جامعہ ملیہ میں 28 مارچ کو ایک طرحی مشاعرے کے لئے لکھی گئی غزل اساتذہ کرام سے توجہ کی گزارش۔

غزل
اس کی تصویر ہم کو دکھا دی گئی
کیا مزے کی ہمیں یہ سزا دی گئی
جس کے سائے میں میری جوانی کٹی
آج دیوار وہ بھی گرا دی گئی
اس کی باتیں سناتا رہا مجھ کو غیر
زخمِ کاری لگا کر دوا دی گئی
قیدخانے کی رونق مرے دم سے تھی
"قید کی اور مدت بڑھا دی گئی"
ہوش میں صبح سے گرچہ بیٹھا تھا میں
شام یادوں کی مے سی پلا دی گئی
تیرا عاشق تھا لیکن میں پاگل نہ تھا
بے وجہ ہی کہانی بڑھا دی گئی
تا قیامت علم نہ تڑپتا رہے
اِس لئے اُس کو سولی چڑھا دی گئی
 

الف عین

لائبریرین
خوب علم، کون کہہ سکتا ہے کہ یہ تمہاری دوسری غزل ہے!!!!
بس ایک ہی تکنیکی غلطی نظر آئی مجھے۔
بے وجہ ہی کہانی بڑھا دی گئی
وجہ کا تلفظ۔ یہاں ’سبب‘ کر دو، درست ہو جائے گا۔ وجہ میں جیم پر جزم ہے۔
اور اگر اسے بدل سکو تو
شام یادوں کی مے سی پلا دی گئی
اس میں روانی کی کمی ہے۔ ویسے درست ہے
 
تا قیامت علم نہ تڑپتا رہے
اِس لئے اُس کو سولی چڑھا دی گئی
نہ نافیہ کو دو حرفی (سبب خفیف) باندھنے پر اصحابِ فن کا اتفاق نہیں ہے۔
۔۔
اس کو سولی چڑھا دی گئی؟ یا ۔۔ اس کو سولی پر چڑھا دیا گیا؟ ۔۔
محاورہ کیا کہتا ہے، جناب الف عین راہنمائی فرمائیں گے؟
 
بے وجہ ہی کہانی بڑھا دی گئی​
وجہ کا تلفظ۔ یہاں ’سبب‘ کر دو، درست ہو جائے گا۔ وجہ میں جیم پر جزم ہے۔​
بجا ارشاد جناب الف عین تاہم کچھ دوست ’’طرح‘‘ اور ’’صبح‘‘ کے مصداق یہاں بھی رعایت لیتے ہیں۔
وضع، قطع، طمع، طرح، صبح، وجہ، اور ایسے بہت سے الفاظ کو اردو شاعری میں وتد مجموع اور وتد مفروق دونوں طرح لائے ہیں۔

’’بے سبب‘‘ پر کوئی کلام نہیں! یہاں سب سے بہتر !!!

الف عین محمدعلم اللہ اصلاحی
 

شوکت پرویز

محفلین
قیدخانے کی رونق مرے دم سے تھی
"قید کی اور مدت بڑھا دی گئی"
جناب! آپ نے طرحی مصرعہ پر جو اپنا مصرعہ لگایا ہے، یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ یہ دو الگ الگ شاعران کے مصرعے ہیں۔ کیا تسلسل قائم رکھا ہے خیال اور روانی میں۔ سبحان اللہ۔۔۔
 
Top