محفل کے شعرا ء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز

۱۱۔ اور اب پیشِ خدمت ہے جناب اسد قریشی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
غزل​
(جناب اسد قریشی سے معذرت کے ساتھ)​
اسد قریشی بھائی کی غزل کی پیروڈی
ورا کے بعد کیا ہے ، ماورا ہے
سبھی کھوٹا ہے یاں پر ، یا کھرا ہے
کوئی اِس ماورا کا قفل کھولے
یہی کیا واقعی تحت الثری ہے
میں کیسے ماورا کا راز جانوں
مرے چاروں طرف ایتھر بھرا ہے
تری واماندگی، درماندگی کا
سبب کچھ عقل سے اپنی وریٰ ہے
مجھے اشعار سے مطلب نہیں کچھ
بس اِک یہ قافیہ ہے جو بُرا ہے
دِلِ مردہ کو کہہ سکتا ہوں کیا میں
تمہارا ہے ، بھلا ہے یا بُرا ہے
۔۔ق۔۔
وہی دِل کل جو تُم کو دے چکا تھا
اُسی کا بس تقاضا اب مِرا ہے
 

رانا

محفلین
بہت عمدہ خلیل بھائی۔ آخری شعر پڑھ کے تو بے اختیار ہنسی نکل گئی۔:)
وہی دِل کل جو تُم کو دے چکا تھا
اُسی کا بس تقاضا اب مِرا ہے
 
12۔اب پیشِ خدمت ہے
غزل
محمد خلیل الرحمٰن​
( محمد حفیظ الرحمٰن سے معذرت کے ساتھ)​
مجھ کو دیکھا سنبھل کے لوٹ گئے
آپ رستہ بدل کے لوٹ گئے
جن کا سامان کچھ نہ تھا وہ بھی
ہم سے ساماں بدل کے لوٹ گئے
قرض لینے گئے تھے آپ کے گھر
آپ گھر سے نکل کے لوٹ گئے
جن سے ملنے کا وقت طے تھا آج
وہ تو سنتے ہیں کل کے لوٹ گئے
سردیوں میں وہ آیا کرتے تھے
گرمیوں میں پگھل کے لوٹ گئے
وہ جو عادی تھے اِس ڈگر کے خلیل
آج ہی وہ پھسل کے لوٹ گئے
 
13۔ اور اب پیشِ خدمت ہے جناب کاشف عمران کامل کی خوبصورت غزل کی پیروڈی

غزل​
محمد خلیل الرحمٰن​
(جناب کاشف عمران کامل سے معذرت کے ساتھ)​
بیگم نے ڈائری میں پڑھی جوں ہی یہ غزل​
مجھ کو تو بے نیاز کیا عرضِ حال سے​
بیوی کو گھر پہ چھوڑ کے آئے تھے اُس گلی​
’’بننی تھی بات کیا بُتِ صاحب جمال سے‘‘​
پھینٹی پڑی ہے اِتنی کہ اب شاعری محال​
’’ڈرتا ہوں سوزِ آہِ دلِ پُر ملال سے‘‘​
بیگم تمہاری شان میں کیا شعر لکھ سکوں​
ڈرتا ہوں ، بے مہار تمہارے جلال سے​
چولہا نہ جل سکے مری غزلوں سے جب خلیلؔ​
کیسے چلے گا کام بھلا کل کی دال سے​
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
13۔ اور اب پیشِ خدمت ہے جناب کاشف عمران کامل کی خوبصورت غزل کی پیروڈی

چولہا نہ جل سکے مری غزلوں سے جب خلیلؔ​
کیسے چلے گا کام بھلا کل کی دال سے​
واہ مزہ آ گیا۔ صبح صبح یہ دھاگا پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ ساری پیروڈیز ہی شاندار ہیں۔ محمد خلیل الرحمٰن صاحب آپ تو شاعری کی دنیا کے "سائنسدان" ہیں!
 

شمشاد

لائبریرین
جیسے تیسے بھی ہو کل کی دال سے ہی کام چلانا پڑے گا۔

عمدہ پیروڈی ہے۔ بہت داد قبول فرمائیں۔
 
اب پیشِ خدمت ہے جناب نوید ظفر کیانی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
جناب نویدظفرکیانی صاحب سے معذرت کے ساتھ
لڑکیوں کو تاڑتا رہتا ہوں میں
ہاتھ اُن کا مانگتا رہتا ہوں میں
خواب میں بھی اُن کے ابّا جی کا ڈر
’’رات بھر کیوں جاگتا رہتا ہوں میں‘‘
قرض لینا اور نہ دینا میرا فن
سب سے رقمیں مانگتا رہتا ہوں میں
کیسی اُلٹی سیدھی باتیں سوچ کر
’’اپنے اندر گونجتا رہتا ہوں میں‘‘
چاہیئے ہر وقت بریانی ، پلاؤ
بوٹیاں بھنبھوڑتا رہتا ہوں میں
لڑکیاں جب بھی مجھے دھتّا بتائیں
ہاتھ اُن کا تھامتا رہتا ہوں میں
محمد خلیل الرحمٰن
محمد خلیل بھیا! آپ تو ویسے ہی میرے پسندیدہ شاعر ہیں، اور مزاح لکھنے میں تو آپ کمال ہی کر دیتے ہیں۔ بہت مزہ آیا، سب پیروڈیز کمال کی ہیں۔ بہت ساری داد قبول فرمائیئے۔
 
14۔ اور اب پیشِ خدمت ہے جناب مزمل شیخ بسمل کی تاازہ خوبصورت غزل کی پیروڈی

غزل​
محمد خلیل الرحمٰن​
(جناب مزمل شیخ بسمل سے معذرت کے ساتھ)​
مری پڑوسن کھڑی ہوئی ہے، مجھے محبت سے تک رہی ہے​
کہ میرے چہرے کی ساری نخوت مری جبیں سے جھلک رہی ہے​
یہ دیکھ کر میری بیوی کوندی، اب اس کی حدت کڑک رہی ہے​
زمانہ حیرت سے تک رہا ہے، یہ کون سی شے چمک رہی ہے​
مری محبت نگاہِ بیوی میں آج بھی یوں کھٹک رہی ہے​
مری پڑوسن ، تری ہی قسمت ہے آج در در بھٹک رہی ہے​
ہمارے زخموں کا چارہ گر ہے کوئی تو ہم کو بتاؤ یارو!​
ابھی تو بیوی کی ھاؤ و ھو بھی خواصِ مشک و نمک رہی ہے​
’’قدم میں لغزش، نظر فریبی، خیال ناقص، ہے دِل بدی میں‘‘
ہمارے کرتوت ہیں کچھ ایسے، نہ پاس کوئی پھٹک رہی ہے​
یہ آسماں گر کچھ اور ہوتا یا اپنی بیوی نہ ایسی ہوتی​
الٰہی بسمل کہاں پھنسے ہیں کہ جان بھی اب سسک رہی ہے​


سید شہزاد ناصر، محمد احمد ، یوسف-2 ، الف عین ، محمد یعقوب آسی ، نیرنگ خیال ، شمشاد ، فرحت کیانی ، فاتح ، سید عاطف علی ، ظفری ، نایاب ، ابن سعید ، محمد بلال اعظم
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مایہ ء ناز قومی ہاکی ٹیم کی ایک دیرینہ پیروڈی یاد آگئی۔
ہماری آنکھوں میں آج تک۔ ”وہ“۔ شکست لندن کھٹک رہی ہے
گلے میں لٹکےتھے جن کے تمغے ۔اب ان میں ہاکی لٹک رہی ہے
 
Top