بھلکڑ

لائبریرین
پچھلے قریباََ 15 روز سے بنا انٹرول چلنے والی فلم سے اُکتا کر آج کچھ الگ کرنے کو جی چاہا ۔ کچھ خاص سمجھ میں نہ آیا پھر بھی سورج کو ذرا غصہ آنے پر منہ دھویا ، بال سنوارے اور اسلام آباد (مین سِٹی) کا رُخ کیا۔ کافی سوچ بچار کی لیکن بنا چائے کے کام کرجائے تو وہ ہمارا دماغ تھوڑی نہ ہوا۔ سو ایک چائے کا کپ اُنڈیل رہے تھے کے سامنے سے ماڈل کالج کی بس گزرتی ہوئی دکھائی دی ۔ پھر یکے بعد دیگرے نیوز چینلز کے نیچے چلتی ہوئی چند "پٹیا ں" اور اخبارات کی کچھ 'سُرخیاں ' ایک جھماکے سے ذہن میں آئیں۔ وہیں سے اسلام آباد ماڈل کالج ایف ٹین - |4 کا رُخ کیا۔ پچھلے تقریباََ دس دنوں سے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے طالب علم 'نئے پاکستان' کو لائیو دیکھنے کے لئے "آزادی"منا رہے ہیں۔سو کالج میں داخل ہونے کے لئے چپڑاسی سے معقول بہانہ بنانا پڑا۔ یہاں پر تو چائے کے کپ سے ہی کام بن گیا۔ ادھر کچھ خاصی رونق نہ تھی چند اساتذہ تھے لیکن پھر بھی اندر جانے کو من کیا سو ہم ایڈمن بلاک میں داخل ہوئے۔اندر جو نظر پڑی توآنکھیں ملیں پھر مُڑ کے باہر دیکھا ،اب کہ ایک چُٹکی کا سہارا لینا پڑا۔ میں پوری طرح ہوش میں تھا اور متجسس طبیعت شاید صحیح جگہ لے آئی تھی۔ اگلے دس منٹ تک تقریباََِ میں سارا کالج دیکھ چُکا تھا۔ فی الوقت تو یہ کالج کم اور کوئی لانڈری زیادہ لگ رہی تھی ۔کلاس روم تھا نہ کوئی آڈی ٹوریم ہر طرف مجھے تو کپڑے ہی دکھائی دے رہے تھے ۔ہاں ابھی تک کُل دو بندے دیکھے تھے ۔ایک بھائی صاحب تو شیشہ ہاتھ میں تھامے تہبند میں کھڑے ڈاڑھی مونڈھ رہے تھے ۔ اور ایک دوسری منزل پر کپڑے نچوڑتے ہوئے دکھائی دئیے۔اس سے پہلے کوئی باز پرسش ہوتی ، عافیت اسی میں جانی کے یہاں سے نو دو گیارہ ہوا جائے۔ابھی ارادہ ہی کیا تھا کے سامنے سے سفید شلوار قمیص میں ملبوس ایک صاحب آتے ہوئے دکھائی دئے ۔قریب آنے پر پوچھنے لگے ہاں بھئی برخوردار فارم ل؟ اس سے پہلے کے میں کوئی جواب بنا پاتا ، خود ہی کہنے لگے فارم جمع کروانے آئے ہو یا لینے ؟۔جی ! جی! دد۔دینے ۔نہیں ۔نہیں لینے جی فارم لینے آیا ہوں؟ ایک گہری نظر ڈال کر کہنے لگے کونسی کلاس کا۔ چلو۔ دائیں جانب راہداری میں چلنے لگے میں بھی ساتھ ہو لیا۔وہاں سے چھوٹے بھائی (جو کے ابھی دُنیا میں تشریف نہیں لاسکا) کے لئے میٹرک کا ایک فارم خریدا اور نکلنے کی کی۔ اسمبلی حال کے سامنے سے گزر ہوا ۔اسمبلی حال کم اور دو اڑھائی ہزار بندوں کا مشترکہ قید خانہ زیادہ لگ رہا تھا ۔ کیونکہ بڑے ہی "منظم "طریقے سے صف بہ صف بیگ پڑے ہوئے تھے اور بکھری ہوئی کُرسیوں پر خاکی پتلونیں کافی گیلی حالت میں خشک ہونے کی کوشش کرہی تھیں۔ حکومت کو دعائیں دیتا وہاں سے نکلا ،اور اگلے پڑاؤ کے بار ے میں سوچ رہا تھا جانے کس خیال کے تحت جی سکس |2 کے ماڈل کالج جا پہنچا ۔ ویسے تو میں ایک ہی سطر میں اتنا فاصلہ طے کر کے آگیا ہوں مگر مجھے سوا دو ، اڑھائی گھنٹے لگے تیس منٹ کے اس رستے کو کور کرنے میں اور حکومت کی مہربانیوں کا یہاں ضرور ذکر چاہوں گاجنہوں میٹرو بس کے منصوبے سے عوام کی فلاح چاہی اور رہی سہی کسر کنٹینرز نے نکال دی-جوں تو میں پہنچا تو گیٹ پر پنجاب پولیس کی کچھ گاڑیاں تھیں اندر آنے جانے پر کوئی خاص روک ٹوک نہ تھی اور دروازے پربھی کوئی خاص پہرا نہ تھا ۔ داخلے سامنے والی دیوار کافی خوبصورتی سے منقش ہے اور مختلف نظمیں لکھی ہوئی ہیں ۔چلتے چلتے نگاہ سیدھی اسی مصرع پر اُٹھی ۔
؎ہو میرے دم سے "یونہی "میرے وطن کی زینت۔
مگر جانے کیوں باقی پڑھنے کی بجائے میں نے نظریں نیچی کرکے آگے چل دینے کو بہتر سمجھا۔
اسکول میں باہر سے ہی گہما گہمی دکھائی دے رہی تھی اوربلڈنگ میں داخل ہوتے ہی بائیں جانب آڈیٹوریم ہے ۔ ادھر جو نگاہ پڑی تو کم و بیش ہزار پندرہ سو بندہ استراحت فرما رہے چند ایک اخبار پڑھ رہے تھے کچھ فون پر مصروف تھے ۔ کچھ ٹولوں کی شکل میں گپیں ہانک رہے تھے ۔ مجھے یاد پڑتاہہے شاید کسی کتاب میں فوجیوں کا ایسا ذکر پڑھا تھا۔ جانے کن سوچوں میں گم،تھوڑا وقت باقی کالج دیکھا۔ وردیاں تو یہاں بھی کافی ساری دھوئی اور سُکھائی جارہی تھیں ۔ کالج انتظامیہ کے بھی چند افسران ایک کمرے میں کچھ فائلیں دیکھنے میں مصروف دکھائی دئیے۔ ساتھ اگلے کمرے میں کا دروازہ ہلکا سا کھُلا ہوا تھا اور اندر پڑے ہوئی پانی کی بوتلوں کے ڈھیر نظر آرہے تھے۔
دماغ میں جنگ چھڑگئی ۔ پتہ نہیں کتنی دیر میں خود سے اس سب پر ہونے والے خرچ والے دھن کا ذریعہ پوچھتا رہا ۔ پھر خود کو میڈیا کے مثبت رول پر دلیلیں دیتا رہا ( اُس میڈیا کے رول پر جس کی مثال محلے کے اُس خاندان کی سی ہے جن کی آپس میں تو بنتی نہ ہوں مگر وہ جس کے پاس بیٹھ جائیں ۔اُس کی تعریفوں کے پُل باندھ دیتے ہیں اور مُخالف کی بلا وجہ بُرائی کرنے کا شوق بھی پورا کر کے اُٹھتے ہیں) ۔پھر 'کپتان 'اور 'قادری صاحب'کے وعدوں کے بارے میں سوچ کر بھی سر دھننے لگتااور ساتھ ہی اس بات پر قائل کرتا رہا کہ جمہوریت کی بقاء ملک کے وسیع ترین مفاد میں ہے ۔
ناسمجھی کے عالم میں کچھ دیر بعد باہر نکلا تو سامنے ایک اخبار کا ٹکڑا پڑا ہوا تھا جو کے حالت سے کافی پُرانا لگ رہا تھا ۔میری نظر شہ سُرخی میں نظر آنے والے لفظ "آمریت" پر کافی دیر جمی رہی ۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
بہت کچھ سوچنے سمجھنے اور عمل پہ ابھارتی اک خوبصورت حسب حال تحریر ۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

ام اریبہ

محفلین
اسلام آباد کی یہ کہانی درد ناک بھی ہے ہیجان پرور بھی ۔۔۔۔اس میں دھمالیں اور قوالیاں بھی ہیں ،ڈسکو دیوانے بھی
 
بھلکڑ واہ بھئی واہ شابشے :)

یعنی اگلے بار کے لکھاری آف دی محفل کے اکھاڑے کی تیاری زورو شور سے جاری ہے

تو پھر کب داخلہ بھجوا رہے ہو چھوٹے بھائی کا :p
 

بھلکڑ

لائبریرین
بھلکڑ واہ بھئی واہ شابشے :)

یعنی اگلے بار کے لکھاری آف دی محفل کے اکھاڑے کی تیاری زورو شور سے جاری ہے

تو پھر کب داخلہ بھجوا رہے ہو چھوٹے بھائی کا :p
امجدبھائی! کتھے گواچے پڑے ہو؟:ROFLMAO:
لکھاری ؟:bulgy-eyes::bulgy-eyes::bulgy-eyes:
اچھا!کہاں بھجوارہے ہیں داخلہ چھوٹے بھائی کا!:beauty::sneaky:!
آپ بس دعا کرتے رہا کریں!:)
لگے ہاتھوں پرموشن بھی ہو جائے!@محمد احمد بھائی کی عنایت کے ساتھ! http://badalte-zaviye.blogspot.com/
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ تلخ حقیقت کو ہلکے پهلکے انداز میں بیان کرنا جانتے ہیں باسم. اور یہ بہت بڑی خوبی ہے. اللہ کرے زور مشاہدہ و بیاں اور زیادہ!
دعا ہے پاکستان کی مشکلات جلد آسان ہوں. آمین
 

بھلکڑ

لائبریرین
آپ تلخ حقیقت کو ہلکے پهلکے انداز میں بیان کرنا جانتے ہیں باسم. اور یہ بہت بڑی خوبی ہے. اللہ کرے زور مشاہدہ و بیاں اور زیادہ!
دعا ہے پاکستان کی مشکلات جلد آسان ہوں. آمین
بہت شکریہ اپیا!بس یونہی دعا کرتی رہا کریں ! :) :)
 
امجدبھائی! کتھے گواچے پڑے ہو؟:ROFLMAO:
لکھاری ؟:bulgy-eyes::bulgy-eyes::bulgy-eyes:
اچھا!کہاں بھجوارہے ہیں داخلہ چھوٹے بھائی کا!:beauty::sneaky:!
آپ بس دعا کرتے رہا کریں!:)
لگے ہاتھوں پرموشن بھی ہو جائے!@محمد احمد بھائی کی عنایت کے ساتھ! http://badalte-zaviye.blogspot.com/
یار یہ کیا ڈی پی لگائی ہے بار بار پُلیکھا لگ رہا ہے، یوں محسوس ہوتا ہے ماہی احمد کا مراسلہ ہے :ROFLMAO:
 
Top