مرد ہو کر ۔۔۔

ہمارے معاشرے میں مردانگی کے عجیب معیار مقرر ہیں نجانے یہ کہاں سے مستعار لیے گئے ہیں لیکن یہ جانے مانے قوانین بن چکے ہیں ہم اکثر اس قسم کے جملے سنتے ہیں :

’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح رو رہے ہو؟ ‘‘

’’ تو مرد ہو کر ڈر رہا ہے یار ؟‘‘

’’ارے تم مرد ہو کر خود کھانا پکاتے ہو؟ ‘‘

میں اکثر سوچتی ہوں

کاش مرانگی کے مروجہ معیار کے متعلق کسی روز ایسا جملہ بھی سننے کو ملے

’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح گھر میں نماز پڑھتے ہو یار ؟ چلو اٹھو مسجد چلیں ۔ ‘‘

ذرا سا غور کریں تو معلوم ہو گا جو باتیں دین میں کوئی عیب نہیں وہ ہمارے معاشرے میں باعثِ عار ہیں ۔۔۔

اور جو باتیں دین میں کبیرہ گناہ ہیں وہ ہمارے معاشرے کے عرف میں انتہائی عام سی عادتیں بن گئی ہیں ۔۔۔

ہم آج بھی ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل سے صدیوں کے فاصلے پر ہیں ۔۔۔

اور لگتا تو یہی ہے کہ ہمارا یہ فاصلہ گھٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ۔۔۔

تحریر : ام نورالعین
 

سید زبیر

محفلین
نہائت پر اثر تحریر
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے لا شعوری طور پر اسلام کو قبول ہی نہیں کیا ۔ ہماری حمیت ہماری غیرت ہماری روایات کے تابع ہیں ان کو اسلام کے تابع کا ہم تصور ہی نہیں کرتے
اللہ ہمیں دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
جزاک اللہ
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوب تحریر بہنا!
واقعی ہمارا معاشرہ آج اسی نہج پر چل رہا ہے کہ جو باتیں دین میں عیب نہیں انہیں عیب بنادیا گیا ہے۔۔۔
اور جو واقعی عیب ہیں انہیں باعثِ فخرو افتخار سمجھا جاتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
ہمارے معاشرے میں مردانگی کے عجیب معیار مقرر ہیں نجانے یہ کہاں سے مستعار لیے گئے ہیں لیکن یہ جانے مانے قوانین بن چکے ہیں ہم اکثر اس قسم کے جملے سنتے ہیں :
’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح رو رہے ہو؟ ‘‘
’’ تو مرد ہو کر ڈر رہا ہے یار ؟‘‘
’’ارے تم مرد ہو کر خود کھانا پکاتے ہو؟ ‘‘
میں اکثر سوچتی ہوں
کاش مرانگی کے مروجہ معیار کے متعلق کسی روز ایسا جملہ بھی سننے کو ملے
’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح گھر میں نماز پڑھتے ہو یار ؟ چلو اٹھو مسجد چلیں ۔ ‘‘
ذرا سا غور کریں تو معلوم ہو گا جو باتیں دین میں کوئی عیب نہیں وہ ہمارے معاشرے میں باعثِ عار ہیں ۔۔۔
اور جو باتیں دین میں کبیرہ گناہ ہیں وہ ہمارے معاشرے کے عرف میں انتہائی عام سی عادتیں بن گئی ہیں ۔۔۔
ہم آج بھی ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل سے صدیوں کے فاصلے پر ہیں ۔۔۔
اور لگتا تو یہی ہے کہ ہمارا یہ فاصلہ گھٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ۔۔۔
تحریر : ام نورالعین

ماشا اللہ اچھی اور متاثر کن تحریر ہے ام نور العین بہن ۔
سلامت رہیں شاد رہیں آباد رہیں ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 
نہائت پر اثر تحریر
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے لا شعوری طور پر اسلام کو قبول ہی نہیں کیا ۔ ہماری حمیت ہماری غیرت ہماری روایات کے تابع ہیں ان کو اسلام کے تابع کا ہم تصور ہی نہیں کرتے
اللہ ہمیں دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
جزاک اللہ
آمین ۔ وایاکم ۔
 
71877_472828012774093_696288234_n.jpg
 
بہت خوب تحریر بہنا!
واقعی ہمارا معاشرہ آج اسی نہج پر چل رہا ہے کہ جو باتیں دین میں عیب نہیں انہیں عیب بنادیا گیا ہے۔۔۔
اور جو واقعی عیب ہیں انہیں باعثِ فخرو افتخار سمجھا جاتا ہے۔
جزاک اللہ خیرا قرۃ العین ۔ اس سوچ کو ہم نے ہی بدلنا ہے ۔ ان شاءاللہ ۔
 
بہت اچھی بات کہی بہن جی
خوش رہیں
ماشا اللہ اچھی اور متاثر کن تحریر ہے ام نور العین بہن ۔
سلامت رہیں شاد رہیں آباد رہیں ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
جزاک اللہ خیرا ۔ جب مسجد جائیں تو میرے لیے بھی دعا کیجیے گا ۔
 
Top