روزہ کشائی

نیرنگ خیال

لائبریرین
دفتر میں کام میں مصروف تھا کہ فون ماہی بے آب کی طرح تڑپنا شروع ہوگیا۔ دیکھا تو بھلکڑ صاحب سکرین پر چمک رہے تھے۔ رابطہ استوار ہونے پر حسب روایت سلام دعا کے بعد جناب نے حکم فرمایا کہ اگر اسلام آباد کے محفلین کے ساتھ افطاری کا پروگرام بنایا جائے تو کیسا رہے گا۔ ہم نے فورا سے پیشتر ہاں میں ہا ں ملائی۔ اور اک عدد مراسلہ بنام اسلام آبادی محفلین کھول لیا۔ احباب نے آنے کا دعوا دائر کیا۔ لیکن جن موصوف نے سب سے پہلے حامی بھری تھی۔ وہ بےوفا نکلے۔
موسم بہترین تھا۔ اور ہلکی ہلکی بارش پورا دن ہوتی رہی۔ میلوڈی فوڈ پارک ہی وہ مقام ٹھہرا جس پر اتفاق ہوا۔ اور شام ساڑھے پانچ کا وقت مقرر پایا۔ جب ہم گھر سے جانب منزل چلے تو راستے میں سر سید زبیر صاحب کھڑے نظر آئے۔ ہم نے کہا سر آئیں۔ آپ کو بھی محفلین سے ملوا لاتے ہیں۔ سر نے کہا یار دیکھ لو۔۔۔ بالکے لوگ ہیں۔۔ میں وہاں جا کر کیا کروں گا۔۔ لیکن تھوڑے سے پس و پیش کے بعد ہم نے سر کو بھی ہم رکاب کیا۔ اور معین مقام پر جا پہنچے۔ اب جو جا کر دیکھتے ہیں۔ تو الو بھی خاموش تھے۔ حیرانی ہوئی کہ چلو الو تو بولیں۔۔۔ لیکن نہ جی۔۔۔ مجال ہے جو کسی الو نے بھی بولنے کی جسارت کی ہو۔ ابھی میں اور سر اسی آٹھ و سات میں تھے۔ کہ اک لم ڈھینگ قسم کا بچہ آٹپکا۔ اور کہنے لگا۔ بھائی صاحب یہاں کچھ لوگوں نے آنا تھا۔ وہ کیا نام ہے ان کا۔۔۔ آج عید ملن ہے ناں۔۔۔ اوہ نہیں شاید پہلا روزہ۔۔۔ اففف اور پھر سر پر ہاتھ مار کر بولا ارے نہیں آج تو ستائیسویں کی رات ہے۔۔ہسپتال کدھر ہے۔۔۔۔!!! میں اور سر زبیر فورا سمجھ گئے کہ یہ ہو نہ ہو بھلکڑ ہے۔ جو گواچی ۔۔۔۔ وہ کیا ہوتا ہے۔۔۔ افففف میں بھی بھول گیا۔۔۔۔ چلو چھوڑو۔۔۔ ہم سارے خالی میزوں میں سے اک عدد خالی میز تاڑ کر بیٹھ گئے۔ لیکن بھئی یاد رہے۔۔۔ بیٹھے ہم میز کے ارد گرد کرسیوں پر تھے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ لوگ سمجھو۔۔۔۔ ہم میز پر بیٹھ گئے۔ ہاں۔۔۔۔!!!
اب انتظار شروع ہوا۔۔۔ چونکہ سب احباب کا تعلق برصغیر سے تھا۔ سو برصغیر میں تاخیر کی دیرینہ روایت کو دونوں امجدوں (امجد میانداد اور امجد علی راجا) نے برقرار رکھا۔ اور ہم نے شکر کیا۔ کہ کوئی تو ہے۔ وگرنہ آج ہم سے تو یہ روایت نہ نبھائی گئی تھی۔ اور ہم شرمندہ تھے کہ اسلاف کو اس روایت کی بابت کیا منہ دکھائیں گے۔ سید زبیر اور بھلکڑ نے تو شاید کوئی مناسب سا بہانہ بھی تراش لیا تھا۔ یہ میرا ذاتی خیال ہے۔ کہ جیسے یہ دونوں سوچ میں ڈوبے تھے۔ غیر ممکن ہے کہ اسی بابت نہ سوچ رہے ہوں۔۔۔ چونکہ ہمارے سوچنے کی رفتار سست ہے تو ہم ابھی سوچ ہی رہے تھے۔ کہ کیا بہانہ تراشا جائے گا اتنے میں @امجدمیانداد اور ان کے فرزند ثوبان تشریف لے آئے۔ ان کو دیکھ کر ہم تینوں احباب کو دلی خوشی ہوئی۔ ہم تینوں نے فردا فردا ان کو تاخیر سے آنے پر مباکباد دی۔ اور رسمی جملوں کے تبادلہ کے بعد کہا کہ شکر ہے اس دور نفسا نفسی میں ابھی چند لوگ زندہ ہیں۔ جو دیرینہ روایات کے امین ہیں۔ اس پر امجد بھائی نے کہا۔۔ ۔گستاخی تو مجھ سے ہوگئی ہے۔ کہ زیادہ تاخیر کارواج ہے۔ اور میں اس معیار تک نہ پہنچ سکا۔ خیر میرے ہم نام لاج رکھیں گے۔ اور امجد کے نام پر روایت شکن کا دھبا نہ لگنے دیں گے۔ اب ادھر ادھر کی باتیں شروع ہوئیں۔ اتنے میں امجد بھائی کے اک دوست تشریف لے آئے۔ ہم سب ان کو بہت خوشی سے ملے۔ اور وہ بھی شاید ہمیں خوشی ہی سے ملے۔ چونکہ ہمارے پاس کوئی میز چلانے والا نہ تھا۔ تو میز بان کی مسند پر امجد میانداد بھائی کو بٹھا دیا گیا۔ اس میزبانی کی مسند پر جلوہ فروز ہونے کی تقریب کے بعد سر زبیر نے اعلان کیا کہ حضرت امجد علی راجا اپنے گھر سے چل پڑے ہیں۔ اور بس کسی لمحے پہنچا ہی چاہتے ہیں۔ ہم نے اندازہ لگانے کو پوچھا کہ کدھر سے آئیں گے ۔ تو اک دوست نے جواب سے سرفراز فرمایا کہ آئی-8 سے آنا ہے۔ اور بس دس نہیں تو پندرہ منٹ تک پہنچتے ہونگے۔ آئی-8 سے ہمیں بےساختہ آئی-ٹو-آئی یاد آگیا۔۔ ۔لیکن بعد میں پتا چلا یہ تو آیا –تو-آیا تھا۔ اور نہ آیا-تو-نہ آیا۔ ایسے میں امجد میانداد نے فاتحانہ اعلان کیا کہ جناب خرم شہزاد خرم صاحب تشریف لاچکے ہیں۔ اور ہمیں تلاشتے پھر رہے ہیں۔ اس کے بعد جتنی دیر میں خرم بھائی تشریف لائے۔ اتنی دیر میں تو آدمی پورے اسلام آباد کی تلاشی لے لی۔ لیکن ہم نے اس ڈر سے نہ پوچھا کہ کوئی ہو سکتا ہے جن کو تلاش کر رہے ہوں۔ وہ ہم نہ ہوں۔ آخر کو اک نوجوان شاعر کے راستے میں کئی مقام آہ و فغاں آتے ہیں۔ خرم بھائی سے بھی سب لوگ ہنسی خوشی ملے۔ میں حیران اس بات پر تھا کہ کسی نے بھی منہ نہ بنایا۔ آخر کیوں۔۔۔ کیوں اتنی خوش اخلاقی سب کے سر پر سوار تھی۔۔۔۔ ان کے بعد سلسلہ کلام وہیں سے جوڑا گیا۔ جہاں آخری بار چھوڑا نہیں گیا تھا۔
امجد علی راجا بھائی نہ آئے۔۔۔۔ ہماری وہ حالت ہوگئی ۔۔۔ کہ اب کس کی بات کریں آخر ۔۔ ہم نے تو اپنی بات بھی کر لی۔۔۔ آخر ہم نے پوچھا کہ کیا حضرت پیدل آرہے ہیں۔ تو اس کے ساتھ ہی جناب نمودار ہوگئے۔ جیسے ہماری اسی بات کا انتظار کر رہے تھے۔ اور فرمانے لگے۔ نہیں میں نہیں گاڑی پیدل آرہی تھی۔ ہم سب نے امجد بھائی کو تاخیر کی روایت کے نئے معیار قائم کرنے پر مباکباد دی۔ بھلکڑ نے فرمایا کہ یہ جو نیا معیار آج راجا بھائی نے قائم کیا۔ اس سے ایک سو چھ سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ بلاشبہ راجا بھائی نے ہم سب کا سر فخر سے بلند کر دیا تھا۔
اس کے بعد امجد میانداد نے بحر کو اک بیکار اور فضول چیز قرار دیتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کیا۔ جسے ددنوں شاعر حضرات خرم بھائی اور راجا بھائی نے اک بہت میٹھی مسکان کے ساتھ رد کر دیا۔ اور کہا
اک بار جو عادت پڑ جائے بحر کی۔۔۔ ۔
پھر تالاب کنارے وہ مزا نہیں رہتا۔۔۔
ہم سب نے اس خوبصورت فی البدیہہ رائے پر خوب داد دی۔ راجا بھائی اور خرم بھائی نے کہا کہ اک بار جو عادت پڑ جائے اور بحر خدانخواستہ سمجھ آجائے۔ کہ الفا ظ کیسے جوڑنے ہیں۔ تو بس پھر اس کے بعد سے جو آپ کی زندگی کے دو یا تین سال باقی بچتے ہیں۔ اس میں آپ کو محنت نہیں کرنی پڑتی۔ اشعار ڈھلے ڈھلائے اترتے ہیں۔ راجا بھائی نے مزید گفتگو فرماتے ہوئے عربی و عجمی و ہندی بحروں پر اس قدر گراں معلومات دیں کہ وہ ہم سب غیر شاعر حضرات پر خاطر خواہ گراں گزریں۔ خرم بھائی نے بیچ میں الفاظ کو گرانے اور اٹھانے پر روشنی ڈالی۔ کئی ایک الفاظ جو سماعتوں سے گرے تو پھر ذہن تک رسائی حاصل نہ کرسکے۔
ابھی یہ بحری سفر جاری تھا کہ اللہ بھلا کرے مؤذن کا۔۔۔ جس نے ہم کو بھنور سے نکال کر ساحل پر لا پھینکا۔ جنابِ داغؔ کو بھلے ہی مؤذن سے ہزار اختلافات ہوں پر ہمیں تو اس وقت مؤذن کی یہ ادا بڑی بھا گئی۔۔۔۔ ایسے میں امجد میانداد کے دوست نے میری طرف دیکھتے ہوئے جو کہ اس ادبی گفتگو میں کبھی کسی کا منہ دیکھ رہا تھا تو کبھی کسی کا۔۔۔ آہستگی سے پوچھا۔۔۔ کیا یہ سب ایم-اے اردو ہیں۔۔۔ اس پر ہم نے اس کے خیالات کو مثبت رخ دیتے ہوئے کہا کہ جناب اردو تو ان کے گھر کی لونڈی ہے۔ دیکھ نہیں رہے کیا لونڈی والا سلوک ہورہا ہے۔۔۔ اس نے سر تو ہلا دیا اب پتا نہیں وہاں پہنچا جہاں میں پہنچانا چاہ رہا تھا یا پھسل گیا۔ افطار کے بعد راجا بھائی نے ہمارے ساتھ والی کرسی کو رونق بخشی۔ اور سگریٹ سلگا لی۔ ادھر ہمارے بالکل دائیں جانب سید زبیر سر نے بھی کسی ایک طرف جھکاؤ سے بچانے کے لیے سگریٹ سلگا لی۔ ہم نے بھلکڑ کو دیکھا جو بھولے پن سے سب کو دیکھ رہا تھا۔ اور پوچھا نوجوان کیا مسئلہ ہے۔ تو کہنے لگا۔۔۔ ایسی محفلوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اک آدھی بات بھی سمجھ آجائے تو بندہ پار ہوجاتا ہے۔ اس کی حالت دیکھ کر لگتا تھا کہ اس کو ایک سے زیادہ باتیں سمجھ آگئی ہیں۔
اب گفتگو کا رخ غیر سیاسی ہوگیا۔ اور راجا بھائی نے اپنے اشعار کی پرچی نکال لی۔ اور کہا کہ میاں آدھا دیوان مکمل ہوگیا ہے۔ بس ذرا سن لو۔۔۔ ہم سب نے اجتماعی درخواست محفل کے بڑے استاد امجد میانداد سے کی کہ اپنی مدھر اور خوبصورت آواز میں یہ اشعار گا کر سنائیں۔ لیکن میانداد بھائی راجا بھائی کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر پڑھنے سے کنی کترا گئے۔شادی شہداؤں کا موضوع بھی زیربحث رہا۔ اس پر راجا بھائی نے تکیے میں منہ دے کر رونے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔ سر زبیر نے اک مصیبت کا علاج دوسری مصیبت تجویز کیا۔ جس پر احباب کا غورو فکر دیدنی تھا۔
کچھ گفتگو خاص رموز میں بھی ہوئی۔ جو کہ عموما چند دوستوں کے باہم ملنے پر ہوتی ہے۔ بھلکڑ سمجھ نہ پائے تو ان کو دو سالہ ہاسٹل کورس کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ امجد میانداد اور خرم بھائی نے کچھ شارٹ کورس بھی تجویز کیے۔۔۔ امید ہے اگلی ملاقات تک ان کو کافی افاقہ ہوگا۔ کیوں بھلکڑ۔۔۔۔!!!
اس کے بعد کھانے اور چائے کا دور چلا۔۔ اس دوران بھی چھیڑ چھاڑ اور جملہ بازی کا سلسلہ چلتا رہا۔ رات کافی بھیگ چلی تھی۔ تو سب احباب نے رخصت چاہی۔ اور اپنے اپنے گھر کی راہ لی۔۔۔اور ہم نے بھی۔۔۔ یوں ہماری یادوں کے چمن میں اک خوبصورت شام کا اضافہ ہوا۔
 

نایاب

لائبریرین
تصاویرکی عدم موجودگی کے باوجود ایسے ہی لگا جیسے کہ ہم بھی وہاں تھے اور سب دیکھا کئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب رواں دواں شگفتہ مہکتی چہکتی تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
شاکر القادری صاحب کی تقریب کے بعد کل ہی ملاقات ہوئی محفلیں سے۔ میرے لیے بھلکڑ اور امجدین نئے چہرے تھے باقیوں سے تو میں ملا ہوا تھا۔ الف نظامی صاحب نہیں پہنچے انہیں شاہد اجازت نہیں ملی تھی۔ باقی تصویریں کا سلسلہ اس دفعہ امجد بھائی کے سر تھا مجھے پتہ تھا وہ کیمرہ لے کر آئیں گے اس لیے میں اپنا کیمرہ نہیں لے کر گیا
 
بہت مزیدار روداد ہے اس روزہ کشائی کی۔ ہم صبح سے محفل میں موجود ہیں لیکن عنوان دیکھ کر کنی کترارہے تھے کہ خرم شہزاد خرم بھائی نے ہمیں بتلایا کہ یہ وہ روزہ کشائی نہیں، تب ہی ہم نے پڑھنا شروع کیا۔ واہ کیا بات ہے۔ سب سے زیادہ خوشی کی بات تو یہ ہے کہ امجد علی راجا بھائی بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ ہم محفل میں ان کی شرکت کے بے چینی سے منتظر ہیں۔
 
اگر امجد بھائی نے تصویر کشی کی ہے پھر تو اس تحریر اور ان کی تصویروں میں برابری کا مقابلہ رہے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ زبان حال کی جیت ہوتی ہے یا زبان قال کی! :) :) :)
 
اگر امجد بھائی نے تصویر کشی کی ہے پھر تو اس تحریر اور ان کی تصویروں میں برابری کا مقابلہ رہے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ زبان حال کی جیت ہوتی ہے یا زبان قال کی! :) :) :)
اس خوبصورت تقابل پر دو زبردست کے ٹیگ آپ کے ہوئے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اگر امجد بھائی نے تصویر کشی کی ہے پھر تو اس تحریر اور ان کی تصویروں میں برابری کا مقابلہ رہے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ زبان حال کی جیت ہوتی ہے یا زبان قال کی! :) :) :)
مکمل تصویر کشی امجد بھائی کی نہیں تھی سب نے مل کر یہ ثواب کا کام کیا تھا :LOL:
 

ملائکہ

محفلین
لکھا تو بڑا اچھا ہے پر ایسی ساری باتیں سچ میں ہوئی تھیں مجھے تو لگتا ہے سب بہت شرافت سے ملے ہونگے:rolleyes::p
 

بھلکڑ

لائبریرین
باہر بارش نہ ہو رہی ہوتی تو شاید جب کہا جاتا ہے سورج سوا نیزے پر ہے ۔۔۔وہی وقت تھا!!!! میں بڑے آرام سے خوابوں کی دُنیا میں سیر کر رہا تھا!!!! کہ نین بھیا نے مواصلاتی نظام کا استعمال کرتے ہوئے میرے سارے خواب چکنا چور کردئے!!!!! پھر فرمانے لگے کے نوجوان میلوڈی فوڈ پارک پہنچ جانا اور ہاں وقت مقررہ پر !!!!!
سٹوڈنٹ ہوں آخری جملہ بالکل بھی حضم نہیں ہوا۔۔۔لیکن چاروناچار پہلے پہنچنے کا قصد کیا!!!! میرا چشمہ ایک دن پہلے ٹوٹ گیا تھا!!!!!! وہ آج ملنا تھا ۔۔۔میں لینے گیا تو پتہ چلا کہ افطاری کے بعد ملے گا۔۔۔۔پریشان ہو گیا کہ سب کو بلایا بھی ہے اور جانا تو ہوگا ہی ۔۔۔لیکن چشمے کے ساتھ کچھ تو بھلا معلوم ہوتا ہوں!!!!!! اگر اسی طرح چلا گیا تو بے چاروں کے روزے ہوں گے ۔۔۔کچھ عجب نہیں جو وہیں پر بھوت بھوت چلانا شروع ہوگئے تو۔۔
خیر برخلاف معمول میں معینہ مقام پر مقرر کئے گے وقت سے 15 منٹ پہلے پہنچ گیا۔۔۔۔ میں وزارت حج والی طرف سے داخل ہوا تھا تو اس طرف سے ایک بک سٹور تھا!!!! ابھی وقت تھا تو میں نے سوچا چلو یہاں مغز ماری کرتے ہیں!!!!! کتابیں کھنگالتے کھنگالتے جو چند منٹ تھے وہ بھی گزر گئے ۔۔اب میں نے نکل کر نین بھیا سے رابطہ کیا ابھی پوچھ ہی رہا تھا کہ سامنے نظر آگئے ۔۔۔۔۔ساتھ محترم شاہ صاحب بھی کھڑے ہوئے تھے۔۔۔۔میں چونکہ تھوڑا اونچا تھا اس لئے قسم لے لیں ۔۔۔نین بھائی میری کمر تک بھی نہیں آرہے تھے۔۔۔۔۔۔سیڑھیوں سے اتر کر سید زبیر صاحب سے بغلگیر ہوا پھر نین بھیا کی طرف دیکھا تو بڑا پریشان تھا کہ یہ کس کو بھیج دیا بھلکڑ نے!!!!!!
میں تو وقت مقررہ پر پہنچ گیا ۔۔۔۔۔لیکن میانداد بھیا نے بقول نینی بھیا"برصغیر کی دیرینہ روایات کو برقرار رکھا"۔۔۔۔۔سونے پہ سہاگا یہ کہ بجائے شرمندہ ہونے کے کہانیاں شروع ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔

تینوں حضرات بڑے اہتمام سے بیٹھ گئے۔۔۔۔(نین بھیا تو کچھ زیادہ اہتمام سے بیٹھ گئے کہ بعد میں تین گھنٹے تک کھڑے بھی نہیں ہو سکے )
اب میں سُن رہا ہوں کہ یہ کس پلانٹ کی گفتگو ہو رہی ہے!!!!!!!!!!!!
اتنا معلوم ہے کہ کوئی محفل کا ہی ذکر چھڑتا تھا۔۔۔۔۔یعنی محفل سے دور بھی محفل میں ۔۔۔ہاں البتہ میں محفل سے دور نہ تھا ۔۔۔میرے ہاتھ میں تھی۔۔۔۔
بس اسی دوران امجد بھیا کے ایک دوست (منگنی شدہ) بھی تشریف لے آئے پھر خُرم بھیا بھی آگئے۔۔۔۔۔۔اب راجا صاحب نےآنے میں دیر کرکے واقعی جتایا کے وہ شاعر ہیں!!!!!
لیکن ان کا بہانہ معقو ل تھا اس لئے انہیں معاف کردیا گیا ۔۔۔۔۔ان سے تو باقاعدہ پوچھا گیا تھا کہ میاں اتنے تیار ہو کر کدھر کو نکل رہے ہو!!!!!!! اور مزید کہ ان کی گاڑی کا بھی روزہ تھا!!!!
پھر بات شاعری کی چل نکلی ۔۔پھر جو بھی ہوا ہم سے اوپر ہی ہوا!!!!!ہاں البتہ قبلہ شاہ صاحب کی باتیں بڑی غور طلب ہوتی تھیں!!!! تجربہ بڑی شے ہے۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے ہمیں اشاروں کنایوں میں بتایا کے شاعر حضرات دیوان کا دیوان سنا ڈالتے ہیں۔۔۔۔۔۔لیکن ایسا لگتا نہیں تھا کیونکہ خرم بھائی بڑے انہماک سے ساری گفتگو سن رہے تھے اور صرف ضرورت کے وقت اپنا حصہ بھی ڈالتے ۔۔۔۔۔
سائرن کی آواز سنتے ہی نین بھیا نے سارا پھل فرورٹ اپنے سامنے جمع کر لیا ۔۔۔۔دکھنے میں بڑے نفیس ہیں لیکن جب کھا رہے تھے ۔۔۔تو صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ یہ واقعی شادی شدہ ہے!!!!!
ارے ارے ارے !!!!! میانداد بھیا کو تو بھول گیا!!!ہاں وہ تھوڑا سا دور بیٹھے ہوئے تھےشاید اس لئے!!!! ان کے ساتھ ان کا پیارا سا بیٹا آیا ہوا تھا جس سے صاف ظاہر تھا کہ یہ بھی افطاری کر کے سیدھا گھر ہی جائیں گے۔۔۔۔ ہا ہا ہا۔۔۔۔ ویسے تو ۔۔۔۔۔ غدیر زھرا اپیا کے ۔۔۔۔۔گا ۔۔۔۔نا ۔۔۔۔والے مراسلے کا تذکرہ چھڑ بھی چھڑا تھا۔۔۔
معلوم نہیں کہ میں اسے خوشی کی خبر کہوں یا بُری خبر کہ جناب فرما رہے تھے دو عدد غزلیں تیار ہو چکی ہیں!!!!!!بس اب کسی بھی وقت ہمارا سر کھاتی ہوں گی!!!!
ویسے تو بڑے شوقین واقع ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔بہت سارے شوق پال رکھے ہیں حضرت نے لیکن اس بابت بات کرنے موقع ہی نہیں ملا ۔۔۔۔۔ انشاءاللہ اگلی کسی نشست میں بات کریں گے۔۔۔۔ویسے گا۔۔۔نا کے علاوہ باقی سارے شوق کافی اچھے طریقے سے نبھا رہے ہیں!!!!!! اور ! ان کے دوست فرمانے لگے کہ آپ سب لوگ ایم اے اردو ہو ۔۔۔تو میں نے کہا کہ صرف نین بھیا ہیں ٹرپل ایم اے اردو ۔۔۔(کیونکہ جیسی ان کی اردو ہے ان کو اس بھی بڑی اعزازی ڈگری مل سکتی ہے۔۔۔۔لفظوں کی آمد یوں ہوتی ہے ناں کہ بس سبحان اللہ)۔۔ہاں وہ یہ کہہ کر گئے کہ میں محفل ضرور جوائن کروں گا!!!!
تو جناب افطاری کے بعد کھانے سے پہلے راجا صاحب آئے اور نین بھیا کے ساتھ براجمان ہو گئے ۔۔۔۔ ویسے تو دل کو دل سے راہ ہوتی ہے لیکن راجا صاحب ڈھونڈ کر چرسی بندے کے پاس پہنچے ۔۔۔اور سگریٹ سلگا لی۔۔۔۔ اب ایک دو کا دھواں اُڑانے کے بعد دو شعر عنایت ہوئے ۔۔۔۔میں نے کہا کہ لگتا ہے یاد کر کے آئے ہیں اور ہم پھنس گئے۔۔۔اتنے میں انہوں نے جیب سے پرچہ نکالا اور فرمانے لگے میں تو باقاعد لکھ کر لایا ہوں۔۔۔۔۔ تکرار مسلسل کے ساتھ بہت خوبصورت غزل تھی ذرا بھی شاعروں کی طرح نہیں جھاڑی انہوں نے۔۔۔۔ہاں البتہ نینی بھیا بڑا منہ بسورتے داد دے رہے تھے جیسے سب ان کے سر سے گزر رہا ہو!!!!!
اور جناب مزے کی بات یہ ہے کہ اتنے سارے شادی شہداؤں میں غریب سٹوڈنٹ اکیلا پھنس گیا!!!!!
اچھا !!! مجھ ناچار سے غلطی یہ ہوئی کہ پوچھ بیٹھا کیا واقعی شادی کے بعد سب لوگ ایسے ہو جاتے ہو یا ایکٹنگ کرتے ہؤ!!!!
تو جناب جہاں پانچ شادی شہدا اور ایک منگیا ہو یا موجود ہو وہ مجھ جیسے کنوارے کی کیا سنی جائے گی!!!!!! لیکن نتیجہ یہ نکالا گیا کہ ایک شادی کر کے تکیہ میں سر دھنس کر روؤ گے ۔۔۔۔ہاں البتہ دو ہوں تو کچھ افاقہ ہوسکتا ہے!!!! اور ساتھ ساتھ یہ بھی بتاتا چلوں بشمول قبلہ شاہ صاحب سبھی لوگ اپنے اہل خانہ کی غیر موجودگی میں بھی تعریفیں کرتے نہیں تھک رہے تھے!!!!!!!

اب پریشانی تو کافی لاحق ہوئی لیکن مجھے پتہ ہے یہ وہ لڈو ہے جو کھانے کے بعد ہی پچھتانا چاہئے!!!!! اور پھر آج کی محفل کے بعد تو دو کھانے کا تہیہ کیا ہے!!!!!!!
کھانے کے بعد پھر باتوں کا دور شروع ہوا!!! پھر چائے کی طلب ہوئی تو قریب ہی ایک دوسری جگہ چائے کا دور چلا ۔۔۔۔پہلے تو میرے دو کپ تھے لیکن جب پتہ چلا کہ بل مجھے دینا ہے تو ۔۔۔ بڑے آرام سے ایک ہی اُٹھا لیا!!!!!
حضرات گرامی ۔۔۔۔۔خُرم بھائی کے متعلق یہ کہ بڑے ہی سیدھے سادے سے بندے ہیں!!!! خاموش طبع ۔۔لیکن گفتگو بڑی سلیقے والی اور مٹھاس بھری ہوتی ہے ان کی!!!! چونکہ یہ بھی شہیدوں میں شامل ہیں تو زیادہ تعریف ان کو راس نہیں آئے گی!!!!!!
اب جا کر کس کی عزت ہوئی کس کی پھر عزت معلوم نہیں!!!!!! ہاں البتہ چونکہ میں سٹوڈنٹ تھا اس لئے میں سیدھا گھر نہیں گیا!!!!! ہا ہا ہا ۔۔۔۔

میرا ایک دوست کہتا ہے کہ سٹوڈنٹ کو صدقہ بھی جائز ہوتا ہے ۔۔۔تو شاید اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں بل وغیرہ سے استثنٰی حاصل تھی ۔۔۔۔۔ اور آئندہ کے لئے بھی یہی لائحہ عمل بے ہوا۔۔تو جناب میں تو اب بڑے شوق سے جایا کروں گا ان محفلوں میں ۔۔۔
امجد علی راجا صاحب بھی انتہائی شفیق اور ملنسار انسان ہیں ۔۔۔۔۔ بڑی خوشی ہوئی ان سے مل کر بھی لیکن چونکہ یہ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سو اس لئے نو تعریف!!!!
پھر ۔۔۔۔
ہمیں کچھ مشورے عنایت کے گئے بغیر شادی کئے شادی شہداؤں کی محفل میں بیٹھنے کے لئے!!!!!! اور پھر شاہ صاحب کی سبق آموز گفتگو جو کہ سننے کو بڑا جی چاہ رہا تھا لیکن چونکہ واپس کافی دور آنا تھا اس لئے مجھے اور خرم بھائی کو سبھی لوگوں سے اجازت لے کر واپس آنا پڑا!!!!
:)آپس کی بات ہے کہ میں کافی پریشان تھا کسی معاملے کی وجہ سے اس سب سے پہلے ۔۔۔لیکن سبھی لوگوں کے درمیان جتنی دیر تک بیٹھا رہا ۔۔۔۔یقین کیجئے نہ کوئی اندرونی نہ بیرونی ۔۔۔کسی بھی معاملے نے ایک بار بھی جو ذہن کا رُخ کیا ہو۔۔۔۔ یعنی کہ میری پریشانی رفع ہوئی ۔۔!!!:):)
امید ہے ایسی محفلیں جاری رہیں گی ۔۔۔۔ لیکن لگتا ہے ان میں شمولیت سے پہلے مجھے کورسز اٹینڈ کر ہی لینے چاہئے ہیں!!!!!
ساری رات جاگنے اور سارا دن سونے کے بعد اب لکھنے کے لئے کچھ وقت ملا ہے تو۔۔۔۔۔ پتہ چلا کہ یہ کام تو نین بھیا کر چکے لیکن ۔۔۔ہم نے سوچا ہم بھی لکھ کر ہی دم لیں گے!!!!!:cool:
ماشاءاللہ تینوں کے بچے بہت پیارے ہیں!!!!! عشبہ ، نور سحر ، ثوبان ، رمیضہ اور اسید!!!!! (کوئی رہ گیا ہو تو معذرت:D )
ویسے اس سے پہلے کے ان سب باتون کا بدلہ میانداد بھائی میری اوٹ پٹانگ سی تصاویر لگا کر لے مجھے اجازت درکار ہے!!!!:p
میں سبھی لوگوں کا بہت مشکور ہوں
جناب سید زبیر صاحب
نیرنگ خیال بھائی
امجد میانداد بھائی
خرم شہزاد خرم بھائی
امجد علی راجا صاحب
اور جو امجد بھائی کے دوست تھے ان کا بھی
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
ماشاء اللہ ماشاء اللہ

ایک سے بڑھ کر ایک

زبردست افطار پارٹی ہوئی پھر تو۔

تصاویر کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
تحریرپُرلُطف اور بے حد دلچسپ اور یہ خربوزے کودیکھ کرخربوزے کو رنگ پکڑتا دیکھنا یعنی نین کا رنگ بھلکڑپہ
ویسے یہ افطار کیا گفتگو سے ہی ہوا ؟ ظالموں پکوانوں کا ذکر نہیں کیا کہ کیا کیا کھایا اور کتنا کتنا کھایا
 
آخری تدوین:
Top