مصر اخوان المسلمین کے دھرنوں کا کریک ڈاون، سینکڑوں جاں بحق اور ہزاروں زخمی!

سعودی عرب اتنا کمزور نہیں ہے جتنا آپ اسے سمجھ یا ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اگر وہ واقعی اتنا کمزور ہے تو اس کی وجہ اس پر مسلط گروہ کی بےحمیتی ہے اور کچھ نہیں۔
معاشی طور پر کمزور ممالک کا امریکہ کے زیرِ تسلط ہونا تو سمجھ میں آتا ہے مگر سعودی عرب کو کون سی امداد درکار ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کی بات سے سرِ مو انحراف نہیں کرتا؟


یقینا سعودی عرب اتنا کمزور نہیں اور اللہ کرے نہ ہو۔ البتہ امریکہ-سعودی عرب اور تیل کی دولت ایک ایسا ٹرائنگل ہے جو بہرحال حقیقت ہے۔ اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا مگر ہم جو بات کررہے ہیں اس میں فی الحال اس بحث کو الگ رکھ دین تو پھر بات سمجھ میں اجائے گی۔
 
آپ نے ان باتوں کے لیے سعودیہ سے کتنے ریال لیے ہوئے ہیں۔۔۔
بات نمک حلالی کی نہیں۔۔۔ نظریے کی ہوتی ہے۔۔۔ حق اور باطل کی ہوتی ہے۔
آج بھی حماس اور جہاد اسلامی ایران اور حزب اللہ کے ممنون ہیں۔۔۔ حماس کے طرف سے جو میزائل اسرائیل پر داغے جاتے تھے وہ میڈ ان ایران ہیں۔۔۔ ذرا تحقیق کیجیے گا۔
آپ کے سعودیہ نے آج تک ایک پائی بھی کسی مقاومتی تنظیم کو دی ہو تو بات کریں۔۔۔
امریکہ کے غلاموں کی حمایت ُ ُ آپ کو مبارک ہو۔۔۔ ۔
اور سید حسن نصر اللہ آج بھی عرب دنیا میں اتنے ہی پاپولر ہیں جتنے کل تھے۔۔۔ یہ وہاں کی عوام سے پوچھیے۔۔۔ سید مقاومت وسید بطل اللہ ان کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔


یہی میں کہہ رہا ہوں کہ وہ ایرانی پٹاخے صرف اس بات کے لیے تھے کہ خطہ گرم رہے اور یہ ایران کے پٹھو اپنی سیاست کرتے رہیں۔ پوری لڑائی میں لبنان سے ایک راکٹ فائرنہیں ہوسکا۔ صرف غایت یہ تھی کہ غزہ میں مسلمان مرتے رہیں۔ اور ان کو اپنی سیاست چمکانے کاموقع ملے۔ ویسی ہی جیسے اب یہ چاہتے ہیں کہ مصر میں اخوانی مرتے رہیں اور یہ اپنی سیاست چمکاتے رہیں۔ غزہ کی لڑائی میں ایران اور حزب الشیاطین نے بڑی خوبصورتی سے انتہا پسندوں کو استعمال کیاہے۔

منافیق کا پردہ اللہ چاک کرچکا ۔ شام میں مسلمانوں کے قتل کےبراہ راست ذمہ دار یہ لوگ پہچان لیے گئے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
دیکھیے سعودی عرب مصر کی فوج کو ڈائریکٹ نہیں کررہا بلکہ مصر کی فوجی قیادت ہے۔

اگر اپ کے گھر کے پڑوس میں لڑائی شروع ہوجائے تو پہلے اپ یہ کوشش کریں گے کہ یہ لڑائی رک جائے۔ میرا نہیں خیال کہ سعودی عرب مصر میں آخوان کے قتل کو جائز قرار دے رہاہے۔ البتہ جس طرح پاکستان کی فوج کو ایک طاقتور فوج ہونااپ دیکھنا چاہتے ہیں اسی طرح سعودی عرب مصر کی فوج کو اک طاقت دیکھنا چاہتا ہے۔ مصر سعودی عرب اور اسرائیل میں ایک بفر ہے۔ جب تک مصر کی فوج طاقت ور ہے سعودی عرب محفوظ ہے جو ہم سب کی خواہش ہے۔ اسی طرح پاکستان ایران اور سعودی عرب میں بھی بفر ہے۔ کم ازکم میں یہ تصور کرتا ہون

مصر کی حکومت (یعنی فوج) کو 5 ارب ڈالر دینا شائد آپ کے مطابق ان کی سائڈ لینے کے مترادف نہیں ہے؟

ربط
 

عاطف بٹ

محفلین
دیکھیے سعودی عرب مصر کی فوج کو ڈائریکٹ نہیں کررہا بلکہ مصر کی فوجی قیادت ہے۔

اگر اپ کے گھر کے پڑوس میں لڑائی شروع ہوجائے تو پہلے اپ یہ کوشش کریں گے کہ یہ لڑائی رک جائے۔ میرا نہیں خیال کہ سعودی عرب مصر میں آخوان کے قتل کو جائز قرار دے رہاہے۔ البتہ جس طرح پاکستان کی فوج کو ایک طاقتور فوج ہونااپ دیکھنا چاہتے ہیں اسی طرح سعودی عرب مصر کی فوج کو اک طاقت دیکھنا چاہتا ہے۔ مصر سعودی عرب اور اسرائیل میں ایک بفر ہے۔ جب تک مصر کی فوج طاقت ور ہے سعودی عرب محفوظ ہے جو ہم سب کی خواہش ہے۔ اسی طرح پاکستان ایران اور سعودی عرب میں بھی بفر ہے۔ کم ازکم میں یہ تصور کرتا ہون
سعودی عرب کی حفاظت کے لئے پاکستان سمیت بہت سے اسلامی ممالک کی افواج ہمہ وقت تیار ہیں، اور 1979ء میں پیش آنے والا اہم ترین واقعہ اس امر پر دال بھی ہے، سو یہ بات تو رہنے ہی دیجئے کہ مصر کی فوج کے طاقت ور ہونے سے سعودی عرب کوحفاظتی اعتبار سے کوئی فائدہ پہنچے گا۔ ویسے بھی 1967ء میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں واقع اسلامی ممالک کی افواج کتنی مضبوط ہیں۔
 
اپ دیکھ لیں اتحاد بین المسلمین کیسے ہوسکتا ہے جب کہ ایک طبقہ بہانے بہانے سے سعودی عرب میں کیڑے نکالنے لگتے ہیں۔ ان کو فلسیطن ، شام میں سنی مسلمانوں کے خون سے رنگی حزب الشیاطین اور ان کےلیڈر حسن بھول جاتے ہیں۔ یہ لوگ اور فواد ایک قدر مشترک رکھتے ہیں ک باطل کے تنخواہ دار ہیں۔

البتہ اگر اپ اس موضوع پر سنجیدہ بحث کرنا چاہتی ہیں تو میں جواب دیتا رہوں مگر ا ب ان جیسے ایرانی تنخواہ داروں سے بحث فضول ہے۔ کیونکہ ان کی تان اس پر ٹوٹے گی کہ سعودی یہ ہیں سعودی وہ ہیں ۔اپنے گریبان میں نہیں دیکھتے۔

دیکھیے اس صورت حال میں اتحاد بین المسلین کی کوئی راہ نہیں ہے۔ اور اتحاد ہو بھی کیسے جب مسلمین صرف نام کے مسلم رہ گئے ہیں۔ ہر قسم کے شرک ، گناہ، برائیوں میں مبتلا ہیں۔ اس لیے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ان میں کسی قسم کا کوئی اتحاد ہوسکے۔
دراصل اتحاد بین المسلین کی پہلی کڑی اصلاح المسلین ہے۔ اس کی عد م موجودگی میں کسی قسم کا اتحا د ممکن ہیں۔ اصلا ح المسلین ایک کڑا کام ہے جو عقائد کی درستگی سے شروع ہوتا ہے۔ اس کام کے کے پرسن ٹو پرسن کانٹیکٹ کی ضرورت ہے اور بہت سخت محنت کی ضرورت ہے۔ اسوقت صرف تبلیغی جماعت ہی یہ کام کررہی ہے اگرچہ اسکا دائرہ محدود ہے
جناب شام اور مصر کے لوگوں کی ساتھ میری ہمدردی اور حکمرانوں پر غصہ الگ لیکن جہاں تک سعودی عرب کی بات ہے کیڑے تو اس میں ہیں اور بہت ہیں۔
مسلمانوں کے اتحاد کی صورت میں بات گھما پھرا کر خلافت پر آ جاتی ہے اور یہ سعودی حکمران کبھی نہیں چاہیں گے نا صرف سعودی حکمران بلکہ ایران، امریکہ اسرائیل وغیرہ سبھی اور اس اسلامی اتحاد کی مخالفت میں استعمال ہونے والے فنڈز اسرائیل کے بعد سب سے زیادہ سعودی عرب کی طرف سے ہی ہیں اس میں کوئی ابہام نہیں۔
 
مصر کی حکومت (یعنی فوج) کو 5 ارب ڈالر دینا شائد آپ کے مطابق ان کی سائڈ لینے کے مترادف نہیں ہے؟

ربط

مصر کی حکومت
پہلے بھی سعودی مصر کی حکومت کی مدد کرتا رہا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ صرف شیعہ اور ایرانی اس بات کو ہوا دے رہے ہیں۔ مقصد صرف سعودی میں کیڑے نکالنا ہے
 

عاطف بٹ

محفلین
یقینا سعودی عرب اتنا کمزور نہیں اور اللہ کرے نہ ہو۔ البتہ امریکہ-سعودی عرب اور تیل کی دولت ایک ایسا ٹرائنگل ہے جو بہرحال حقیقت ہے۔ اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا مگر ہم جو بات کررہے ہیں اس میں فی الحال اس بحث کو الگ رکھ دین تو پھر بات سمجھ میں اجائے گی۔
یہی مسئلہ ہے ناں کہ سعودی حکمران دولت کے انبار ہٹائیں تو انہیں کچھ نظر آئے۔ وہ تو دبے ہوئے ہیں اس دولت کے نیچے جو اللہ نے انہیں ایک امانت کے طور پر عطا کی تھی۔ ان لوگوں کو قارون کا حال نہیں بھولنا چاہئے!
 

ظفری

لائبریرین
مختصر سی بات ۔۔۔۔
نظریاتی جنگیں ایسی ہی ہوتیں ہیں کہ ہر فریق اپنی جگہ بلکل صحیح ہوتا ہے ۔ مشرقِ وسطیٰ میں عربی بولنے والے ممالک میں جمہوریت کا کوئی تصور موجودنہیں ہے ۔ اس لیئے وہاں ایسی صورتحال ہمیشہ پیدا ہوجاتی ہے ۔ ان ممالک میں ایسے مواقع اور ذرائع نہیں ہیں کہ ان نظریات کو صحیح طور پر پنپنے دیا جائے ۔ اور یہی تضاد اور جنگ کا باعث بنتا ہے ۔
 
انھیں خود ڈر ہے کہ ہماری حکومت چلی جائے گی اسی لئے جمہوریت سے ڈرتے ہیں ۔اور اگر آواز اٹھتی بھی ہے تو پیسوں کے زور پر اگر اس بات نہیں بنی تو ڈنڈے کے زور پر ظلم اور تشدد کے ذریعہ زبان بند کر دی جاتی ہے ۔لیکن انھیں پتا ہونا چاہئے :
ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں
ناو کاغذ کی سدا چلتی نہیں​
 
آخری تدوین:
یہی مسئلہ ہے ناں کہ سعودی حکمران دولت کے انبار ہٹائیں تو انہیں کچھ نظر آئے۔ وہ تو دبے ہوئے ہیں اس دولت کے نیچے جو اللہ نے انہیں ایک امانت کے طور پر عطا کی تھی۔ ان لوگوں کو قارون کا حال نہیں بھولنا چاہئے!
عیاشی اور رنگ رلیاں منانے سے فرصت ملے گی تب نا کم بختوں کو ۔
اسرائیل ،امریکہ اور روس کے علاوہ یورپی ممالک میں علاج کرانے جاتے ہیں یا ۔۔۔۔
 
سعودی عرب کی حفاظت کے لئے پاکستان سمیت بہت سے اسلامی ممالک کی افواج ہمہ وقت تیار ہیں، اور 1979ء میں پیش آنے والا اہم ترین واقعہ اس امر پر دال بھی ہے، سو یہ بات تو رہنے ہی دیجئے کہ مصر کی فوج کے طاقت ور ہونے سے سعودی عرب کوحفاظتی اعتبار سے کوئی فائدہ پہنچے گا۔ ویسے بھی 1967ء میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں واقع اسلامی ممالک کی افواج کتنی مضبوط ہیں۔

نہیں۔ بلکہ مصر سعودی اور اسرائیل کے درمیان بفر ہے۔
مصر کی افواج بہر حال طاقتور ہیں۔ 1979 کا واقعہ محدود نوعیت کا تھا اور ایک کمزور گروہ کے خلاف تھا جن کی تعداد صرف سینکڑوں میں تھی۔ اس کے مقابل اسرائیل خطے کی بہت بڑی طاقت ہے جس کا مقابل ابھی تک کوئی نہیں۔ دوسری طرف اسرائیل سے بھی بد تر ایران ہے جو بھی ایک طاقتور ملک ہے۔ کوئی ملک اس طرح کی صورت حال میں اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے اسکا پڑوسی ملک خانہ جنگی کا شکار ہو
 
یہی مسئلہ ہے ناں کہ سعودی حکمران دولت کے انبار ہٹائیں تو انہیں کچھ نظر آئے۔ وہ تو دبے ہوئے ہیں اس دولت کے نیچے جو اللہ نے انہیں ایک امانت کے طور پر عطا کی تھی۔ ان لوگوں کو قارون کا حال نہیں بھولنا چاہئے!


دیکھیے یہ بھی صرف ہماری خوش گمانی ہے۔ سعودی عرب ایک ملک ہے۔ یہ تمام مسلمانوں کی ملکیت نہیں ہے۔ خلافت عثمانیہ کے بعد کئی ملک وجود میں ائے ۔ ان میں ایک سعودی عرب ہے۔ ایسے ہی جیسے اپ سوئی گیس افغانستان کو مفت سپلائی نہیں کرسکتے کیونکہ یہ پاکستان کی دولت ہے اسی طرح اپ کو سعودی عرب کوایک الگ ملک سمجھنا ہوگا۔ سوئی گیس تو اج کل پنجاب کو بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ جب ہم سعودی عرب کو ایک خودمختارملک سمجھیں گے اور یہ مان لیں گے کہ ان کے وسائل ان کے ہی ہیں۔ ہمارے نہیں۔ تو ہمارے لیے سعودی پالیسی سمجھنی اسان ہوجائےگی۔
 
مختصر سی بات ۔۔۔ ۔
نظریاتی جنگیں ایسی ہی ہوتیں ہیں کہ ہر فریق اپنی جگہ بلکل صحیح ہوتا ہے ۔ مشرقِ وسطیٰ میں عربی بولنے والے ممالک میں جمہوریت کا کوئی تصور موجودنہیں ہے ۔ اس لیئے وہاں ایسی صورتحال ہمیشہ پیدا ہوجاتی ہے ۔ ان ممالک میں ایسے مواقع اور ذرائع نہیں ہیں کہ ان نظریات کو صحیح طور پر پنپنے دیا جائے ۔ اور یہی تضاد اور جنگ کا باعث بنتا ہے ۔


حقیقت میں جہموریت نہ صرف عرب ممالک بلکہ پاکستان، ایران سمیت اپنے درست معنوں میں انڈیا اور امریکہ میں بھی نہیں ہے۔ مگر اپ کی یہ بات درست ہے کہ مصر اور شام میں اسلامی جہموریت کی ازحد ضرورت ہے۔
 
نہیں۔ بلکہ مصر سعودی اور اسرائیل کے درمیان بفر ہے۔
مصر کی افواج بہر حال طاقتور ہیں۔ 1979 کا واقعہ محدود نوعیت کا تھا اور ایک کمزور گروہ کے خلاف تھا جن کی تعداد صرف سینکڑوں میں تھی۔ اس کے مقابل اسرائیل خطے کی بہت بڑی طاقت ہے جس کا مقابل ابھی تک کوئی نہیں۔ دوسری طرف اسرائیل سے بھی بد تر ایران ہے جو بھی ایک طاقتور ملک ہے۔ کوئی ملک اس طرح کی صورت حال میں اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے اسکا پڑوسی ملک خانہ جنگی کا شکار ہو

کس طرح کی طاقتور سرحد پر اسرائیلی فوجیوں سے برابر پٹتی رہی ہے ۔ابھی دسمبر 2012 میں ہی سرحد پر ان کی اوقات کتنی ہے اس کا اندازہ دنیا کو ہو گیا تھا ۔محض یہ کہہ دینے سے کہ پوری دنیا میں چودہویں نمبر پر مصری فوج ہے ۔اگر ہے بھی تو ایسی طاقت کا کیا فائدہ جو اپنے ہی گھر کے لوگوں کو نقصان پہنچانے اور ان کی بیخ کنی کرنے کا کام کر رہی ہو ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
نہیں۔ بلکہ مصر سعودی اور اسرائیل کے درمیان بفر ہے۔
مصر کی افواج بہر حال طاقتور ہیں۔ 1979 کا واقعہ محدود نوعیت کا تھا اور ایک کمزور گروہ کے خلاف تھا جن کی تعداد صرف سینکڑوں میں تھی۔ اس کے مقابل اسرائیل خطے کی بہت بڑی طاقت ہے جس کا مقابل ابھی تک کوئی نہیں۔ دوسری طرف اسرائیل سے بھی بد تر ایران ہے جو بھی ایک طاقتور ملک ہے۔ کوئی ملک اس طرح کی صورت حال میں اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے اسکا پڑوسی ملک خانہ جنگی کا شکار ہو
خان صاحب، ربِ کعبہ کی قسم آج مجھے آپ کی معصومیت پر بہت پیار آرہا ہے۔ :)
قبلہ، جسے آپ کمزور گروہ کہہ رہے ہیں اس کی کارروائی کے دوران دونوں اطراف سے ڈھائی سو کے لگ بھگ بندے مارے گئے تھے اور چودہ روز تک مسجد الحرام میدانِ کارزار بنی رہی تھی۔ اور یہ بھی مت بھولیے کہ وہ حج کا مبارک موقع تھا!
آج ذرا سعودی عرب کا نقشہ دیکھ لیجئے گا تاکہ آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ اس کے ساتھ مصر کہاں لگتا ہے اور عراق کی کتنی لمبی سرحد اس کے ساتھ واقع ہے۔ امریکہ شریف اپنے تمام مبارک اتحادیوں کے ساتھ پچھلی ایک دہائی سے عراق میں جو خونریزی کا بازار گرم کیے ہوئے تھا اس حوالے سے سعودی عرب کے کردار کے بارے میں کیا فرماتے ہیں آپ؟ عراق اور کویت کے مابین ہونے والی جنگ بھی آپ کو یقیناً یاد ہوگی!
 
کس طرح کی طاقتور سرحد پر اسرائیلی فوجیوں سے برابر پٹتی رہی ہے ۔ابھی دسمبر 2012 میں ہی سرحد پر ان کی اوقات کتنی ہے اس کا اندازہ دنیا کو ہو گیا تھا ۔محض یہ کہہ دینے سے کہ پوری دنیا میں چودہویں نمبر پر مصری فوج ہے ۔اگر ہے بھی تو ایسی طاقت کا کیا فائدہ جو اپنے ہی گھر کے لوگوں کو نقصان پہنچانے اور ان کی بیخ کنی کرنے کا کام کر رہی ہو ۔

یہ حقیقت ہے کہ تمام عرب ممالک کی مشترکہ فوج بشمول اردن، شام، مصر ایک ساتھ اسرائیل سے شکست کھاچکی ہیں۔
مگر بہرحال مصر کی فوج ایک غنیمت ہے سعودی کے لیے
 
Top