مصر اخوان المسلمین کے دھرنوں کا کریک ڈاون، سینکڑوں جاں بحق اور ہزاروں زخمی!

حسینی

محفلین
قاہرہ: اخوان المسلمون کیخلاف کریک ڈاؤن، 24 گھنٹے میں 173 ہلاک
188253_31854304.jpg

مصر میں معزول صدرمرسی کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز میں جھڑپیں جاری ہیں، جمعہ سے جاری کشیدگی میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سوتہترہو گئی ہے۔ حکومت نے اخوان المسلمون کے خلاف پابندی پر غور شروع کر دیا ہے۔ فوج نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کے بھائی کو حراست میں لے لیا ہے۔
مصرمیں سابق صدرمرسی کے حامی ایک بارپھر سڑکوں پر ہیں۔ جمعہ سے شروع ہونےو الے مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے فوجی کارروائی بھی جاری ہے۔ کشیدگی کی تازہ ترین لہر میں ایک سو تہتر افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ قاہرہ میں سابق صدر مرسی کے ایک ہزار سے زائد حامی الفتح مسجد میں جمع ہو گئے۔ فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ کی اور مسجد میں داخل ہو گئی۔ فائرنگ کے ایک واقعے میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کا بیٹا بھی جاں بحق ہو گیا ہے۔ مصر کی عبوری حکومت نے اخوان المسلمون پر پابندی عائد کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب فوج نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کے بھائی ربیع الظواہری کو گرفتارکر لیا ہے۔ محمد ربیع الظواہری کو مصر سے غزہ جاتے ہوئے چیک پوائنٹ پر گرفتارکیا گیا۔ جرمنی اور قطر نے مصری حکومت سے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
http://dunya.com.pk/index.php/taza-tarian/2013-08-18/188253
 

حسان خان

لائبریرین
ہر قسم کے شرک ، گناہ، برائیوں میں مبتلا ہیں۔ اس لیے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ان میں کسی قسم کا کوئی اتحاد ہوسکے۔
دراصل اتحاد بین المسلین کی پہلی کڑی اصلاح المسلین ہے۔ اس کی عد م موجودگی میں کسی قسم کا اتحا د ممکن ہیں۔ اصلا ح المسلین ایک کڑا کام ہے جو عقائد کی درستگی سے شروع ہوتا ہے۔ اس کام کے کے پرسن ٹو پرسن کانٹیکٹ کی ضرورت ہے اور بہت سخت محنت کی ضرورت ہے۔

اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ مسلمانوں میں کسی قسم کا اتحاد اب کبھی ممکن ہی نہیں ہے!

ویسے میری نظر میں اگر ہم مسلمانوں میں عقیدتی اور مسلکی ×موہوم اور امکان ناپذیر× اتحاد کے بجائے تمدنی اور ہلکے پھلکے معاشی و سیاسی اتحاد کی کوششیں کریں تو شاید دنیا کے سارے مسلمان اپنے آپ کو ایک دوسرے سے وابستہ محسوس کرنے لگیں۔
کیا لازمی ہے کہ مجھے دوسرے مسلمان سے وابستگی محسوس کرنے کے لیے اُس کی طرح سوچنا اور عمل بھی کرنا پڑے؟ مجھے تو مذہبی معاملات میں اپنے سگے بھائی تک سے اختلافات ہیں۔

دنیا کے سارے یہودی ایک دوسرے سے شدید وابستگی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہودیوں کی تو بڑی اکثریت انتہائی غیر مذہبی ہے جسے عقائد اور مذہبی تعلیمات کی چنداں فکر نہیں۔ لیکن اس کے باوجود اُن کا مشرق سے مغرب تک اتحاد اور قلبی وابستگی مثالی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ سوچیے۔
ہمیں بھی اتحاد کے لیے یہودیوں کی طرح 'جسے جو ماننا ہے، مانے' کے اصول کو اپنانا ہو گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حضور، سعودی عرب محض ایک ملک ہی نہیں بلکہ وہاں موجود حرمین شریفین کی وجہ سے دنیا بھر میں موجود ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے لئے ایک ایسے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے جس کے بغیر ان کا گزارہ ہی نہیں ہوسکتا!

ہماری بدقسمتی ہی کہہیے کہ کیتھولک عیسائیوں کا مذہبی مرکز 'ویٹیکن' تو متمدن اور جمہوری اطالیہ میں ہے، اور ہمارا مذہبی مرکز 'کعبہ' قرونِ وسطیٰ کے شدت پسند اور مطلق العنان بدوی بادشاہوں کے پاس۔۔۔ لہذا عموماً سعودی معاشرے کو ہی نظر میں رکھتے ہوئے مغربی مبصرین پورے عالمِ اسلام پر 'فتویٰ' جاری کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
میں سعودی عرب اور ایران کے حمایت میں دو تین لوگوں کی طرف سے پڑھ پڑھ کر تنگ آ گیا ہوں،

حقیقت یہ ہے کہ ایران اور سعودی اقتدار وقت کا سب سے بڑا ناسور ہیں اسلام کے چہرے پہ۔

دونوں نے اپنے اپنے مفادات کے تحت باقی اسلامی دنیا کو یرغمال بنا رکھا ہے، جہاں جہاں جس طریقے سے سعودی عرب کا ہاتھ لگتا ہے وہ زہر پھیلا رہا ہے اور جس طریقے سے بھی ایران کا بس چلتا ہے وہ کر رہا ہے اپنے کام۔

اور جہاں تک بات امریکہ ایران مشتہر دشمنی کی ہے ہزاروں بار یہی کہوں گا کہ ایسا کچھ بھی نہیں بات فقط اتنی ہے کہ امریکہ ایک ساتھ دو مخالفین کو اتحادی بنا کر سامنے نہیں رکھ سکتا اس لیے ایک سے مالی اور دوسرے مقاصد پورے ہونے کے لیے اس کا اتحاد سامنے ہے اور دوسرے سے دیگر مفادات پورے کرنے کے لیے اس کا خاموش اتحاد ہے۔
یہ مشتہر دشمنی ہی کی فضیلت ہے کہ امریکہ عربوں کو ایران سے ڈرا دھمکا کر مالی فوائد حاصل کیے جا رہا ہے۔ اور دوسرے طرف ان تمام سازشی پلاٹوں میں ایران اس کا ہم نوالہ و ہم پیالہ ہے۔ اور اپنے مفادات کو کیش کیے جا رہا ہے۔

یہ پابندیاں وابندیاں سب صرف میڈیا میں زندہ ہیں ان کی ۔کوئی حقیقت نہیں اس کے علاوہ کے دوسرے فریق کو کچھ یقین دہانیاں کروائی جاتی رہیں۔

دونوں ممالک پوری امت کے لیے ایک ناسور کی حثیت رکھتے ہیں کم از کم موجودہ نظام میں تو، ہاں کل کلاں کوئی اچھی حکمرانی قائم ہو جائے امت کی فلاح و بہبود اور اتحاد کو سامنے رکھنے والی تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جس جس مسلم ملک میں مذہبی جنونیت اور ملائیت کا ناسور ہے وہ سارے ممالک عالمِ اسلام کے چہرے پر داغ ہیں۔

رہی بات ایران کی تو وہ بھی 'شیعوں یا مسلمانوں کی عالمی ریاست' ہونے کے بجائے 'ایرانیوں کی قومی ریاست' ہے جسے اپنے مفاد عزیز تر ہیں اور اُسی کے لیے وہ کام کرتی ہے۔ مثلاً ایرانی ریاست مقبوضہ فلسطین کے مسئلے پر تو پوری حمایت کرتے ہیں، لیکن دلچسپ بات یہ ہے مقبوضہ قاراباغ کے مسئلے پر وہ شیعہ آذربائجانیوں کے بجائے اپنے حلیف عیسائی آرمینیوں کی حمایت کرتی ہے، کشمیر اور چیچنیا کے مسئلے پر وہ مکمل چپ اختیار کرتی ہے تاکہ ہندوستان اور روس سے شراکت داری متاثر نہ ہو۔۔ پاکستان کے شدت پسند شیعہ اور شیعہ مخالف شدت پسند سنی ایران کو ایک 'شیعہ ریاست' کے بجائے قومی ریاست کےطور پر ہی دیکھیں تو خطے کی سیاست کو زیادہ بہتر درک کر سکتے ہیں۔

خود ہمارا پاکستان، جسے ہمارا مذہبی حلقہ 'اسلام کا قلعہ' کہتے نہیں دیکھتا، کشمیر، فلسطین اور قاراباغ کے مسئلے پر تو مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتا ہے، لیکن مقبوضہ مشرقی ترکستان کے مسئلے پر پاکستان اویغر مسلمانوں کے بجائے چین کی حمایت کرتا ہے۔ یہاں بھی ملکی مفادات کی بات آ جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
یہ پابندیاں وابندیاں سب صرف میڈیا میں زندہ ہیں ان کی ۔کوئی حقیقت نہیں اس کے علاوہ کے دوسرے فریق کو کچھ یقین دہانیاں کروائی جاتی رہیں۔
لگتا ہے موصوف کسی خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔۔۔۔ ایران کے اندر جا کر کبھی ملاحظہ کریں۔۔۔۔ ان پابندیوں سے وہاں کی حکومت اور عوام کتنی مشکلات میں ہیں۔۔۔
کتنے ایسے آئٹمز ہیں جو ایران دنیا کے ممالک سے نہیں خرید سکتا۔۔۔ اور تیل بھی بلیک کے علاوہ نہیں بک رہا۔۔۔ وہ بھی چند ممالک کو۔۔
البتہ ان پابندیوں کا ایران کو اک لحاظ سے فائدہ ہی ہوا ہے۔۔۔ سب کچھ ایران میں بننے لگا ہے۔۔
یہ انہی پابندیوں کا نتیجہ ہے کہ ایرانی تومان جو کچھ سال پہلے 12 روپے پاکستانی کا تھا جو اب 33 تک گر گیا ہے۔۔
ایران کی حکومت اور عوام دونوں امریکہ سے نفرت کر تے ہیں۔۔۔ اور مرگ بر امریکہ کا نعرہ ایران نے ہی دنیا کو دیا ہے۔۔ اور امریکہ کو شیطان بزرگ سمجھتا ہے۔۔۔
 

حسینی

محفلین
جس جس مسلم ملک میں مذہبی جنونیت اور ملائیت کا ناسور ہے وہ سارے ممالک عالمِ اسلام کے چہرے پر داغ ہیں۔

ایران میں اسلامی انقلاب ہے۔۔۔ اور اسلامی قوانین ہیں۔۔۔ اور عالم اسلام کے رول ماڈل ہے۔۔۔
ایران میں مذہبی جنون نام کی کوئی چیز نہیں۔۔۔ دلیل منطق اور عصری تقاضوں کے مطابق کام کرتا ہے۔۔
ملائیت دو طرح کے ہو سکتے ہیں۔۔۔ ایک یہی منفی معنی میں۔۔۔ جو اپنے علاوہ کسی کو قبول نہیں کرتا۔۔۔ کفر کے فتوے لگاتا ہے۔۔ خودکش حملے کراتا ہے۔۔۔ ووو۔۔۔
اور ایک یہی ملا ہیں۔۔۔ جو اپنی زندگی دین کے لیے وقف کرتے ہیں۔۔۔ دین کو سمجھتا ہے۔۔۔ اور اگلی نسلوں میں دین کو منتقل کرتا ہے۔۔ جن کی طرف آپ نکاح، طلاق سے لیکر جنازہ اور نماز وروزہ کے مسائل میں شب وروز محتاج ہیں۔۔۔
 
لگتا ہے موصوف کسی خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔۔۔ ۔ ایران کے اندر جا کر کبھی ملاحظہ کریں۔۔۔ ۔ ان پابندیوں سے وہاں کی حکومت اور عوام کتنی مشکلات میں ہیں۔۔۔
کتنے ایسے آئٹمز ہیں جو ایران دنیا کے ممالک سے نہیں خرید سکتا۔۔۔ اور تیل بھی بلیک کے علاوہ نہیں بک رہا۔۔۔ وہ بھی چند ممالک کو۔۔
البتہ ان پابندیوں کا ایران کو اک لحاظ سے فائدہ ہی ہوا ہے۔۔۔ سب کچھ ایران میں بننے لگا ہے۔۔
یہ انہی پابندیوں کا نتیجہ ہے کہ ایرانی تومان جو کچھ سال پہلے 12 روپے پاکستانی کا تھا جو اب 33 تک گر گیا ہے۔۔
ایران کی حکومت اور عوام دونوں امریکہ سے نفرت کر تے ہیں۔۔۔ اور مرگ بر امریکہ کا نعرہ ایران نے ہی دنیا کو دیا ہے۔۔ اور امریکہ کو شیطان بزرگ سمجھتا ہے۔۔۔
اور اسی شیطان بزرگ کے گھٹنوں سے لگا موت کے ہرکارے کے پیچھے اسلامی دنیا میں گھوم پھر کر تفریح بھی کر رہا ہے،
یہ امریکہ شیطان بزرگ کی ایران سے دشمنی ہی تھی جو دونوں کے اتحاد نے وہاں سے صدام کی حکومت ختم کر کے ایران کی من پسند حکومت قائم کی،
یہ ایران اور امریکہ شیطان بزرگ کی دشمنی ہی ہے جو شام میں ایرانی اقلیت کی چیرہ دستیاں جاری ہیں اور اکثریت کو کاٹ کاٹ کر پھینکا جا رہا ہے۔
یہ ایران کی شیطان بزرگ سے دشمنی ہی تو ہے کہ لبنان میں عیسائی اور اہلِ تشیع اتحاد ہے اور دونوں مل کر سنیوں کا قلع قمع کر رہے ہیں۔
ایران اور اس کے شیطان بزرگ کی دشمنی کی حد دیکھیے کہ جب افغانستان سے ایرانی اثر رسوخ کم ہونے کے بعد پاکستانی اثرو رسوخ جب ایران کو افغانستان کے راستے سے بھی اپنی سرحد تک آتا محسوس ہوا تو کون سا طریقہ اس نے شیطان بزرگ کے لیے وا نہیں کیا افغانستان میں اپنی حمایتی حکومت لانے کے لیے۔
یہ ایران کی اپنے بزرگ شیطان سے دشمنی اور دیگر مسلمانوں سے محبت ہی ہے جو یمن میں باغیوں کو اسلحے سے لیس کرتی جا رہی ہے۔ اور حکومت کے خلاف اٹھاتی ہے۔
یہ ایران کی مسلمانوں سے محبت اور بزرگ شیطان سے نفرت اور دشمنی ہے کہ ایران دنیا بھر کو تو یہ باور کرواتا رہا کہ فلسطینی کاز کا سب سے بڑا سپورٹر ہے لیکن خفیہ طور پر اسرائیل سے بھی گہرے مراسم تھے، کوئی ایسا کام نہیں کیا گیا جس سے اسرائیل کو نقصان پہنچ سکے زبانی توپیں تو یہاں سے میں بھی چلا لوں۔ دنیا نے اس کا مظاہرہ اس وقت دیکھا جب اسرائیل عرب جنگ میں ایران نے فلسطینی مجاہدین کی مدد سے انکارہاتھ کھنچتےہوئے فلسطینی جنگ متاثرین کی مدد کرنے اور پناہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ایران کے علاوہ یہ کون ہے جو اتحاد کے بجائے اور فلسطین کی آزادی کے بجائے ان میں نفاق پیدا کر رہا ہے ایک دھڑے کی سپورٹ تو دوسرے کی بیخ کنی کروا رہا ہے۔
پاکستان میں ایران کے ہاتھ کہاں تک ملوث ہیں مفاد پرست عناصر نہ بولیں لیکن حقیقت ٹالے نہیں ٹل سکتی۔
یہ ایران کی غلاظت نہیں کہ یہاں آپ پاکستانی ہو کر بھی پاکستانی نہیں بلکہ اس سے زیادہ ایرانی دماغ رکھتے ہیں۔ ہم آپ سب یہاں پاکستان کے اوپر کھلی تنقید کر تے ہیں ، کر سکتے ہیں لیکن ایران کی بات اٹھے تو آپ کی روح تڑپ اٹھتی ہے۔ ہر طرح سے آپ ایران کی پالیسیوں اور اس کے مفادات کا دفاع کرتے ہیں بھلے وہ پاکستان کے خلاف ہی کیوں نہ جا رہی ہو بات آپ پاکستان کو برا بھلا کہہ لیں گے لیکن ایران کے بارے میں ایک لفظ آپ کو گوارا نہیں۔ یہاں کتنے ہی لوگ ہیں جو کسی بھی حکومتی یا شخصی معاملے میں کھل کر تنقید کرتے ہیں لیکن اگر تنقید میں کہیں اہلِ تشیع یا ایران آ جائے تو رویے بدل جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے درخواست ہے کہ اگر آپ کو ایران پہ یا اہلِ تشیع کسی شخص یا گروہ پہ تنقید برداشت نہیں تو آپ کسی بھی حیثیت میں پاکستانی کی کسی سیاسی پارٹی، پاکستانی کی کسی شخصیت یا کسی معاملے میں کسی قسم کی رائے دینے سے اجتناب کریں۔ یہ کیا کہ یہاں تو آپ اس ایشو کے مخالفین کے ساتھ مل کر اپنا بغض نکالیں لیکن جہاں کسی مراسلے میں ایران یا اہلِ تشیع کی کوئی بات ہو وہاں آپ نشتر لے کر کھڑے ہو جائیں۔
ویسے تو آپ رواداری کی علم برداری کا پرچار کریں لیکن وہاں آپ کو آگ لگ جائے۔ کیا تنقید صرف باقی انسانوں ، گروہوں اور ممالک پر ہی ہو سکتی ہے ایران یا اہلِ تشیع پر نہیں۔

اگر ہم یہاں ایک شہری کی حثیت سے سیاسی مذہبی ، ثقافتی اور شہری مباحثے کرتے ہیں اور اس میں سبھی پہ بعض اوقات تنقید ہو رہی ہوتی ہے چاہیے سیاست دان ہو، کوئی ملک ہو یا ہماری فوج ہو ادارے ہوں یا پالیسیاں ہم اور آپ کھل کر بول سکتے ہیں اور مخالفت بھی برداشت کر جاتے ہیں تو ایران اور اہلِ تشیع کے معاملے پر آپ ایک عام شہری کی حیثیت سے بات کیوں نہیں کر سکتے آپ ایران اورفقہ کا ڈنڈہ لے کر کیوں مارنے آ جاتے ہیں۔

اگر آپ لوگوں سے ایسی تنقید برداشت نہیں ہوتی تو آپ کو بھی کوئی حق نہیں کے ان موضوعات پر اپنی تنقید یا رائے دیں جہاں کسی سنی جماعت، سیاسی پارٹی ملک ، اداکار، فنکار، پالیسی، ادارے یا واقعے کی بات ہو رہی ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
امجد میانداد، آپ سے پھر مودبانہ درخواست ہے کہ ایران اور تشیع میں لطفاً اختصاص کرنا سیکھ لیجیے۔

اگر ایرانی ریاست 'تشیع کی مجسم شکل' اور 'شیعوں کی عالمی ریاست' ہوتا، جس کا آپ کے مراسلوں میں رنگ جھلکتا ہے، تو ذرا بتائیے کہ قاراباغ کے مسئلے پر ایران شیعہ آذربائجانیوں کے بجائے مسیحی آرمینیوں کی کیوں حمایت کرتا ہے؟

دیگر ممالک کے بارے میں بھی جو جو صحیح اور غلط ایران کرتا پھر رہا ہے وہ اس کے ریاستی اور خارجہ مفادات کا حصہ ہے، جسے اسی نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

ایران کی آڑ میں شیعوں سے ذاتی تعصب کا اظہار جہالت ہے، اور کچھ نہیں۔
اس کے سوا کچھ نہیں کہوں گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ایران میں اسلامی انقلاب ہے۔۔۔ اور اسلامی قوانین ہیں۔۔۔ اور عالم اسلام کے رول ماڈل ہے۔۔۔
ایران میں مذہبی جنون نام کی کوئی چیز نہیں۔۔۔ دلیل منطق اور عصری تقاضوں کے مطابق کام کرتا ہے۔۔
ملائیت دو طرح کے ہو سکتے ہیں۔۔۔ ایک یہی منفی معنی میں۔۔۔ جو اپنے علاوہ کسی کو قبول نہیں کرتا۔۔۔ کفر کے فتوے لگاتا ہے۔۔ خودکش حملے کراتا ہے۔۔۔ ووو۔۔۔
اور ایک یہی ملا ہیں۔۔۔ جو اپنی زندگی دین کے لیے وقف کرتے ہیں۔۔۔ دین کو سمجھتا ہے۔۔۔ اور اگلی نسلوں میں دین کو منتقل کرتا ہے۔۔ جن کی طرف آپ نکاح، طلاق سے لیکر جنازہ اور نماز وروزہ کے مسائل میں شب وروز محتاج ہیں۔۔۔

معاف کیجیے گا، میری نظر میں ایرانی نظامِ حکومت کسی بھی لحاظ سے دوسرے مسلمان ممالک کے لیے مثالی نمونہ نہیں ہے۔
اور نہ ہی میں ولایتِ فقیہ، اور مولویانہ و مذہبی حکومت جیسی کسی چیز کو تسلیم کرتا ہوں، اس لیے 'اچھی مولویانہ حکومت' اور 'بری مولویانہ حکومت' کی تخصیص بھی میری نظر میں بے مطلب ہے۔
اگر میں شیعوں (اور دیگر مسلمانوں) کے لیے کسی نظامِ حکومت کو بہت حد تک قابل تقلید سمجھتا ہوں تو جمہوریۂ آذربائجان کا سیاسی سیکولر نظام ہے۔ اور اس ملک کا معتدل اور روشن خیال معاشرہ ہی میری نظر میں پاکستانی معاشرے کے لیے مثالی نمونہ ہونا چاہیے۔
 
امجد میانداد، آپ سے پھر مودبانہ درخواست ہے کہ ایران اور تشیع میں لطفاً اختصاص کرنا سیکھ لیجیے۔

اگر ایرانی ریاست 'تشیع کی مجسم شکل' اور 'شیعوں کی عالمی ریاست' ہوتا، جس کا آپ کے مراسلوں میں رنگ جھلکتا ہے، تو ذرا بتائیے کہ قاراباغ کے مسئلے پر ایران شیعہ آذربائجانیوں کے بجائے مسیحی آرمینیوں کی کیوں حمایت کرتا ہے؟

ایران کی آڑ میں شیعوں سے ذاتی تعصب کا اظہار جہالت ہے، اور کچھ نہیں۔
اس کے سوا کچھ نہیں کہوں گا۔
اگر عالمی ریاست نہیں تو یہ حسینی اور سید ذیشان جیسے سلجھے ہوئے پاکستانی کیوں اس کی دم پہ پاؤں رکھنے پہ بدکتے ہیں؟؟؟ ان کا یہ رویہ پاکستان پہ ہونے والی تنقید پہ تو سامنے نہیں آتا۔
اور میں بھی آپ سے معافی چاہوں گا کہ میں اتنا کیٹیگرائیز نہیں کر سکتا ہر جملہ لکھتے ہوئے کہ جو ایسی باتیں کرتے ہیں وہ والے اہلِ تشیع یا جو ایسی سوچ رکھتے ہیں وہ والے اہلِ تشیع۔

یہاں بھی کسی نے بات کرتے ہوئے سعودی عرب میں موجود پازیٹو لوگوں کو الگ نہیں کیا جو میں کروں۔ یہاں بھی بات کرتے ہوئے شام بھر کے متحارب گروپوں کی ہتک کی گئی ایسے لوگ یا ویسے لوگ یا اس سوچ کے اور اُس سوچ کے کی تشخیص کیے بغیر۔

شاید ابھی تک آپ کو اندازہ نہیں ہوا کہ میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کا متمنی ہوں۔ بین الفقہی تو بہت چھوٹی بات ہے۔ ایسا کوئی تنگ نظر بھی نہیں اور نا ہی کٹر ہوں کسی معاملے میں لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ میں ایک طرف سے جاری ہر طرح کی نشتر زنی چپ چاپ سہتا رہوں۔

جتنی نصیحتیں آپ مجھے کرتے ہیں آپ سے درخواست ہے کہ اس کی 25 فیصد آپ ان ایرانی پاکستانیوں سے کریں جو کھا کہیں اور رہے ہیں غلاظت کہیں اور کر رہے ہیں اور نعرے کسی اور کے لگاتے ہیں۔
 

حسینی

محفلین
اور اسی شیطان بزرگ کے گھٹنوں سے لگا موت کے ہرکارے کے پیچھے اسلامی دنیا میں گھوم پھر کر تفریح بھی کر رہا ہے،
یہ امریکہ شیطان بزرگ کی ایران سے دشمنی ہی تھی جو دونوں کے اتحاد نے وہاں سے صدام کی حکومت ختم کر کے ایران کی من پسند حکومت قائم کی،
یہ ایران اور امریکہ شیطان بزرگ کی دشمنی ہی ہے جو شام میں ایرانی اقلیت کی چیرہ دستیاں جاری ہیں اور اکثریت کو کاٹ کاٹ کر پھینکا جا رہا ہے۔
یہ ایران کی شیطان بزرگ سے دشمنی ہی تو ہے کہ لبنان میں عیسائی اور اہلِ تشیع اتحاد ہے اور دونوں مل کر سنیوں کا قلع قمع کر رہے ہیں۔
ایران اور اس کے شیطان بزرگ کی دشمنی کی حد دیکھیے کہ جب افغانستان سے ایرانی اثر رسوخ کم ہونے کے بعد پاکستانی اثرو رسوخ جب ایران کو افغانستان کے راستے سے بھی اپنی سرحد تک آتا محسوس ہوا تو کون سا طریقہ اس نے شیطان بزرگ کے لیے وا نہیں کیا افغانستان میں اپنی حمایتی حکومت لانے کے لیے۔
یہ ایران کی اپنے بزرگ شیطان سے دشمنی اور دیگر مسلمانوں سے محبت ہی ہے جو یمن میں باغیوں کو اسلحے سے لیس کرتی جا رہی ہے۔ اور حکومت کے خلاف اٹھاتی ہے۔
یہ ایران کی مسلمانوں سے محبت اور بزرگ شیطان سے نفرت اور دشمنی ہے کہ ایران دنیا بھر کو تو یہ باور کرواتا رہا کہ فلسطینی کاز کا سب سے بڑا سپورٹر ہے لیکن خفیہ طور پر اسرائیل سے بھی گہرے مراسم تھے، کوئی ایسا کام نہیں کیا گیا جس سے اسرائیل کو نقصان پہنچ سکے زبانی توپیں تو یہاں سے میں بھی چلا لوں۔ دنیا نے اس کا مظاہرہ اس وقت دیکھا جب اسرائیل عرب جنگ میں ایران نے فلسطینی مجاہدین کی مدد سے انکارہاتھ کھنچتےہوئے فلسطینی جنگ متاثرین کی مدد کرنے اور پناہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ایران کے علاوہ یہ کون ہے جو اتحاد کے بجائے اور فلسطین کی آزادی کے بجائے ان میں نفاق پیدا کر رہا ہے ایک دھڑے کی سپورٹ تو دوسرے کی بیخ کنی کروا رہا ہے۔
پاکستان میں ایران کے ہاتھ کہاں تک ملوث ہیں مفاد پرست عناصر نہ بولیں لیکن حقیقت ٹالے نہیں ٹل سکتی۔
یہ ایران کی غلاظت نہیں کہ یہاں آپ پاکستانی ہو کر بھی پاکستانی نہیں بلکہ اس سے زیادہ ایرانی دماغ رکھتے ہیں۔ ہم آپ سب یہاں پاکستان کے اوپر کھلی تنقید کر تے ہیں ، کر سکتے ہیں لیکن ایران کی بات اٹھے تو آپ کی روح تڑپ اٹھتی ہے۔ ہر طرح سے آپ ایران کی پالیسیوں اور اس کے مفادات کا دفاع کرتے ہیں بھلے وہ پاکستان کے خلاف ہی کیوں نہ جا رہی ہو بات آپ پاکستان کو برا بھلا کہہ لیں گے لیکن ایران کے بارے میں ایک لفظ آپ کو گوارا نہیں۔ یہاں کتنے ہی لوگ ہیں جو کسی بھی حکومتی یا شخصی معاملے میں کھل کر تنقید کرتے ہیں لیکن اگر تنقید میں کہیں اہلِ تشیع یا ایران آ جائے تو رویے بدل جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے درخواست ہے کہ اگر آپ کو ایران پہ یا اہلِ تشیع کسی شخص یا گروہ پہ تنقید برداشت نہیں تو آپ کسی بھی حیثیت میں پاکستانی کی کسی سیاسی پارٹی، پاکستانی کی کسی شخصیت یا کسی معاملے میں کسی قسم کی رائے دینے سے اجتناب کریں۔ یہ کیا کہ یہاں تو آپ اس ایشو کے مخالفین کے ساتھ مل کر اپنا بغض نکالیں لیکن جہاں کسی مراسلے میں ایران یا اہلِ تشیع کی کوئی بات ہو وہاں آپ نشتر لے کر کھڑے ہو جائیں۔
ویسے تو آپ رواداری کی علم برداری کا پرچار کریں لیکن وہاں آپ کو آگ لگ جائے۔ کیا تنقید صرف باقی انسانوں ، گروہوں اور ممالک پر ہی ہو سکتی ہے ایران یا اہلِ تشیع پر نہیں۔

اگر ہم یہاں ایک شہری کی حثیت سے سیاسی مذہبی ، ثقافتی اور شہری مباحثے کرتے ہیں اور اس میں سبھی پہ بعض اوقات تنقید ہو رہی ہوتی ہے چاہیے سیاست دان ہو، کوئی ملک ہو یا ہماری فوج ہو ادارے ہوں یا پالیسیاں ہم اور آپ کھل کر بول سکتے ہیں اور مخالفت بھی برداشت کر جاتے ہیں تو ایران اور اہلِ تشیع کے معاملے پر آپ ایک عام شہری کی حیثیت سے بات کیوں نہیں کر سکتے آپ ایران اورفقہ کا ڈنڈہ لے کر کیوں مارنے آ جاتے ہیں۔

اگر آپ لوگوں سے ایسی تنقید برداشت نہیں ہوتی تو آپ کو بھی کوئی حق نہیں کے ان موضوعات پر اپنی تنقید یا رائے دیں جہاں کسی سنی جماعت، سیاسی پارٹی ملک ، اداکار، فنکار، پالیسی، ادارے یا واقعے کی بات ہو رہی ہو۔

ماشاء اللہ خوب تقریر کر ڈالی ُ ُ آپ نے ۔۔۔ جذبات سے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ بات منطق اور دلیل کی ہوتی ہے۔۔۔
ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔۔۔ اور رہیں گے۔۔۔ اور پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک ہماری قربانیاں ہیں۔۔۔ یہ آپ کے آبا واجداد تھے جو پاکستان کے قیام کی مخالفت کرتے تھے۔ اور قائد اعظم کو کافر اعظم کہتے تھے۔۔۔
پالیسی اور نظریہ سے مخالفت کسی شخص یا ملک کی ذات سے مخالفت یا نفرت ہرگز ٰ نہیں ہوتی۔۔۔ اس بات کو پلے باندھ لیں آپ۔۔۔

ُ عراق میں اللہ تعالی نے ایک بڑے ظالم کو چھوٹے ظالم پر مسلط کر کے اس کا خاتمہ کیا۔۔۔۔
اور نئی حکومت جو آئی ہے۔۔۔۔ وہ عوام کے ووٹ کی طاقت اور اکثریت کی رائے سے آئی ہے۔۔۔ آپ کو عوام کی رائے کا مذاق اڑانے کا حق ہرگز نہیں۔۔۔
شام کی بات اگر ُ آپ کو یاد آتی ہے۔۔۔ تو ذرا بحرین کے مظلومین کے لیے بھی آواز بلند کریں۔۔۔ آپ کا تعصب اجازت نہیں دے گا نا؟؟
لبنان ٰ ٰ میں صرف شیعہ اور عیسائی ہی نہیں سنی اتحاد بھی ہے۔۔۔ ابھی کچھ دن پہلے کے دھماکے کی تمام سنی جماعتوں نے بھی مذمت کی ہے جو حزب اللہ کے علاقے میں ہوئے تھے۔۔۔ البتہ اس اتحاد کے نتیجے میں ایک چھوٹے سے دہشت گرد ٹولے کی موت آئی ہے۔۔۔ جو کچھ لوگوں سے ہضم نہیں ہو رہا۔۔۔
ایران کے اسرائیل سے مراسم کی ایک چھوٹی سی دلیل بھی لائیں۔۔۔ ہوا میں تلوار چلانا بہت آسان ہوتا ہے۔۔۔
ایران نے ہمیشہ فلسطینی مقاومتی تنظیموں کی مدد کی ہے۔۔۔۔ اس کے لیے وہ بیانات کافی ہیں جن میں حماس اور جہاد اسلامی نے ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ُ ُ ۔
اسرائیل عرب کسی جنگ کی بات کر رہے ہیں۔۔۔ اگر انقلاب سے پہلے کی بات ہے تو ٹھیک۔۔۔۔ ورنہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
جتنی نصیحتیں آپ مجھے کرتے ہیں آپ سے درخواست ہے کہ اس کی 25 فیصد آپ ان ایرانی پاکستانیوں سے کریں جو کھا کہیں اور رہے ہیں غلاظت کہیں اور کر رہے ہیں اور نعرے کسی اور کے لگاتے ہیں۔

آپ وقتاً فوقتاً شیعوں سے متعلق جس قسم کے اندرونی بغض کا اظہار کرتے رہتے ہیں اُس کے بعد خود کو 'بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کا متمنی' کہنا عجیب مذاق ہے۔
اور آپ کو مبارک ہو کہ آپ نے احمدیوں کے بعد اب شیعوں کو بھی پانچواں ستوں اور ملک و قوم کا سازشی دشمن قرار دے کر پاکستان میں بھی فرقہ وارانہ خانہ جنگی کی راہ ہموار کر دی۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ وقتاً فوقتاً شیعوں سے متعلق جس قسم کے اندرونی بغض کا اظہار کرتے رہتے ہیں اُس کے بعد خود کو 'بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کا متمنی' کہنا عجیب مذاق ہے۔
اور آپ کو مبارک ہو کہ آپ نے احمدیوں کے بعد اب شیعوں کو بھی پانچواں ستوں اور ملک و قوم کا سازشی دشمن قرار دے کر پاکستان میں بھی فرقہ وارانہ خانہ جنگی کی راہ ہموار کر دی۔

حسان بھائی، ایک شخص کے کہنے سے کوئی فرقہ وارانہ جنگ شروع نہیں ہو گی۔ جن کو شیعوں کے خلاف بغض نکالنا ہے تو وہ قائداعظم سے بسم اللہ کر سکتے ہیں جو اس پاکستان کے بانی تھے۔
 
Top