بھی لے لی جائے۔

ووٹنگ کا افتتاح اپنے ووٹ سے کر رہا ہوں، میرے نزدیک حکومت اور لال مسجد انتظامیہ دونوں‌ ہی اس سانحے کے ذمہ دار ہیں۔ کہ دونوں کے اپنے اپنے مقاصد تھے، اور بے گناہ لوگ ان مقاصد کی بھینٹ چڑ گئے۔
 

ثناءاللہ

محفلین
ان جاہل ملا اور ماڈرن حکومت دونوں لال مسجد کے واقعہ میں‌ملوث ہیں، اور اس سے بدنامی اسلام کی ہوئی ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
ایک اور بھی آپشن ڈالیں ۔ ۔ ہم سب ۔ ۔ ۔ شاید اس سانحے میں ہماری "خاموش" اکثریت بھی شامل ہے ۔ ۔ ۔ جو بہت پڑھی لکھی اور سمجھدار ۔۔۔ ہے ۔ ۔ شاید اسی لئے اپنے اوپر آنے والے وقت کو نہیں دیکھ پا رہی ۔ ۔ ۔
 
سانحے کی ذمہ داری میں تو ہزار عوامل کو شامل کیا جا سکتا ہے مگر اس کی اصل اور حقیقی ذمہ داری کا تعین ضروری ہے اور وہ حکومت کے سوا اور کسی کی نہیں بنتی جس کہ پاس اس سانحہ کو روکنے اور اس انجام تک نہ پہنچانے کے بہت سے طریقے تھے مگر اس نے صرف طاقت کے استعمال کو ہی جائز سمجھا ہے اور اب بھی اسی پر کاربند ہے جو مزید اور سانحات کا باعث بن سکتی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
اس سانحے میں جو کچھ ہوا بلاشبہ وہ انتہائی دردناک اور تکلیف دہ ہے ۔ اور اس کے اثرات ہم پر ایک مدت تک چھائے رہیں گے ۔
جیسا کہ محب نے کہا کہ اس کے عوامل بےشک ہزار ہا ہونگے مگر آخرکار اس کا پرامن حل حکومت کے پاس ہی تھا ۔ اگر وہ چاہتی تو وہ حالات اس انتہائی مقام پر نہ پہنچنے دیتی ۔ ایک بات جو مجھے شروع سے تنگ کر رہی ہے وہ یہی ہے کہ غازی اور جامعہ حفضہ کے طالبعلموں کا قصور کیا اس نوعیت کا تھا کہ ان کو اس درجے کی دردناک سزا دی جاتی ۔ انہوں نے بدکاری ، میوزک شاپس اور دیگر برائیوں کے خلاف " اپنے لحاظ " سے ایک ردعمل دکھا کر ملک اور قوم کے خلاف کیا کوئی بغاوت کی تھی ۔ کیا غیر قانونی جگہ پر مدرسہ کے تعمیر واقعی ایک ایسا جرم تھا کہ جس کی پاداشت میں سب کو بھیڑ بکریوں کی طرح ایک جگہ جمع کر کے ختم کردیا جاتا ۔ یہ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیے جاسکتے تھے ۔ اور جب یہ مذاکرات جب بھی اپنے مثبت رخ کی طرف جاتے تو وہ کون سے ہاتھ سے جو اس کی کامیابی میں رخنہ ڈال دیتے تھے ۔ یہ سب سوچنے کی بات ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کا دارومدار لال مسجد کے اندر یا باہر وزراء اور علماء کے پاس نہیں تھا ۔ اس کا منبع کہیں اور ہی تھا ۔

یہ بات غازی ، لال مسجد تک ہی نہیں محدود یہ کوئی اور ہی مسئلہ لگتا ہے کہ اگر یہ قصہ غازی برادرن تک ہی محدود ہوتا تو ان سب کو معافی مل جانی تھی ۔کیونکہ ماضی میں کیا 70 کی دھائی میں بلوچستان میں باغیوں کو معافی نہیں دی گئی تھی ۔ کیا ضیاء کے دور میں پی آئی اے کا طیارہ اغوا کرنے والوں کے مطالبے پر مجرموں کو نہیں چھوڑا گیا تھا ۔۔۔۔ کیا غازی عبدالرشید کا جرم اس سے بھی بڑا تھا کہ ان کے ساتھ ساتھ معصوم خواتین اور بچوں کو بھی اس طرح گولیوں اور بارود میں بھون دیا گیا ۔

میں اس تمام واقعے کی ذمہ داری حکومت پر ڈالتا ہوں کہ اس نے یہ ظلم کیا ہے ۔
 
اس سانحے میں جو کچھ ہوا بلاشبہ وہ انتہائی دردناک اور تکلیف دہ ہے ۔ اور اس کے اثرات ہم پر ایک مدت تک چھائے رہیں گے ۔
جیسا کہ محب نے کہا کہ اس کے عوامل بےشک ہزار ہا ہونگے مگر آخرکار اس کا پرامن حل حکومت کے پاس ہی تھا ۔ اگر وہ چاہتی تو وہ حالات اس انتہائی مقام پر نہ پہنچنے دیتی ۔ ایک بات جو مجھے شروع سے تنگ کر رہی ہے وہ یہی ہے کہ غازی اور جامعہ حفضہ کے طالبعلموں کا قصور کیا اس نوعیت کا تھا کہ ان کو اس درجے کی دردناک سزا دی جاتی ۔ انہوں نے بدکاری ، میوزک شاپس اور دیگر برائیوں کے خلاف " اپنے لحاظ " سے ایک ردعمل دکھا کر ملک اور قوم کے خلاف کیا کوئی بغاوت کی تھی ۔ کیا غیر قانونی جگہ پر مدرسہ کے تعمیر واقعی ایک ایسا جرم تھا کہ جس کی پاداشت میں سب کو بھیڑ بکریوں کی طرح ایک جگہ جمع کر کے ختم کردیا جاتا ۔ یہ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیے جاسکتے تھے ۔ اور جب یہ مذاکرات جب بھی اپنے مثبت رخ کی طرف جاتے تو وہ کون سے ہاتھ سے جو اس کی کامیابی میں رخنہ ڈال دیتے تھے ۔ یہ سب سوچنے کی بات ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کا دارومدار لال مسجد کے اندر یا باہر وزراء اور علماء کے پاس نہیں تھا ۔ اس کا منبع کہیں اور ہی تھا ۔

یہ بات غازی ، لال مسجد تک ہی نہیں محدود یہ کوئی اور ہی مسئلہ لگتا ہے کہ اگر یہ قصہ غازی برادرن تک ہی محدود ہوتا تو ان سب کو معافی مل جانی تھی ۔کیونکہ ماضی میں کیا 70 کی دھائی میں بلوچستان میں باغیوں کو معافی نہیں دی گئی تھی ۔ کیا ضیاء کے دور میں پی آئی اے کا طیارہ اغوا کرنے والوں کے مطالبے پر مجرموں کو نہیں چھوڑا گیا تھا ۔۔۔۔ کیا غازی عبدالرشید کا جرم اس سے بھی بڑا تھا کہ ان کے ساتھ ساتھ معصوم خواتین اور بچوں کو بھی اس طرح گولیوں اور بارود میں بھون دیا گیا ۔

میں اس تمام واقعے کی ذمہ داری حکومت پر ڈالتا ہوں کہ اس نے یہ ظلم کیا ہے ۔

ظفری تمہارے اس تجزیے نے دل پر ایک مرہم رکھا ہے کہ دونوں پر ذمہ داری ڈالنے کا احسن فریضہ تو وہ لوگ دے ہی رہے ہیں جو جاں بحق ہو جانے والوں کی نفرت بھی مول لینا نہیں چاہتے اور حکومت کے اقدامات کو بھی سراہنا چاہتے ہیں اور شاید دین اور علما کے خلاف اپنے بغض کو بھی چھپانا چاہتے ہیں۔ حکومتی وزرا یہ کام بار بار کر رہے ہیں ، لوگوں سے میری درخواست ہے کہ خدارا آپ لوگ انسان بن کر سوچیں کہ ذمہ داری کس پر ڈالنی ہے وہ جس کے پاس ساری طاقت اور معاملے کو حل کرنے کے لیے آخر تک مختلف آپشنز تھیں یا ان پر جو محصور تھے اور مذاکرات میں آخر تک مائل رہے اور جن کے ساتھ کتنے بے گناہ بچے اور عورتیں تھیں اور ان پر میڈیا ٹرائل کے ذریعے انہی کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کرنے کا کربناک پروپیگنڈا بھی کیا گیا اور جس جھوٹ کا پردہ باہر آنے والی طالبات نے فاش بھی کیا مگر شاید ابھی بھی کچھ لوگوں کی آنکھیں اور کان بند ہیں اس طرف سے۔ لوگوں کی کالز اور ای میلز کا تانتا بندھا ہوا ہے جو آپ بڑے صحافیوں کے پروگرام میں دیکھ سکتے ہیں جس طرح لوگ لوگ رو رو کر پوچھ رہے ہیں کہ کیا اس طاقت کا اندھا اسلام کس لیے کیا گیا کیا اس لیے کہ وہ لوگ اسلام کا نام لیتے تھے اور شرعیت کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ کن 'معصومین' کے خلاف کاروائی کر لی تھی انہوں نے جس کی ایسی دردناک سزا دی گئی۔
ظفری حالیہ صلح کے معاہدے کے بارے میں بھی بتاتا چلوں جو حکومت نے خود کیے ہیں اور جس پر کسی نے تنقید بھی نہیں کی کہ وہاں سے یہ معاملہ سامنے نہیں آیا۔

بلوچستان میں مشرف نے باغیوں کو عام معافی دی اکبر بگٹی کے قتل کے بعد۔

وزیرستان میں حکومت نے امن کا معاہدہ کر رکھا ہے اور وہاں تمام غیر ملکیوں کو رہنے کی بھی اجازت ہے اور آزادی بھی حاصل ہے ۔
 
اس سانحے میں جو کچھ ہوا بلاشبہ وہ انتہائی دردناک اور تکلیف دہ ہے ۔ اور اس کے اثرات ہم پر ایک مدت تک چھائے رہیں گے ۔
جیسا کہ محب نے کہا کہ اس کے عوامل بےشک ہزار ہا ہونگے مگر آخرکار اس کا پرامن حل حکومت کے پاس ہی تھا ۔ اگر وہ چاہتی تو وہ حالات اس انتہائی مقام پر نہ پہنچنے دیتی ۔ ایک بات جو مجھے شروع سے تنگ کر رہی ہے وہ یہی ہے کہ غازی اور جامعہ حفضہ کے طالبعلموں کا قصور کیا اس نوعیت کا تھا کہ ان کو اس درجے کی دردناک سزا دی جاتی ۔ انہوں نے بدکاری ، میوزک شاپس اور دیگر برائیوں کے خلاف " اپنے لحاظ " سے ایک ردعمل دکھا کر ملک اور قوم کے خلاف کیا کوئی بغاوت کی تھی ۔ کیا غیر قانونی جگہ پر مدرسہ کے تعمیر واقعی ایک ایسا جرم تھا کہ جس کی پاداشت میں سب کو بھیڑ بکریوں کی طرح ایک جگہ جمع کر کے ختم کردیا جاتا ۔ یہ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیے جاسکتے تھے ۔ اور جب یہ مذاکرات جب بھی اپنے مثبت رخ کی طرف جاتے تو وہ کون سے ہاتھ سے جو اس کی کامیابی میں رخنہ ڈال دیتے تھے ۔ یہ سب سوچنے کی بات ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کا دارومدار لال مسجد کے اندر یا باہر وزراء اور علماء کے پاس نہیں تھا ۔ اس کا منبع کہیں اور ہی تھا ۔

یہ بات غازی ، لال مسجد تک ہی نہیں محدود یہ کوئی اور ہی مسئلہ لگتا ہے کہ اگر یہ قصہ غازی برادرن تک ہی محدود ہوتا تو ان سب کو معافی مل جانی تھی ۔کیونکہ ماضی میں کیا 70 کی دھائی میں بلوچستان میں باغیوں کو معافی نہیں دی گئی تھی ۔ کیا ضیاء کے دور میں پی آئی اے کا طیارہ اغوا کرنے والوں کے مطالبے پر مجرموں کو نہیں چھوڑا گیا تھا ۔۔۔۔ کیا غازی عبدالرشید کا جرم اس سے بھی بڑا تھا کہ ان کے ساتھ ساتھ معصوم خواتین اور بچوں کو بھی اس طرح گولیوں اور بارود میں بھون دیا گیا ۔

میں اس تمام واقعے کی ذمہ داری حکومت پر ڈالتا ہوں کہ اس نے یہ ظلم کیا ہے ۔

ظفری تمہارے اس تجزیے نے دل پر ایک مرہم رکھا ہے کہ دونوں پر ذمہ داری ڈالنے کا احسن فریضہ تو وہ لوگ دے ہی رہے ہیں جو جاں بحق ہو جانے والوں کی نفرت بھی مول لینا نہیں چاہتے اور حکومت کے اقدامات کو بھی سراہنا چاہتے ہیں اور شاید دین اور علما کے خلاف اپنے بغض کو بھی چھپانا چاہتے ہیں۔ حکومتی وزرا یہ کام بار بار کر رہے ہیں ، لوگوں سے میری درخواست ہے کہ خدارا آپ لوگ انسان بن کر سوچیں کہ ذمہ داری کس پر ڈالنی ہے وہ جس کے پاس ساری طاقت اور معاملے کو حل کرنے کے لیے آخر تک مختلف آپشنز تھیں یا ان پر جو محصور تھے اور مذاکرات میں آخر تک مائل رہے اور جن کے ساتھ کتنے بے گناہ بچے اور عورتیں تھیں اور ان پر میڈیا ٹرائل کے ذریعے انہی کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کرنے کا کربناک پروپیگنڈا بھی کیا گیا اور جس جھوٹ کا پردہ باہر آنے والی طالبات نے فاش بھی کیا مگر شاید ابھی بھی کچھ لوگوں کی آنکھیں اور کان بند ہیں اس طرف سے۔ لوگوں کی کالز اور ای میلز کا تانتا بندھا ہوا ہے جو آپ بڑے صحافیوں کے پروگرام میں دیکھ سکتے ہیں جس طرح لوگ لوگ رو رو کر پوچھ رہے ہیں کہ کیا اس طاقت کا اندھا اسلام کس لیے کیا گیا کیا اس لیے کہ وہ لوگ اسلام کا نام لیتے تھے اور شرعیت کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ کن 'معصومین' کے خلاف کاروائی کر لی تھی انہوں نے جس کی ایسی دردناک سزا دی گئی۔
ظفری حالیہ صلح کے معاہدے کے بارے میں بھی بتاتا چلوں جو حکومت نے خود کیے ہیں اور جس پر کسی نے تنقید بھی نہیں کی کہ وہاں سے یہ معاملہ سامنے نہیں آیا۔

بلوچستان میں مشرف نے باغیوں کو عام معافی دی اکبر بگٹی کے قتل کے بعد۔

وزیرستان میں حکومت نے امن کا معاہدہ کر رکھا ہے اور وہاں تمام غیر ملکیوں کو رہنے کی بھی اجازت ہے اور آزادی بھی حاصل ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دونوں پر ذمہ داری ڈالنے کا احسن فریضہ تو وہ لوگ دے ہی رہے ہیں جو جاں بحق ہو جانے والوں کی نفرت بھی مول لینا نہیں چاہتے اور حکومت کے اقدامات کو بھی سراہنا چاہتے ہیں اور شاید دین اور علما کے خلاف اپنے بغض کو بھی چھپانا چاہتے ہیں۔

محب، گو آپ نے مجھے مخاطب تو نہیں کیا اس پوسٹ میں، لیکن جونکہ میں‌ نے اپنی رائے دی تھی "دونوں" والے آپشن میں‌ تو ناگزیر سمجھا کہ آپ کی باتوں‌ پہ کچھ لکھوں۔

نفرت، بغض اور سراہنے کا سوال ہی نہیں قبلہ، کہ یہ انتہائی سبجیکٹو باتیں ہیں، نفرت اور تحسین "ٹیبل" کی دونوں سائیڈوں پر مختلف ہوتی ہیں۔ بات تو صرف اتنی ہے کہ جو ہونا تھا وہ ہوا، تو کیا اس کے عواقب پر بات نہ کی جائے کہ اسیے واقعات جس میں انتہائی محترم جانیں تلف ہوتی ہیں کو روپذیر ہونے سے بچایا جا سکے۔

لوگوں سے میری درخواست ہے کہ خدارا آپ لوگ انسان بن کر سوچیں کہ ذمہ داری کس پر ڈالنی ہے

محب، یہی ہماری سطحی جذباتیت اور انتہا پسندی جو سارے عالم میں‌ ہمیں نَکو بنائے ہوئے ہے۔ اختلاف کرنا آپ کا بنیادی حق ہے، مگر جس سے اختلاف ہو اسکو انسان ہی نہ سمجھنا، ایں‌ چہ بوالعجی است آقائے من۔ اور ذرا سوچیے گا، کہ ہزاروں عوامل میں، کہیں‌ ایک یہ بھی تو نہیں تھا دونوں جانب سے، یعنی انتہا پسندی؟

سورج میں لگے دھبا، فطرت کے کرشمے ہیں
بُت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے

(اکبر الٰہ آبادی)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
محب، گو آپ نے مجھے مخاطب تو نہیں کیا اس پوسٹ میں، لیکن جونکہ میں‌ نے اپنی رائے دی تھی "دونوں" والے آپشن میں‌ تو ناگزیر سمجھا کہ آپ کی باتوں‌ پہ کچھ لکھوں۔

نفرت، بغض اور سراہنے کا سوال ہی نہیں قبلہ، کہ یہ انتہائی سبجیکٹو باتیں ہیں، نفرت اور تحسین "ٹیبل" کی دونوں سائیڈوں پر مختلف ہوتی ہیں۔ بات تو صرف اتنی ہے کہ جو ہونا تھا وہ ہوا، تو کیا اس کے عواقب پر بات نہ کی جائے کہ اسیے واقعات جس میں انتہائی محترم جانیں تلف ہوتی ہیں کو روپذیر ہونے سے بچایا جا سکے۔



محب، یہی ہماری سطحی جذباتیت اور انتہا پسندی جو سارے عالم میں‌ ہمیں نَکو بنائے ہوئے ہے۔ اختلاف کرنا آپ کا بنیادی حق ہے، مگر جس سے اختلاف ہو اسکو انسان ہی نہ سمجھنا، ایں‌ چہ بوالعجی است آقائے من۔ اور ذرا سوچیے گا، کہ ہزاروں عوامل میں، کہیں‌ ایک یہ بھی تو نہیں تھا دونوں جانب سے، یعنی انتہا پسندی؟

سورج میں لگے دھبا، فطرت کے کرشمے ہیں
بُت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے

(اکبر الٰہ آبادی)

آپ لال مسجد کے سانحہ کے ذمہ داروں کو تلاش کر رہے ہیں
اس سلسلہ میں میں نے اپنا ووٹ تو ڈال دیا ہے
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر لال مسجد کے سانحہ کی ذمہ داری حکومت پر ڈال بھی دی جائے تو
کیا وطن عزیز کے گزشتہ آتھ دس سالوں میں صرف لال مسجد ہی کا سانحہ ہوا ہے؟؟؟
کیا نشتر پارک کا سانحہ سانحہ نہیں تھا
کیا جب ملک کی کسی مسجد میں نماز پڑھتےے ہوئے نمازیوں پر خود کش حملہ ہوتا ہےے تو وہ سانحہ نہیں ہوتا
کیا کسی محفل نعت میں خود کش حملہ کیا جااتا ہے اور بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں تو کیا وہ سانحہ نہیں ہوتا
کیا کسی امام بارگاہ میں عزاداری کرنے والے لوگوں پر بم پھینک دیا جائے اور بے گناہ جانیں ضائع ہو جائیں تو وہ سانحہ نہیں ہوتا
ذرا گزشتہ سالوں کی تاریخ اور اعداد و شمار پر ایک نظر ڈال لیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ وطن عزیز میں کتنے سانحے ہوئے کتنی مصومم جانیں تعصب اور نفرت کی نذر ہوئیں
کتنے بے گناہ لوگ فرقہ واریت کے مہیب عفریت نے نگل لیے
ان سب کا ذمہ دار کون ہے
حکومت یا کوئی اور
یا وہ اسلام پسند عناصر جو
فرقوں اور گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں
جن میں باہمی رواداری اور صبر تحمل کا عنصر مفقود ہو چکا ہے
ان کے نذدیک فقہی اختلافات اس قدر بنیادی اہمیت اختیار کر چکے ہیں کہ فقہ کو دین سمجھ لیا گیا ہے حالانکہ فقہہ احکام دینیہ کی تشریح و توضیح کا نام ہے مختلف آئمہ نے احکامات دینیہ کو جس طرح سمجھا اس کو بیان کر دیا
پہلے یہ ہوتا تھا کہ اگر کسی ایک فقہ کے ہاں کسی مسئلہ کی تفہیم موجود نہ ہوتی تو اس کے پیروکار کسی دوسرے فقہ کے امام کے ہاں اگر اس مسئلہ کی مناسب تفہیم موجود ہو تو اختیار کر لیا کرتے تھے اور اس طرح مختلف مذاہب کے فقہا کے درمیان ایک رواداری اور ھم آہنگی کی فضا قائم رہتی تھی

لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ ایک فقہ پر عمل کرنے والے دوسرے فقہہ پر عمل کرنے والوں کو کاٹ کھانے کے لیے دوڑتے ہییں

تنگ نظری اور تعصب کا عفریت چنگھاڑ رہا ہے

مسلمانوں نے ایک دوسرے کی جان و مال کو اپنے اوپر حلال کر لیا ہے

ہرکوئی ایک دوسرے کی تکفیر کر رہا ہے

کافر کافر کے نعرے بلند ہو رہے ہیں
عبادت گاہوں میں بموں کے دھماکے اور کشتوں کے پشتے اس بات کا بین ثبوت ہیں

کہیں امام بارگاہ پر حملہ
کہیں محفل نعت پر حملہ
کہیں جلوس پر حملہ
کہیں مسجد پر حملہ
کیا اسلام پسندوں کا شعار یہی ہونا چاہیے
یا ان پر بھی کوئی ذمہ داری عائد ہونا چاہیے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
علم اور جہل کا معیار ڈگری کب سے ہو گئی۔یہ تو سوچ اور رویے کا نام ہے

جسے آپ اور ہم سب "اب۔۔۔۔۔۔۔وجہ۔۔۔ل" کے نام سے جانتے ہیں
پتہ ہے اس کے پاس کونسی ڈگری تھی؟؟

اسے اپنے وقت کا "ابوالح۔۔۔۔۔۔۔۔کم" ﴿یعنی حکمت و دانائی کا باپ﴾ تسلیم کیا جاتا تھا
اس لیے ڈاکٹر صاحب میں آپ کی رائے سے متفق ہوں کہ جہالت ایک رویے اور سوچ کا نام ہے جوکہ انسان کو جانتے بوجھتے ہوئے انا اور ضد کی تاریکیوں میں بھٹکاتی رہتی ہے

علم را بر دل زنی یارے بود
علم را بر تن زنی مارے بود
﴿رومی﴾
 

فرضی

محفلین
میں نے ایک بات محسوس کی ہے کہ ایک خاص مکتبہ فکر لے لوگ بات گھما پھرا کر الزام لال مسجد والوں پر ہی ڈال رہے ہیں۔ چونکہ انہیں لال مسجد والوں سے نظریاتی اور مکتباتی اختلاف ہے اس لیے ایک اچھا موقع ہاتھ آیا ہے اپنا دل ہلکا کرنے کا۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
فرضی بھائی اپ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں جس طرح ہمارے بزرگ صاحب کی باتوں سے اندازہ ہورہا ہے
جس بندے کی دل میں جتنی محبت یا نفرت ہوں تو کا اظہار تو ضرور ہی ہو جاتا ہے جیسے ہمارے صدر صاحب کہ میں ڈرنے والا نہیں ہوں ؟

واجدحسین
 

سید ابرار

محفلین
میرے نزدیک حکومت اور لال مسجد انتظامیہ دونوں‌ ہی اس سانحے کے ذمہ دار ہیں۔ کہ دونوں کے اپنے اپنے مقاصد تھے، اور بے گناہ لوگ ان مقاصد کی بھینٹ چڑ گئے۔

حیرت اس بات پر ہے کہ دونوں کو ”ذمہ دار “ کس طرح قرار دیا جاسکتا ہے ، پہلے ہم یہ تو سوچیں کہ ہم یہاں ” کس چیز“ کی ذمہ داری دونوں پر ڈال رہےہیں ،
اس ”المیہ“ میں جان دینے والے ”افراد “ کی ذمہ داری
یا مجموعی طور پر ” اسلام “ اور ”پاکستان“ کی ہونے والی بدنامی کی ذمہ داری
یا ملک کے صدر مقام میں ، خود مسلمانوں کے درمیان ہونے والے اس ”بدترین انتشار“ کی ذمہ داری ، کہ ایک طرف ”مقابلہ “ کرنے والے بھرحال ایک دینی مدرسے کے ایسے طلبہ و طالبات جن کے قدموں تلے فرشتے پر بچھاتے ہونگے ،اور دوسری طرف ”پاک فوج “ کے وہ مسلم سپاہی جن سے بھر حال دنیا بھر کے مسلمان یہ امید لگاتے ہیں کہ وہ ”وقت ضرورت “ ان کی مدد کے لئے آئیں گے ،
آخر وہ کون تھا جس نے ”ایک شرارہ “ کو ”بھڑکتی ہوئی آگ “ میں تبدیل کردیا ، جس میں سب کچھ تباہ ہوگیا ،
ہم غور تو کریں کہ اس المیہ کا یہ ”بھیانک انجام “جو ہو اہے ،اس کی ”ذمہ داری “کس پر ہے ، اور یہ فیصلہ کرتے وقت ہم”بصیرت“ سے کام لیں ، اور یہ ”بحث “میں اسلئے کررہا ہوں تاکہ ہم ”دوست “ کے بھیس میں چھپے ”دشمن “ کو پہچان سکیں ، اور مستقبل میں اس کی طرف سے ہونے والے ”حملوں“ سے نہ صرف اپنے آپ کو بچاسکیں ، بلکہ پوری امت اسلامیہ کو ،
دیکھئے ”احتجاج “تو ہر ملک میں ہوتے ہیں ، اور ہر” طریقہ “سے ہوتے ہیں ، پر تشدد بھی اور پر امن بھی ، لیکن حکمراں اور حکومت کی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ ”احتجاج “ کے ضمن میں اپنا ”محاسبہ“ کرے، اور غلطیوں کو دور کرے ، اور ”احتجاجیوں “ کو مطمئں کرے ، نہ یہ کہ خود ”احتجاجیوں“ ہی کو ”ختم “ کردے
یاد رکھئے کہ ”احتجاج “ یا حکومت کے بعض اقدامات سے اظھار ناراضگی یا ”تبدیلیوں “ کا مطالبہ یہ نہ ”بغاوت “ میں داخل ہے اور نہ ان کو” باغیانہ اقدامات “قرار دیا جاتا ہے خصوصا ایک ایسے جمھوری ملک میں ، جھاں ”ماضی قریب “میں وکلاء کے پر تشدد احتجاج اور مظاہرے ہوچکے ہیں ،
مگر آپ خود غور فرمائیں کہ لال مسجد والوں کی طرف سے ہونے والے ان ”احتجاجی اقدامات “کو ، میڈیا کے پروپیگنڈہ کے ذریعہ ، نیز ریاست در ریاست ، اور حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جارہا ہے ، جیسے پر فریب الفاظ کے ذریعہ رائے عامہ کو اس قدر گمراہ کیا گیا کہ وہ نہ صرف اپنے ہی ملک میں بسنے والے ایک مسجد اور مدرسہ والوں کو نہ صرف ملک پاکستان کا ”باغی “ بلکہ انکے ہر اقدام کو ”باغیانہ اقدام“ اور انکے نظریات کو مسلمانوں کے لئے ”فتنہ “ سمجھنا شروع کردیا ، نتیجہ وہی ہوا جو ہونا تھا ، یزید وقت پرویز مشرف پہلے ہی کہ چکا تھا کہ سب مارے جائیں گے ، بلکہ اس سے پہلے یہ بھی کہا تھا کہ اگر میڈیا والے لاشیں نہ دکھانے کا وعدہ کریں تو ہم آج ہی آپریشن کے لئے تیار ہیں ،
سوال یہ ہے کہ جس شخص نے ابتدا ہی سے چیف جسٹس کے ”واقعہ “ سے عوام کی توجہ کو ہٹانے کے لئے مسجدوں کی شہادت کے نتیجہ میں ہونے والے ایک ہلکے ”احتجاج “ کو ایک ”بد ترین “ المیہ میں تبدیل کیا ، اس کو ہم ”معصوم“ یا ”نصف ذمہ دار“ کس طرح مان سکتے ہیں ، کوئی سمجھائے تو ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، اس المیہ کی پوری ذمہ داری اور اس بدترین واقعہ کے نتیجہ میں ہونے والے المناک سانحات کی 100 فیصد ذمہ داری پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے جس نے پاکستانی قوم کو ایک عجیب دوراہے پر لاکر کھڑا کردیا ،
 
Top