برونائی دارالسلام میں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ

باباجی

محفلین
محمود احمد غزنوی بھائی کی بات سے متفق ہوں کہ ابھی سے اندیشہ ہائے دور دراز میں پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔۔ جہاں قوانین لاگو ہوئے ہیں وہ جانیں ۔۔ ہمیں کیا ہوا ہے ۔۔ قرآنی قوانین ہیں کوئی بھی اسلامی ملک انہیں لاگو کرسکتاہے ۔۔ رہی بات اس کی خود کی عیاشی کی تو میرے دوستو ہر مسلمان کو پتا ہے کہ ہمیں اپنے اعمال کی سزا ملے گی خداس کے ذریعے ۔۔ جنت یا دوزخ ملے گی ۔۔ ہمارے کہنےسے نہ کوئی دوزخ میں جائےگا نہ جنت میں ۔۔۔ تو پھر یہ لاحاصل بحث کیوں ۔۔ عیاشی سلطان برونائی یا کویت کا سلطان یا دبئی کے شیخ یا پاکستان کے نواز اور زرداری کرتے یا مخدومین کرتے ہیں ۔۔۔ اور پیٹ میں درد ہمارے ہو رہا ہے ۔۔ ان کے حال پہ چھوڑدیجیئے جناب اپنی فکر کیجیئے ۔۔
ایک سوال ہے آپ سب سے کہ اگر یہ اسلامی قانون ہمارے ملک میں نافذ کردیئے جائیں تو آپ لوگوں کا کیا رد عمل ہوگا ؟؟؟؟
 

فلک شیر

محفلین
کیا ہم کبھی بھی کسی مخالف نظریے کو کھلے دل سے دیکھ سکتے ہیں ؟
شریعت سے کد ؟؟
مغرب سے ضرورت سے زیادہ مرعوب ؟؟؟
کیا مخالف نظریے کا جواب صرف تنقید اور الزام تراشی ہی ہے :)
یہ بھی تو فکری بد دیانتی ہی ہوئی نا :)
میرے خیال سے ان کی ہر بات میں تضحیک ہے ان لوگوں کے لیے جو منافقانہ نظام رائج کرنا چاہتے ہیں اور منافقت کی تضحیک ہر صاحبِ فہم کا حق ہے
آپ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں یہ آپ پر منحصر ہے مگر اصل بد دیانتی یہ ھے کہ آپ کسی کے حقائق اور دلا ئل صرف اس لیے جھٹلا دیں کہ وہ آپ کے خیالات سے میل نہیں کھاتے
آپ مراسلہ اولیں پڑھیے .......
الہامی قوانین سے متعلق استعمال شدہ الفاظ بھی دیکھیے اور میری "بدگمانی" پر مبنی مراسلے بھی........
ملوک کے غیر مناسب رویوں سے متعلق میں اور میرے متعدد فاضل دوست اسی دھاگے میں براءت کا اظہار کر چکے ہیں .......... حلف نامہ میسر نہیں ، ورنہ ملحق کر دیا جاتا :)
جب ہم مغرب کہتے ہیں ، تو مراد مغرب کا جدید "بے خدا" نظام اور اس کے علمبردار ہیں..........خواہ وہ "دانشور"کے جدید اور متاثر کن نام سے ہی موسوم کیوں نہ ہوں :)
دیکھیے اہل مغرب نے برونائی حکومت کے اس اقدام پہ جس تشویس کا اظہار کیا ہے، وہ شرعی حدود کے قیام سے متعلق ہے...........غور طلب بات یہ ہے کہ صاحبِ دھاگہ نے بھی انہی خطوط پہ "الہامی وہابی "کہہ کر تشویش نما طنز کا اظہار کیا .............لیکن انہیں علم ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اپنے ممالک میں اسلامی قوانین کے قیام کے حامی و موید اور خواہشمند ہیں ..........سوائے انتہائی قلیل مغرب زدہ اقلیت کے ........اگر کسی کو اس حوالے سے خوش فہمی ہے تو غیر جانبدار ذرائع سے سروے کروا لیں :)
ہم غریب یہی کہہ گزریں کہ ہمارے ممالک میں ہماری مرضی کے قوانین قائم ہونے دیں ............تو "عالمی برادری"لٹھ لے کر مارنے چلی آتی ہے ............ہزار رنگ سے ہمیں بتاتی ہے، کہ یہ کیسے ممکن ہے.........تم شیعہ ہو، وہ سنی ہے، زید وہابی ہے اور بکر دیوبندی..........یہ نہ ہو پائے گا.......وہ ہوا کب تھا.......چھوڑو.......سیدھا سادھا لادین طرزِ حکومت اپناؤ اور موج کرو..........دیکھو، ہم بھی تو کر رہے ہیں .................
صائمہ صاحبہ، کسی کی ذات سے دشمنی نہیں ہے، نفرت بھی نہیں ...........کہ افکار کی دنیا میں ہر شخص آزاد ہے............آپ اس دھاگے کو ہی دیکھ لیجیے شروع سے آخر تک .........آپ کو اندازہ ہو جائے گا ، کہ عامۃ الناس جو مسلم ممالک میں موجود ہیں ، ان کے خیالات کیا ہیں .........وہ کیا چاہتے ہیں ............:)
امید ہے، ان کچھ تلخ باتوں کے بعد بھی ............بندہ پروری فرماتے ہوئے شفقت جاری رکھیں گی :)
 

x boy

محفلین
پہلے مجھے کھانے کو روٹی دو۔ پھر میں چوری کروں تو ہاتھ کاٹنا۔
حیف ہے کہ تمہارا اسلام شروع ہی ہاتھ کاٹنے سے ہوتا ہے۔
کراچی میں سیلانی تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو روز روٹی مٹن کھلاتا ہے اور جگہہ جگہہ حیمے اور ریسٹورانٹ میں یہ سروس موجود ہے روٹی فری کوئی بھی آئے اور کھائے،،، اب چوری مت کرنا بھائی۔
 

arifkarim

معطل
شریعت وہابی ہو شعیہ ہو یا سنی کوڑوں اور سنگسساری سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔ پچھلے دنوں ہماری اسلامی نظریاتی کونسل اپنی توانائیاں لڑکیوں کی شادی کی عمر کم کرنے میں صرف کر رہی تھی شاید انھیں جنت میں جا پہنچنے پر یقین نہیں۔
کیونکہ یہ شریعت 1400 سال پرانے قوانین کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالے بغیر بنائی گئی ہے۔ میری مانیں تو موٹر کار چھوڑ کر اونٹ کی سواری شروع کر دیں۔ :D

ایمان کا تقاضہ تو یہ ہے کہ احکام اسلامی کے خلاف کسی صورت نفرت پیدا نا ہو۔ البتہ نفاذ کے طریقہ کار کے غیر منصفانہ اور غیر فطری ہونے پر بے چینی اور اختلاف ہو سکتا ہے۔
ضیاء الحق کے"اسلامی" حدود آرڈیننس کے نفاذ کے بعد پاکستان میں جرائم کی شرح ناقابل یقین حد تک نیچے آگئی۔ زنا بالجبر کے کیسز کا پاکستان سے مکمل خاتمہ ہوگیا۔ اور جس کسی عورت یا لڑکی نے یہ دعویٰ کیا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، الٹا اسپر جھوٹ اور فریب کا الزام لگا کر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ مختاراں بی بی کو اس "شرعی" نظام میں کیسا انصاف ملا، آپ بھی پڑھیے:)
http://en.wikipedia.org/wiki/Mukhtaran_Bibi#Retrial_of_rapists


میرے خیال سے ان کی ہر بات میں تضحیک ہے ان لوگوں کے لیے جو منافقانہ نظام رائج کرنا چاہتے ہیں اور منافقت کی تضحیک ہر صاحبِ فہم کا حق ہے
آپ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں یہ آپ پر منحصر ہے مگر اصل بد دیانتی یہ ھے کہ آپ کسی کے حقائق اور دلا ئل صرف اس لیے جھٹلا دیں کہ وہ آپ کے خیالات سے میل نہیں کھاتے
ِآپکا تجزیہ درست ہے کیونکہ آپ بھی میری طرح مغرب کی پیداوار ہیں۔ پاکستان جیسے مؤمنین یہاں پیدا نہیں ہوتے :)

مسلمانوں کو مبارک!
آپنے کب سے دہریت اختیار کی؟ امریکہ منتقلی کے بعد یا پہلے ہی۔۔۔۔ :)

میرا خیال ہے جتنی امارت برونائی میں ہے، اور جتنا انکے عوام کا معیارِ زندگی بلند ہے، اس اعتبار سے یہ سوال ہی نہیں بنتا کہ پہلے مجھے کھانے کو دو پھر چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنا۔۔۔ دنیا کا امیر ترین ملک ہے چنانچہ وہاں تو غربت کا جواز پیش کرکے اسلامی سزاؤں کی مخالفت کرنا نہیں بنتا۔۔۔ ۔
چور کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئے تو اسکو عملی طور پر سدھرنے کا موقع کیسے ملے گا؟ شرعی قوانین کا نفاذ عادی چوروں پر تو ہو سکتا ہے جو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی چوریاں کرتے ہیں لیکن مجبوراً اگر کسی ایکبار چوری کی ہو تو اسپر شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ ہماری پوری قوم حکمرانوں اسمیت تو سدا کی ٹیکس چور ہے۔ تو کیا تمام ٹیکس دہندگان کو ٹونڈا کر دیں؟ :)

ایک سوال ہے آپ سب سے کہ اگر یہ اسلامی قانون ہمارے ملک میں نافذ کردیئے جائیں تو آپ لوگوں کا کیا رد عمل ہوگا ؟؟؟؟
ایسا رد عمل ہوگا: جمہوریہ ٹونڈے الباکستان

دیکھیے اہل مغرب نے برونائی حکومت کے اس اقدام پہ جس تشویس کا اظہار کیا ہے، وہ شرعی حدود کے قیام سے متعلق ہے...........غور طلب بات یہ ہے کہ صاحبِ دھاگہ نے بھی انہی خطوط پہ "الہامی وہابی "کہہ کر تشویش نما طنز کا اظہار کیا .............لیکن انہیں علم ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اپنے ممالک میں اسلامی قوانین کے قیام کے حامی و موید اور خواہشمند ہیں ..........سوائے انتہائی قلیل مغرب زدہ اقلیت کے ........اگر کسی کو اس حوالے سے خوش فہمی ہے تو غیر جانبدار ذرائع سے سروے کروا لیں :)


کیا آپکو انگریزی پڑھنی آتی ہے؟ اگر آتی ہے تو یہ میں چند کافرانہ ویب سائٹس کے لنک دے رہا ہوں جہاں برونائی میں "اسلامی" شریعت کے نفاذ پر تنقید کی بجائے الٹا امیر المؤمنین سلطان برونائی کے ماضی و حال سے متعلقہ منافقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے:
http://www.rushlimbaugh.com/daily/2..._of_brunei_is_hypocrisy_and_wealth_not_sharia
http://www.thedailybeast.com/articl...f-brunei-violated-his-sharia-law-with-me.html
http://www.mmtimes.com/index.php/opinion/10308-the-hypocrisy-of-brunei-s-sharia-law.html
http://www.malaysiakini.com/letters/262203

اگر مسلم دنیا کی اکثریت شریعت اسلامی کا نفاذ چاہتی ہے تو جن ممالک میں اسوقت مکمل طور پر شریعت کا نفاذ ہے جیسے وہابی سعودیہ اور شیعہ ایران تو وہاں ابھی تک غیر اسلامی نظام حکومت یعنی بادشاہت اور مولویت کاراج کیسے ہے؟ یہ کیسی شریعت ہے جو عوام کیلئے تو ہو لیکن صاحب حیثیت اس سے بر از زمہ ہوں؟ برونائی کی منافقانہ شریعت کا اثبوت:

596f7faa68a034122325eebf664491b6.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
---
اگر مسلم دنیا کی اکثریت شریعت اسلامی کا نفاذ چاہتی ہے تو جن ممالک میں اسوقت مکمل طور پر شریعت کا نفاذ ہے جیسے وہابی سعودیہ اور شیعہ ایران تو وہاں ابھی تک غیر اسلامی نظام حکومت یعنی بادشاہت اور مولویت کاراج کیسے ہے؟ یہ کیسی شریعت ہے جو عوام کیلئے تو ہو لیکن صاحب حیثیت اس سے بر از زمہ ہوں؟ برونائی کی منافقانہ شریعت کا اثبوت:

596f7faa68a034122325eebf664491b6.jpg
ابھی بھی ہم جیسے لوگ مغرب کے اندھے پیروکار ہیں، ہمیں اسلام سے چڑ ہے اور اسلامی سزائیں وحشیانہ۔ کاش اس پر دوست بھائی اور فاتح بھائی کوئی تبصرہ کر سکتے تو لطف دوبالا ہو جاتا :)
 

فلک شیر

محفلین
ابھی بھی ہم جیسے لوگ مغرب کے اندھے پیروکار ہیں، ہمیں اسلام سے چڑ ہے اور اسلامی سزائیں وحشیانہ۔ کاش اس پر دوست بھائی اور فاتح بھائی کوئی تبصرہ کر سکتے تو لطف دوبالا ہو جاتا :)
تو اب آپ کا ارادہ لطف اٹھانے کا ہے ..........صحیح :)..........
دوست بھائی تو اوپر اپنا تبصرہ کر چکے ہیں ویسے۔
رہا گالم گلوچ اور چرکینیات کا متوقع سیشن ..........تو ہماری طرف سے پیشگی معذرت قبول کیجیے ۔
 
چور کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئے تو اسکو عملی طور پر سدھرنے کا موقع کیسے ملے گا؟ شرعی قوانین کا نفاذ عادی چوروں پر تو ہو سکتا ہے جو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی چوریاں کرتے ہیں لیکن مجبوراً اگر کسی ایکبار چوری کی ہو تو اسپر شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ ہماری پوری قوم حکمرانوں اسمیت تو سدا کی ٹیکس چور ہے۔ تو کیا تمام ٹیکس دہندگان کو ٹونڈا کر دیں؟ :)
آپ سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ محسوس نہیں ہوتا ۔ زمین پر نیچے اتر آئیں تو شائد بات ہو، فی الحال تو آپ ہوا میں ( یا شائد خلا میں) معلق لگ رہے ہیں۔۔۔ پہلے آپ اپنی کنفیوژنز سے نجات پالیجئے اور یہ فیصلہ کرلیجئے کہ آپ کس حیثیت سے کسی خاص معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔۔
 

arifkarim

معطل
آپ سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ محسوس نہیں ہوتا ۔ زمین پر نیچے اتر آئیں تو شائد بات ہو، فی الحال تو آپ ہوا میں ( یا شائد خلا میں) معلق لگ رہے ہیں۔۔۔ پہلے آپ اپنی کنفیوژنز سے نجات پالیجئے اور یہ فیصلہ کرلیجئے کہ آپ کس حیثیت سے کسی خاص معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔۔
چوری کے لغوی معنی کے بارہ میں آپکو شاید کنفیوژن ہے۔ یہاں مغرب میں قریباً ہر جرم معاف ہے۔ لیکن ٹیکس چوری معاف نہیں ہے۔ اور اسکی بہت سخت سزا عدلیہ کی طرف سے دی جاتی ہے۔ یقین نہ آئے تو اپنے قیصرانی یا زیک انکل سے پوچھ لیں۔ اگر چوری کی سزا ہاتھ کاٹناہی شرعی حکم ہے تو یوں تو ہر ٹیکس چور کے ہاتھ کاٹنے پڑیں گے۔ یوں وہ روزگار سے بھی جائے گا اور اسکی اصلاح بھی نہیں ہوگی۔ باقی جہاں جہاں" آجکل اسلامی" شریعت کا نفاذ ہے، وہاں ٹیکس چوروں کو کیا سزا دی جاتی ہے یہ مجھے معلوم نہیں۔ سعودیہ یا ایران میں رہنے والے بہتر بتا سکیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تو اب آپ کا ارادہ لطف اٹھانے کا ہے ..........صحیح :)..........
دوست بھائی تو اوپر اپنا تبصرہ کر چکے ہیں ویسے۔
رہا گالم گلوچ اور چرکینیات کا متوقع سیشن ..........تو ہماری طرف سے پیشگی معذرت قبول کیجیے ۔
مجھے علم نہیں تھا کہ آپ کی وابستگی بھی اہل عرب سے ہے :)
 
چوری کے لغوی معنی کے بارہ میں آپکو شاید کنفیوژن ہے۔ یہاں مغرب میں قریباً ہر جرم معاف ہے۔ لیکن ٹیکس چوری معاف نہیں ہے۔ اور اسکی بہت سخت سزا عدلیہ کی طرف سے دی جاتی ہے۔ یقین نہ آئے تو اپنے قیصرانی یا زیک انکل سے پوچھ لیں۔ اگر چوری کی سزا ہاتھ کاٹناہی شرعی حکم ہے تو یوں تو ہر ٹیکس چور کے ہاتھ کاٹنے پڑیں گے۔ یوں وہ روزگار سے بھی جائے گا اور اسکی اصلاح بھی نہیں ہوگی۔ باقی جہاں جہاں" آجکل اسلامی" شریعت کا نفاذ ہے، وہاں ٹیکس چوروں کو کیا سزا دی جاتی ہے یہ مجھے معلوم نہیں۔ سعودیہ یا ایران میں رہنے والے بہتر بتا سکیں گے۔
لیکن دھاگے کا موضوع تو کچھ اور ہے۔۔۔اسلامی ممالک اور مغرب کے موازنے کا دھاگے کے موضوع سے کیا تعلق ہے؟ مغربی ممالک اپنی اپنی آئیڈیالوجی کے مطابق آزاد ہیں اپنے ملک کے قوانین کے بارے میں فیصلہ کرنے کیلئے۔۔۔لیکن اسلامی ممالک میں سے اگر کسی ملک نے شرعی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کیلئے کوئی قدم اٹھالیا ہے تو اس سے اہلَ مغرب کو کیا تکلیف ہے؟ ہاں اگر ان اسلامی ممالک کے عوام اپنی حکومتوں کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں تو انکی بات سننی چاہئیے لیکن اگر میاں بیوی راضی ہیں تو خواہ مخواہ کےقاضی کو کیا پرابلم ہے؟
 

زیک

مسافر
لیکن دھاگے کا موضوع تو کچھ اور ہے۔۔۔ اسلامی ممالک اور مغرب کے موازنے کا دھاگے کے موضوع سے کیا تعلق ہے؟ مغربی ممالک اپنی اپنی آئیڈیالوجی کے مطابق آزاد ہیں اپنے ملک کے قوانین کے بارے میں فیصلہ کرنے کیلئے۔۔۔ لیکن اسلامی ممالک میں سے اگر کسی ملک نے شرعی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کیلئے کوئی قدم اٹھالیا ہے تو اس سے اہلَ مغرب کو کیا تکلیف ہے؟ ہاں اگر ان اسلامی ممالک کے عوام اپنی حکومتوں کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں تو انکی بات سننی چاہئیے لیکن اگر میاں بیوی راضی ہیں تو خواہ مخواہ کےقاضی کو کیا پرابلم ہے؟
مگر بیوی شوہر راضی بھی ہوں تو اسلام میں ولی کے بغیر کام نہیں بنتا۔ عالمی برادری کو آپ ولی سمجھ لیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مگر بیوی شوہر راضی بھی ہوں تو اسلام میں ولی کے بغیر کام نہیں بنتا۔ عالمی برادری کو آپ ولی سمجھ لیں
اسلام برادری کو ولی نہیں سمجھتا۔خواہ عالمی ہو یا علاقائی۔
اگر کسی کو شوق ہے تو ایسے مذاہب بھی دستیاب ہیں جس میں شادی کی نہ ضرورت ہے نہ معنی۔
 

دوست

محفلین
چاہے یہ بات کسی کے پیر سے لگے اور سر پر بجھے۔جن قرآنی، اسلامی اور شرعی قوانین کے نفاذ پر اسلامی ناموں والے جذباتی عوام لڑنے مرنے پر اتر آتے ہیں۔ ان کو آج کے معاشرے میں نافذ کرنے کے لیے بڑے غور و فکر اور دانائی کے ساتھ لاگو اور جہاں مناسب ہو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ عرب کا معاشرہ اور آج کا معاشرہ دونوں میں پندرہ صدیاں حائل ہیں۔ سوچ، اقدار، روایات اور طرز زندگی میں بے پناہ تفاوُت ہے۔ فاطمہ کا ہاتھ کاٹا گیا تھا نا۔ اس کا مطلب تھا کہ انصاف سب کے لیے یکساں ہے۔ اتھارٹی کسی بھی سزا کا فیصلہ کر لے سب پر یکساں نافذ ہونا چاہیئے۔
اسلام میرے مامے کا نہیں ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مجھے بھی اللہ نے کھوپڑی میں بھیجہ دے رکھا ہے۔ اور وہ بھیجہ سوچ بھی لیتا ہے۔ کہ آج کیا ہو رہا ہے۔ اسلام کا "نفاذ"، سزاؤں کا نفاذ اور بسم اللہ ہاتھ کاٹنے سے: یار لوگوں نے عوام کو ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ لیکن میرے جیسے چونکہ کمی کمین ہیں اس لیے گندی سوچ کے باعث اس لال بتی کے پیچھے نہیں لگتے۔ وہ دنیاوی حالات دیکھتے ہیں اور اصلاح کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جواب میں لبرل فاشسٹ کا خطاب پاتے ہیں۔ کہنے والوں نے تو نبیوں کو نہ بخشا میرے جیسے گندی نالی کے کیڑوں کی کیا اوقات۔ لیکن اے اسلامی ناموں والی جذباتی عوام! تمہارے آنکھوں پر مجازی حقیقت کا جو ایک اوکولس رفٹ چڑھا ہوا ہے حقیقت اس سے کوسوں دور ہے۔ تمہیں باور کروا دیا گیا ہے کہ ایسے کر لو تو ایسے ہو جائے گا۔ جیسے ریاضی میں دو جمع دو چار ہوتے ہیں۔ تم بے خبر ہو کہ یہ ریاضی نہیں انسان ہیں، جن کی اپنی سوچ ہے اور جب ان پر جبر ہو تو یہ انسان سب سے پہلے اس سے فرار کا راستہ نکالتے ہیں۔
میرے جیسے کئی ان پندرہ صدیوں میں آئے اور چلے گئے۔ یہ اعلان پہلے بھی کئی کر چکے ہوں گے۔ آج ایک بار پھر سنو۔ یا تو اللہ کا بھیجا ہوا آ جائے عیسی، مسیح موعود، مہدی جو کچھ مرضی کہہ لو۔ یا پھر اسلام کو "نافذ" کرنے کے لیے یہ طے کرنا ہو گا کہ کون سی تعلیمات آفاقی اور زمان و مکان سے ماورا ہیں اور کون سی تعلیمات انسان، مسلمان بحیثیت اللہ کے نائب ترمیم و اضافے سے گزار سکتا ہے۔ اس سلسلے میں سزاؤں پر خصوصاً ایک سنجیدہ فکری، علمی اور درد مندانہ نظر ثانی کرنا ہو گی۔
باقی میرے جیسے تو کئی یہاں مل جائیں گے، بکتے جھکتے اور ان لوگوں کو ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگانے والے بھی بے شمار ہمیشہ تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔ اسلام کا "نفاذ" ہو گیا تو یہ ہو جائے گا، وہ ہو جائے گا۔ وہ وقت اب قیامت سے پہلے ایک ہی بار آئے گا۔ اور وہ وقت "نارمل" وقت نہیں ہو گا۔
باقی اسلام کو بھلا کبھی فرق پڑا کہ اس کی سزائیں نافذ ہوئیں یا نہیں؟ کیا پچھلی پندرہ صدیوں میں اسلام کو کبھی فرق پڑا کہ حکومت ہونے کی وجہ سے وہ خوب موٹا تازہ ہو گیا ہو اور بعد میں کمزور پڑ گیا؟ ہاں مسلمانوں کو پڑتا رہا اور ردعمل میں انہوں نے اپنی جدوجہد کا مقصد یہ بنا لیا کہ اسلام "نافذ" ہو جائے۔ پہلے اسلام نافذ ہو گا اور پھر دیکھیں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔ چونکہ پھر سیاں کوتوال ہو جائیں گے اور ڈر کاہے کا بھلا؟ تو شاکر، جو اپنی ذات میں ایک ٹٹ پونجیا ہے، کہتا ہے کہ اس قوم کو اس کے وڈوں نے ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے۔ اور یہ سڑک کبھی ختم نہیں ہونی۔
 

arifkarim

معطل
لیکن اسلامی ممالک میں سے اگر کسی ملک نے شرعی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کیلئے کوئی قدم اٹھالیا ہے تو اس سے اہلَ مغرب کو کیا تکلیف ہے؟
یہ میں اوپر کوئی سو بار باور کر ا چکا ہوں کہ اہل مغرب کو برونائی میں شریعت کے نفاذ پر پِسو نہیں پڑے ہوئے بلکہ برونائی کے سلطان اور اسکے شاہی خاندان کی غیر اسلامی غیر شرعی عیاشیوں پر اعتراض ہے جنکو ان شرعی احکامات سے بر از زمہ قرار دیا جا رہا ہے جبکہ عام عوام پر ان قوانین کو نافذ کیا جا رہاہے(منافقانہ نظام)۔ اب کھوپڑی میں کچھ عقل گھسی یا بھوسا ہی ہے؟ :D


کسی دوسرے ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔
بے شک۔ یہ بات پاکستانی نژاد اہل یورپ ، امریکہ اور آسٹریلیا کو ضرور بتائیں۔ خود مغربی تہذیب میں کئی دہائیوں سے مقیم ہیں لیکن رہن سہن اکثریت کا سارے کا سارا اُسی مشرقی تہذیب کا ہے جس سے راہ فرار حاصل کر کے وہ یہاں مغربی تہذیب میں رہنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

اسلام برادری کو ولی نہیں سمجھتا۔خواہ عالمی ہو یا علاقائی۔
اگر کسی کو شوق ہے تو ایسے مذاہب بھی دستیاب ہیں جس میں شادی کی نہ ضرورت ہے نہ معنی۔
یہ اسلام کا تو سوال ہی نہیں ہے۔ اسلام اپنی ذات میں تو کچھ بھی نہیں جب تک اسکے پیچھےایک سخت قسم کا مُلا، عالم دین یا مولوی بھڑکانے کیلئے موجود نہ ہو :)

عرب کا معاشرہ اور آج کا معاشرہ دونوں میں پندرہ صدیاں حائل ہیں۔
اسلام میرے مامے کا نہیں ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مجھے بھی اللہ نے کھوپڑی میں بھیجہ دے رکھا ہے۔ اور وہ بھیجہ سوچ بھی لیتا ہے۔ کہ آج کیا ہو رہا ہے۔تمہیں باور کروا دیا گیا ہے کہ ایسے کر لو تو ایسے ہو جائے گا۔ جیسے ریاضی میں دو جمع دو چار ہوتے ہیں۔ تم بے خبر ہو کہ یہ ریاضی نہیں انسان ہیں، جن کی اپنی سوچ ہے اور جب ان پر جبر ہو تو یہ انسان سب سے پہلے اس سے فرار کا راستہ نکالتے ہیں۔
کیا آپکے پاس اسٹاپ واچ ہے؟ اگر نہیں تو جلدی سے اسے حاصل کر کے اس مراسلے کا ٹائم نوٹ کر کے وقت ناپنا شروع کریں۔ میرے اندازے کے مطابق آپ پر کفر کا فتویٰ اب سے 5 منٹ بعد لگے گا :)


آپ کی خوبصورت سوچ کا شکریہ
سوچ تو سوچ ہے۔ خوبصورتی یا بدصورتی اس سوچ پر عمل کرنے والے پہ منحصر ہے۔
 
Top