جمیل نوری نستعلیق اب انڈیزائن میں 100 فیصد جلوہ گر!

آصف اثر

معطل
ہوا کچھ یوں کہ آج سے تقریبا ایک سال پہلےجب یہاں کے ایک معروف پبلشنگ ادارے سے بطور گرافکس ڈیزائنر کی وابستگی ہوئی تو شروع شروع میں ادارے کی جانب سے انڈیزائن کی تربیت کا اہتمام کیا گیا تاکہ پیج لے آؤٹ میں کچھ حد تک مہارت حاصل ہوسکے۔ (یہ خواہش ہمارے آرٹ ڈائیرکٹرصاحب کی تھی) لہذا انڈیزائن پر پہلی بار ہاتھ صاف کیے۔بعد میں ڈیزائننگ کے ساتھ ساتھ پیج فارمیٹنگ اور پبلشنگ کی دوسری ذمہ داریاں بھی نفاست سے میرے حوالے کردی گئی۔ مجھے جو خوشی ہونی تھی وہ تو بہت ہوئی کہ چلو لگے ہاتھوں پبلشنگ کے استاد سافٹ وئیر ”انڈیزائن “کو بھی سمجھ لیتے ہیں۔۔۔جو کہ اکثر بلکہ بیشتر اردو پبلشنگ اداروں میں ناپید ہے( جس کی ایک وجہ انڈیزائن کا نستعلیق سے دلی لگاؤ کا نہ ہونا بھی ہے)۔
اب جب کہ انڈیزائن کا بحمداللہ بہت کچھ سمجھ آچکا ہے(اس تناظر میں کہ انڈیزائن، پبلشنگ کا ایک سوفیصد محیط ہے)لہذا کورل ڈرا یا ان پیج میں پیج لے آؤٹ عجیب لگتا ہے۔۔۔ اگر چہ کورل بھی سیکھا ہوا ہے مگر اب اس جانب دل بالکل ہی نہیں جاتا کہ جب ہر کام ایک کلک کی دوری سے ہی کماحقہٗ سرانجام پاسکتا ہے تو کیوں بکھیڑوں میں پڑا جائے۔۔۔خیر یہ میرا اپنا ذاتی خیال ہے۔تو ذکر ہورہاتھا پیج لے آؤٹ یا پیج فارمیٹنگ کا۔ ابتدا میں جب پوری سیٹنگز کا جائزہ لیا تو پتا چلا کہ صاحبانِ ادارہ تمام رسائل و کتب ”علوی نستعلیق“ میں چھاپ رہےہیں۔۔۔ حیرت ہوئی کہ جب جمیل نوری نستعلیق جیسا خوب صورت ، عام اور ایک لحاظ سے خاص فونٹ موجود ہے تو علوی نستعلیق کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟ پوچھنے پر جواب ملا کہ جمیل نوری انڈیزائن میں صحیح کام نہیں کرتا ، اکثر الفاظ کی شکل بگڑ جاتی ہے۔
جب خود کرکے دیکھا تو پہلی نظر میں فونٹ کی بنیادی تبدیلیوں کے علاوہ کوئی تبدیلی محسوس نہ ہوئی مگر غور سے نظر کرنے پر ان کی بات درست نکلی کہ واقعی عام استعمال ہونے والے الفاظ کی شکل ویسی نہیں جیسی ہونی چاہیے۔( اسی بنیادی فرق کی وجہ سے کئی کتابوں کی لے آؤٹ اور ڈیزائن، انڈیزائن کے بجائے ان پیج(نوری نستعلیق) اور السٹریٹر میں کرنی پڑی ۔ )
لیکن ان پیج سے موازنہ کرنے پر پورا فرق واضح ہوا۔جب یہی غور علوی پر کیا تو اس میں بھی کچھ الفاظ ٹھیک نظر نہیں آرہے تھے۔مگر افسوس کہ جمیل نوری کے الفاظ کی تعداد علوی سے کہیں زیادہ تھی۔ دل پر بوجھ پڑ گیا کہ یہ کیا ۔۔۔۔ ہم جمیل کے بغیر ہی کام چلاتے رہیں۔۔۔ دل مطمئن نہیں ہورہاتھا۔ فوراً اردو محفل ، القلم اور دیگر اردو فورمز پر تلاش بسیار شروع کردی۔۔۔ مگر کچھ ہاتھ نہیں آیا۔۔۔
چوں کہ جمیل ہی کو استعمال کرنے کا تہیہ کرچکا تھا لہذا انفرادی طور پر رسائل وجرائد کے کچھ حصوں کو علوی سے جمیل نوری میں بدل دیاجبکہ ساتھ ساتھ بگڑے الفاظ کو واپس علوی میں کرتا رہا۔مزید برآں ورڈ میں دونوں نویسوں کے خراب الفاظ کی فہرست بھی بنانی شروع کردی۔۔۔ تاکہ صحیح اندازہ ہوسکے ۔۔۔ تقریبا دو تین ماہ تک یہی کچھ کرتاچلا گیا۔۔۔ اب جب نظر ڈالی تو تحریر میں جو الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں وہی الفاظ جمیل نوری کی فہرست میں موجود تھے۔۔۔جن میں ”میں“ (جو غالبا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے) ،یہ ، کیا ،ایسی،تھی،کیسے ، ۔۔۔وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔جب کہ علوی والے اتنے عام استعمال کے نہیں تھے۔ ۔۔ظاہر سی بات تھی کہ جمیل نوری کی دال انڈیزائن میں گلنے والی نہیں تھی۔۔۔ کیوں کہ فرداً فرداً ان سب کو تبدیل کرتے رہنا دقت طلب اور وقت لینے والا مسئلہ تھا۔۔۔بعد میں جب انڈیزائن سی سی کا اجرا ہوا تو اسے اتار کر اس میں بھی جمیل نوری نستعلیق کو آزمایا مگر کسی قسم کی بھی بہتری نظر نہیں آئی ۔لہذا مجبوراً مجھے پسپائی اختیار کرنی پڑی۔۔۔
مسئلے کی جڑ
جب چھ سات مہینے تک گاہے گاہے دونوں نویسوں کی فہرستوں میں اضافہ ہوتا جارہاتھاتو ایک دن ذہن میں خیال آیا کہ ذرا دیکھ تو سہی عام یا خاص استعمال کے کونسے الفاظ جمیل نوری میں ٹھیک بن نہیں پاتے۔۔۔لہذا جائزہ لینے پر پتا چلا کہ خدا کے بندے یہ تو محض وہ الفاظ ہے جن میں ”ی“ صاحبہ موجود ہے۔۔۔ باقی کسی لفظ میں ایسا مسئلہ موجود نہیں۔ لہذا پوری توجہ ”ی“پر مرکوز کردی۔
ان دنوں مجھے یہ بھی پتا چلا کہ م بلال م کی محنت اور ان کے معاونین بھائیوں کے مشوروں سے جو کی بورڈ مواجہ تشکیل پایا ہے اس میں عربی کی دونوں ”یائیں“بھی موجود ہے۔
مگر یہاں ذہن میں جو یہ بات آئی کہ عربی میں تو دو ”ی“ ہیں۔۔ایک درمیانی اور دوسری” اختتامی“۔ جن میںدرمیانی ”ي“ یا تو نستعلیق نویسوں سے ان پیج تک میں تقریبا ٹھیک مطابقت نہیں رکھتی جبکہ آخری ”ی“ جب کسی لفظ کے درمیان آجائے تو اس کے نیچے ”دو نقطے “ موجود نہیں ہوتے۔۔۔ بعض عربی نویسوں پر جب چیک کیا تو واقعی یہی بات تھی۔۔۔اسی اثنا میں خیال گزراکہ ذرا نستعلیق میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ لہذا جب نستعلیق میں وہی لفظ عربی ”ی“ کے ساتھ چیک کیا تو اس کے نیچے دو نقطے نظر آرہے تھے۔۔۔ خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی ۔۔کہ یہ کیا معاملہ ہے۔۔
خوشی تو اس بات کی اب اسے انڈیزائن میں جمیل نوری نستعلیق پر آزما کر دیکھ لیتے ہیں کہ ہوتا کیا ہے ۔۔۔آیا الفاظ ویسے کے ویسے نظر آرہے ہیں یا کچھ تبدیلی ہوتی ہے۔۔؟ کیوں کہ عربی ”ی“ میرے خیال میں ایڈوب اور دوسرے بڑے پبلشنگ و گرافکس ہاوسز کے تمام سافٹ وئیر میں 100 فیصد مطابقت پذیر (کمپیٹیبل) ہے۔ سب سے پہلے تو ”میں “ کو پکڑا اور اس کی اردو ”ی“ کو نکال کر اس کی جگہ Alt+Shift+iکی مدد سے عربی ”ی“ شامل کردی۔یہ کام انڈیزائن سے باہر ہوا کیوں کہ انڈیزائن میں آلٹ گئیر سے آپ کوئی لفظ آسانی سے ٹائپ نہیں کرسکتے۔ پھر اسی ”میں“ کو کاپی کرکے جب انڈیزائن میں پیسٹ کیا تو ۔۔۔واؤ۔۔۔۔۔جمیل نوری نستعلیق کی جلوہ گری پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آرہی تھی۔۔۔
اب مسئلہ یہ تھا کہ اتنی ”یاؤں“ کو جو اردو کے اکثر وبیشتر الفاظ میں موجود ہوتی ہیں کو یک دم کیسے تبدیل کیا جائے ۔۔۔جو کہ انڈیزائن کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔۔۔اس کے لیےسب سے پہلے تو تمام متن کو جمیل نوری نستعلیق میں بدل کر سرتا پا متن کو منتخب کرلیا۔ پھر Ctrl+Fدبا کر”تلاش اور بدل دو“ کے آپشن نے کام کردکھانا تھا۔۔۔لہذا تلاش کے ”متن خانے“میں اردو ”ی“ اور بدل دو ”کے خانے میں عربی ”ی“ کو پیسٹ کرکے نیچے ”کو بدل دو“ میں سے جمیل نوری نستعلیق منتخب کرکے جب ”سب بدل دو“پر کلک کیا تو جمیل نوری نستعلیق کا یہ دیرینہ مسئلہ الحمد للہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوچکا تھا۔۔۔
نوٹ: یہ طریقہ علوی نستعلیق پر ناکام رہا ہے کہ اس میں مسئلہ ”ی“ کانہیں بلکہ کچھ اور ہے ۔ جسے فونٹ ساز بھائیوں کے ساتھ ایڈوب کو بھی دیکھنا چاہیے۔
آخر میں پہلے اور بعد کا فرق:
t6md.jpg

کسی بھی ذاتی نوعیت کی بات پر معذرت۔
 

افضل حسین

محفلین
میرے پاس انڈیزائن5۔5 ہے جو کہ مڈل ایسٹ ورژن نہیں ہے شاید اس لئے اردو سپورٹ نہیں ہے
 
آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
ہوا کچھ یوں کہ آج سے تقریبا ایک سال پہلےجب یہاں کے ایک معروف پبلشنگ ادارے سے بطور گرافکس ڈیزائنر کی وابستگی ہوئی تو شروع شروع میں ادارے کی جانب سے انڈیزائن کی تربیت کا اہتمام کیا گیا تاکہ پیج لے آؤٹ میں کچھ حد تک مہارت حاصل ہوسکے۔ (یہ خواہش ہمارے آرٹ ڈائیرکٹرصاحب کی تھی) لہذا انڈیزائن پر پہلی بار ہاتھ صاف کیے۔بعد میں ڈیزائننگ کے ساتھ ساتھ پیج فارمیٹنگ اور پبلشنگ کی دوسری ذمہ داریاں بھی نفاست سے میرے حوالے کردی گئی۔ مجھے جو خوشی ہونی تھی وہ تو بہت ہوئی کہ چلو لگے ہاتھوں پبلشنگ کے استاد سافٹ وئیر ”انڈیزائن “کو بھی سمجھ لیتے ہیں۔۔۔ جو کہ اکثر بلکہ بیشتر اردو پبلشنگ اداروں میں ناپید ہے( جس کی ایک وجہ انڈیزائن کا نستعلیق سے دلی لگاؤ کا نہ ہونا بھی ہے)۔
اب جب کہ انڈیزائن کا بحمداللہ بہت کچھ سمجھ آچکا ہے(اس تناظر میں کہ انڈیزائن، پبلشنگ کا ایک سوفیصد محیط ہے)لہذا کورل ڈرا یا ان پیج میں پیج لے آؤٹ عجیب لگتا ہے۔۔۔ اگر چہ کورل بھی سیکھا ہوا ہے مگر اب اس جانب دل بالکل ہی نہیں جاتا کہ جب ہر کام ایک کلک کی دوری سے ہی کماحقہٗ سرانجام پاسکتا ہے تو کیوں بکھیڑوں میں پڑا جائے۔۔۔ خیر یہ میرا اپنا ذاتی خیال ہے۔تو ذکر ہورہاتھا پیج لے آؤٹ یا پیج فارمیٹنگ کا۔ ابتدا میں جب پوری سیٹنگز کا جائزہ لیا تو پتا چلا کہ صاحبانِ ادارہ تمام رسائل و کتب ”علوی نستعلیق“ میں چھاپ رہےہیں۔۔۔ حیرت ہوئی کہ جب جمیل نوری نستعلیق جیسا خوب صورت ، عام اور ایک لحاظ سے خاص فونٹ موجود ہے تو علوی نستعلیق کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟ پوچھنے پر جواب ملا کہ جمیل نوری انڈیزائن میں صحیح کام نہیں کرتا ، اکثر الفاظ کی شکل بگڑ جاتی ہے۔
جب خود کرکے دیکھا تو پہلی نظر میں فونٹ کی بنیادی تبدیلیوں کے علاوہ کوئی تبدیلی محسوس نہ ہوئی مگر غور سے نظر کرنے پر ان کی بات درست نکلی کہ واقعی عام استعمال ہونے والے الفاظ کی شکل ویسی نہیں جیسی ہونی چاہیے۔( اسی بنیادی فرق کی وجہ سے کئی کتابوں کی لے آؤٹ اور ڈیزائن، انڈیزائن کے بجائے ان پیج(نوری نستعلیق) اور السٹریٹر میں کرنی پڑی ۔ )
لیکن ان پیج سے موازنہ کرنے پر پورا فرق واضح ہوا۔جب یہی غور علوی پر کیا تو اس میں بھی کچھ الفاظ ٹھیک نظر نہیں آرہے تھے۔مگر افسوس کہ جمیل نوری کے الفاظ کی تعداد علوی سے کہیں زیادہ تھی۔ دل پر بوجھ پڑ گیا کہ یہ کیا ۔۔۔ ۔ ہم جمیل کے بغیر ہی کام چلاتے رہیں۔۔۔ دل مطمئن نہیں ہورہاتھا۔ فوراً اردو محفل ، القلم اور دیگر اردو فورمز پر تلاش بسیار شروع کردی۔۔۔ مگر کچھ ہاتھ نہیں آیا۔۔۔
چوں کہ جمیل ہی کو استعمال کرنے کا تہیہ کرچکا تھا لہذا انفرادی طور پر رسائل وجرائد کے کچھ حصوں کو علوی سے جمیل نوری میں بدل دیاجبکہ ساتھ ساتھ بگڑے الفاظ کو واپس علوی میں کرتا رہا۔مزید برآں ورڈ میں دونوں نویسوں کے خراب الفاظ کی فہرست بھی بنانی شروع کردی۔۔۔ تاکہ صحیح اندازہ ہوسکے ۔۔۔ تقریبا دو تین ماہ تک یہی کچھ کرتاچلا گیا۔۔۔ اب جب نظر ڈالی تو تحریر میں جو الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں وہی الفاظ جمیل نوری کی فہرست میں موجود تھے۔۔۔ جن میں ”میں“ (جو غالبا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے) ،یہ ، کیا ،ایسی،تھی،کیسے ، ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ ۔جب کہ علوی والے اتنے عام استعمال کے نہیں تھے۔ ۔۔ظاہر سی بات تھی کہ جمیل نوری کی دال انڈیزائن میں گلنے والی نہیں تھی۔۔۔ کیوں کہ فرداً فرداً ان سب کو تبدیل کرتے رہنا دقت طلب اور وقت لینے والا مسئلہ تھا۔۔۔ بعد میں جب انڈیزائن سی سی کا اجرا ہوا تو اسے اتار کر اس میں بھی جمیل نوری نستعلیق کو آزمایا مگر کسی قسم کی بھی بہتری نظر نہیں آئی ۔لہذا مجبوراً مجھے پسپائی اختیار کرنی پڑی۔۔۔
مسئلے کی جڑ
جب چھ سات مہینے تک گاہے گاہے دونوں نویسوں کی فہرستوں میں اضافہ ہوتا جارہاتھاتو ایک دن ذہن میں خیال آیا کہ ذرا دیکھ تو سہی عام یا خاص استعمال کے کونسے الفاظ جمیل نوری میں ٹھیک بن نہیں پاتے۔۔۔ لہذا جائزہ لینے پر پتا چلا کہ خدا کے بندے یہ تو محض وہ الفاظ ہے جن میں ”ی“ صاحبہ موجود ہے۔۔۔ باقی کسی لفظ میں ایسا مسئلہ موجود نہیں۔ لہذا پوری توجہ ”ی“پر مرکوز کردی۔
ان دنوں مجھے یہ بھی پتا چلا کہ م بلال م کی محنت اور ان کے معاونین بھائیوں کے مشوروں سے جو کی بورڈ مواجہ تشکیل پایا ہے اس میں عربی کی دونوں ”یائیں“بھی موجود ہے۔
مگر یہاں ذہن میں جو یہ بات آئی کہ عربی میں تو دو ”ی“ ہیں۔۔ایک درمیانی اور دوسری” اختتامی“۔ جن میںدرمیانی ”ي“ یا تو نستعلیق نویسوں سے ان پیج تک میں تقریبا ٹھیک مطابقت نہیں رکھتی جبکہ آخری ”ی“ جب کسی لفظ کے درمیان آجائے تو اس کے نیچے ”دو نقطے “ موجود نہیں ہوتے۔۔۔ بعض عربی نویسوں پر جب چیک کیا تو واقعی یہی بات تھی۔۔۔ اسی اثنا میں خیال گزراکہ ذرا نستعلیق میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ لہذا جب نستعلیق میں وہی لفظ عربی ”ی“ کے ساتھ چیک کیا تو اس کے نیچے دو نقطے نظر آرہے تھے۔۔۔ خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی ۔۔کہ یہ کیا معاملہ ہے۔۔
خوشی تو اس بات کی اب اسے انڈیزائن میں جمیل نوری نستعلیق پر آزما کر دیکھ لیتے ہیں کہ ہوتا کیا ہے ۔۔۔ آیا الفاظ ویسے کے ویسے نظر آرہے ہیں یا کچھ تبدیلی ہوتی ہے۔۔؟ کیوں کہ عربی ”ی“ میرے خیال میں ایڈوب اور دوسرے بڑے پبلشنگ و گرافکس ہاوسز کے تمام سافٹ وئیر میں 100 فیصد مطابقت پذیر (کمپیٹیبل) ہے۔ سب سے پہلے تو ”میں “ کو پکڑا اور اس کی اردو ”ی“ کو نکال کر اس کی جگہ Alt+Shift+iکی مدد سے عربی ”ی“ شامل کردی۔یہ کام انڈیزائن سے باہر ہوا کیوں کہ انڈیزائن میں آلٹ گئیر سے آپ کوئی لفظ آسانی سے ٹائپ نہیں کرسکتے۔ پھر اسی ”میں“ کو کاپی کرکے جب انڈیزائن میں پیسٹ کیا تو ۔۔۔ واؤ۔۔۔ ۔۔جمیل نوری نستعلیق کی جلوہ گری پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آرہی تھی۔۔۔
اب مسئلہ یہ تھا کہ اتنی ”یاؤں“ کو جو اردو کے اکثر وبیشتر الفاظ میں موجود ہوتی ہیں کو یک دم کیسے تبدیل کیا جائے ۔۔۔ جو کہ انڈیزائن کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔۔۔ اس کے لیےسب سے پہلے تو تمام متن کو جمیل نوری نستعلیق میں بدل کر سرتا پا متن کو منتخب کرلیا۔ پھر Ctrl+Fدبا کر”تلاش اور بدل دو“ کے آپشن نے کام کردکھانا تھا۔۔۔ لہذا تلاش کے ”متن خانے“میں اردو ”ی“ اور بدل دو ”کے خانے میں عربی ”ی“ کو پیسٹ کرکے نیچے ”کو بدل دو“ میں سے جمیل نوری نستعلیق منتخب کرکے جب ”سب بدل دو“پر کلک کیا تو جمیل نوری نستعلیق کا یہ دیرینہ مسئلہ الحمد للہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوچکا تھا۔۔۔
نوٹ: یہ طریقہ علوی نستعلیق پر ناکام رہا ہے کہ اس میں مسئلہ ”ی“ کانہیں بلکہ کچھ اور ہے ۔ جسے فونٹ ساز بھائیوں کے ساتھ ایڈوب کو بھی دیکھنا چاہیے۔
آخر میں پہلے اور بعد کا فرق:
t6md.jpg

کسی بھی ذاتی نوعیت کی بات پر معذرت۔
میرے محترم اتنے لمبے چکر میں پڑنے کی بجائے آپ صرف اگر کی بورڈ لے آؤٹ کرییٹر سوفٹ وئیر کی مدد سے اردو ’’ی‘‘ کی جگہ عربی ’’ی‘‘ کو میپ کر دیتے تو ڈرائیکٹ ہی ان ڈیزائن میں درست ٹائپ کر سکتے تھے ۔۔۔ فائنڈ اینڈ ری پلیس والا چکر تو وقت طلب اور فضول ہے ۔۔۔۔ !
باقی انڈیزائن میں جمیل نوری نستعلیق کے ساتھ صرف ’’ی‘‘ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اوربھی کئی مسائل ہیں جن میں سب سے اہم کرننگ ہے ۔۔۔ ان پیج سے لکھ کر ای پی ایس میں کنورٹ کر کے ان ڈیزائن میں لانے پر کرننگ باقی رہتی ہے جبکہ ڈرائیکٹ جمیل نوری نستعلیق میں کرننگ نہیں ہے جس کے وجہ سے الفاظ کے درمیان بے جا فاصلہ آجاتا ہے ۔۔۔
اس کے علاوہ اصل میں انڈیزائن کا اپنا الگ یونی کوڈ سٹینڈرڈ ہے جس میں مستعمل یونی کوڈز ویلیوز کی بجائے دوسری ویلیوز استعمال کی گئی ہیں ۔۔۔ البتہ اوپن ٹائپ فونٹ کی سب سے بہتر سپورٹ اب تک صرف ان ڈیزائن میں ہی موجود ہے ۔۔۔
 
آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
میرے پاس انڈیزائن مڈل ایسٹ ورژن 5۔5 ہے شاید اس لئے اردو سپورٹ نہیں ہے
افضل بھائی۔۔۔ مکمل اردو سپورٹ تو ان ڈیزائن سی ایس 5 مڈل ایسٹ ورژن میں بھی ہے اور آپ کے پاس تو پھر بھی 5۔5 ہے ۔۔ میرے پاس بھی 5۔5 ہے اور صحیح کام کرتا ہے ۔۔۔
 

جیہ

لائبریرین
آصف اثر صاحب مہربانی کرکے اردو "ی" اور عربی "ی" کے یونی کوڈ ویلیو بھی دے دیں کہ میں اپنے بنائے ہوئے پشتو اور اردو کی بورڈ کو اپڈیٹ کر سکوں
 

آصف اثر

معطل
میرے محترم اتنے لمبے چکر میں پڑنے کی بجائے آپ صرف اگر کی بورڈ لے آؤٹ کرییٹر سوفٹ وئیر کی مدد سے اردو ’’ی‘‘ کی جگہ عربی ’’ی‘‘ کو میپ کر دیتے تو ڈرائیکٹ ہی ان ڈیزائن میں درست ٹائپ کر سکتے تھے ۔۔۔ فائنڈ اینڈ ری پلیس والا چکر تو وقت طلب اور فضول ہے ۔۔۔ ۔ !
باقی انڈیزائن میں جمیل نوری نستعلیق کے ساتھ صرف ’’ی‘‘ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اوربھی کئی مسائل ہیں جن میں سب سے اہم کرننگ ہے ۔۔۔ ان پیج سے لکھ کر ای پی ایس میں کنورٹ کر کے ان ڈیزائن میں لانے پر کرننگ باقی رہتی ہے جبکہ ڈرائیکٹ جمیل نوری نستعلیق میں کرننگ نہیں ہے جس کے وجہ سے الفاظ کے درمیان بے جا فاصلہ آجاتا ہے ۔۔۔
اس کے علاوہ اصل میں انڈیزائن کا اپنا الگ یونی کوڈ سٹینڈرڈ ہے جس میں مستعمل یونی کوڈز ویلیوز کی بجائے دوسری ویلیوز استعمال کی گئی ہیں ۔۔۔ البتہ اوپن ٹائپ فونٹ کی سب سے بہتر سپورٹ اب تک صرف ان ڈیزائن میں ہی موجود ہے ۔۔۔
یعنی ایک لحاظ سے الگ کی بورڈ انٹر فیس۔
مگر اس میں مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہی عربی والی ”ی“دوسرے عربی فونٹس میں نیچے دو نقطوں کے بغیر نظر آتی ہے۔۔۔
میرے خیال میں تو آپ کے بتائے گیے کی بورڈ انٹر فیس والے طریقے سے یہ 100 فیصد آسان ہے۔ نہ سافٹ وئیر کی انسٹالیشن اور نہ اردو کی جگہ عربی ”ی“ کو رکھنے کا جتن۔ بس پہلے خانے میں اردو ”ی“ اور دوسرے خانے میں عربی”ی“ ۔۔۔ اور ایک بٹن سے پورے ڈکومنٹ کی یائیں ایک سیکنڈ میں تبدیل۔۔۔
3۔ کرننگ کا اتنا مسئلہ فی الحال میں نے نوٹ نہیں کیا ہے۔۔۔سب کچھ تقریبا 98 فیصد دیگر سافٹ وئیر میں جمیل کی کرننگ کی طرح ۔بے جا فاصلے کا حل ہمارے پاس Justificationکی صورت میں موجود ہے۔جو کہ دو تین سیکنڈ کا کام ہے۔
 

آصف اثر

معطل
آصف اثر صاحب مہربانی کرکے اردو "ی" اور عربی "ی" کے یونی کوڈ ویلیو بھی دے دیں کہ میں اپنے بنائے ہوئے پشتو اور اردو کی بورڈ کو اپڈیٹ کر سکوں
اردو ”ی“=06CC
عربی ”ی“=0649
کسی بھی اردو عربی وغیرہ حرف کی یونیکوڈ قدر معلوم کرنا کا طریقہ بہت آسان ہے۔ آپ ایم ایس ورڈ میں کوئی بھی حرف اردو کی بورڈ سے ٹائپ کرکے اسے منتخب کردیں۔ پھر واپس انگلش کی بورڈ لے آؤٹ میں آکر (دائیں طرف کا آلٹ) + x (انگلش ایکس) دبائیں۔ ویلیو حاضر۔۔۔
 

جیہ

لائبریرین
شکریہ
مجھے الٹ ایکس والا طریقہ معلوم ہے مگر یہ نہیں معلوم تھا کہ کونسی قدر والی ی عربی ہے اور کونسی اردو :)
 

آصف اثر

معطل
شکریہ
مجھے الٹ ایکس والا طریقہ معلوم ہے مگر یہ نہیں معلوم تھا کہ کونسی قدر والی ی عربی ہے اور کونسی اردو :)
اس طرح عربی اردویاؤں میں فرق معلوم کرنے ایک طریقہ تو یہ بھی ہے کہ دونوں میں سے کسی ایک حرف کی یونیکوڈ ویلیو لکھیں ۔منتخب کرکے آلٹ ایکس دبائیں۔ جو ”ی“ ظاہر ہو اس کے ساتھ الف لگادیں اور فونٹ ٹائمز نیو رومن یا ایریل کردیں۔ اگر نیچے دو نقطے موجود ہے تو اردو ورنہ عربی ”ی“۔۔۔
برسبیل تذکرہ لکھ دیاہے۔ ورنہ مجھے امید ہے آپ ضرورت محسوس نہیں کررہی ہوگی۔۔۔
 

افضل حسین

محفلین
افضل بھائی۔۔۔ مکمل اردو سپورٹ تو ان ڈیزائن سی ایس 5 مڈل ایسٹ ورژن میں بھی ہے اور آپ کے پاس تو پھر بھی 5۔5 ہے ۔۔ میرے پاس بھی 5۔5 ہے اور صحیح کام کرتا ہے ۔۔۔
شکریہ متلاشی بھائی مجھ سے غلطی ہوئی لکھنے میں ۔ میرا السٹریٹر 5۔5 ہے مگر مڈل ایسٹ ورژن نہیں ہے۔
 

متلاشی

محفلین
یعنی ایک لحاظ سے الگ کی بورڈ انٹر فیس۔
مگر اس میں مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہی عربی والی ”ی“دوسرے عربی فونٹس میں نیچے دو نقطوں کے بغیر نظر آتی ہے۔۔۔
میرے خیال میں تو آپ کے بتائے گیے کی بورڈ انٹر فیس والے طریقے سے یہ 100 فیصد آسان ہے۔ نہ سافٹ وئیر کی انسٹالیشن اور نہ اردو کی جگہ عربی ”ی“ کو رکھنے کا جتن۔ بس پہلے خانے میں اردو ”ی“ اور دوسرے خانے میں عربی”ی“ ۔۔۔ اور ایک بٹن سے پورے ڈکومنٹ کی یائیں ایک سیکنڈ میں تبدیل۔۔۔
3۔ کرننگ کا اتنا مسئلہ فی الحال میں نے نوٹ نہیں کیا ہے۔۔۔ سب کچھ تقریبا 98 فیصد دیگر سافٹ وئیر میں جمیل کی کرننگ کی طرح ۔بے جا فاصلے کا حل ہمارے پاس Justificationکی صورت میں موجود ہے۔جو کہ دو تین سیکنڈ کا کام ہے۔
شکریہ آصف اثر بھائی
1۔ ایک الگ کی بورڈ انٹرفیس بنا کر آپ بار بار ہر ڈاکومینٹ کو فائنڈ اینڈ ری پلیس کرنے کےجھنجٹ سے آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔ رہا عربی فونٹس میں بغیر نقطوں کے نظر آنا تو ڈیئر اس کا آسان حل یہ ہے کہ کسی بھی فونٹ ایڈیٹر کی مدد سے’’ی‘‘ کو دو یونی کوڈ ویلیوز دے دی جائیں ۔۔ عریبک بھی اور اردو بھی ۔۔۔ یعنی ایک تیر سے دو شکار۔۔۔۔! سنائیے کیسا رہے گا۔۔۔۔۔؟ ایک بٹن دبانے کی ضرورت بھی قطعاً نہ ہوگی ایک دفعہ کی محنت کے بعد سب کچھ آٹو میٹک ہو گا۔۔۔۔ الحمد للہ میں خود فونٹ ڈویلپر ہوں اور مہرنستعلیق اور مہر نسخ فونٹ پر کام کر رہا ہوں۔ اور ان تمام مسائل پر میرا بہت وسیع مطالعہ و تجربہ ہے ۔۔۔۔!
3۔ کرننگ کا مسئلہ تو ہر نستعلیق فونٹ کا مسئلہ ہے کسی بھی نستعلیق فونٹ میں اب تک کرننگ موجود نہیں ۔۔۔ ان پیج میں نوری نستعلیق کی کرننگ ان پیج کی کرننگ ہے نہ کی فونٹ کی ۔۔۔ البتہ ہمارے فونٹ مہرِ نستعلیق میں کرننگ بھی فونٹ کا پارٹ ہو گی ۔۔۔۔! اور ہمارا فونٹ پہلے الحمد للہ 100 فیصد ان ڈیزائن کمپیٹیبل ہے ۔۔۔
باقی جسٹیفیکیشن بھی کرننگ کے مسئلے کا کوئی حل نہیں۔۔۔ کرننگ آٹو میٹک ہونی چاہئے جیسی کہ ان پیج میں ہے ۔۔۔! اس لئے ابهی تك كوئی ایسا فونٹ موجود نهیں جو ان ڈیزائن میں ڈرائیكٹ ٹائپ ہو كر بكس بپلشنگ كے معیار پر پورا اتر سكے ۔۔۔! انشاء الله ہمارا فونٹ اس معیار پر پورا اترے گا ۔۔۔۔!
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
شکریہ آصف اثر بھائی
1۔ ایک الگ کی بورڈ انٹرفیس بنا کر آپ بار بار ہر ڈاکومینٹ کو فائنڈ اینڈ ری پلیس کرنے کےجھنجٹ سے آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔ رہا عربی فونٹس میں بغیر نقطوں کے نظر آنا تو ڈیئر اس کا آسان حل یہ ہے کہ کسی بھی فونٹ ایڈیٹر کی مدد سے’’ی‘‘ کو دو یونی کوڈ ویلیوز دے دی جائیں ۔۔ عریبک بھی اور اردو بھی ۔۔۔ یعنی ایک تیر سے دو شکار۔۔۔ ۔! سنائیے کیسا رہے گا۔۔۔ ۔۔؟ ایک بٹن دبانے کی ضرورت بھی قطعاً نہ ہوگی ایک دفعہ کی محنت کے بعد سب کچھ آٹو میٹک ہو گا۔۔۔ ۔ الحمد للہ میں خود فونٹ ڈویلپر ہوں اور مہرنستعلیق اور مہر نسخ فونٹ پر کام کر رہا ہوں۔ اور ان تمام مسائل پر میرا بہت وسیع مطالعہ و تجربہ ہے ۔۔۔ ۔!
اگر ایسا ہے تو پھر تو بہت زبردست۔۔۔ مگر کیا یہ ممکن نہیں کہ پاک اُردو انسٹالر ہی یہ کام کرلیں۔۔۔؟مگر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ ایک ہی ”کی“ سے دو ”یائیں“یک بارگی کیسی لکھی جائیں گی ؟مجھے فونٹ بنانے کی تکنیکی باتوں کاعلم نہیں ۔
 

طمیم

محفلین
انڈیزائن میں متن کی رائٹ سے لیفٹ الائنمنٹ کیسے کرتے ہیں کیا اس کےلئے مڈل ایسٹ ورژن ضروری ہے ؟
 

اسد

محفلین
اردو ”ی“=06CC
عربی ”ی“=0649
ایک غلطی کی نشاندہی ضروری ہے کہ 0649 الف مکسورہ ہے اور اس حرف کی کسی بھی پوزیشن میں نقطے نہیں ہوتے۔ اگر جمیل نستعلیق میں ایسا ہوتا ہے تو یہ فونٹ کی غلطی ہے۔
http://www.unicode.org/ کی پی ڈی ایف سے:
کوڈ:
0649  ARABIC LETTER ALEF MAKSURA
    •represents YEH-shaped letter with no dots in any positional form
میں انڈیزائن استعمال نہیں کرتا لیکن آپ چاہیں تو ٹیسٹنگ کے لئے اردو "ی" کی جگہ عربی "ي" استعمال کر کے دیکھیں۔
کوڈ:
064A  ARABIC LETTER YEH
    •loses its dots when used in combination with 0654  
    •retains its dots when used in combination with other combining marks
 

arifkarim

معطل
ہوا کچھ یوں کہ آج سے تقریبا ایک سال پہلےجب یہاں کے ایک معروف پبلشنگ ادارے سے بطور گرافکس ڈیزائنر کی وابستگی ہوئی تو شروع شروع میں ادارے کی جانب سے انڈیزائن کی تربیت کا اہتمام کیا گیا تاکہ پیج لے آؤٹ میں کچھ حد تک مہارت حاصل ہوسکے۔ (یہ خواہش ہمارے آرٹ ڈائیرکٹرصاحب کی تھی) لہذا انڈیزائن پر پہلی بار ہاتھ صاف کیے۔بعد میں ڈیزائننگ کے ساتھ ساتھ پیج فارمیٹنگ اور پبلشنگ کی دوسری ذمہ داریاں بھی نفاست سے میرے حوالے کردی گئی۔ مجھے جو خوشی ہونی تھی وہ تو بہت ہوئی کہ چلو لگے ہاتھوں پبلشنگ کے استاد سافٹ وئیر ”انڈیزائن “کو بھی سمجھ لیتے ہیں۔۔۔ جو کہ اکثر بلکہ بیشتر اردو پبلشنگ اداروں میں ناپید ہے( جس کی ایک وجہ انڈیزائن کا نستعلیق سے دلی لگاؤ کا نہ ہونا بھی ہے)۔
اب جب کہ انڈیزائن کا بحمداللہ بہت کچھ سمجھ آچکا ہے(اس تناظر میں کہ انڈیزائن، پبلشنگ کا ایک سوفیصد محیط ہے)لہذا کورل ڈرا یا ان پیج میں پیج لے آؤٹ عجیب لگتا ہے۔۔۔ اگر چہ کورل بھی سیکھا ہوا ہے مگر اب اس جانب دل بالکل ہی نہیں جاتا کہ جب ہر کام ایک کلک کی دوری سے ہی کماحقہٗ سرانجام پاسکتا ہے تو کیوں بکھیڑوں میں پڑا جائے۔۔۔ خیر یہ میرا اپنا ذاتی خیال ہے۔تو ذکر ہورہاتھا پیج لے آؤٹ یا پیج فارمیٹنگ کا۔ ابتدا میں جب پوری سیٹنگز کا جائزہ لیا تو پتا چلا کہ صاحبانِ ادارہ تمام رسائل و کتب ”علوی نستعلیق“ میں چھاپ رہےہیں۔۔۔ حیرت ہوئی کہ جب جمیل نوری نستعلیق جیسا خوب صورت ، عام اور ایک لحاظ سے خاص فونٹ موجود ہے تو علوی نستعلیق کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟ پوچھنے پر جواب ملا کہ جمیل نوری انڈیزائن میں صحیح کام نہیں کرتا ، اکثر الفاظ کی شکل بگڑ جاتی ہے۔
جب خود کرکے دیکھا تو پہلی نظر میں فونٹ کی بنیادی تبدیلیوں کے علاوہ کوئی تبدیلی محسوس نہ ہوئی مگر غور سے نظر کرنے پر ان کی بات درست نکلی کہ واقعی عام استعمال ہونے والے الفاظ کی شکل ویسی نہیں جیسی ہونی چاہیے۔( اسی بنیادی فرق کی وجہ سے کئی کتابوں کی لے آؤٹ اور ڈیزائن، انڈیزائن کے بجائے ان پیج(نوری نستعلیق) اور السٹریٹر میں کرنی پڑی ۔ )
لیکن ان پیج سے موازنہ کرنے پر پورا فرق واضح ہوا۔جب یہی غور علوی پر کیا تو اس میں بھی کچھ الفاظ ٹھیک نظر نہیں آرہے تھے۔مگر افسوس کہ جمیل نوری کے الفاظ کی تعداد علوی سے کہیں زیادہ تھی۔ دل پر بوجھ پڑ گیا کہ یہ کیا ۔۔۔ ۔ ہم جمیل کے بغیر ہی کام چلاتے رہیں۔۔۔ دل مطمئن نہیں ہورہاتھا۔ فوراً اردو محفل ، القلم اور دیگر اردو فورمز پر تلاش بسیار شروع کردی۔۔۔ مگر کچھ ہاتھ نہیں آیا۔۔۔
چوں کہ جمیل ہی کو استعمال کرنے کا تہیہ کرچکا تھا لہذا انفرادی طور پر رسائل وجرائد کے کچھ حصوں کو علوی سے جمیل نوری میں بدل دیاجبکہ ساتھ ساتھ بگڑے الفاظ کو واپس علوی میں کرتا رہا۔مزید برآں ورڈ میں دونوں نویسوں کے خراب الفاظ کی فہرست بھی بنانی شروع کردی۔۔۔ تاکہ صحیح اندازہ ہوسکے ۔۔۔ تقریبا دو تین ماہ تک یہی کچھ کرتاچلا گیا۔۔۔ اب جب نظر ڈالی تو تحریر میں جو الفاظ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں وہی الفاظ جمیل نوری کی فہرست میں موجود تھے۔۔۔ جن میں ”میں“ (جو غالبا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے) ،یہ ، کیا ،ایسی،تھی،کیسے ، ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ ۔جب کہ علوی والے اتنے عام استعمال کے نہیں تھے۔ ۔۔ظاہر سی بات تھی کہ جمیل نوری کی دال انڈیزائن میں گلنے والی نہیں تھی۔۔۔ کیوں کہ فرداً فرداً ان سب کو تبدیل کرتے رہنا دقت طلب اور وقت لینے والا مسئلہ تھا۔۔۔ بعد میں جب انڈیزائن سی سی کا اجرا ہوا تو اسے اتار کر اس میں بھی جمیل نوری نستعلیق کو آزمایا مگر کسی قسم کی بھی بہتری نظر نہیں آئی ۔لہذا مجبوراً مجھے پسپائی اختیار کرنی پڑی۔۔۔
مسئلے کی جڑ
جب چھ سات مہینے تک گاہے گاہے دونوں نویسوں کی فہرستوں میں اضافہ ہوتا جارہاتھاتو ایک دن ذہن میں خیال آیا کہ ذرا دیکھ تو سہی عام یا خاص استعمال کے کونسے الفاظ جمیل نوری میں ٹھیک بن نہیں پاتے۔۔۔ لہذا جائزہ لینے پر پتا چلا کہ خدا کے بندے یہ تو محض وہ الفاظ ہے جن میں ”ی“ صاحبہ موجود ہے۔۔۔ باقی کسی لفظ میں ایسا مسئلہ موجود نہیں۔ لہذا پوری توجہ ”ی“پر مرکوز کردی۔
ان دنوں مجھے یہ بھی پتا چلا کہ م بلال م کی محنت اور ان کے معاونین بھائیوں کے مشوروں سے جو کی بورڈ مواجہ تشکیل پایا ہے اس میں عربی کی دونوں ”یائیں“بھی موجود ہے۔
مگر یہاں ذہن میں جو یہ بات آئی کہ عربی میں تو دو ”ی“ ہیں۔۔ایک درمیانی اور دوسری” اختتامی“۔ جن میںدرمیانی ”ي“ یا تو نستعلیق نویسوں سے ان پیج تک میں تقریبا ٹھیک مطابقت نہیں رکھتی جبکہ آخری ”ی“ جب کسی لفظ کے درمیان آجائے تو اس کے نیچے ”دو نقطے “ موجود نہیں ہوتے۔۔۔ بعض عربی نویسوں پر جب چیک کیا تو واقعی یہی بات تھی۔۔۔ اسی اثنا میں خیال گزراکہ ذرا نستعلیق میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ لہذا جب نستعلیق میں وہی لفظ عربی ”ی“ کے ساتھ چیک کیا تو اس کے نیچے دو نقطے نظر آرہے تھے۔۔۔ خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی ۔۔کہ یہ کیا معاملہ ہے۔۔
خوشی تو اس بات کی اب اسے انڈیزائن میں جمیل نوری نستعلیق پر آزما کر دیکھ لیتے ہیں کہ ہوتا کیا ہے ۔۔۔ آیا الفاظ ویسے کے ویسے نظر آرہے ہیں یا کچھ تبدیلی ہوتی ہے۔۔؟ کیوں کہ عربی ”ی“ میرے خیال میں ایڈوب اور دوسرے بڑے پبلشنگ و گرافکس ہاوسز کے تمام سافٹ وئیر میں 100 فیصد مطابقت پذیر (کمپیٹیبل) ہے۔ سب سے پہلے تو ”میں “ کو پکڑا اور اس کی اردو ”ی“ کو نکال کر اس کی جگہ Alt+Shift+iکی مدد سے عربی ”ی“ شامل کردی۔یہ کام انڈیزائن سے باہر ہوا کیوں کہ انڈیزائن میں آلٹ گئیر سے آپ کوئی لفظ آسانی سے ٹائپ نہیں کرسکتے۔ پھر اسی ”میں“ کو کاپی کرکے جب انڈیزائن میں پیسٹ کیا تو ۔۔۔ واؤ۔۔۔ ۔۔جمیل نوری نستعلیق کی جلوہ گری پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آرہی تھی۔۔۔
اب مسئلہ یہ تھا کہ اتنی ”یاؤں“ کو جو اردو کے اکثر وبیشتر الفاظ میں موجود ہوتی ہیں کو یک دم کیسے تبدیل کیا جائے ۔۔۔ جو کہ انڈیزائن کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔۔۔ اس کے لیےسب سے پہلے تو تمام متن کو جمیل نوری نستعلیق میں بدل کر سرتا پا متن کو منتخب کرلیا۔ پھر Ctrl+Fدبا کر”تلاش اور بدل دو“ کے آپشن نے کام کردکھانا تھا۔۔۔ لہذا تلاش کے ”متن خانے“میں اردو ”ی“ اور بدل دو ”کے خانے میں عربی ”ی“ کو پیسٹ کرکے نیچے ”کو بدل دو“ میں سے جمیل نوری نستعلیق منتخب کرکے جب ”سب بدل دو“پر کلک کیا تو جمیل نوری نستعلیق کا یہ دیرینہ مسئلہ الحمد للہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوچکا تھا۔۔۔
نوٹ: یہ طریقہ علوی نستعلیق پر ناکام رہا ہے کہ اس میں مسئلہ ”ی“ کانہیں بلکہ کچھ اور ہے ۔ جسے فونٹ ساز بھائیوں کے ساتھ ایڈوب کو بھی دیکھنا چاہیے۔
آخر میں پہلے اور بعد کا فرق:
t6md.jpg

کسی بھی ذاتی نوعیت کی بات پر معذرت۔

ہاہاہا! لگتا ہے آپکی نظر سے یہ 4 سال پرانے دھاگے نہیں گزرے:
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/انڈیزائن-سی-ایس-۵-میں-اردو-نستعلیق-کی-مکمل-اسپورٹ.29861/
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/انڈیزائن-سی-ایس-۵-میں-اردو-نستعلیق-آٹو-کشیدہ.29923/
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/بے-ہوش-ہونا-منع-ہے.29959/

کاش کہ جمیل نوری نستعلیق کا کرننگ والا مسئلہ حل ہو جاتا تا کہ یہ فانٹ اپڈیٹ کب کا آپکے پاس ہوتا! :angel:

اگر آپ یا آپکا پبلشنگ اس اپڈیٹڈ فانٹ پر کام کرنا چاہتا ہے تو ذاتی پیغام کر دیجئے۔
 

آصف اثر

معطل
1۔ لگتا ہے آپکی نظر سے یہ 4 سال پرانے دھاگے نہیں گزرے۔
2۔ کاش کہ جمیل نوری نستعلیق کا کرننگ والا مسئلہ حل ہو جاتا تا کہ یہ فانٹ اپڈیٹ کب کا آپکے پاس ہوتا! :angel:
اگر آپ یا آپکا پبلشنگ اس اپڈیٹڈ فانٹ پر کام کرنا چاہتا ہے تو ذاتی پیغام کر دیجئے۔
1۔ ہمم۔۔۔م۔۔۔۔ چار سال پرانے!
2۔ اس سے کیا مراد ہے۔۔۔کیا کرننگ کامسئلہ حل ہوا ہے۔۔۔اور اس کےبعد فونٹ بھی اپڈیٹ کیا جاچکا ہے؟
3۔کونسا اپڈیٹڈ فونٹ ؟
آخر میں ایک سوال یہ پوچھنا چاہوں گا کہ آپ انڈیزائن کا کونسا ورژن استعمال کررہے ہیں؟ (سی ایس 5، 6 وغیرہ)۔ اور کیا آپ نے (نستعلیق میں کرننگ، اور آٹو کشیدہ کے حوالے سے) سی سی کی ٹیسٹنگ بھی کی ہے؟
 

arifkarim

معطل
1۔ ہمم۔۔۔ م۔۔۔ ۔ چار سال پرانے!
2۔ اس سے کیا مراد ہے۔۔۔ کیا کرننگ کامسئلہ حل ہوا ہے۔۔۔ اور اس کےبعد فونٹ بھی اپڈیٹ کیا جاچکا ہے؟
3۔کونسا اپڈیٹڈ فونٹ ؟
آخر میں ایک سوال یہ پوچھنا چاہوں گا کہ آپ انڈیزائن کا کونسا ورژن استعمال کررہے ہیں؟ (سی ایس 5، 6 وغیرہ)۔ اور کیا آپ نے (نستعلیق میں کرننگ، اور آٹو کشیدہ کے حوالے سے) سی سی کی ٹیسٹنگ بھی کی ہے؟

1۔ یعنی جو مسئلہ آپ نے اوپر بیان کیا ہے وہ تو 4 سال قبل حل ہو چکا ہے۔
2۔ کرننگ کا مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے جمیل نوری نستعلیق فانٹ کا اپڈیٹ ابھی تک جاری نہیں ہوا۔
3۔ یہ جمیل نوری نستعلیق فانٹ کا نیا ورژن ہے جس میں آٹو کشیدہ وغیرہ اڈوبی انڈیزائن کے اندر ہی چلتے ہیں۔
4۔ جی میرے پاس انڈیزائن سی ایس 6 ہے مڈل ایسٹرن ورژن۔
 
Top