پیشہ کےدوران جب آپ نے کٹھنائیوں کے باوجود ایمان داری سے کام کیا

جاسمن

لائبریرین
رشوت کی آفر تھی
بہت دباؤ تھا
تگڑی سفارش تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کسی دباؤ کے آگے نہ جھُکے
کوئی رشوت قبول نہ کی
کسی کی سفارش کو لفٹ نہ کرائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے اپنی جاب بغیر سفارش،رشوت یا دباؤ کے حاصل کی ہو۔۔۔یا اپنا کوئی ایسا جائز کام بغیر کسی ناجائز ہتھکنڈے کے کرایا ہو جو بظاہر ناممکن لگتا ہو۔
 

منصور مکرم

محفلین
اسکو تو پاگل پن کہتے ہیں شائد۔

ہمارے ایک رشتہ دار ہیں۔محکمہ ٹیلیفون میں ڈائریکٹر تھے۔ مسئلہ اسکے لئے یہ بن گیا کہ اسکو ایسے مقام پر تعینات کیا گیا تھا جو بیرونی ممالک کی کمپنیوں سے معاہدے کرتے تھے۔

ایک چائینہ کمپنی نے منسٹر کے ساتھ سازباز کرکے دو کروڑ زر ضمانت نہ جمع کروانے کی کوشش کی۔کمپنی کی فائل جب اس بندے کے پاس پہنچی تو فورا اس نے اعتراض کیا ،لیکن ادھر نیچے سے اوپر تک سب ملے تھے سوائے اسکے۔

بات منسٹر تک پہنچی تو انہوں نے لکھ دیا کہ یہ بندہ ہماری ضرورت کا نہیں ہے۔اسلئے اسکو فارغ کردیا جائے۔

اس بندے کی 30 سالہ نوکری داؤ پر لگ گئی،منسٹر نے نیب چیف کو بھی بتایا کہ اس پر کیس بناؤ۔ چنانچہ یہی ہوا۔

بندے جھوٹے کیس میں پکڑا گیا، نوکری ختم ۔50 لاکھ تک پینشن ضبط۔ بندہ جیل گیا ۔میں نے بڑی تگ و دو کی اسکے لئے ۔

بہر حال بندہ نکل آیا۔ لیکن ان چیزوں سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔

کہنا یہ ہے کہ آج کل کے دور میں صدق دل کے ساتھ شائد سرکاری نوکری مشکل ترین کاموں میں سے ہے۔
 
بات ایمان کی مضبوطی کی ہے، پھر کامیابی کا تصور کیا ہے، کیا کامیابی اس چیز کا نام ہے کہ بندہ دنیا کی نعمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ؟؟ نہیں ایک مسلم کے لیے کامیابی کا معیار مادی دنیا سے الگ ہے کامیابی نام ہے کہ بندہ اپنا دامن بچا کر سچائی کے راستے پر گامزن رہے ۔ اور اللہ اور اسکے رسول :pbuh: کے احکامات کی پیروی کرتا رہے
میرا تجربہ اور ایمان ہے کہ جو بھی کام خلوص دل سے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا جائے، اس کے اثرات حیرت انگیز ہوتے ہیں، پریشانیوں سے نکلنے کے ان دیکھے وسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
بات صرف خلوص دل کی ہے،
اگر ہم کبھی اپنا محاسبہ کریں اور سوچیں کہ آج کے دن میں ،۲۴ گھنٹوں میں ،، میں نے کوئی ایسا کام کیا ہے جو صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے لیے ہو۔ شاید میرے سمیت بہت سے افراد کے لیے اس کا جواب مایوس کن ہو۔

میرے پاکستانی مینجر نے آج سے ۳۰ سال قبل ریلوے کی نوکری اس ہی بنا پر چھوڑ دی تھی کہ ان کو ایک کام میں رشوت کی آفر ہوئی تھی لیکن انہوں نے اس عمل کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور نوکری چھوڑ دی کہ ان کو پتہ چل گیا تھا کہ اگر وہ ان کے ساتھ شامل نہ ہوئے تو جان سے ہاتھ دھونے پڑیں گے
 

dxbgraphics

محفلین
ایمانداری سے کام کرنا مشکل نہیں۔ البتہ جہاں جان کا خطرہ ہو وہاں دو ہی راستے ہوتےہیں کھائیں یا سائیڈ پر ہوجائیں
 

x boy

محفلین
ایسے جگہہ سے آہستہ آہستہ اہتمام کے ساتھ ہٹ جائیں جہاں آپ کو اللہ کی پکڑ پڑجانے کا ڈر ہو،،
کسی نے ایک مفتی کو لکھا کہ جناب میں پاکستانی ٹی وی چینلز میں نیوز پڑھتا ہوں چونکہ ان چینلز کا کام و زریعہ معاش اچھے برے دونوں ہیں جس کی وجہ سے میں اپنے تنخواہ کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ، کیا میں یہ نوکری چھوڑ دوں، جواب میں مفتی صاحب نے لکھا کہ نوکری مت چھوڑیں یہ کام کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ اپنے لئے دوسری نوکری جو اس سے بہتر ہو ڈھونڈتے رہئے ۔ اگر متبادل تنخواہ یا اس سے اچھی تنخواہ والی مل جائے تو اس کو خیر باد کہہ دیں۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
پہلے بچے کو اللہ نے اپنے پاس بُلا لیا۔ سول ہسپتال تھا۔پھر بھی خرچہ تقریباََ 18000روپے ہو گیا۔ایک اللہ کے نیک بندے نے بغیر کسی لالچ کے ساڑھے آٹھ ہزار کا بل بنوا دیا۔وہ میڈیکل بل کلرک کے ہاتھ خزانے بھجوایا تو کٹ کٹا کر ساڑھے چار ہزار کا رہ گیا۔پھر مٹھائی مانگی گئی۔ کہا کہ اوّل تو مٹھائی اپنے جاننے والوں کو کھلائی جاتی ہے۔ دوئم بچہ تو اللہ نے واپس لے لیا۔
بل ویسے ہی واپس آ گیا۔ دوسری بار بھیجا۔ دو سو روپے مانگے گئے۔ تیسری بار بھیجا تو پھر دو سو کی رشوت نہ دینے سے واپس آ گیا۔ پھر پھاڑ کر پھینک دیا۔
کچھ لوگوں نے بے وقوف کہا۔ 2002 میں ساڑھے چار ہزار ایک اچھی رقم تھی۔
اللہ کا شکر ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
یہ مواقع سنگ دلی، حُب دنیا اور خوف خدا کے درمیان کشمکش کے ہوتے ہیں اور ذات باری کی توفیق اور فضل سے ہی بندہ اس گرداب سے نکل سکتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
سرکاری نوکری میں رشوت کی پہلی آفر دو کروڑ کی ہوئی اور پھر آخری مرتبہ 18 کروڑ کی۔۔۔ اس کے بعد ہم نے وہ ملازمت چھوڑ دی۔
اب سوچتا ہوں کہ لے ہی لیتا۔۔۔ چلو اگلی بار ان شاء اللہ تعالیٰ ہو العزیز:)
 
سرکاری نوکری میں رشوت کی پہلی آفر دو کروڑ کی ہوئی اور پھر آخری مرتبہ 18 کروڑ کی۔۔۔ اس کے بعد ہم نے وہ ملازمت چھوڑ دی۔
اب سوچتا ہوں کہ لے ہی لیتا۔۔۔ چلو اگلی بار ان شاء اللہ تعالیٰ ہو العزیز:)
ان آفرز کے بدلے میں آپ سے کن خدمات کی ادائیگی کا تقاضا کیا گیا تھا۔ کچھ اس پر بھی روشنی ڈالئیے اگر مناسب ہو تو۔۔۔۔:)
 
سرکاری نوکری میں رشوت کی پہلی آفر دو کروڑ کی ہوئی اور پھر آخری مرتبہ 18 کروڑ کی۔۔۔ اس کے بعد ہم نے وہ ملازمت چھوڑ دی۔
اب سوچتا ہوں کہ لے ہی لیتا۔۔۔ چلو اگلی بار ان شاء اللہ تعالیٰ ہو العزیز:)
آخری لائن مذاق لگتی ہے، اگر ایسا ہوتا تو
آپ پہلی بار ہی یہ کام کر دیتے، میرا خیال ہے کہ آپ نہیں کریں گے
 

فاتح

لائبریرین
آخری لائن مذاق لگتی ہے، اگر ایسا ہوتا تو
آپ پہلی بار ہی یہ کام کر دیتے، میرا خیال ہے کہ آپ نہیں کریں گے
میں نے ہر گز کوئی مذاق نہیں کیا۔۔۔
میں نے لکھا ہے کہ "اگر" اللہ نے چاہا تو۔۔۔
کیا اللہ ایسا چاہے گا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ مواقع سنگ دلی، حُب دنیا اور خوف خدا کے درمیان کشمکش کے ہوتے ہیں اور ذات باری کی توفیق اور فضل سے ہی بندہ اس گرداب سے نکل سکتا ہے۔
میرے والد کا جب بائی پاس کا آپریشن ہوا تو ان دنوں میں پاکستان سے باہر تھا، بلکہ بائی پاس کے فوراً بعد باہر چلا آیا تھا۔ بعد میں مختلف پیچیدگیاں پیدا ہوئیں تو ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے پینشن کے کاغذات یا میڈیکل اخراجات ری امبرس کرانے کی بات آئی تو اس وقت میڈیکل سپرنٹنڈنٹ وغیرہ سارے ابو کے گاڑھے بلکہ لنگوٹیئے دوست تھے۔ چھوٹا بھائی بتاتا ہے کہ جب اس وہ بل لے کر ان کے پاس دستخط کے لئے گیا تو انہی لوگوں نے منہ پر کہا کہ اتنے پیسے دیں گے تو بل منظور ہوگا ورنہ نہیں اور ساتھ ہی جتا بھی دیا کہ آپ کے والد بے شک رشوت کے مخالف تھے اور ہمارے دوست بھی، لیکن ہمارا تو کام ہی اسی پر چل رہا ہے۔ بھائی سے میں نے کہا کہ گولی مارو، چند لاکھ کے لئے کیا ان دو ٹکے کے آدمیوں کی منت کرنا یا انہیں پیسے کھلانا۔ ابو کی زندگی موت کا مسئلہ ہوتا تو بھی سوچا جا سکتا تھا، اب وہ ویسے بھی نہیں رہے تو ان لوگوں سے کوئی تعلق نہیں رکھنا۔ عجیب بات یہ دیکھیں کہ اسی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے بھائی کا بھی چند ماہ بعد بائی پاس آپریشن ہوا اور اس کے اخراجات کو انہوں نے سرکاری کھاتے سے ادا کرانے کی کوشش کی اور ان کے اپنے ساتھیوں نے ان سے پیسے مانگے اور یہ ڈٹ گئے کہ حرام کھایا جاتا ہے، کھلانے کی عادت نہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ سگے بھائی کی آپریشن کے بعد دوسرے آپریشن کو روکے رکھا گیا اور چند دن بعد وہ فوت ہو گیا۔ ایسے شقی القلب انسان بھی ہوتے ہیں
بعد میں جنرل مشرف کی صدارتی ویب سائٹ کا پتہ چلا تو میں نے ایسے ہی شکایت درج کرا دی۔ تین دن بعد مشرف کے ملٹری سیکریٹری کا فون آیا تھا یہاں میرے پاس۔ اس نے چند بنیادی تفصیلات پوچھی تھیں اور شاید ہفتے کے اندر اندر سارے پیسے امی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو گئے تھے۔ جنرل مشرف کی حمایت کرنا اس لئے مجھے اچھا لگتا ہے :)
 

arifkarim

معطل
جنرل مشرف کی حمایت کرنا اس لئے مجھے اچھا لگتا ہے :)
یہ آپکا ذاتی معاملہ ہے۔ لیکن ایک فوجی آمر چاہے فرشتہ ہی کیوں نہ ہو، عوامی نمائندگی کے بغیر عسکری طاقت کے بل بوتے پر عوامی سیاسی قوت بننے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ یہ میں اسلئے کہہ رہا ہوں کیونکہ صدام ، قذافی، حسنی مبارک اور اب السیسی یہی ڈرامے بازی دیگر مسلم اکثریت ممالک میں کر چکے ہیں۔ فوجی آمر کا صدق دل سے قوم پرست ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ کسی بھی ملک کی فوج غداروں کو بھرتی نہیں کرتی۔ لیکن اسکا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت ہے نہ کہ قومی سیاست اور اداروں میں مداخلت۔ اگر پاکستانی جمہوریت آج ناکام ہے تو اسمیں سب سے بڑا کردار ہماری عسکری قیادت کا ہے جو 1953 کے قادیانی مخالف فسادات کے بعد سے بہانے بنا کر یہاں اقتدار پر براجمان ہو جاتی ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/1953_Lahore_riots

اس حوالہ سے عمران خان اور تحریک انصاف کا مؤقف بالکل معقول ہے کہ ایک خراب جمہوریت کا حل آمریت نہیں بلکہ اس سے بہتر جمہوریت ہے۔ جمہوریہ بھارت کی مثال آپکے سامنے ہے۔ 1 ارب آبادی والے ملک میں حالیہ الیکشن میں حزب اختلاف نے بغیر دھاندلی کے الزامات کے الیکشن کے نتائج کو بخوشی قبول کیا۔ اسکے برعکس 1970 کے عام انتخابات سے مسلسل جمہوریہ پاکستان میں ہر الیکشن کے بعد ہارنے والی سیاسی جماعتیں دھاندلی کا الزام لگاتی ہیں۔ یعنی ان فوجی آمروں کی مداخلت کی وجہ سے نظام جمہوریت پر سے اعتماد صرف عوام کا نہیں اٹھا، بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی اسکا شکار ہو چکی ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
نوکری کے لئے اپلائی کیا تو اعلیٰ ملازمت پر فائز ایک شخص نے آفر کی تھی سفارش کی۔ الحمداللہ۔ اللہ نے بغیر کسی دُنیاوی وسیلے کے نوکری دی۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
نوکری کے لئے اپلائی کیا تو اعلیٰ ملازمت پر فائز ایک مرزائی( مرزائی ماموں کے دوست) نے آفر کی تھی سفارش کی۔ الحمداللہ اللہ نے بغیر کسی دُنیاوی وسیلے کے نوکری دی۔
آپ کے ماموں واقعی مرزائی ہیں؟ عام طور پر مرزائی تحقیر کے لئے کہتے ہیں، جیسے مسلمانوں کو محمڈن کہنا۔ احمدی کہہ لیجئے
 

رانا

محفلین
آپ کے ماموں واقعی مرزائی ہیں؟ عام طور پر مرزائی تحقیر کے لئے کہتے ہیں، جیسے مسلمانوں کو محمڈن کہنا۔ احمدی کہہ لیجئے
اگر کسی نے اپنے دوست کی دوستی کا لحاظ کرتے ہوئے سفارش کی آفر کرہی دی ہو تو کبھی نہیں سنا کہ کسی نے کہا ہو کہ ایک "سُنی" یا "شعیہ" نے مجھے سفارش کی آفر کی تھی!! اوپر اتنے مراسلے پوسٹ ہوئے ہیں لیکن کسی نے بھی متعلقہ بندے کے مذہب کا حوالہ نہیں دیا کہ کوئی سینس ہی نہیں بنتا۔
 

نایاب

لائبریرین
جب بھی اس دھاگے پر نگاہ پڑتی ہے ۔ شرمندگی سی شرمندگی ہوتی ہے ۔
مگر " بے ایمانی " چیز ہے ایسی چھوڑی نہیں جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔
یا پھر " چھٹتی نہیں یہ کافر منہ سے لگی ہوئی "
اس پردیس میں اپنے پیشے میں تو ایمانداری کا جذبہ تو ڈھونڈے سے نہیں ملتا ۔
بس جو گاہک ایماندار دکھے ہے اسی پہ اپنی چھری تیز چلے ہے ۔
اور جو خرانٹ ملے ہے ۔۔ وہ ہمیں چھری پھیر دے ہے ۔
ویسے بھی اپنے معاشرے میں یا یہاں کے معاشرے میں ایمانداری والا " ہما " خال خال ہی دکھائی پڑا ۔۔۔
بڑے بڑے مشہور سکہ بند ایمانداروں کو لاکھوں ٹھکراتے اور چند ٹکوں پہ بکتے دیکھا ہے ۔
 
Top