نہیں ہے کوئی ذات پیارے نبی سی
انھیں رب نے دی شخصیت ہے بڑی سی
گزر گلشنِ نعت سے جب ہے ہوتا
چٹکتی ہے دل میں خوشی کی کلی سی
وہ خود کیسے ہوں گے! جب ان کی ہے صحبت:
ابوبکر و فاروق و عثماں ، علی سی(رضی اللہ عنہم اجمعین)
کہاں مجھ سا ناقص ، کہاں ان سا کامل
ہے ناقص کے دل میں عجب بے کلی سی
میں قابل نہیں نعت لکھنے کے بالکل
نہ سیرت بھلی سی ، نہ صورت بھلی سی
ارے ”نعت“ ہے اک بڑا کام ، میں تو
بنا ”نظْم“ سکتا نہیں نعت کی سی
اِدھر دل ہے کہتا کہ نعتیں لکھوں میں
اُدھر عقْل بولے ’’ہے یہ راہ کڑی سی‘‘
ندامت کے آنسو سجاکر ہیں لیتے
قلم کپکپی سی ، زباں جھرجھری سی
اِدھر نعت لکھ کر اسامہ رکا جب
اُدھر بن گئی اشک کی اک لڑی سی
 

بنت یاسین

محفلین
نہیں ہے کوئی ذات پیارے نبی سی
انھیں رب نے دی شخصیت ہے بڑی سی
گزر گلشنِ نعت سے جب ہے ہوتا
چٹکتی ہے دل میں خوشی کی کلی سی
وہ خود کیسے ہوں گے! جب ان کی ہے صحبت:
ابوبکر و فاروق و عثماں ، علی سی(رضی اللہ عنہم اجمعین)
کہاں مجھ سا ناقص ، کہاں ان سا کامل
ہے ناقص کے دل میں عجب بے کلی سی
میں قابل نہیں نعت لکھنے کے بالکل
نہ سیرت بھلی سی ، نہ صورت بھلی سی
ارے ”نعت“ ہے اک بڑا کام ، میں تو
بنا ”نظْم“ سکتا نہیں نعت کی سی
اِدھر دل ہے کہتا کہ نعتیں لکھوں میں
اُدھر عقْل بولے ’’ہے یہ راہ کڑی سی‘‘
ندامت کے آنسو سجاکر ہیں لیتے
قلم کپکپی سی ، زباں جھرجھری سی
اِدھر نعت لکھ کر اسامہ رکا جب
اُدھر بن گئی اشک کی اک لڑی سی
اگر اجازت ہو تو ہم اس نعت کو یاد کرلیں؟
 
نہیں ہے کوئی ذات پیارے نبی سی
انھیں رب نے دی شخصیت ہے بڑی سی
گزر گلشنِ نعت سے جب ہے ہوتا
چٹکتی ہے دل میں خوشی کی کلی سی
وہ خود کیسے ہوں گے! جب ان کی ہے صحبت:
ابوبکر و فاروق و عثماں ، علی سی(رضی اللہ عنہم اجمعین)
کہاں مجھ سا ناقص ، کہاں ان سا کامل
ہے ناقص کے دل میں عجب بے کلی سی
میں قابل نہیں نعت لکھنے کے بالکل
نہ سیرت بھلی سی ، نہ صورت بھلی سی
ارے ”نعت“ ہے اک بڑا کام ، میں تو
بنا ”نظْم“ سکتا نہیں نعت کی سی
اِدھر دل ہے کہتا کہ نعتیں لکھوں میں
اُدھر عقْل بولے ’’ہے یہ راہ کڑی سی‘‘
ندامت کے آنسو سجاکر ہیں لیتے
قلم کپکپی سی ، زباں جھرجھری سی
اِدھر نعت لکھ کر اسامہ رکا جب
اُدھر بن گئی اشک کی اک لڑی سی


بہت ساری داد اتنی خوب نعت شریک محفل فرمانے کے لئے۔

مزمل شیخ بسمل صاحب! اصلاحی تبصرہ کرکے حوصلہ افزائی فرمائیں۔
ارے صاحب کیوں شرمندہ کرتے ہو ؟ کہاں میں اور کہاں اصلاح کا کام؟ یہ میرے بس کی بات کہاں۔
ویسے اگر حقیقی طور پر اصلاح درکار ہے تو اصلاح سخن میں دھاگہ بنا دیں اساتذہ دیکھ لینگے اور اصلاح سے نواز دینگے۔ اسی بہانے آپ اور میں دونوں ہی کچھ سیکھ سمجھ لینگے۔
میری رائے میں نعت میں کوئی قابلَ ذکر سقم نہیں۔ ہاں اتنا ضرور ہے کے اکثر مصاریع میں تعقیدِ لفظی کا سقم شعر کی روانی کو بہت زیادہ مجروح کر رہا ہے۔ مثلاً ایک شعر دیکھیں:
ارے ”نعت“ ہے اک بڑا کام ، میں تو
بنا ”نظْم“ سکتا نہیں نعت کی سی

اچھا شعر ہے مگر تعقید لفظی کا شکار ہے۔
اسی شعر کو اگر یوں کہا جائے تو یہ سقم بڑی حد تک جاتا رہے:
ارے نعت چھوڑو بڑا کام ہے یہ
میں اک نظم کر نہ سکوں نعت کی سی

(گو کہ معنوی اعتبار سے اب بھی کسر ہے)
اسی طرح دیگر اشعار میں بھی الفاظ کی نشست کو دیکھیں۔ (یہ کام آپ خود کر سکتے ہیں اس لئے آپ کو خود ہی کرنے کا مشورہ ہے۔) آپ کی آسانی کے لئے میں نے اوپر اشعار کو لال کر دیا ہے۔ اب انہی سرخ اشعار پر نظرِ ثانی کرکے انکی بہتر صورت تلاش کیجے۔ پھر اساتذہ دیکھ لیتے ہیں۔ :)

الف عین
محمد یعقوب آسی
 
محترم مزمل شیخ بسمل صاحب!
جزاکم اللہ خیرا۔ ماشاءاللہ بہت خوب اصلاح فرمائی ہے، یہ نعت دراصل ہمارے رسالے ”ذوق و شوق“ میں کچھ مہینے پہلے شائع ہوچکی ہے، اب اردو محفل میں نیا نیا قدم رکھا ہے تو کچھ رنگ بھر کر یہ نعت پیش خدمت کردی، بہرحال میں تعقید کو دورکرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ آئندہ بھی بندے کی نظموں پر اصلاحی اور تنقیدی نظر ضرور ڈالیے گا، ظاہری داد وصول کرنے کے لیے تو عمر پڑی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
البتہ ایک لفظ کے تصرف سے ان کی اصلاح شدہ شعر​
ارے نعت چھوڑو بڑا کام ہے یہ
میں اک نظم کہہ نہ سکوں نعت کی سی​
اِدھر دل ہے کہتا کہ نعتیں لکھوں میں​
اُدھر عقْل بولے ’’ہے یہ راہ کڑی سی‘‘​
ندامت کے آنسو سجاکر ہیں لیتے​
قلم کپکپی سی ، زباں جھرجھری سی​
ان کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے مثلإ​
اِدھر دل یہ کہتا ہے نعتیں لکھوں میں​
اُدھر عقْل بولے ’’ہیں راہیں کڑی سی‘‘​
ندامت کے آنسو سجاکر ہیں لیتے​
قلم کپکپی سی ، زباں جھرجھری سی​
اس شعر کو قلمزد ہی کر دیں تو بہتر ہو، ’جھرجھری‘ کا قافیہ اچھا نہیں لگتا۔ یا محض یوں کہیں​
ندامت کے آنسو سجا تو لئے ہیں​
قلم میں مگر آ گئی کپکپی سی​
 
Top