اشتیاق احمد خالق انسپکٹر جمشید سیریز

loneliness4ever

محفلین
پتہ نہیں لیکن ایک بات مجھے عجیب سی لگتی ہے انہوں نے ۔تک اپنے کسی کریکٹر کو مروایا نہیں ہے ۔اب بھلا یہ کیا بات ہوئی ۔وہ لوگ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتاں کرتے دکھائی دیے لیکن ہر مشن میں ان کا بال بھی بیکا نہیں ہوتا ۔۔


غالبا آپ نے خاص نمبر جیکان کی واپسی نہیں پڑھا
جہاں تک میری یادداشت کام کر رہی ہے
ان کا ایک کردار پروفیسر غوری اس ہی ناول میں بھانپ بنا دئیے جاتے ہیں
اور شہادت پا لیتے ہیں
یعنی کامران مرزا کی جانب والے سائنس دان پروفیسر غوری کا تو بال بیکا ہو چکا تھا
اب مزید کسی کا بال بیکا ہوا ہو یا بال بچے ہوئے ہوں تو وہ نئے ناول پڑھنے والے
بیان کر سکتے ہیں.....کیوں جی ان کرداروں کی بچیاں اب تک شادی کی عمر تک نہیں
پہنچیں؟؟؟ اب بھی کیا وہ دشمن کی گردن پکڑ کے لٹکا جاتی ہیں .... ہا ہا ہا
امید ہے انسپکٹر جمشید اب بھی پرسرار مسکراہٹ اپنے چہرے پر لے آتے ہونگے
اور آنکھوں ہی آنکھوں میں کامران مرزا سے بات کر لیتے ہونگے
اور ہاں اب بھی سو دوسو کی فوج پتھروں سے مار لی جاتی ہوگی....
اور ہاں جوتی تو فرزانہ کی آج تک جلتی ہوگی اور جلنے سے یاد آیا
بیگم جمشید آج تک کھانے گرم گرم پکا کر ہاٹ پوٹ میں رکھتی ہونگی
اور نیشنل پارک سے اب بھی کوئی جاسوسی کا چکر گلے پڑ جاتا ہوگا
ہاں کبھی کبھی کوئی ربڑ کا آدمی آج بھی ٹکرا جاتا ہوگا
اور آج تک شوکی ہکلاتا ہوگا....محمود کی ران آج بھی محمود کے ہاتھ سے
پناہ مانگتی ہوگی اور کبھی کبھی اسکی سرکاری ٹانگ بھی چل جاتی ہوگی
اور فاروق آج بھی ایسے کام کر جاتا ہوگا کہ حیرت ہوتی ہوگی کہ یہ کام
فاروق نے کیا ہے...اور اب تک پائپ پر اسکو چڑھنا پڑتا ہوگا .....
اور اب بھی کسی کیس میں جمشید اپنے بچوں سے مجرم کا نام پرچی پر لکھوا لیتے
ہونگے .....
میرے خیال سے اب بس کرتا ہوں باقی پھر کبھی..
 

نوشاب

محفلین
غالبا آپ نے خاص نمبر جیکان کی واپسی نہیں پڑھا
جہاں تک میری یادداشت کام کر رہی ہے
ان کا ایک کردار پروفیسر غوری اس ہی ناول میں بھانپ بنا دئیے جاتے ہیں
اور شہادت پا لیتے ہیں
یعنی کامران مرزا کی جانب والے سائنس دان پروفیسر غوری کا تو بال بیکا ہو چکا تھا
اب مزید کسی کا بال بیکا ہوا ہو یا بال بچے ہوئے ہوں تو وہ نئے ناول پڑھنے والے
بیان کر سکتے ہیں.....کیوں جی ان کرداروں کی بچیاں اب تک شادی کی عمر تک نہیں
پہنچیں؟؟؟ اب بھی کیا وہ دشمن کی گردن پکڑ کے لٹکا جاتی ہیں .... ہا ہا ہا
امید ہے انسپکٹر جمشید اب بھی پرسرار مسکراہٹ اپنے چہرے پر لے آتے ہونگے
اور آنکھوں ہی آنکھوں میں کامران مرزا سے بات کر لیتے ہونگے
اور ہاں اب بھی سو دوسو کی فوج پتھروں سے مار لی جاتی ہوگی....
اور ہاں جوتی تو فرزانہ کی آج تک جلتی ہوگی اور جلنے سے یاد آیا
بیگم جمشید آج تک کھانے گرم گرم پکا کر ہاٹ پوٹ میں رکھتی ہونگی
اور نیشنل پارک سے اب بھی کوئی جاسوسی کا چکر گلے پڑ جاتا ہوگا
ہاں کبھی کبھی کوئی ربڑ کا آدمی آج بھی ٹکرا جاتا ہوگا
اور آج تک شوکی ہکلاتا ہوگا....محمود کی ران آج بھی محمود کے ہاتھ سے
پناہ مانگتی ہوگی اور کبھی کبھی اسکی سرکاری ٹانگ بھی چل جاتی ہوگی
اور فاروق آج بھی ایسے کام کر جاتا ہوگا کہ حیرت ہوتی ہوگی کہ یہ کام
فاروق نے کیا ہے...اور اب تک پائپ پر اسکو چڑھنا پڑتا ہوگا .....
اور اب بھی کسی کیس میں جمشید اپنے بچوں سے مجرم کا نام پرچی پر لکھوا لیتے
ہونگے .....
میرے خیال سے اب بس کرتا ہوں باقی پھر کبھی..
زبردست آپ نے تو ساری جمشید کامران سریز کو ایک کوزے میں بند کردیا
صحیح تجزیہ ہے آپ کا اور
 

دلاور خان

لائبریرین
میں نے بھی ایک عمر تک اشتیاق احمد کے ناول بہت شوق سے پڑھے ہیں۔
پھر عمران سیریز کی وجہ سے ان کا شوق ختم ہوگیا:)
 
یہاں تک بات مشترک ہے کہ میں بھی اشتیاق احمد مرحوم کا پرستار ہوں، اور کئی ناول امتحان کی تیاریوں میں بھی ختم کیے۔ عمران سیریز سے دور ہی رہا، بھائی لاتا تھا، مگر میرا فوکس اشتیاق احمد مرحوم کے ناولز پر ہی رہا۔ مظہر کلیم کا تو کبھی مزا نہ آیا۔
البتہ ابنِ صفی کو بہت بعد میں انٹرنیٹ کے دور میں آ کر کمپیوٹر پر پڑھا تو مزا آیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں بھی اشتیاق احمد کے ناولوں کی دیوانی رہی ۔بہت مزہ آتا تھا۔تجسس سے بھرپور ناول اور ضخیم۔
ناول وہی اچھا لگتا تھا جس میں یہ عناصر ہوں۔
 

جاسمن

لائبریرین
مجھے
تو بھائی صاحب ، کیا میرے اور نیرنگ خیال کے ساتھ یہ خزانہ شیئر نہیں کریں گے۔ :)

بچوں کے لیے ادب کی تخلیق انتہائی مشکل امر ہوتا ہے اور مسلسل یہ کام کرنا تو اور بھی دشوار ہے۔ آپ کی بات سے صد فیصد سے زیادہ کیسے متفق ہوا جا سکتا ہے :)
مجھے بھی چاہییں۔۔۔۔
 

محمد عمر

لائبریرین
کُچھ عرصہ پہلے نوسٹیلجیا کی وجہ سے مرحوم کی کتابیں (پی ڈی ایف) جمع کیں تھیں لیکن ایک آدھ پڑھنے کے بعد ذہن سے اُتر گیا۔ اگر آپ اس میں سے کُچھ حاصل کرنا چاہیں تو یہاں سے کی جا سکتی ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
مجھے اشتیاق احمد سے زیادہ محمد عرفان رامے صاحب کی قابوط سیریز طلسماتی لگتی تھی۔ حقیقت میں لگتا تھا کہ کسی دوسرے سیارے پر پہنچ گیا ہوں۔ کوئی اور بھی محفلین میں سے ہے جس کو قابوط سیریز یاد ہو؟
 
پہلے آپ بتائیں کہ کیا آپ بھی اشتیاق احمد کے پرستار ہیں ؟
اگر ہاں تو پھر کئی خاص نمبر بھیجے جا سکتے ہیں آپ کو :p
ہاں، میں ان کا پرستار ہوں۔ برائے مہربانی مجھے بھی دیں ان کے خاص نمبر (شاید خاص نمبر سے مراد "خاص ناول" ہے؟)
 
بہت معلوماتی اور دلچسپ پوسٹ لکھی ہے آپ نے اور یہ جان کر خوشی ہو رہی ہے کہ اشتیاق احمد کے شائقین محفلین پر اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں اور مستقبل میں ہم اس مصنف کے ساتھ انصاف کر سکیں گے اور نئے پڑھنے والوں کو اشتیاق احمد کے کام سے متعارف کروا سکیں گے۔

ویسے تو ابھی اشتیاق احمد خود زندہ ہیں اور لکھ بھی رہے ہیں مگر اب اس کام کی جھلک بھی نہیں جو میرے بچپن میں تھی جب کہانیاں پڑھنے والے تمام بچے اشتیاق احمد سے نہ صرف واقف ہوتے تھے بلکہ چند ناول ضرور پڑھے ہوتے تھے ۔ عمران سیریز سے تعارف اکثریت کو اشتیاق احمد سے جدا کر دیتا تھا مگر کچھ میرے جیسے پھر بھی اشتیاق احمد کے ہی گرویدہ رہا کرتے تھے۔

حیرت ہے کہ عمران سیریز پر تو اتنے تجربے ہوئے ہیں مگر اشتیاق احمد کی طرز پر کسی اور شخص نے لکھنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
اگست 2023 کے تعلیم و تربیت میں احمد نعمان شیخ کی انسپکٹر شہروز سیریز چھپی ہے جو انسپکٹر جمشید سیریز سے متاثر ہے۔
رانیہ، حارث، عمیر ، ماہ نور اور انسپکٹر شہروز

حماد آفاق شاہانہ اور انسپکٹر جرار
اسی طرح شہزاد بشیر نے اشتیاق احمد کی جمشید سیریز کی طرز پر انسپکٹر جرار سیریز شروع کی ہے ، جس کے غالباً پانچ ناول 2022 میں شائع ہوئے مگر اس کے بعد خاموشی ہے۔
 
Top