بٹیا رانی ہم آپ کو نہیں بھولے . . .

اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔۔ دعا ہے کہ اللہ عزوجل طیبہ کو آپ سب کی مغرفت کا زریعہ بنائے آمین ثمہ آمین۔۔
آپکی بیٹی اب ایسی جگہ ہے کہ اب اُس کو کِسی کے تعلقات کی خوبی خرابی سے کوئی غَرض نہیں۔ یقین ہے کہ وہ یہاں سے بھی زیادہ خوش ہوگی۔ یہ الگ بات کہ اُس کی آہیں، اُس کے قہقہے، اُس کی باتیں اور اُس کی یادیں، اُس کے والدین اور عزیز وا قارب کو ہمیشہ خون کے آنسو رُلاتی رہیں گی
آسماں تیری لَحد پر شبنم اَفشانی کرے
سبزۂ نَورُستہ اِس گھر کی نگہبانی کرے
 
دل دفنانے کا دکھ
عارف شمیم | 2006-08-08 ،11:20

اولاد کو کھونے کا کرب شاید اس ماں سے زیادہ کوئی نہ سمجھ سکے جس نے نو مہینے اسے اپنے پیٹ میں رکھا ہو۔ گزشتہ ہفتے میں نے اپنی چھوٹی بہن کے چہرے پر یہ کرب دیکھا۔ اسے کچھ نہ کہہ سکا بس آنکھوں اور ہاتھوں کی خاموش زبان سے اسے تسلی دی۔

میں نوزائیدہ بچوں کو کبھی نہیں اٹھاتا کہ کہیں انہیں کوئی چوٹ نہ لگ جائے لیکن اس مرتبہ ایک ایسے بچے کو اس کے باپ کے ساتھ مل کر مٹی تلے دفنایا جس کے ابھی دنیا میں آنے میں تین چار دن باقی تھے۔

معصوم سا تھا بالکل زندہ بچوں کی طرح۔ اس کے باپ نے اس کے چہرے پر سے کفن اٹھا کر مجھے دکھایا کہ دیکھو یہ سو رہا ہے۔ ایسا لگا کہ شاید ہم اسے مٹی تلے دفنا کر کوئی غلطی کر رہے ہیں کہیں یہ زندہ نہ ہو۔ وہ شاید کسی اور دنیا میں زندہ ہی ہوگا اور ہمیں دیکھ رہا ہوگا۔ شاید اپنی ماں اور باپ کے کرب کو بھی محسوس کر رہا ہو۔

ہم پانچ لوگ اسے لے کر قبرستان میں آئے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ جس بچے نے ابھی دنیا میں سانس نہ لی ہو اس کا جنازہ نہیں ہوتا۔ بچے کے باپ نے قبر کھدوائی اور اپنے لختِ جگر کو اپنے ہاتھوں سے ایک ننھی منھی قبر میں ڈال دیا۔ جب گورکن اس پر اینٹیں رکھ رہا تھا تو باپ اپنے دکھ پر قابو نہ رکھ سکا اور گورکن کو ڈانٹ دیا کہ تم بچے پر وزن کیوں ڈال رہے ہو۔ میں اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں کہ یہ بس اپنے لختِ جگر کی موت کا دکھ تھا نہیں تو اسے تو منوں مٹی تلے جانا ہی تھا۔

اس دن سے سوچ رہا ہوں کہ جو ماں باپ اپنے سامنے اپنے بچے کی لاش دیکھتے ہیں اور انہیں مٹی تلے دفناتے ہیں وہ تمام عمر انہیں کیسے بھلا پاتے ہوں گے۔ ذہن میں بسی اس تصویر کے ساتھ زندہ رہنا بھی ایک عذاب سے کم نہیں اور دنیا میں ایسے کئی ماں باپ ہیں جو اس کربناک عذاب سے گزرے ہوں گے۔

سوچتا ہوں کہ اس وقت دنیا میں ایسے ہزاروں بچے ہیں جو بے جا جنون کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور انہیں دفنانے شاید چار لوگ بھی نہ آئے ہوں۔ عراق، فلسطین اور لبنان میں ہلاک ہونے والے معصوموں کی اجتماعی قبریں بھی آنکھوں کے سامنے آ رہی ہیں۔

میری بہن بڑی صابر ہے، اس نے مجھ سے ابھی تک اس بارے میں کوئی بات نہیں کی لیکن میں کیا کروں کہ وہ سویا ہوا بچہ میری آنکھوں کے سامنے رہتا ہے۔
:crying3:
 
بیٹیاں ہوتی ہی بہت پیاری ہیں پرایا دھن ماں باپ پال پوس کر بڑا کرتے ہیں مگر ایک نہ ایک دن ان سے جدا ہی ہونا پڑتا ہے مگریہ تو ایسی جدائی ہےکہ انسان لمحہ لمحہ جیتا ہے اور لمحہ لمحہ مرتا ہے سید صاحب مت پوچھیں بچی کی تصویر دیکھ کر کیا حالت ہوئی سیدہ آمنہ بتول کی میری بیٹی سے کافی مشہابت ہے عمر بھی اتنی ہی ہو گی مجھے یوں لگا گویا میری اپنی بیٹی ہو اور بیٹیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں خدمت گزار مؤدب صابر اپنا دکھ چپکے چپکے خود ہی جھیل لیتی ہیں مگر ماں باپ کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتیں مزید لکھنے سے معذور ہوں دل بہت بوجھل ہو رہا ہے دعا ہے اللہ آپ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے آمین
 

سید زبیر

محفلین
سید زبیر میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں بلا شک و شبہ آپ بہت دکھی ہیں ۔۔۔ ۔ لیکن وقت بہت بڑا مرہم ہے ۔۔۔ ۔ میں ان لمحات کو سوچ کر دہل جاتا ہوں کہ کیسے وہ تین دن آپ نے ہسپتال میں امید و یاس کی حالت مین گزارے ہونگے اور جب بیٹی کے مرنے کی خبر ڈاکٹر نے دی تو آپ نے کیسے وہ صدمہ جھیلا ہوگا ۔۔۔ ۔۔ وہ لمحات یاد کرتا ہوں جب بیٹی دلہن بنی پڑی تھی لیکن لباس اس کا سفید تھا پھر کس شان سے ڈولی اٹھی ہوگی ۔۔۔ ۔ یا غفار یا کریم ۔۔۔ ۔۔ کیسے اس کو نیچے زمین میں بنے حجلہ عروسی میں اتارا ہوگا ۔۔۔ ۔۔ آگے لکھنے کی ہمت نہیں کیونکہ آنکھیں آنسوؤں سے شرابور ہیں اور میں آفس میں بیٹھا ہوا ہوں۔ اللہ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے
روحانی بابا !میں کیا کروں ، کوئی کندھا نہیں جس سے لگ کر رو سکوں ، نہ میں دوسروں کو دکھی کرنا چاہتا ہوں ۔لیکن میں بھی تو انسان ہوں ، بارہ سال کی عمر میں ماں کو منوں مٹی میں دبتا ہوا دیکھا ، پھر گیارہ ماں کے بیٹے کو اس کی دادی کی بغل میں دے آیا پھر 43 سال میں اپنے پیارےدوست والد کو لحد میں اتارا ان کا میں اکلوتا بیٹا تھا اب اکلوتی بیٹی کو بھی اس کے ابدی گھر میں چھوڑ آیا ۔ وہ خوش نصیب تھی اس نے دنیا کے غم نہیں دیکھے ۔ننھی سی جان ایک دھماکے کی آواز سنتے ہی اپنے مالک کے پاس چلی گئی ۔ اب مجھے ہر لڑکی اپنی بیٹی لگتی ہے ، کبھی وہ موٹر سائکل پر اپنے بابا کے ساتھ جارہی ہوتی کبھی ماں کے پیچھے پیچھے خاموش جارہی ہوتی ہے ، کبھی چھوٹے بھائی کے ساتھ تیز تیز قدم اٹھاتی ہوئی گھر کو جا رہی ہوتی ہے ، سی دکان پر بابا اپنی گڑیا رانی کو جوتے دلا رہے ہوتے ہیں ہر روز ہر جگہ مجھے نظر آجاتی ہہے ۔ میں کیا کروں
 
روحانی بابا !میں کیا کروں ، کوئی کندھا نہیں جس سے لگ کر رو سکوں ، نہ میں دوسروں کو دکھی کرنا چاہتا ہوں ۔لیکن میں بھی تو انسان ہوں ، بارہ سال کی عمر میں ماں کو منوں مٹی میں دبتا ہوا دیکھا ، پھر گیارہ ماں کے بیٹے کو اس کی دادی کی بغل میں دے آیا پھر 43 سال میں اپنے پیارےدوست والد کو لحد میں اتارا ان کا میں اکلوتا بیٹا تھا اب اکلوتی بیٹی کو بھی اس کے ابدی گھر میں چھوڑ آیا ۔ وہ خوش نصیب تھی اس نے دنیا کے غم نہیں دیکھے ۔ننھی سی جان ایک دھماکے کی آواز سنتے ہی اپنے مالک کے پاس چلی گئی ۔ اب مجھے ہر لڑکی اپنی بیٹی لگتی ہے ، کبھی وہ موٹر سائکل پر اپنے بابا کے ساتھ جارہی ہوتی کبھی ماں کے پیچھے پیچھے خاموش جارہی ہوتی ہے ، کبھی چھوٹے بھائی کے ساتھ تیز تیز قدم اٹھاتی ہوئی گھر کو جا رہی ہوتی ہے ، سی دکان پر بابا اپنی گڑیا رانی کو جوتے دلا رہے ہوتے ہیں ہر روز ہر جگہ مجھے نظر آجاتی ہہے ۔ میں کیا کروں
سَر کیوں رلاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ میں تو صرف نام کا روحانی بابا ہوں اتنا طاقت ور نہیں ہوں ۔۔۔۔ سَر زندگی بھر کبھی کسی سے ملنے کی خواہش پیدا نہیں ہوئی ۔۔۔۔ گو دل راغب تو اب بھی نہیں ہورہا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں آپ سے ایک محبت کا سا احساس پیدا ہوتا ہے آپ سے ضرور ملاقات کرونگا ۔۔۔۔ انشاء اللہ مستعار زندگی نے موقع دیا تو ضرور ملوں گا اگر کبھی پشاور آنا ہو تو بندہ آپ سے مل کر بہت زیادہ خوشی محسوس کرے گا۔۔۔۔ دراصل میرے اسلام آباد یا پنڈی آنے کی کوئی تُک نہیں بنتی ہے ۔۔۔۔ ابھی حال ہی میں 30 اپریل کو انتہائی خوفناک حادثہ پیش آیا ہے رانگ سائیڈ سے آنے والی موٹر سائیکل نے پوری رفتار کے ساتھ مجھے ٹکر ماری سڑک پر چھ کے قریب لڑھکنیاں کھائیں ہیں کمر اور خاص کر کنپٹی کے پاس بہت بڑا زخم آیا ہے ۔۔۔۔ اس واقعے کے بعد میری بیوی مجھے کہیں بھی نہیں چھوڑتی ہے آفس سے ذرا سا لیٹ ہوجاؤں تو پریشان ہوجاتی ہے اور گھر پہنچنے تک کم از کم 10 فون کرڈالتی ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
روحانی بابا ! بہت شکریہ ، حادثہ کا سن کر افسوس ہوا اللہ کریم آپ اور آپ کے اہل خان کو ڈھیروں خوشیاں عطا فرمائے (آمین ثم آمین) انشا اللہ ملاقات ضرور ہوگی ،میری چھوٹی بہن پشاور ہی میں ہے بورڈ سے ایک سٹاپ پہلے شیریں محل کے سٹاپ کے قریب ، اب جب آیا تو ضرور حاضری دوں گا بشرط زندگی
 
روحانی بابا ! بہت شکریہ ، حادثہ کا سن کر افسوس ہوا اللہ کریم آپ اور آپ کے اہل خان کو ڈھیروں خوشیاں عطا فرمائے (آمین ثم آمین) انشا اللہ ملاقات ضرور ہوگی ،میری چھوٹی بہن پشاور ہی میں ہے بورڈ سے ایک سٹاپ پہلے شیریں محل کے سٹاپ کے قریب ، اب جب آیا تو ضرور حاضری دوں گا بشرط زندگی
سَر میرا آفس صرف پیدل دس منٹ کے فاصلے پر ہی ہے البتہ گھر صدر میں ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
اس دھاگے پر آج ہی نظر پڑی ہے محترم۔ تین سال پیشتر اسلامی یونیورسٹی کے دھماکوں کے بارے میں خبر بڑے رنج و الم کے ساتھ پڑھی تھی لیکن اس وقت گمان تک نہ تھا کہ شہدا ٗ میں عزیزہ بھی شامل ہے۔ آپ کے دل کی کیفیت کا کون احساس کر سکتا ہے، جناب۔ وقت یقینا سب سے بڑا مرہم ہے۔ مرحومہ تو باری تعالے کے جوار رحمت میں ہے ، اللہ پاک آپ کو ہمت و حوصلہ عطا فرامائے۔ آمین۔
 

تلمیذ

لائبریرین
۔ ابھی حال ہی میں 30 اپریل کو انتہائی خوفناک حادثہ پیش آیا ہے رانگ سائیڈ سے آنے والی موٹر سائیکل نے پوری رفتار کے ساتھ مجھے ٹکر ماری سڑک پر چھ کے قریب لڑھکنیاں کھائیں ہیں کمر اور خاص کر کنپٹی کے پاس بہت بڑا زخم آیا ہے ۔۔۔

آپ کے حادثے کے بارے میں جان کر بے حد صدمہ ہوا ہے روحانی بابا جی، اللہ آپ کو صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازے، آمین۔
 
164648_470454243026048_722759529_n.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
زبیر بھائی آج آپ کے کندھوں پر مزید 14 بیٹیوں کا بوجھ آن پڑا ہے جن کو خود اپنے ہاتھوں سے سپرد خاک کرنا ہے۔

ظالموں نے بلوچستان میں جو ظلم کیا ہے اس کا کفارہ کون ادا کرے گا؟
 

الشفاء

لائبریرین
محترم سید زبیر انکل۔۔۔
آج یہ دھاگہ دیکھا۔ تو دل میں آپ کی قدر و منزلت مزید بڑھ گئی۔ کب سے سوچ رہا ہوں کہ دل کے جذبات کیسے بیان کروں لیکن کچھ سمجھ نہیں آ رہی۔ شائد یہ شعر کچھ کہہ جائے۔کہ

کہہ جاتے ہیں اک سانس میں برسوں کے فسانے
جب آنکھ کے گوشوں سے چھلک جاتے ہیں آنسو۔

اللہ عزوجل آپ کی گڑیا کے درجات بلند فرمائے۔۔۔ آمین۔
 

الشفاء

لائبریرین
ابھی حال ہی میں 30 اپریل کو انتہائی خوفناک حادثہ پیش آیا ہے رانگ سائیڈ سے آنے والی موٹر سائیکل نے پوری رفتار کے ساتھ مجھے ٹکر ماری سڑک پر چھ کے قریب لڑھکنیاں کھائیں ہیں کمر اور خاص کر کنپٹی کے پاس بہت بڑا زخم آیا ہے ۔۔۔ ۔


اوہہہہہ۔۔ اب آپ کیسے ہیں بابا جی؟۔۔۔
 
اوہہہہہ۔۔ اب آپ کیسے ہیں بابا جی؟۔۔۔
الشفاء جی پہلے بھی ٹھیک ٹھاک ہی تھا اب تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں ۔۔۔۔ دراصل جب حادثہ ہوا تو اس وقت مجھے کچھ نہیں ہوا کیونکہ اللہ کے فضل سے مجھے تین دن پہلے ہی آگاہی مل چکی تھی گو حادثہ کے بعد میں خون میں لت پت تھا لیکن درد والی کوئی کیفیت نہیں تھی۔۔۔۔ چوتھے دن میری اپنی غلطی کی وجہ سے اچانک معاملہ خراب ہوگیا تھا جس کا خمیازہ ابھی تک بھگت رہا ہوں
 

غدیر زھرا

لائبریرین
سر آج فادرز ڈے کے موقعے پر اس تحریر کو پڑھنا - کیا لکھوں - اللہ آپ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے - آمین -
بیٹی میں تو باپ کی جان ہوتی ہے - آپ کا دکھ اتنا بڑا ہے کہ تسلی کے لیے الفاظ نہیں ہیں -
لیکن جو رتبہ بہنا نے پایا ہے وہ سب کے نصیب میں کہاں ہوتا ہے - آپ خوش قسمت ہیں کہ ایک شہید کےوالد ہیں -
 

سید زبیر

محفلین
زبیر بھائی آج آپ کے کندھوں پر مزید 14 بیٹیوں کا بوجھ آن پڑا ہے جن کو خود اپنے ہاتھوں سے سپرد خاک کرنا ہے۔

ظالموں نے بلوچستان میں جو ظلم کیا ہے اس کا کفارہ کون ادا کرے گا؟

شمشاد بھائی ! بخدا وہی مناظر ٹی وی پر چل رہے تھے ۔ہائے یہ بیٹیاں کیسی بھاگی پھر رہی تھیں ان کی سکھیاں بس ہی میں رہ گئیں ۔ ان کے والدین ، بھائی بہنوں کی کیا حالت ہوگی کوئی منظر نیا نہیں تھا ۔آپ نے مجے یاد کیا احسان مند ہوں ۔ اللہ ان شہزادیوں ، حوروں کو ، خاتون جنت بی بی فاطمہ کی محفل میں جگہ عطا فرمائے اور زخمیوں کو اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں جلد از جلد شفا کاملہ عطا فرمائے اور محتاجی و معذوری سے بچائے (آمین ثم آمین)
رب کریم اپنے محبوب کی امت پر رحم فرما ، گمراہی سے بچا ، ظلم سے بچا (آمین ثم آمین)
شمشاد بھائی آپ کا بے حد شکر گزار ہوں
 
Top