ان آبلوں کے زعم میں پاؤں تلے بھی دیکھ۔۔۔۔ ہماری ایک غزل

ایک فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لیے ایک غزل لکھنے کی کوشش کی تھی۔۔۔ آپ اہلِ محفل کی بھی نذر:
اگر کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو ضرور مطلع کیجیے۔
ان آبلوں کے زعم میں پاؤں تلے بھی دیکھ​
منزل سے راستوں کو الجھتے ہوئے بھی دیکھ​
پیمان کیوں کیا تھا بچھڑنا ہی تھا اگر​
وعدوں کو حسرتوں سے ابھی ٹوٹتے بھی دیکھ​
ابھرے تھے آسماں سے محبت کے دو ستارے​
بوجھل سے چاند پار انہیں ڈوبتے بھی دیکھ​
تھا شوق تجھ کو عشق میں اوجِ کمال کا​
حالت کو دل کی اور بگڑتے ہوئے بھی دیکھ​
حاصل تھے زیست کا جو وہ لمحے نہیں رہے​
مجھ کو مری ہی ذات میں اب چیختے بھی دیکھ​
سیدہ مدیحہ گیلانی​
 

مہ جبین

محفلین
تھا شوق تجھ کو عشق میں اوجِ کمال کا
حالت کو دل کی اور بگڑتے ہوئے بھی دیکھ
واہ واہ بہت زبردست مدیحہ گیلانی
یہ بہترین صلاحیت سب سے ابھی تک کیوں چھپا کے رکھی تھی؟
اللہ کلام میں اور ترقی عطا فرمائے آمین
 
بہت خوب:applause::applause:
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عینی آپ کی شاعری کو بھی "رونی کھانی" کہے گی:rolleyes:
جیتے رہیئے بیٹا ۔ :)
اول تو وہ یہاں آنے نہیں والی تھیں اگر آپ انہیں مینشن نہ کرتے :)
اب اگر آپ نے یہ نیک فریضہ انجام دے ہی لیا ہے تو وہ یہاں آ کر انتہائی خاموشی سے نکل لیں گی :)
 
تھا شوق تجھ کو عشق میں اوجِ کمال کا
حالت کو دل کی اور بگڑتے ہوئے بھی دیکھ
واہ واہ بہت زبردست مدیحہ گیلانی
یہ بہترین صلاحیت سب سے ابھی تک کیوں چھپا کے رکھی تھی؟
اللہ کلام میں اور ترقی عطا فرمائے آمین
حوصلہ افزائی اور دعا کے لیے ممنون ہوں مہ جبین آپا :)
ارے نہیں آپا چھپا کر نہیں رکھی بس کبھی خیال ہی نہیں آیا اس طرف :)
 

نایاب

لائبریرین
موضوع سے قطع نظر بہت خوب کہی ہے غزل محترم بہنا
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین ۔۔۔۔۔۔۔

تھا شوق تجھ کو عشق میں اوجِ کمال کا
حالت کو دل کی اور بگڑتے ہوئے بھی دیکھ
 
موضوع سے قطع نظر بہت خوب کہی ہے غزل محترم بہنا
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

تھا شوق تجھ کو عشق میں اوجِ کمال کا
حالت کو دل کی اور بگڑتے ہوئے بھی دیکھ
آپکی حوصلہ افزائی اور دعا کا بہت شکریہ نایاب بھائی ۔
سلامت و شاد رہیں ۔:)
 

عمراعظم

محفلین
تھا شوق تجھ کو عشق میں اوجِ کمال کا
حالت کو دل کی اور بگڑتے ہوئے بھی دیکھ
بہت خوب محترمہ مدیحہ گیلانی صاحبہ۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ کیا خوب اشعار ہیں مدیحہ صاحبہ۔۔۔ گو کہ مشاعرے میں ہم ان پر کما حقہ داد تو دے چکے لیکن یہاں بھی ہماری طرف سے ڈھیروں داد اور دلی مبارکباد ۔۔۔
یہ شعر تو حاصلِ غزل لگا:
حاصل تھے زیست کا جو وہ لمحے نہیں رہے​
مجھ کو مری ہی ذات میں اب چیختے بھی دیکھ​
 
کیا خبر تھی کہ محفل میں ایسی ہستیاں بھی ہیں جو عروس کلام کو خوبصورت الفاظ کا زیور پہنانے کا ہنر جاننےکے باوجود اس قدر کنجوسی سے کام لیتے ہیں
مصرح طرح غالباَ شکیب جلالی کا ہے تمام اشعار ہی بہت خوب ہیں بہت سی داد آپ کی اس کاوش کی نظر
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

شوکت پرویز

محفلین

فاتح

لائبریرین
بہت عمدہ کلام ہے مدیحہ گیلانی صاحبہ، سبھی اشعار زبردست ہیں۔۔

درج ذیل مصرعہ دوبارہ دیکھ لیں، وزن درست نہیں لگ رہا۔۔۔
فاتح
ٹیگ کرنے پر ممنون ہوں برادرم لیکن اس مصرع میں مجھے تو کوئی مسئلہ نہیں لگا۔۔۔ شاید آپ "ستارے" کی "ے" نہیں گرا رہے قرات میں۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ارے اپیا۔۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ اس قدر غضب کی شاعرہ بھی ہیں۔۔۔ واہ واہ۔۔ سبحان اللہ۔۔ کیا کہنے۔۔۔ اک اک شعر گویا نگینہ جڑا ہے۔۔ اور اس شعر کی بابت تو کیا کہوں

حاصل تھے زیست کا جو وہ لمحے نہیں رہے​
مجھ کو مری ہی ذات میں اب چیختے بھی دیکھ​
بہت بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔ ماشاءاللہ۔۔۔ اللہ کرے زور سخن اور زیادہ :)
 

شوکت پرویز

محفلین
ٹیگ کرنے پر ممنون ہوں برادرم لیکن اس مصرع میں مجھے تو کوئی مسئلہ نہیں لگا۔۔۔ شاید آپ "ستارے" کی "ے" نہیں گرا رہے قرات میں۔۔۔
شکریہ فاتح بھائی ۔۔
اس نقطہ پر محمد یعقوب آسی صاحب نے قدرے تفصیلاً (اور الف عین صاحب نے مختصراً) یہاں کچھ لکھا تھا۔
اگر چہ وہاں مسئلہ "جو" کی "و" گرانے کا تھا اور یہاں "ستارے" کی "ے" گرانے کا ہے۔ لیکن میری فہم کے مطابق دونوں معاملہ یکساں ہے کہ آخری رکن متحرّک ہے (جُ اور رِ)۔
"ے" گرانا عام بات ہے (بالکل "و" اور "الف" کی طرح)، لیکن مصرعہ کے آخر میں اسے (یا کوئی بھی حرف علت) گرانے سے وہ لفظ بآسانی نہیں پڑھا جا سکتا۔
اور جو درج ذیل مصرعے ہیں:
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائیداری ہائے ہائے
مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اڑ جائے
ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں

تو ان سب مثالوں میں گرائی جانے والی "ے" سے پہلے "ء" ہے، اور "ءِ" پڑھنا ویسا دشوار نہیں جیسا جُ یا رِ پڑھنا ہے۔
اگر قدماء کے یہاں اس کے علاوہ کوئی مثال (کہ یہ مثال مستثنیٰ محسوس ہوتی ہے) مل جائے تو میں آپ کا بہت ممنون و مشکور رہوں گا۔ :)
 
Top